بجلی کی وزارت
ہندوستان کے لئے ایک ترقی یافتہ ملک بننے کیلئے ضروری ہے کہ 24 گھنٹے ساتوں دن معیاری، قابل بھروسہ اور سستی بجلی سپلائی کی جائے: بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ کا بیان
آر کے سنگھ نے ریاستوں سے ریویمپڈ ڈسٹریبیوشن سیکٹر اسکیم ( آر ڈی ایس ایس) کے تیزی سے نفاذ کیلئے زور دیا
مربوط درجہ بندیوں اور صارف خدمات درجہ بندیوں کے تحت ڈسکام کی جانب سے بہتر، سدھار کا مظاہرہ کیاگیا
Posted On:
10 APR 2023 7:57PM by PIB Delhi
بجلی اور این ار ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج ریاستوں اور اسٹیٹ پاور یوٹیلٹی کے ساتھ جائزہ ، منصوبہ بندی اور نگرانی ، جائزہ میٹنگ (آر پی ایم) کی صدارت کی۔ میٹنگ جو نئی دلی میں 10 اور 11 اپریل 2023 منعقد ہورہی ہے، میں بجلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کشن پال، بجلی کے سکریٹری جناب آلوک کمار، این آر ای کے سکریٹری جناب بی ایس بھلہ، ریاستوں کے ایڈیشنل چیف سکریٹری صاحبان؍سکریٹری صاحبان؍پرنسپل سکریٹریز صاحبان (بجلی اور توانائی) اور اسٹیٹ پاور یوٹیلٹی کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹرس نے شرکت کی۔
جناب آر کے سنگھ نے ملک کی مجموعی معاشی ترقی میں ایک ٹھوس اور جدید بجلی کے سیکٹر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کے لئے ایک ترقی یافتہ ملک بننے کیلئے ضروری ہے کہ 24 گھنٹے ساتوں دن معیاری، قابل بھروسہ اور سستی بجلی سپلائی کی جائے۔ میٹنگ میں اِس بات کو بھی اجاگر کیاگیا کہ بیشتر ڈسکامس نے ریویم ڈسٹریبیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) اور اضافی پروڈنشیل ضابطوں اور لیٹ پیپمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) ضابطوں 2022 جیسے اپنے مختلف اقدامات کے تحت بجلی کی وزارت کی جانب سے بتائے گئے اصلاحی اقدامات نافذ کرنا شروع کردیے ہیں۔ میٹنگ میں مطلع کیاگیا کہ اِس سال الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کی بڑی تعداد نے بروقت محصولات کے احکامات جاری کئے ہیں اور ایندھن وبجلی کی خریداری کی لاگت ایڈجسمنٹ کو نافذ بھی کیا ہے۔ میٹنگ میں اِس بات پر بھی زور دیا گیا کہ محصولات کو لاگت کا مظہر ہونا چاہئے اور ڈسکام کے لئے ریگولیٹری کمیشنوں کو عملی خسارہ تخفیف کا طریقہ کار اپنا چاہئے تاکہ اسے افادیت کا حامل بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکام کے ساتھ ساتھ جینکوز کو لیٹ پیمنٹ سرچارج ضابطے 2022 سے فائدہ ہوا ہے، جسے جون 2022میں وزارت کی طرف سے نوٹیفائی کیاگیا تھا۔ وزیر موصوف نے صحیح سبسڈی اکاؤنٹنگ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اِس بات کو دہرایا کہ بلوں میں تاخیر اور نامناسب ادائیگیوں کے مسائل پر قابو پانے کے لئے اسمارٹ پری پیڈ میٹرنگ واحد حلد ہے۔
میٹنگ کے دوران وزیرموصوف نے بجلی کی تقسیم کے سیکٹر کی اسکیموں کے لئے مربوط ویب پورٹل کے آر ڈی ایس ایس ماڈیول کا بھی آغاز کیا۔ یہ پورٹل سبھی تقسیم کے سیکٹر کی اسکیموں کی نگرانی کو انقلابی بنائے گا۔ یہ اختراعی پلیٹ فارم آر ڈی ایس ایس سمیت بجلی کی تقسیم کی اسکیموں کے نفاذ میں بروقت معلومات فراہم کرے گا، جس سے شفافیت اور صلاحیت آسکے گی۔ اِس موقع پر وزیرموصوف نے بجلی کی تقسیم کی افادیت -2022 کی 11ویں مربوط درجہ بندی، ڈسکامس کی دوسری کنزیومر سروس ریٹنگ 2022 اور اسٹیٹ انرجی ایفیشنسی انڈیکس 2022 کا بھی آغاز کیا۔ 24 ڈسکامس کی مربوط درجہ بندیاں پچھلے سال کی درجہ بندیوں کے مقابلے بہتر ہوئی ہیں۔ 4 ڈسکامس یعنی میسکام، چیسکام اینڈ جیسکام اور اے پی ایسٹرن ڈسکام نے 3 نشانات تک قابل حد تک بہتری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 8 ڈسکام یعنی ایم ایس ای ڈی سی ایل، اے پی ڈی سی ایل اجمیر، کے ایس ای بی، ایچ ای ایس سی او ایم، بی ای ایس سی او ایم، اڈیسہ ساؤتھ اور اڈیسہ نارتھ ڈسکامس نے 2 نشانات تک اپنی درجہ بندیاں بہتر کی ہیں۔ اسی طرح 24 ڈسکام کی کنزیومر درجہ بندیاں بھی پچھلے سال کے مقابلے بہتر ہوئی ہیں۔
آر ڈی ایس ایس کے تحت ریاستوں میں ترقی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس اسکیم کا مقصد آپریشنل کارکردگی کو بڑھانا اور ڈسٹری بیوشن سیکٹر کی مالی عملداری کو یقینی بنانا ہے۔ وزیر موصوف نے آر ڈی ایس ایس کے تحت پری کوالیفیکیشن کے معیار اور سبسڈی اور انرجی اکاؤنٹنگ وغیرہ سمیت دیگر اہم عناصر کے حوالے سے ڈسکام کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا۔ ریاستوں کو اسکیم کے نفاذ میں تیزی لانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ریاستوں کو مزید مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پری پیڈا سمارٹ میٹر کی تنصیب کے بعد پائے جانے والے زیادہ بوجھ کے لیے کسی بھی صارف پر کوئی جرمانہ نہ لگایا جائے اور مرحلہ وار طریقے سے ماضی کے بقایا جات (اگر کوئی ہو) کی وصولی کے ساتھ اصل لوڈ کی بنیاد پر بلنگ کی جائے۔
وزیر موصوف نے بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت کی دستیابی کے لحاظ سے وسائل کی کافی مقدار کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مانگ کی کم مدت کے دوران منصوبہ بند دیکھ بھال کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔ انہوں نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بجلی سیکٹر میں قابل عمل ہونے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
ریاستی/مرکزی حکومت، یوٹیلیٹیز اور صنعت سمیت تمام شراکت داروں کی اجتماعی کوشش ملک میں اقتصادی طور پر قابل عمل اور ماحولیاتی طور پر پائیدار بجلی کے سیکٹر کی جانب بغیر کسی رکاوٹ کے منتقلی کو یقینی بنائے گی۔
........................
ش ح۔ ح ا۔ع ر
U. NO : 3964
(Release ID: 1915490)
Visitor Counter : 126