وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے گلوبل ملیٹس (شری انّ)کانفرنس کا افتتاح کیا
یادگاری ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکہ جاری کیا
ڈیجیٹل طور سے ہندوستانی موٹے اناج (شری انّ)اسٹارٹ-اَپس اور موٹے پر مبنی کتاب(شری انّ) معیارات کے انتخاب کا اجراء کیا
آئی سی اے آر کے ہندوستانی موٹے اناج کے تحقیقی ادارے کو بہترین کارکردگی کا ایک عالمی مرکز قرار دیا
’’موٹے اناج کی عالمی کانفرنس عالمی بھلائی کی سمت میں ہندوستان کی ذمہ داریوں کی علامت ہے‘‘
’’شری انّ ہندوستان میں جامع ترقی کا مرکز بن رہا ہے؛ یہ گاؤں کےساتھ ساتھ (گاؤں اور غریب)سے بھی جڑا ہوا ہے‘‘
’’ہمارے یہاں موٹے اناج کی فی ماہ فی کس تین کلوگرام سے بڑھ کر 14کلو گرام ہوگیا ہے‘‘
’’ہندوستان کا ملیٹ مشن ملک کے 2.5 کروڑ موٹا اناج پیدا کرنےوالوں کے لئے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا‘‘
’’ہندوستان نے ہمیشہ دنیا کے تئیں ذمہ داری اور انسانیت کی خدمت کے عہد کو ترجیح دی ہے‘‘
’’ہمارے یہاں غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ غذائی عادتوں کا بھی مسئلہ ہے، شری انّ اس کا حل پیش کرسکتا ہے‘‘
’’ہندوستان اپنی وراثت سے تحریک لیتا ہے، معاشرے میں تبدیلی لاتا ہے اور اسے عالمی بہبود کے لئے سامنے لے کر آتا ہے‘‘
’’موٹا اناج (ملیٹ)اپنے ساتھ لامحدو
Posted On:
18 MAR 2023 1:39PM by PIB Delhi
وزیر اعظم نے جناب نریندر مودی نے آج سبرامنیم ہال این اے ایس سی کمپلیکس ، آئی اے آر آئی کیمپس،پوسا (پی یو ایس اے)، نئی دہلی میں گلوبل ملیٹس(شری انّا)اجلاس کا افتتاح کیا۔دوروزہ عالمی اجلاس میں موٹے اناج (شری انّ)سے متعلق تمام اہم ایشوز جیسے پیدا کرنےوالوں، صارفین اور دیگر اسٹیک ہولڈر کے درمیان موٹے اناج کی تشہیر اور بیداری ، موٹے اناج کی ویلیو چین کی ترقی ، موٹے اناج کے صحت اور تغذیہ سے متعلق پہلو، بازار سے ربط، تحقیق وترقی وغیرہ۔
وزیر اعظم نے نمائش کم خریدو فروخت کاروں کے ملاقات پویلین کا افتتاح کیا اور اس کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے یادگاری ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکاّ بھی جاری کیا۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے ڈیجیٹل طور سے ہندوستانی موٹے اناج (شری انّ)اسٹارٹ اَپ اور موٹے اناج (شری انّ)معیارات کی ایک کتاب کا انتخاب بھی لانچ کیا۔
عالمی لیڈوروں نے اس موقع پر اپنے پیغامات بھجوائے۔ایتھوپیا کے صدر عزت مآب سہلے-ورک زیوڈے نے اس تقریب کے انعقاد کے لئے حکومت ہند کو مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگوں کا پیٹ بھرنے کے لئے موٹا اناج ایک سستا اور تغذیاتی متبادل فراہم کرتا ہے۔ایتھوپیا افریقہ کے سہارن خطے میں موٹا اناج پیدا کرنے والا ایک اہم ملک ہے۔ انہوں نے موٹے اناج کی تشہیر کے لئے ضروری پالیسی جاتی توجہ کو اجاگر کرنے اور ان کے ایکوسسٹم کے مطابق فصلوں کی مناسبت کا مطالعہ کرنے کے لئے اس اجلاس کے انعقاد کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
گویانا کے صدر عزت مآب ڈاکٹر محمد عرفان علی نے کہا کہ ہندوستان نے موٹے اناج کے اسباب کو بڑھاوا دینے میں عالمی قیادت اختیار کی ہے اور ایسا کرنے میں وہ باقی دنیا کے لئے اس کو استعمال کرنے میں اپنی مہارت پیش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کی کامیابی ایس ڈی جی حاصل کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے مطلع کیا کہ گویانا نے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے موٹے اناج کو ایک اہم عنصر کے طورپر منظوری دی ہے۔ گویانا مخصوص موٹا اناج پیدا وار کے لئے 200ایکڑ اراضی مقرر کرکے موٹے اناج کے وسیع پیمانے پر پیداوار کے لئے ہندوستان کے ساتھ تعاون کی ابتدا کررہا ہے، جہاں ہندوستان ٹیکنالوجی کے ساتھ تکنیکی رہنمائی فراہم کرےگا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گلوبل ملیٹ کانفرنس کے انعقاد پر سب کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس طرح کے انعقادات نہ صرف دنیا کی بھلائی کے لئے ایک ضرورت ہے، بلکہ عالمی بھلائی کے تئیں ہندوستان کی ذمہ داری کی علامت بھی ہے۔ عہد کو متوقع نتائج میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے دوہرایا کہ سال 2023 کو ہندوستان کے ذریعے مسلسل کوشش کے بعد اقوام متحدہ کے ذریعے موٹے اناج کا عالمی سال اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی مہم کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ایک ایسےوقت میں جب دنیا موٹے اناج کا بین الاقوامی سال منا رہی ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ موٹے اناج کی کھیتی ، موٹے اناج کی معیشت، صحت فوائد جیسے موضوعات پر غورو فکر کرنے والے سیشن منعقد کئے جائیں گے اور ہندوستانی سفارت خانوں اور کئی غیر ممالک کے ساتھ ساتھ گرام پنچایت،کرشی کیندروں، اسکولوں، کالجوں اور زرعی یونیورسٹیوں کی سرگرم شراکت داری کے ساتھ کسانوں کی آمدنی جیسے موضوعات پر غورو فکر ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج اس پروگرام سے 75لاکھ سے زیادہ کسان ورچوئل ذرائع سے جڑے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس موقع کو نشان زد کرنے کے لئے ایک یادگاری سکّہ اور ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ موٹے اناج کے معیارات پر ایک کتاب کا اجراء کیا اور آئی سی اے آر کے ہندوستانی موٹے اناج کے تحقیقی ادارے کو اعلیٰ کارکردگی کے مرکز کے طور سے پر اعلان کیا۔
وزیر اعظم نے تمام غیر ملکی مندوبین کو پروگرام کی جگہ پر نمائش دیکھنے اور ایک ہی چھت کے نیچے موٹے اناج کی زراعت سے جڑے تمام عمل کو سمجھنے کو کہا۔ انہوں نے موٹے اناج سے جڑی صنعتوں اور زراعت کے لئے اسٹارٹ اَپ لانے کی نوجوانوں کی پہل کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا ’’یہ موٹے اناج (ملیٹ)کے لئے ہندوستان کے عہد کا ایک اشارہ ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے غیر ملکی مندوبین کو باجرا کے لئے ہندوستان کی برانڈنگ پہل کے بارے میں معلومات دی۔ جسے ہندوستان اب موٹا اناج –شری انّ کہتا ہے۔ انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ شری انّ صرف غذا یا کھیتی تک ہی محدود نہیں ہے، ہندوستانی روایت سے واقف لوگ کسی بھی چیز کے آگے شری لگانے کی اہمیت کو سمجھیں گے۔انہوں نے کہا ’’شری انّ ہندوستان میں جامع ترقی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔یہ گاؤں کے ساتھ ساتھ غریب(گاؤں اور غریب)سے جڑا ہوا ہے۔‘‘ شری انّ-ملک کے چھوٹے کسانوں کے لئے خوشحال کا دروازہ ، شری انّ-کروڑوں ملک کے شہریوں کا پیٹ بھرنے کی بنیاد، شری انّ-قبائلی فرقے کا احترام، شری انّ-کم پانی میں زیادہ فصل حاصل کرنا، شری انّ-کیمیکل سے آزاد زراعت کے لئے ایک بڑی بنیاد، شری انّ-موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں ایک بڑی مدد۔‘‘
شری انّ کو ایک عالمی تحریک میں بدلنے کے لئے حکومت کی مسلسل کوششوں کو اُجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2018 میں موٹے اناج کو غذائیت سے بھرپور اناج اعلان کیا گیا تھا۔ یہاں کسانوں کو اس کے فائدے کے بارے میں بیدار کرنے سے لے کر اس میں دلچسپی پیدا کرنے تک تمام سطحوں پر کام کیا گیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ موٹے طور پر ملک کی 13-12مختلف ریاستوں میں موٹے اناج کی کھیتی کی جاتی ہے، جہاں فی کس فی ماہ گھریلو کھپت 3کلوگرام سے زیادہ نہیں تھی، اب یہ کھپت بڑھ کر 14کلو گرام فی کس فی ماہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موٹا اناج غذائی مصنوعات کی فروخت میں بھی تقریباً 30 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے موٹے اناج کے پکوانوں کے لئے وقف ، سوشل میڈیا چینلوں کے علاوہ موٹا اناج کیفے کی شروعات کا بھی ذکر کیا۔ جناب مودی نے مزید کہا ’’‘وَن ڈسٹرکٹ ، ون پروڈکٹ‘ اسکیم کے تحت ملک کے 19 اضلاع کے لئے موٹے اناج کا انتخاب کیا گیا ہے۔‘‘
یہ اطلاع دیتے ہوئے کہ تقریباً 2.5کروڑ چھوٹے کسان ہندوستان میں موٹے اناج کی پیداوار میں راست طور پر شامل ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ بہت کم زمین ہونے کے باوجود انہیں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ہندوستان کا ملیٹ مشن –شری انّ کی مہم ملک کے 2.5 کروڑ کسانوں کے لئے ایک وردان ثابت ہوگی۔‘‘انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار حکومت نے موٹا اناج پیدا کرنے والے 2.5کروڑ چھوٹے کسانوں کی خبر لی ہے۔یہ دیکھتے ہوئے کہ موٹا اناج اب پروسیسڈ اور پیکیجڈ غذائی اشیاء کے توسط سے دوکانوں اور بازاروں تک پہنچ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اُجاگر کیا کہ شری انّ کو بڑھاوا ملنے سے اِن 2.5کروڑ چھوٹے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، جس سے دیہی معیشت کو مضبوطی ملے گی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ شری انّ پر کام کررہے 500 سے زیادہ اسٹارٹ اَپس سامنے آئے ہیں اور پچھلے کچھ برسوں میں بڑی تعداد میں ایف پی او بھی آگے آرہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں ایک پوری سپلائی چین تیار کی جارہی ہے، جہاں چھوٹے گاؤں میں اپنی مدد آپ کرنےو الے گروپوں کی خواتین موٹا اناج کی مصنوعات تیار کررہی ہیں، جو مال اور سپر مارکیٹ میں پہنچ رہے ہیں۔
جی -20 صدارت کے لئے ہندوستان کے ایک کرہ ارض ، ایک خاندان، ایک مستقبل کے اُسولی جملے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اُجاگر کیا کہ پوری دنیا کو ایک خاندان ماننے کی بات بین الاقوامی موٹے اناج کے سال میں بھی منعکس ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ہندوستان نے ہمیشہ دنیا کے تئیں فرض کے جذبے اور انسانیت کی خدمت کے عہد کو ترجیح دی ہے۔‘‘ یوگا کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے بین الاقوامی یوگا دن کے ذریعے یہ یقینی بنایا ہے کہ یوگا کا فائدہ پوری دنیا تک پہنچے۔ انہوں نے مسرت کا اظہار کیا کہ آج دنیا کے 100 زیادہ ممالک میں یوگا کو بڑھاوا دیا جارہا ہے اور دنیا کے 30 سے زیادہ ممالک نے آیوروید کو بھی منظوری فراہم کی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی سولر اتحاد پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ایک پائیدار سیارے کی تعمیر کے لئے ایک مؤثر پلیٹ فارم کی شکل میں کام کررہا ہے، جہاں 100 سے زیادہ ملک تحریک میں شامل ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ’’خواہ یہ لائف مشن(ایل آئی ایف ای) یا طے شدہ وقت سے پہلے موسمیاتی تبدیلی کے حصول کا اہداف ہو، ہندوستان اپنی وراثت سے تحریک لیتا ہے، معاشرے میں تبدیلی لاتا ہے اور اسے عالمی فلاح و بہبود کے لئے سامنے لاتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ہی اثر آج ہندوستان کے ’ملیٹ تحریک‘میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کاست کئے جانے والے جوار، باجرہ، راگی، ساما، کانگنی، چینا، کودون، کُتکی اور کُتّو جیسے شری انّ کا مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ موٹا اناج ہندوستان میں صدیوں سے طرز زندگی کا حصہ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اپنی زرعی تکنیک اور شری انّ سے متعلق اپنے تجربات کو دنیا کے ساتھ ساجھا کرنا چاہتا ہے اور دیگر ممالک سے سیکھ بھی رہا ہے۔ انہوں نے وہاں دوست ممالک کے وزرائے زراعت سے ایک خصوصی درخواست کی کہ اس سمت میں وہ ایک مستحکم میکنزم تیار کریں اور اس بات پرزور دیا کہ کھیت سے بازار تک اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں مشترکہ ذمہ داریوں کے ساتھ ایک نئی سپلائی چین وضع کی جانی چاہئے۔
وزیر اعظم نے موٹے اناج کی موسمیاتی لچک پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ ناموافق موسمیاتی صورتحال میں بھی اِن کو آسانی سے پیدا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آبی بحران والے علاقوں کے لئے یہ ایک پسندیدہ فصل ہے۔ کیونکہ اس کی پیداوار کے لئے نسبتاً کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موٹا اناج کیمیکل کے بغیر قدرتی طور سے اُگایا جاسکتا ہے اور اس طرح یہ انسان اور مٹی دونوں کی صحت کا حفاظت کرتا ہے۔
آج کی دنیا کو درپیش غذائی تحفظ کے چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ عالمی جنوب میں غریبوں کے لئے غذائی تحفظ کا چیلنج اور عالمی شمال میں غذا کی عادتوں سے متعلق بیماریاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ایک طرف ہمارے سامنے غذائی تحفظ کا مسئلہ ہے اور دوسری طرف غذائی عادتوں کے مسائل۔‘‘ انہوں نے پیداوار میں کیمیکل کے زیادہ استعمال کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات کہی۔وزیر اعظم نے کہا کہ شری انّ ایسے ہر مسئلے کا حل مہیا کرتا ہے، کیونکہ اسے اُگانا آسان ہوتا ہے، اس میں لاگت بھی کم آتی ہے اور یہ دیگر فصلوں کے مقابلے تیزی کے ساتھ تیار بھی ہوجاتی ہے۔ وزیر اعظم نے شری انّ کے فوائد کو فہرست بند کیا اور کہا کہ یہ غذائیت سے بھرپور ذائقے میں خاص، فائبر اشیاء میں اعلیٰ ، جسم اور صحت کے لئے بہت فائدہ مند ہے اور طرز زندگی سے متعلق بیماریوں کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ’’موٹا اناج اپنے ساتھ وسیع امکانات لے کر آتا ہے۔‘‘یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان میں غذائی تحفظ کی ٹوکری میں شری انّ کا تعاون صرف 6-5فیصد ہے۔ وزیر اعظم نے زراعتی سیکٹر کے سائنسدانوں اور ماہرین سے اس تعاون کو بڑھانے کی سمت میں کام کرنے کا اصرار کیا اور ہر سال حاصل کرنے کے لائق ہدف مقرر کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک پی ایل آئی اسکیم بھی شروع کی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ موٹے اناج کے سیکٹر کو اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے اور زیادہ کمپنیاں موٹے اناج کی مصنوعات تیار کرنے کے لئے آگے آئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی ریاستوں نے اپنے پی ڈی ایس سسٹم میں شری انّ کو شامل کیا ہے اور مشورہ دیا ہے کہ دیگرریاستیں بھی اس پر عمل کریں۔
اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات کا اظہار کیا کہ اِن تمام ایشوز پر تفصیل سے بات چیت کی جائے گی اور عمل آوری کے لئے ایک روڈ میں بھی تیار کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی’’کسانوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے غذا ہندوستان اور دنیا کی خوشحالی میں ایک نئی چمک لائے گی۔‘‘
اس موقع پر زراعت و کسانوں کی بہبودکے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر، صحت و خاندانی بہبود کےمرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ ، کامرس و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور زراعت و کسانوں کی بہبود کے وزائے مملکت جناب کیلاش چودھری اور محترمہ شوبھاھ کرندلاجے سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔
پس منظر
ہندوستان کی تجویز کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے)کے ذریعے سال 2023 کو بین الاقوامی موٹے اناج کا سال (آئی وائی ایم)اعلان کیا گیا تھا۔ آئی وائی ایم 2023 کے جشن کو ایک عوامی تحریک بنانے اور ہندوستان کو موٹے اناج کے عالمی مرکز کے طورپر قائم کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے عین مطابق مرکزی حکومت کی تمام وزارتیں ؍محکمے، ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاست، کسان، اسٹارٹ اَپ، برآمد کار، کسان، صارف اور موسمیات کے لئے موٹے اناج(شری انّ)کے فوائد کے بارے میں بیداری بڑھانے اور اس کی تشہیر کرنے کے لئے خوردہ کاروباریوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اس مہم میں جوڑا جارہا ہے۔ہندوستان میں گلوبل ملیٹس کانفرنس(شری انّ)کا انعقاد اس پس منظر میں ایک اہم پروگرام ہے۔
دو روزہ عالمی اجلاس میں موٹے اناج (شری انّ)سے متعلق تمام اہم ایشوز جیسے پیدا کرنے والوں صارفین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موٹے اناج کی تشہیر اور بیداری پیدا کرنا ، موٹے اناج کی ویلیو چین کا فروغ ، موٹے اناج کے صحت اور غذائیت سے متعلق پہلو ، بازار ربط ، تحقیق اور ترقی جیسے موضوعات پر اس اجلاس میں اہم سیشن ہوں گے۔اجلاس میں مختلف ممالک کے وزرائے زراعت ، عالمی سائنسداں، تغذیہ ماہرین، صحت ماہرین، اسٹارٹ –اَپ لیڈرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز حصہ لے رہے ہیں۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 2931)
(Release ID: 1908369)
Visitor Counter : 189
Read this release in:
Assamese
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam