جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
حکومت نے 2030 تک 500 گیگا واٹ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے 5 برسوں کے لیے سالانہ 50 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی ( این آر ای) کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کا کہنا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے لیے دی جانے والی بولیوں کی رفتار، 2030 تک غیر حجری ایندھن سے 500 گیگا واٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کے لیے ایک بڑی کامیابی اور توانائی کی منتقلی کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے
جناب آر کے سنگھ نے یہ کہتے ہوئے کہ بولی لگانے کا منصوبہ مالیاتی منصوبہ بندی اور سپلائی چین کو منظم کرنے کے لیے کافی وقت دیتا ہے،صنعتی برادری سے سنہری موقع کا فائدہ اٹھانے کے لیے کہا
ایس جے وی این، این ٹی پی سی، ایس ای سی آئی، اور این ایچ پی سی کے علاوہ چوتھی قابل تجدید توانائی نافذ کرنے والی ایجنسیاں (آر ای آئیز) ہوں گی
Posted On:
05 APR 2023 12:59PM by PIB Delhi
حکومت نے اگلے پانچ سالوں یعنی مالی سال 2024-2023 سے مالی سال 2028-2027 تک سالانہ 50 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لیے بولی طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی ایس ٹی ایس ( بین الریاستی ٹرانسمیشن) سے منسلک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کی ان سالانہ بولیوں میں کم از کم 10 گیگا واٹ سالانہ کی ہوا سے بجلی کی پیداوار کی صلاحیت کا قیام بھی شامل ہوگا۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کی طرف سے گزشتہ ہفتے مرکزی وزیر برائے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی (این آر ای) جناب آر کے سنگھ کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں حتمی شکل دی گئی، جو کہ وزیر اعظم کےسی او پی 26 کے اعلان کے مطابق ہے، جس میں 2030 تک غیر حجری ایندھن(قابل تجدید توانائی + جوہری) ذرائع سے 500 گیگا واٹ بجلی کی تنصیب کی صلاحیت حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔
ہندوستان کے پاس اس وقت 168.96 گیگا واٹ 28( فروری 2023 تک) کی کل قابل تجدید توانائی کی صلاحیت ہے جس میں تقریباً 82 گیگاواٹ عمل درآمد کے مختلف مراحل میں اور تقریباً 41 گیگا واٹ ٹینڈرنگ کے مرحلے میں ہے۔ اس میں 64.38 گیگا واٹ شمسی بجلی ، 51.79 گیگا واٹ پن بجلی ، 42.02 گیگاواٹ ہوائی بجلی اور 10.77 گیگاواٹ حیاتیاتی بجلی شامل ہیں۔
اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ قابل تجدید توانائی (آر ای) منصوبوں کو شروع ہونے میں تقریباً 18-24 ماہ لگتے ہیں، بولی کا منصوبہ 250 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کا اضافہ کرے گا اور 2030 تک 500 گیگا واٹ کی تنصیبی صلاحیت کو یقینی بنائے گا۔ غیرحجری ایندھن سے 500 گیگا واٹ بجلی نکالنے کے لیے ٹرانسمیشن سسٹم کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور اس میں اضافہ کرنے کے سلسلے میں بجلی کی وزارت پہلے ہی سے مصروف عمل ہے۔
میٹنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے، جناب آر کے سنگھ، مرکزی وزیر برائے بجلی اور این آر ای نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قلیل مدتی اور طویل مدتی قابل تجدید توانائی( آر ای) کی صلاحیت میں اضافے کا اعلان2030 تک 500 گیگا واٹ غیر حجری ایندھن کے ہدف کو حاصل کرنےاور تیز تر توانائی کی منتقلی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ‘‘ہندوستان توانائی کی منتقلی میں عالمی رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے اور یہ اس ترقی سے ظاہر ہے جو ہم نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں حاصل کی ہے۔ ہم 2030 تک 500 گیگا واٹ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور بولی لگانے کی رفتار اس کے لیے مزید محرک فراہم کرے گی۔ بولی لگانے کا طریقہ کار قابل تجدید توانائی(آر ای ) ڈویلپرز کو اپنے مالیات کی منصوبہ بندی کرنے، اپنے کاروباری منصوبوں کو تیار کرنے اور سپلائی چین کو زیادہ موثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے کافی وقت فراہم کرے گا، یہ صنعت کے لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک سنہری موقع ہے،’’۔
جناب بی ایس بھلا، سکریٹری، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) نے کہا کہ بولی کا عمل بجلی کے خریداروں بشمول تقسیم کار کمپنیوں کو اپنے قابل تجدید توانائی (آر ای) حصولیابی پلان کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے قابل بنائے گا۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت ( ایم این آر ای ) سکریٹری نے مزید کہا، ‘‘بولی کی رفتار ملک میں قابل تجدید توانائی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو ان کے آلات کے لیے پیدا ہونے والی مانگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تقویت فراہم کرے گی۔’’
اس کے علاوہ، وزارت نے مالی سال 2024-2023 کے لیے بولیوں کے سہ ماہی منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہیوں (اپریل-جون) میں سے ہر ایک میں کم از کم 15 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لیے بولیاں شامل ہیں۔ بالترتیب 2023 اور جولائی-ستمبر 2023)، اور مالی سال کی تیسری اور چوتھی سہ ماہیوں میں سے ہر ایک میں کم از کم 10گیگاواٹ (بالترتیب اکتوبر-دسمبر 2023 اور جنوری-مارچ 2024)۔
یہ صلاحیت میں اضافہ قابل تجدید توانائی (آر ای) صلاحیتوں سے زیادہ ہے جو وزارت کی چھتوں پر نصب شمسی توانائی کانظام (روف ٹاپ سولر) اور پی ایم۔ کسم جیسی اسکیموں کے تحت آئیں گی، جس کے تحت مختلف ریاستوں کی طرف سے براہ راست جاری کردہ بولیاں اور کھلی رسائی کے قواعد کے تحت آنے والی صلاحیتیں بھی آسکتی ہیں۔
اس وقت، سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ ایس ای سی آئی ،این ٹی پی سی لمیٹڈ اور این ایچ پی سی لمیٹڈ، کو حکومت کی طرف سے قابل تجدید توانائی نافذ کرنے والی ایجنسیوں(آر ای آئیز) کے طور پر مشتہر کیا گیا ہے تاکہ اس طرح کی بولیاں طلب کی جائیں۔ حکومت ہند کے تحت ایک پبلک سیکٹر انٹرپرائز(عوامی شعبے کی کمپنی) ایس جے وی این لمیٹڈ کو بھی قابل تجدید توانائی نافذ کرنے والی ایجنسی ( آر ای آئی اے ) کے طور پر مشتہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مالی سال 2024-2023 کے لیے ہدف شدہ بولی کی گنجائش چار آر ای آئیز کے درمیان مختص کی جائے گی۔ آر ای آئیز کو سولر، ونڈ، سولر ونڈ ہائبرڈ، آر ٹی سی قابل تجدید توانائی(آر ای پاور)، وغیرہ کے لیے بولیاں حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اور یہ سب کچھ ذخیرہ کاری کے ساتھ/بغیر ذخیرہ کاری کے، قابل تجدید توانائی (آر ای) مارکیٹ کے ان کے جائزے کے مطابق یا حکومت کی ہدایات کے مطابق کیاجائے گا۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.3737
(Release ID: 1913818)
Visitor Counter : 242