وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

 ‘انسانی ترقی کے فروغ میں مہذب معاشرے کا کردار ’کے موضوع پر  سول -20 انڈیا 2023 کے تیسرے مکمل اجلاس  کی انسیپشن کانفرنس کا انعقاد

Posted On: 21 MAR 2023 2:07PM by PIB Delhi

: ناگپور، 21 مارچ 2023

ناگپور میں آج (21،مارچ ،2023)منعقد سول -20 انڈیا 2023 کے دوسرے دن کا تیسرا مکمل اجلاس  ‘انسانی ترقی کے فروغ میں مہذب معاشرے کا کردار ’کے موضوع پر مرکوز تھا۔اس اجلاس میں سول -20 انڈیا 2023 کے مندرجہ ذیل  کاموں کو شامل کیا گیا: صنفی مساوات اور معذوری (جی ای ڈی)؛ ایس ڈی جی 16+ اور لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہوئے ان کی سلامتی کو فروغ دینا، اور جمہوریت کا عمل - جائزہ اور امکان ۔ اس اجلاس کی صدارت وویکانند کیندر، کنیا کماری کی آل انڈیا نائب صدر، نویدیتا بھیڈے نے کی۔اس اجلاس میں شامل مقررین میں نیور الون  کی شریک بانی گیبرئیلا رائٹ،گراس روٹ ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی موومنٹ (جی آر اے اےایم) کے بانی اور صدر ڈاکٹر آر بالا سبرمنیم ،اقوام متحدہ خواتین میں اقتصادی  طورپر بااختیار بنانے  کی سربراہ میگ جونز اور سول -20 انڈیا 2023 کی بین الاقامی مشیر رکن پیڈرو بوکا تھیں۔

اس اجلاس میں ایگزیکیوٹو گروپوں کے کوآرڈینیٹروں  نے بھی بات کی۔ان میں صنفی مساوات کےلئے یونیسکوکے صدر پروفیسر بھوانی راو،رائزنگ  فلیمس  کی شریک بانی  اور ڈائریکٹر نیدھی گوئل،ایشیائی  ترقیاتی  اتحاد کی علاقائی  کوآرڈینیٹر(ایشیا)جیوتسنا موہن اور گراس روٹریسرچ اینڈ ایڈووکیسی موومنٹ (جی آر اے اے ایم) کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر باسوراجو آر شریشٹھ  شامل تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Picture13SBH.jpg

 

وویکانند کیندر، کنیا کماری کی آل انڈیا نائب صدر، نیویدیتا بھیڈے،  ناگپور میں سی-20 کے افتتاحی اجلاس کے دوسرے دن ’انسانی ترقی کو فروغ دینے میں مہذب معاشرے کا کردار’ کے موضوع پر مکمل اجلاس کی صدارت کرتی ہوئیں

نیویدیتا بھیڈے  نے کہاکہ سبھی شہری سماج انسانی سماج کی ترقی میں مصروف کار ہیں۔

میگ جونز  نے کہاکہ سول -20 کا  موٹوہے،‘آپ کی شخصیت  عمل کی ترغیب دینے والا مینارہ نور ہے’۔انہوں نے ایکٹ یعنی عمل  کی تعریف پر بات کی جس کے معنی بیداری ،ہمدردی اور مضبوطی اور ٹی اے پی-تھنک،آسک اینڈ پالیسی، ہے جس کامطلب ہے سوچنا ،سوال کرنا اور پالیسی  اور ضروری غوروخوض اور پالیسی کے بارے میں سوال کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں خواتین کی قیادت والی ترقی کےلئے مختص فنڈ ناکافی تھا اور یہ یقینی بنانے  کی ضرورت تھی کہ اس بجٹ کے الاٹمنٹ  تک رسائی ممکن ہو۔

پhttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2023-03-21at2.28.47PMFFAV.jpeg

 

پروفیسر بھوانی راو نے کہاکہ صنفی مساوات  کو ختم کرنا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے لیکن اس شعبہ میں ترجیح والے شعبوں کی  حالت جوں کی توں ہے ،انہوں نے کہاکہ صنفی مساوات  کی کسی بھی  بات چیت میں مردوں اور لڑکوں کو شامل کرنا اہم ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ خواتین  اب آفات  سے نمٹنے اور مصیبتوں  کا سامنا کرنے میں ایک کردار ادا کررہی ہیں۔

نیدھی گوئل نے کہاکہ معذوری ایک اہم مسئلہ ہے اور دنیا میں 1.3 ارب لوگ معذور ہیں۔معذوری  کی شمولیت  جی -20 کے ساتھ ساتھ سی -20 میں بھی ایک اہم مسئلہ ہے اور انہیں مرکزی دھارے سے باہر رکھنے کی بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔انہوں نے کہاکہ معذوری کو دیکھتے ہوئے ایک فلاحی نقطہ نظر کے طور پرتبدیلی کی ضرورت ہے اور اسے ایک ایسے نقطہ نظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ معیشت میں پیداواری صلاحیت کے لئے تعاون دے رہے ہوں۔

گیبرئیلا  رائٹ نے کہا کہ صنفی مساوات  ایک انسانی تجربہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ،ہاں ہم سی -20 کے موٹو کے مطابق مینارہ نور ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہم میں سے کئی اپنی روشنی اپنے نور  کو کھو چکے ہیں یا کھو رہے ہیں۔بے زبانوں اور  معذوروں کی مدد کئے جانے کی ضرورت ہے اور اس کے بعد انہیں یکساں مواقع بھی دئے جائیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگ جن کے پر کسی قسم کے داغ ملامت  لگے ہوئے ہیں ،ان تک  ذہنی صحت کی سہولیات کی رسائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا صرف خدمت خلق کے جذبے سے ہی  بہتر بن سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘میں انسان ہوں’’ کے تئیں بیداری  ہی بہت بڑا کام ہے۔

پیڈرو بوکا  نے کہاکہ برازیل مین جمہوریت صرف سول سوسائٹی کی جدوجہد  کی بدولت ممکن ہوسکی ہے۔ شہریوں کو آزادی کا احساس کسی بھی جمہوریت کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم یہ یقینی بنائیں  کہ سماج میں شہریوں  کےلئے کوئی پابندی نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ  سی -20 کو شہری آزادی کی حفاظت  کی گارنٹی کےلئے  ایک ہتھیار کے طورپر کام کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اگر حکومتیں سول سوسائٹی  سے ڈرنے لگیں گی تو پھر انہیں جمہوریت سے بھی خوف آنے لگےگا۔

جیوتسنا موہن نے کہاکہ ایس ڈی جی 16+ ایک نقطہ نظر  ہے،نہ کہ مقصد۔انہوں نے  کہاکہ  پائیدار ترقی  کا ہدف پیچھے چھوٹ رہا ہے اور اس کےلئے کووڈ-19 کے بحران کو بہانے کی طرح استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ باضابطہ سرکاری اعدادو شمار  کے علاوہ شہریوں پر مبنی اعدادو شمار  کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔

ڈاکٹر آر بالا سبرمنیم  نے کہا کہ مقامی لوگ ہی جمہوریت کےحقیقی تخلیق کار ہیں۔جمہوریت کو سیاسی آلے کے طورپر نہیں ،بلکہ ترقی کی ضرورت کے طورپر دیکھاجانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کمائی کی کمی  کی  نہیں بلکہ  اظہار کی کمی کی شکار ہے۔جمہوریت کا مطلب  ہے سوچ کی جمہوریت ۔جمہوریت لوگوں کو سمجھنے کا نام ہے۔انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی مثال  دی،جنہوں نے حال ہی میں کہا تھا ،‘‘شہری میری  حکومت  کا منتر ہے۔’’ جمہوریت اور ترقی کو سمجھنے کےلئے ہندوستانی اظہار  کے طورپر طریقوں کو پھر  سے حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔

ڈاکٹر باسوراج  آر شریشٹھ  نے کہاکہ ان کا  ورکنگ  گروپ عوامی شمولیت پر غور کرتا ہے اور جمہوریت میں حصہ داری کو مضبوط بنانے کےلئے کام کرتا ہے۔انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی مثال دی کہ ‘‘بھارت جمہوریت کی ماں ہے’’۔انہوں نے کہاکہ جمہوری اقدار کو دوبارہ نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔ترقی اور جمہوریت ایک دوسرے سے مضبوطی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

 

*********************

(ش ح ۔  ا م)

U.No. 3097


(Release ID: 1909409) Visitor Counter : 288