خصوصی سروس اور فیچرس

آر بی آئی نے پالیسی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی، آر بی آئی گورنر کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے خلاف جنگ جاری رکھنی ہوگی۔


آر بی آئی کے گورنر نے عوام کے لیے ویب پورٹل کا اعلان کیا تاکہ ممکنہ غیر دعویدار بینک ڈپازٹس کے لیے متعدد بینکوں میں تلاش کیا جا سکے۔

یوپی آئی  کے ذریعے بینکوں میں پہلے سے منظور شدہ  قرض فراہم کرنے والے اداروں کے ذریعے یوپی آئی  کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا

راستے میں ریگولیٹری منظوریوں کے لیے مرکزی ویب پورٹل، آر بی آئی کے ذریعے ریگولیٹ شدہ اداروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے

’’ہم قیمتوں کے استحکام کے حصول میں ثابت قدم اور پرعزم ہیں جو پائیدار ترقی کی بہترین ضمانت ہے‘‘

Posted On: 06 APR 2023 11:41AM by PIB Delhi

ممبئی، 6 اپریل، 2023

آج آر بی آئی کے یوٹیوب چینل کے ذریعے آر بی آئی کا دو ماہی مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ پیش کرتے ہوئے، آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے مطلع کیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے متفقہ طور پر پالیسی ریپو ریٹ کو 6.50 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، بشرطیکہ  صورت حال اس پر عمل کرنے کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ اس کے نتیجے میں، اسٹینڈنگ ڈپازٹ فیسیلٹی( ایس ڈی ایف )کی شرح 6.25 فیصد اور مارجنل سٹینڈنگ فیسیلٹی (ایم ایس ایف ) کی شرح اور بینک ریٹ 6.75 فیصد پر برقرار رہے گی۔

گورنر نے اس بات کا ذکر کیا کہ افراط زر ہدف سے زیادہ ہے اور اس کی موجودہ سطح کو دیکھتے ہوئے، موجودہ پالیسی ریٹ کو اب بھی موافق سمجھا جا سکتا ہے۔ لہذا ایم پی سی نے رہائش کی سہولیات کے واپس لینے پر توجہ مرکوز رکھنے کا فیصلہ کیا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی اتار چڑھاؤ کے درمیان اقتصادی سرگرمیاں لچکدار رہتی ہیں، گورنر نے بتایا کہ 2023-24 کے لیے ہندوستان کی حقیقی جی ڈی پی شرح نمو 6.5 فیصد متوقع ہے، جس کی پہلی سہ ماہی 7.8 فیصد ہوگی۔ دوسری سہ ماہی 6.2 فیصد پر، تیسری سہ ماہی 6.1 فیصد پر اور چوتھی سہ ماہی 5.9 فیصد پررہنے کی توقع ہے۔

گورنر نے بتایا کہ سی پی آئی افراط زر 2023-24 کے لیے معتدل سے 5.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ ا س میں افراط زر کے پہلی سہ ماہی میں 5.1 فیصد ، دوسری سہ ماہی میں 5.4 فیصد پر، تیسری سہ ماہی  میں 5.4 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 5.2 فیصد پررہنے کاامکان ہے ۔

آر بی آئی کے گورنر نے پانچ اضافی اقدامات کا اعلان کیا، جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے۔

ایک ساحلی ناقابل بہم رسانی ڈیریویٹیو مارکیٹ تیار کرنا

گورنر نے اس بات کی  وضاحت کی کہ آئی ایف ایس سی بینکنگ یونٹس (آئی بی یوز) والے ہندوستان میں بینکوں کو پہلے ہندوستانی روپیہ (آئی این آر) میں غیر ڈیلیوری ایبل فارن ایکسچینج ڈیریویٹیو کنٹریکٹس (این ڈی ڈی سیز) میں غیر رہائشیوں اورآئی بی یو  والے دیگر اہل بینکوں کے ساتھ لین دین کرنے کی اجازت تھی۔

اب،آئی بی یوز والے بینکوں کو ساحلی بازار میں رہائشی صارفین کو آئی این آر پر مشتمل این ڈی ڈی سیز پیش کرنے کی اجازت ہوگی۔ گورنر نے بتایا کہ یہ اقدام ہندوستان میں غیرملکی زرمبادلہ مارکیٹ کو مزید مضبوط کرے گا اور رہائشیوں کو ان کی حفاظتی حد بندی کی ضروریات کو پورا کرنے میں بہتر لچک فراہم کرے گا۔

ریگولیٹری عمل کی کارکردگی کو بڑھانا

آر بی آئی کے گورنر نے مطلع کیا کہ ایک محفوظ ویب پر مبنی مرکزی پورٹل جس کا نام ’پروا‘ (ریگولیٹری ایپلیکیشن، توثیق اور تصدیق کے لیے پلیٹ فارم) کے نام سے تیار کیا جائے گا، تاکہ اداروں کو ریزرو بینک سے لائسنس / اجازت یا ریگولیٹری منظوری کے لیے درخواست دینے کے قابل بنایا جاسکے۔ مرکزی بجٹ 2023-24 کے اعلان کے مطابق، یہ موجودہ نظام کو آسان اور ہموار کرے گا، جس میں یہ درخواستیں آف لائن اور آن لائن دونوں طریقوں سے کی جاتی ہیں۔

گورنر نے بتایا کہ پورٹل طلب کی گئی درخواستوں/منظوریوں پر فیصلہ کرنے کے لیے مقررہ میعاد کی وضاحت کرے گا۔ یہ اقدام ضابطہ بندی کے عمل میں زیادہ افادیت لائے گا اور ریزرو بینک کے ضابطہ بند اداروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرے گا۔

عوام کے لیے  ارتکازی  ویب پورٹل کی تیاری تاکہ غیر دعویٰ شدہ ڈپازٹس کاپتہ لگایا جا سکے۔

گورنر نے اس بات کا ذکر کیا کہ اس وقت، 10 سال یا اس سے زیادہ کے غیر دعویدار بینک ڈپازٹس کے ڈپازٹرز یا استفادہ کنندگان کو ایسے ڈپازٹس کا پتہ لگانے کے لیے متعدد بینکوں کی ویب سائٹس کھنگالنی پڑتی ہیں ۔

اب، اس طرح کے غیر دعویدار ڈپازٹس کے بارے میں معلومات تک ڈپازٹرز / فائدہ اٹھانے والوں کی رسائی کو بہتر اور وسیع کرنے کے لیے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک ویب پورٹل تیار کیا جائے تاکہ ممکنہ غیر دعوی شدہ ڈپازٹس کے لیے متعدد بینکوں میں تلاش کاعمل انجام دیا جاسکے ۔ گورنر نے کہا کہ اس سے جمع کنندگان/مستحقین کو غیر دعویٰ شدہ ڈپازٹ واپس حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

کریڈٹ اداروں کے ذریعہ کریڈٹ انفارمیشن رپورٹنگ اور کریڈٹ انفارمیشن کمپنیوں کے ذریعہ فراہم کردہ کریڈٹ معلومات سے متعلق شکایات کے ازالے کا طریقہ کار

اس بات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ کریڈٹ انفارمیشن کمپنیز (سی آئی سیز) کو حال ہی میں ریزرو بینک انٹیگریٹڈ اومبڈسمین اسکیم (آر بی ۔ آئی او ایس ) کے دائرہ کار کے تحت لایا گیا تھا ، گورنر نے اعلان کیا کہ درج ذیل اقدامات کیے جائیں گے:

  1. کریڈٹ انفارمیشن رپورٹس کی تاخیر سے  بہترکاری / اصلاح کے لیے معاوضے کا طریقہ کار
  2. جب بھی صارفین کی کریڈٹ انفارمیشن رپورٹس تک رسائی حاصل کی جاتی ہے تو ان کے لیے ایس ایم ایس /ای میل الرٹس کی فراہمی
  3. کریڈٹ اداروں سے سی آئی سیز کے ذریعے موصول ہونے والے ڈیٹا کو شامل کرنے کا ٹائم فریم
  4. سی آئی سیز کو موصول ہونے والی صارفین کی شکایات پر انکشافات

 گورنر نے کہا کہ یہ اقدامات صارفین کے تحفظ میں مزید اضافہ کریں گے۔

یو پی آئی  کے ذریعے بینکوں میں پہلے سے منظور شدہ قرض دینے والی کمپنیوں کی کارروائی

گورنر نے اس بات کاذکر کیا کہ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی ) نے ہندوستان میں خوردہ ادائیگیوں کے نظام میں یکسر تبدیلی پیدا کردی ہے۔  ساتھ ہی  انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح یو پی آئی کی مضبوطی کو وقتاً فوقتاً نئی مصنوعات اور خصوصیات تیار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ گورنر نے اعلان کیا کہ اب یو پی آئی کے ذریعے بینکوں میں پہلے سے منظور شدہ قر ض فراہم کرنے والی کمپنیوں کو چلانے کی اجازت دے کر یوپی آئی کے دائرہ کار کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام جدت  طرازی کی مزید حوصلہ افزائی کرے گا۔

مہنگائی کے خلاف جنگ جاری رکھنی ہوگی

گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ مہنگائی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ ’’ہمارا کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور مہنگائی کے خلاف جنگ کو اس وقت تک جاری رکھنا ہے جب تک کہ ہم مہنگائی میں پائیدار کمی کو ہدف کے قریب نہ دیکھیں۔ ہم مناسب طریقے سے اور وقت پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم درمیانی مدت میں مہنگائی کو ہدف کی شرح پر لانے کے لیے صحیح راستے پر ہیں ‘‘۔

گورنر نے مطلع کیا کہ ہندوستانی روپیہ کیلنڈر سال 2022 میں ایک منظم انداز میں آگے بڑھا ہے اور 2023 میں بھی  اسکی یہی رفتار برقرار ہے۔ یہ گھریلو میکرو اکنامک بنیادی اصولوں کی مضبوطی اور ہندوستانی معیشت کی عالمی سطح پر پھیلنے والی لچک کا عکاس ہے۔

آر بی آئی گورنر نے کہا کہ ہمارے بیرونی شعبے کے اشاریے نمایاں طور پر بہتر ہوئے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر 21 اکتوبر 2022 کو 524.5 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ گئے ہیں اور اب ہمارےآئندہ سودوں سے متعلق اثاثوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ 600 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہیں۔

’’ہم قیمتوں میں استحکام کے حصول میں ثابت قدم اور پرعزم ہیں‘‘

آخر میں، آر بی آئی کے گورنر نے اس بات کا ذکرکیا کہ 2020 کے اوائل سے، دنیا انتہائی غیر یقینیت کے دور سے گزر رہی ہے۔ تاہم، اس مشکل ماحول میں بھی ہندوستان کا مالیاتی شعبہ لچکدار اور مستحکم رہا ہے، انہوں نے کہا۔ "مجموعی طور پر، اقتصادی سرگرمیوں کی وسعت؛ افراط زر میں متوقع اعتدال؛ سرمائے کے اخراجات پر توجہ کے ساتھ مالی استحکام؛ جاری کھاتے کے خسارے کو زیادہ پائیدار سطح تک محدود کرنا؛ اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی آرام دہ سطح خوش آئند پیش رفت ہے جس سے ہندوستان کے معاشی استحکام کو مزید تقویت ملے گی۔ یہ مانیٹری پالیسی کو غیر متزلزل طور پر افراط زر پر مرکوز رہنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی افراط زر کے ساتھ، ہم قیمتوں میں استحکام کے حصول میں ثابت قدم اور پرعزم ہیں جو پائیدار ترقی کی بہترین ضمانت ہے۔

گورنر کا مکمل بیان یہاں پڑھیں۔

گورنر کو یہاں اپنا خطاب کرتے ہوئے دیکھیں۔

مالیاتی پالیسی کی تفصیلات پر سلسلہ وارٹویٹس

**********

ش ح۔ س ب۔ ف ر

U. No.3796



(Release ID: 1914202) Visitor Counter : 90