اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اسٹیل اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا کی صدارت میں مربوط اسٹیل پلانٹ اور ثانوی اسٹیل صنعت کے لیے صلاح کار کمیٹیوں کی میٹنگ منعقد کی گئی


مرکزی وزیر نے گرین اسٹیل کے لیے روڈ میپ کی وضاحت کرنے کی خاطر 13 ٹاسک فورس کو منظوری عطا کی

مرکزی وزیر نے کمیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کو اسٹیل کی پیداوار میں عالمی لیڈر بنانے کے نقطہ نظر کے ساتھ پی ایل آئی2.0 کے امکانات تلاش کرے

دونوں گروپوں نے میڈان انڈیا اسٹیل کی برانڈنگ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا

Posted On: 04 APR 2023 6:04PM by PIB Delhi

اسٹیل اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر  جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے وزارت اسٹیل کے تحت مربوط اسٹیل پلانٹ (آئی ایس ٹی) اور ثانوی اسٹیل صنعت (ایس ایس آئی) کے لیے تشکیل کردہ دو صلاح کار کمیٹیوں کی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس موقع پر اسٹیل اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب پھگن سنگھ کلستے، انڈین اسٹیل ایسوسی ایشن کے نمائندے ، اسٹیل صنعت کی دنیا کے سرکردہ افراد اور ماہر تعلیم بھی شامل ہوئے۔

ان صلاح کار کمیٹیوں کی تشکیل اگست 2022 میں کی گئی، جو تمام متعلقین کو ایک ساتھ لانے اور اسٹیل کے شعبوں سے متعلق اہم موضوعات پر صلاح و مشورہ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001K2CR.jpg

مربوط اسٹیل پلانٹ (آئی ایس پی) صلاح کار کمیٹی کےساتھ ساتویں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جناب سندھیا نے گرین اسٹیل کے روڈ میپ کی وضاحت کرنے کے لیے پارٹنرشپ کے نظریے کو اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیل کی وزارت نے گرین اسٹیل کی پیداوار کرنے کے ہر ایک پہلو کے لیے کارروائی کے نقطوں کی پہچان کرنے والی 13 ٹاسک فورس کی تشکیل کو منظوری فراہم کی ہے۔ اس قدم سے ہندوستان میں پائیدار اسٹیل کی پیداوار کے طورطریقوں اور ٹیکنالوجیوں کوا پنانے اور ترقی ہونے کے امکانات ہیں۔ یہ نہ صرف اسٹیل صنعت کے کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد کرے گا، بلکہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ہندوستان کی کوششوں میں بھی تعاون فراہم کرے گا۔

جناب سندھیا نےدہرایا کہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے اسٹیل پیداکرنے والے ملک کے طور پر ہندوستان کو گرین اسٹیل اپنا کر سب سے زیادہ ذمہ دار بننے کی ضرورت ہے اور انہوں نے کمیٹی کو مل کر کام کرنے کےلیے کہا، جس سے صنعت کے لیے آگے کا راستہ متعین کیا جاسکے۔

ٹاسک فورس خام مال، ٹیکنالوجی اور پالیسی فریم ورک سمیت گرین اسٹیل کی پیداوار کے مختلف پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ہندوستان میں پائیدار اسٹیل کی پیداوار کے طور طریقوں کو فروغ دینے کے لیے پابند عہد ہیں۔ان ٹاسک فورس کاقیام  ان مقاصد کو حاصل کرنے کی سمت  میں ایک اہم قدم ہے۔ ‘‘ وزیرموصوف نے کہا کہ ’’ہمارا ماننا ہے کہ گرین اسٹیل کی پیداوار کے طور طریقوں کو اپنانے سے نہ صرف ماحولیات کو فائدہ ملے گا، بلکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اقتصادی ترقی بھی ممکن ہوپائے گی۔‘‘

ملک میں کوکنگ کوئلے کی بڑھتی مانگ پر زور دیتے ہوئے جناب سندھیا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسٹیل پیدا کرنے والوں کو کوئلے کی پیداوار بڑھانے کے اپنی واشری کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور انہوں نے گروپ کو اس شعبے میں ہندوستان کو خودکفیل بنانے کے لیے آمادہ کیا، جس سے درآمد پر ہمارا انحصار کم ہوسکے۔ انہوں نے کوئلے کی درآمد کرنے کے لیے متعدد اور نئے ذرائع کی دریافت کرنے کا بھی  مشورہ دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HTJF.jpg

کمیٹی نے میڈ ان انڈیا اسٹیل کی برانڈنگ کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا اور یہ عام اتفاق رائے بنا کہ ہندوستانی اسٹیل کے لیے ایک عالمی پہچان بنانے کی خاطر اسٹیل کی ہر ایک پیداوار کے لیے عام برانڈنگ پیرامیٹر اور رہنما خطوط تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب سندھیا نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے اسٹیل کے برآمد ی بازار میں برانڈ انڈیا کو فروغ دینے والے نظریے کو دہرایا۔ کیو آر کوڈ کے اجزا میں مصنوعات کا نام، 6 ہندسے کا ایچ ایس این کوڈ (جس کا استعمال بین الاقوامی بنچ مارکنگ کے لیے کیا جاتا ہے)، اسٹیل کی درجہ بندی (طبعی خوبیوں کا ذکر)، گوشے، وزن (ٹن میں)، ایس کے یو اور بیچ آئی ڈی، مل  کی شرط ،ابتدا کا تعین کرنے کا ضابطہ، تعمیراتی مقام کا پتہ، ان کی برانڈنگ میں شامل کیا جائے گا۔

ثانوی اسٹیل صنعت (ایس ایس آئی) کمیٹی کی چوتھی میٹنگ میں مغربی بازاروں میں مخصوص اسٹیل کی برآمد اور ملک میں کباڑ کی دستیابی کے زیادہ ذرائع تلاش کرنے کی وکالت کی گئی اور پرزنٹیشن  پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ کمیٹی کے ذریعے اسٹیل کے لیے پیداوار سے جڑی ترغیبی اسکیم 2.0 کے امکانات کو تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی ایل آئی 1.0 اسکیم کے تحت حکومت نے اسٹیل کے شعبے کو ایک نئی رفتار فراہم کرنے کے لیے 6322 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ وزارت اسٹیل نے پیداوار سے جڑی ترغیبی (پی ایل آئی) اسکیم کے تحت مخصوص اسٹیل کے لیے 27 کمپنیوں کے ساتھ 57 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں۔  وزیر موصوف نے گروپ سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کو اسٹیل کی پیداوار کے شعبے میں عالمی لیڈر بنانے کے نقطہ نظر کے ساتھ پی ایل آئی 2.0 تیار کرنے کےلیے ایک ساتھ مل کر کام کرے۔

*************

ش ح ۔ ق ت۔  ت ع

U. No.3710


(Release ID: 1913734) Visitor Counter : 140


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil