وزارات ثقافت

سول -20 انڈیا 2023 کا دوسرا مکمل سیشن ’سول سوسائٹی آرگنائزیشن اینڈ پرموشن آف ہیومن ویلیوز‘ کے موضوع پر مرکوز

Posted On: 21 MAR 2023 1:20PM by PIB Delhi

 ناگپور میں آج سول -20 انڈیا 2023 فاؤنڈیشن میٹنگ کے دوسرے دن کا مکمل سیشن ’سول سوسائٹی آرگنائزیشن اینڈ پرموشن  آف ہیومن ویلیوز‘ کے موضوع پر تھا۔اس  سیشن میں سول-20 انڈیا 2023 کے مندرجہ ذیل ورکنگ گروپوں کو شامل کیا گیا: سیوا – خدمت کا جذبہ، احسان مندی  اور رضاکارانہ طور پر خدمت کا  جذبہ؛ وسودھیو کٹمبکم - دنیا ایک کنبہ ہے؛ تنوع، شمولیت، باہمی احترام اور انسانی اقدارکے طور پر انسانی حقوق۔

اس اجلاس کی صدارت سیوا انٹرنیشنل کے گلوبل کوآرڈینیٹر شیام پرانڈے نے کی۔ شیام پرانڈے نے کہا کہ اس کانفرنس میں موجود کارکنوں اور نمائندوں کو گوتم بدھ کے ذریعہ دیئے گئے اپو دیپ بھو (خود روشنی بنو) کے پیغام کو آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی اقدار اور انسانی اخلاق مہذب معاشرے کی طاقت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی اقدار سے جڑی  ایک طویل تاریخ رہی ہے اور یہ ہندوستانی اقدار عالمی اقدار سے میل کھاتے ہیں۔

1.jpg

سیوا انٹرنیشنل کے صدر شیام پراندے (بائیں سے پہلے) ناگپور میں سی- 20 فاؤنڈنگ میٹنگ کے دوسرے دن ’سول سوسائٹی آرگنائزیشن اینڈ پرموشن آف ہیومن ویلیوز‘ کے موضوع پر مکمل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے

اس اجلاس کے مقررین میں سہاس ڈس ایبلٹی ریسرچ اینڈ کیئر فاؤنڈیشن، کولہاپور کی صدر نسیمہ ہرزُک، انٹرنیشنل کونسل آف کلچرل اسٹڈیز،ہندوستان کی صدر  ڈاکٹر ششی بالا، ارش ودیا مندر کے سوامی پرماتمانند اور  100 ملین مہم کے عالمی ڈائریکٹر اوون جیمزشامل تھے۔

اجلاس میں ان ورکنگ گروپوں کے متعلقہ کوآرڈینیٹرز نے بھی   بات کی ۔ ان میں انڈین سوشل ریسپانسیبلٹی نیٹ ورک (آئی ایس آر این) کے سی ای او سنتوش گپتا ،یونائیٹیڈ کانشیسنس گلوبل کے کنوینر ڈاکٹر وکرانت تومر، وویکانند  کیندریہ  انسٹی ٹیوٹ آف کلچر (وی کے آئی سی) ،گوہاٹی اور سنٹر فار پالیسی اینالائسیس کے ایگزیکٹو چیئرمین درگانند جھا شامل ہیں۔

سوامی پرماتمانند نے کہا کہ  ہمیں سب عنایت میں  ملا ہے اور ہم کسی بھی چیز کے خالق نہیں ہیں۔ چونکہ سب کچھ دیا جاتا ہے، اس لیے ہمیں دینے والے کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے دوسروں کا احترام کرنے اور اپنے کام  کو اس طرح سے کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ ہم دوسروں کے حقوق کو پامال نہ کرسکیں۔

سنتوش گپتا نے کہا کہ جب ہم خدمت کرتے ہیں تو ہمارے من میں یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کسی مقصد کے لیے کام کرنا چاہیے۔ سیوا پرمودھرم کے اقتباس میں پرمودھرم روحانیت اور عقیدت شامل ہیں۔  سیوا  سوئم سیوا (محدود وقت کے لیے) اور پروپکار (چیرٹی) سے بہتر ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دنیا کے بڑے مذاہب میں کیسے خدمت کی تشریح کی گئی ہے۔

اوون جیمز نے دنیا میں وسیع عدم مساوات کے بارے میں  اور خاص طور پر سب-صحارا  افریقہ میں غیرمساوی ترقی پر روشنی ڈالی۔ 2015 کے بعد سے 2.15 ڈالر  یومیہ کی آمدنی پرگزارا کرنے والے  سب صحارا افریقیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سب-صحارا افریقہ میں بچہ مزدوری اور اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ کے پاس کچھ بہترین  قدرتی وسائل ہیں لیکن وہ  پسماندہ  رہے کیونکہ منافع کو دوسرے ممالک میں بھیجا جارہا تھا ۔ انہوں نے افریقہ کے بچوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

وکرانت تومر نے کہا کہ جی--20 کا موضوع  وسودھیو کٹمبکم ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس  کرہ ارض  پر ہر کوئی بنیادی طور پر ایک خاندان کا حصہ ہے۔ ہم ایک جیسے  انسان ہیں، لیکن ہمارے شعور کی سطح   الگ الگ  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتحاد کے تصور کو بھول چکے ہیں۔ اس کرہ ارض پر  انسان  سب سے عقل مند ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے غمگین مخلوق بھی ہے۔ یہ محدود نظریات کی وجہ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس وجود یا عدم وجود کا متبادل ہے۔

نسیمہ ہرزک نے سیوا اور سیوا بھاو (خدمت کا جذبہ) کے بارے میں بتایا۔ خدمت دو طرح کی  ہوتی ہیں - مالی خدمت اور سماجی خدمت۔ ویسے تو  خدمت کا جذبہ بنیادی طور پر تمام انسانوں میں موجود ہوتا ہے لیکن جب ذاتی طور پر پریشانی آتی ہے تو دوسروں کی خدمت کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب  ہم  بغیر کسی توقع کے خدمات کو جاری رکھتے ہیں تو ہمیں خدمت کا لطف ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا:’’ سی 20 کا لوگو ہے #یو آر دی لائٹ‘‘ جس کا معنی  ہے کہ ایک سماج ، اپنی طاقت کی بنیاد پر  چلتا ہے اور ہم اپنے دن  کو بناتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سی 20 اور جی 20 کو ان لوگوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو مشکل زندگی گزار رہے ہیں۔

2.jpg

ساہس ڈس ایبلٹی ریسرچ اینڈ کیئر فاؤنڈیشن، کولہاپور کی  صدر نسیمہ ہرزُک ناگپور میں سی-20 فاؤنڈیشن میٹنگ کے دوسرے دن 'سول سوسائٹی آرگنائزیشنز اینڈ پروموشن آف ہیومن ویلیوز' پر ابتدائی میٹنگ میں اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے

ڈاکٹر ششی بالا نے کہا کہ تنوع، شمولیت اور باہمی احترام جی-20اور سی- 20 کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوشحالی کو مالی اور  سیاسی طاقت بڑھانے تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ محروم، بے زبان اور پسماندہ افراد کو آواز دیتے ہوئے ہمہ جہت ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔وسودھیوکٹمبکم میں بغیر کسی  استثناء کے تنوع شامل ہے۔ مقولہ- آپ روشنی ہیں، علم کی شمولیت کی طرف لے جاتا ہے۔

ڈاکٹر جورام بیگی نے کہا کہ تنوع فطرت کا بنیادی قانون ہے اور ناگزیر ہے۔ کائنات آپس میں جڑی ہوئی ہے ، ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور ایک دوسرے پر منحصر ہے اور یہ سبھی کے لیے  دلالت کرتی ہے۔  تنازعات کے حل کے لئے تنوع ، شمولیت اور باہمی احترام کے اصولوں کواپنانا سب سے بہترین نظام رہا ہے۔  اس کے بعد انہوں نے بتایا کہ  کیسے  قدیم ہندوستانی سوچ کہتی ہے کہ ’سبھی میں ایک ہی آشکار ہوتا ہے‘۔

درگانند جھا نے کہا کہ یو این او  کوانسانی حقوق کے تصور پر پھر سے غور کرنا چاہئے۔ انسانی حقوق کی ایک  افاقی اعلامیے کے علاوہ، انسانی حقوق کا ایک علاقائی اعلامیہ بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کو کسی بھی ملک کے خلاف اسٹریٹجک وسیلہ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

***

ش ح۔ ف ا ۔ م ص

U-3049

                           



(Release ID: 1909319) Visitor Counter : 199