کامرس اور صنعت کی وزارتہ
نئی دہلی میں 10.03.2023 کو منعقدہ ہند-امریکہ تجارتی مذاکرات کا مشترکہ بیان
Posted On:
10 MAR 2023 8:35PM by PIB Delhi
نئی دہلی میں 10.03.2023 کو منعقدہ ہند-امریکہ تجارتی مذاکرات کا مشترکہ بیان درج ذیل ہے:
1. ہندوستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے 10 مارچ 2023 کو نئی دہلی میں دو طرفہ تجارتی مذاکرات کی 5ویں وزارتی سطح کی میٹنگ کی۔ بھارت کے صنعت و تجارت کے وزیر جناب پیوش گوئل اور امریکہ کے سکریٹری آف کامرس جینا ریمونڈو نے دوطرفہ تجارتی شراکت داری کے مستقبل اور ابھرتے ہوئے شعبوں پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، ستمبر 2021 کے یو ایس انڈیا جوائنٹ لیڈرز اسٹیٹمنٹ کے مطابق تجارتی مذاکرات کی مشترکہ طور پر صدارت کی اور اس کا دوبارہ آغاز کیا۔ تجارتی مذاکرات امریکہ-بھارت جامع عالمی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے، جامع اور منصفانہ تجارت اور سرمایہ کاری کی پالیسیاں تیار کرنے، اور دونوں ممالک میں خوشحالی کو آگے بڑھانے والے مارکیٹ کے نئے مواقع کی تلاش میں نجی شعبے کا فائدہ اٹھانے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
2. وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے اطمینان کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا کہ دو طرفہ اشیاء اور خدمات کی تجارت 2014 کے مقابلے تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، جو 2022 میں 191 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جو دونوں ممالک کو فائدہ پہنچانے والی تیز رفتار ترقی کا اشاریہ ہے۔ 2022 میں امریکہ کے ہندوستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بننے کے بعد، دونوں فریق اپنے تجارتی تعاون کو بڑھانے اور متعدد شعبوں میں مارکیٹ کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔ دونوں فریق اس بات پر مزید ہم آہنگی کا تصور کرتے ہیں کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں سمیت بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے لیے کس طرح بہترین ماحول کو فروغ دیا جائے۔
3. سکریٹری ریمونڈو نے اپنے بنیادی ڈھانچے کے شعبے کو تقویت دینے کے لیے ہندوستان کے اقدامات کا ذکر کیا، جس میں قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن اور پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان شامل ہیں۔ انھوں نے ہندوستان کے قومی لاجسٹک پالیسی کے مقاصد کا بھی ذکر کیا، جو تجارت کو فروغ دینا اور ہندوستان کے لاجسٹک شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کو قابل عمل بنانا چاہتی ہے۔ وزیر گوئل نے سی ایچ آئی پی ایس اور سائنس ایکٹ 2022، انفلیشن ریڈکشن ایکٹ، اور انفرا اسٹرکچر انوسٹمنٹ اینڈ جابز ایکٹ جیسے امریکی اقدامات کی اہم نوعیت کو تسلیم کیا، جو گھریلو مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتے ہیں، سپلائی چین کو مضبوط کرتے ہیں، اور صنعتوں کی ترقی کو تیز کرتے ہیں۔
4. دونوں فریقوں نے باہمی اعتماد اور بھروسے کی بنیاد پر تعاون کو تلاش کرنے میں مشترکہ دلچسپی کا اظہار کیا، جیسے کہ ہم خیال ممالک جو جمہوری اقدار کا اشتراک کرتے ہیں، کے اقتصادی انضمام کو آگے بڑھانا۔ یہ اقدامات عالمی سپلائی چینز میں شفافیت، لچک اور سلامتی کو فروغ دیں گے اور دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ انڈو پیسیفک خطے میں اقتصادی خوشحالی کو فروغ دیں گے۔
5. سکریٹری ریمونڈو نے انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک فار پروسپیریٹی (آئی پی ای ایف) میں ہندوستان کی فعال شراکت داری کا خیرمقدم کیا اور نئی دہلی میں 8-11 فروری 2023 کے درمیان آئی پی ای ایف پلرس II- IV کے لئے مذاکرات کے خصوصی دور کی ہندوستان کی میزبانی کی تعریف کی۔ وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے نوٹ کیا کہ آئی پی ای ایف کے شراکت دار ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کو گہرا کرنا ہند-بحرالکاہل خطے میں مسلسل جامع ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آئی پی ای ایف تکنیکی مدد اور استعداد کار میں اضافہ کے ذریعے، سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے بہاؤ سے ٹھوس فوائد لائے گا، جس میں انفرا اسٹرکچر، کنکٹیوٹی، اور زیادہ لچکدار سپلائی چین کی ترقی؛ آئی پی ای ایف پارٹنر ممالک اور بڑے پیمانے پر خطے میں صاف معیشت کی منتقلی کی سہولت؛ اور انسداد بدعنوانی کی کوششوں اور ٹیکس انتظامیہ کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔
6. اہم اور ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے، وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے دو طرفہ تعاون کے فوائد کو تسلیم کیا۔ انہوں نے اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی (آئی سی ای ٹی) پر حال ہی میں شروع کی گئی یو ایس انڈیا پہل کا خیرمقدم کیا، جو ہمارے دونوں ممالک کی حکومتوں، کاروباروں اور تعلیمی اداروں کے درمیان اسٹریٹجک ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو بڑھاتا اور فروغ دیتا ہے۔ وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف کا ارادہ ہے کہ ممالک کے درمیان قابل اعتماد ٹیکنالوجی ویلیو چین پارٹنرشپ کی تعمیر کے لیے آئی سی ای ٹی کے وژن کی حمایت کریں اور اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، مشترکہ ترقی اور مشترکہ پیداوار، اور ہمارے اختراعی ماحولیاتی نظاموں میں رابطے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کو ممکن بنائیں۔ وزیر گوئل اور سکریٹری ریمونڈو نے آئی سی ای ٹی کے تحت دونوں حکومتوں کے قائم کردہ اسٹینڈنگ میکانزم کے ساتھ تال میل کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کا مقصد ریگولیٹری رکاوٹوں اور دیگر مسائل کو حل کرنا ہے جو ہموار اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں رکاوٹ ہیں۔
7. وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے مشترکہ اقتصادی ترجیحات پر رفتار کو برقرار رکھنے میں تجارتی مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس مقصد کی خاطر، انہوں نے 2023 کے اختتام سے پہلے دونوں اطراف کے سینئر سرکاری عہدیداروں کی قیادت میں ایک وسط سال جائزہ لینے کے اپنے ارادے کی تصدیق کی۔ وسط سال جائزہ ہر فریق کو تجارتی مذاکرات کے تحت درج ذیل ترجیحات کو آگے بڑھانے، وزیر اور سکریٹری کے اقتصادی وژن پر مبنی روڈ میپ کو نافذ کرنے اور جاری کوششوں سے آگاہ کرنے کے لیے نجی شعبے کی مضبوط شمولیت کو یقینی بنانے کی اجازت دے گا۔
سپلائی چین ریزیلینس کی تعمیر
8. عالمی الیکٹرانکس صنعت کے لیے امریکی اور ہندوستانی منڈیوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، سکریٹری ریمنڈو اور وزیر گوئل تجارتی مکالمے کو بروئے کار لانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں صنعت کے تعاون کو فروغ دینے کے لیے عوامی اور نجی کوششوں کو بڑھایا جا سکے۔ یہ کوششیں ترقی کے مواقع اور چیلنجوں کی نشاندہی کریں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی اور ہندوستانی سیمی کنڈکٹر صنعتیں مضبوط روابط، تکمیلی ماحولیاتی نظام، اور سیمی کنڈکٹرز کے لیے مزید متنوع سپلائی چین تیار کریں۔ اس مقصد کے لیے، وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے تجارتی مکالمے کے تحت ایک سیمی کنڈکٹر سب کمیٹی کے قیام کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کئے جانے کا خیرمقدم کیا، جس کی قیادت امریکہ کی جانب سے کامرس کے محکمہ نے اور ہندوستان کی جانب سے وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم ای آئی ٹی وائی) اور تجارت و صنعت کی وزارت نے کی۔ وزیر اور سکریٹری نے سیمی کنڈکٹر سب کمیٹی کو کسی بھی وسط سال تجارتی مذاکرے سے پہلے اپنی پہلی انگیجمنٹ مدعو کرنے اور آئی سی ای ٹی کے سلسلے میں مشترکہ صنعت کی زیر قیادت شروع کئے گئے ٹاسک فورس کی سفارشات کا جائزہ لینے کی ذمے داری تفویض کی ۔
9. دونوں فریقوں نے لچکدار اور قابل بھروسہ عالمی سپلائی چینز کی تعمیر کی مشترکہ ترجیح اور آئی سی ای ٹی کے نتائج کو آگے بڑھانے میں باہمی دلچسپی کے پیش نظر دوطرفہ اسٹریٹجک اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی تجارت اور تعاون میں اضافے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔ اس تناظر میں، یو ایس ڈپارٹمنٹ آف کامرس اور ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایک ہند -امریکہ اسٹریٹیجک تجارتی مذاکرہ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرول کے مسئلے کا تدارک کیا جاسکے۔ ہائی ٹیکنالوجی کامرس کو بڑھانے کے طریقوں کا پتہ لگایا جاسکے اور دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کی منتقلی کی سہولت فراہم کی جاسکے۔ مذاکرے کی قیادت ہندوستان کی طرف سے وزارت خارجہ کے خارجہ سکریٹری اور امریکہ کی طرف سے محکمہ کامرس کے صنعت و سکیورٹی کے انڈر سکریٹری کریں گے۔
10. وزیر اور سکریٹری نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سائبر خطرات جیسے کہ غیر مجاز ایکسس (رسائی)، رینسم ویئر اور ڈیٹا ڈسٹرکشن (تباہی) میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان خطرات سے حفاظت کی ضرورت ہے۔ یہ ضرورت نہ صرف بڑھتے ہوئے ای کامرس، ڈیجیٹل پیمنٹ اور متعلقہ خدمات کے شعبوں پر نافذ ہوتی ہے بلکہ متعلقہ مینوفیکچرنگ اور اہم بنیادی ڈھانچے پر بھی اس کا نفاذ ہوتا ہے۔ سکریٹری ریمونڈو نے سائبر سیکورٹی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ساتھ ساتھ سائبر سیکورٹی اور اے آئی وسائل اور تجارتی مذاکرات جیسے قائم شدہ دوطرفہ میکانزم کے تحت نقطہ نظر کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے امکانات کو تلاش کرنے کے موقع کا خیرمقدم کیا۔
11. وزیر موصوف گوئل نے ایک محفوظ فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ بیس کی ترقی اور اہم و اسٹریٹجک معدنیات (بشمول نایاب زمین) کے لیے سپلائی چین کو متنوع بنانے میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری میں ہندوستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
موسمیاتی اور صاف ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی سہولت بہم پہنچانا
12. ہمارے ممالک کے توانائی تحفظ کو بڑھانے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی اہم ضرورت کی تکمیل کے لئے، وزیر اور سیکریٹری نے ہماری صنعتوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ رابطوں کو آسان بنانے کا عہد کیا، جس میں پلیٹ فارمز کی جامع ترقی شامل ہے اور جہاں مواقع اور اہم مسائل توانائی اور کلین ٹیک کے شعبوں پر بات چیت کی جائے گی۔ اس مقصد کی خاطر، وزیر موصوف گوئل نے یو ایس انڈیا انرجی انڈسٹری نیٹ ورک (ای آئی این) کو کلین ای ڈی جی ای ایشیا پہل میں امریکی صنعت کی شمولیت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم قرار دیا، جو کہ پوری دنیا میں پائیدار اور محفوظ صاف توانائی کی منڈیوں کو بڑھانے کے لیے امریکی حکومت کی سگنیچر پہل ہے۔ امریکی محکمہ تجارت ای آئی این کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر دوبارہ متحرک کرنے کے لیے کام کررہا ہے تاکہ گول میز مباحثوں، ویبیناروں اور امریکی صنعت کے لیے کھلی دیگر سرگرمیوں کے ذریعے ہندوستانی توانائی کے شعبے میں مواقع پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وزیر موصوف گوئل نے ہندوستانی کمپنیوں کی ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کے موقع کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے ای آئی این ایجنڈے میں سولر سپلائی چینز کو شامل کیے جانے کے امکانات کا ذکر کیا، اور وزیر اور سکریٹری نے شمسی آلات کے لیے سپلائی چین پر انحصار کو کم کرنے کے لیے امریکہ-بھارت تجارتی شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
13. دونوں فریقوں نے یو ایس انڈیا اسٹریٹجک کلین انرجی پارٹنرشپ (ایس سی ای پی) کے تحت گرین انرجی کی جامع ترقی کو دی جانے والی مضبوط تحریک کا ذکر کیا۔ ایس سی ای پی اس اہمیت کا عکاس ہے جسے ہمارے دونوں ممالک کے رہنماؤں نے سبز توانائی کی منتقلی، صاف توانائی کو فروغ دینے اور ترقی کے لیے کم کاربن کے اخراج کی نشاندہی کو دیا ہے۔ اس تناظر میں، وزیر اور سکریٹری نے حال ہی میں ختم ہونے والی ایس سی ای پی وزارتی میٹنگ کے دوران متفقہ دو اہم اقدامات کے لیے حمایت کا اظہار کیا، یعنی ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کی ترقی اور تعیناتی اور نئی توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹاسک فورس کا آغاز۔ دونوں فریقوں نے ہندوستان کی جی 20 صدارت کے تحت شروع ہونے والے عالمی بایو ایندھن اتحاد میں مل کر کام کرنے کا عہد بھی کیا۔
14. وزیر گوئل نے شمسی توانائی کے ویلیو چین میں اجزاء تک رسائی بڑھانے، بیٹری اسٹوریج میں سرمایہ کاری میں اضافہ، اور آف شور ونڈ ٹربائنز کی تیاری پر زیادہ سے زیادہ امریکی تعاون کو ہندوستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیر موصوف نے یو ایس ڈپارٹمنٹ آف کامرس کے 2024 میں ایک سینئر سرکاری عہدیدار کی قیادت میں کلین انرجی اینڈ انوائرنمنٹل ٹیکنالوجی بزنس ڈیولپمنٹ مشن کو ہندوستان بھیجنے کے ارادے کا ذکر کیا۔ تجارتی مشن، گرڈ کی جدید کاری اور اسمارٹ گرڈ سالیوشنز، قابل تجدید توانائی، انرجی اسٹوریج، ہائیڈروجن، مائع قدرتی گیس، اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی سالیوشنز میں امریکی ہندوستانی تجارتی شراکت کو مزید فروغ دینے کا ایک موقع ہوگا۔
شمولیت پر مبنی ڈیجیٹل ترقی
15. سکریٹری ریمونڈو نے آئی سی ٹی کنکٹیوٹی کو بڑھانے، ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے اور ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کے ذریعے سرکاری خدمات کی فراہمی میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے ہندوستان کے عزائم کے متاثر کن رول کے لئے وزیر گوئل کی تعریف کی۔ ہمارے ممالک میں ڈیجیٹلائزیشن کی تیز رفتاری کا ذکر کرتے ہوئے، سکریٹری ریمونڈو نے ڈیجیٹل دائرے میں ہماری ’’قابل اعتماد شراکت داری‘‘ کو بہتر طریقے سے ظاہر کرنے کے طور طریقوں کی تلاش میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
16. یو ایس انڈیا انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) ورکنگ گروپ اور تجارتی پالیسی فورم میں ڈیجیٹل تجارتی مسائل کی ایک رینج پر کام جاری رکھتے ہوئے، دونوں فریقوں نے قابل اطلاق گھریلو پالیسیوں اور قانونی فریم ورک کے مطابق سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ فریقین نے سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ اور دیگر متعلقہ مسائل بشمول مناسب کثیرالجہتی فورم پر مشغولیت کے ارادے کا اظہار کیا۔ دونوں وزراء نے ٹیلی کمیونی کیشن بشمول جی 6، اگلی نسل کے معیارات کو تیار کرنے میں مل کر کام کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ وہ متعلقہ سرکاری ایجنسیوں، معیاری تنظیموں، اور صنعتی اداروں کے درمیان تعاون کو شامل کرنے کی کوششوں کی توقع کرتے ہیں۔ آخر میں، دونوں فریقوں نے قابل اعتماد اور محفوظ اگلی نسل کے ٹیلی کام نیٹ ورک آلات کی توثیق اور تعیناتی کے سلسلے میں مزید کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، جس میں اوپین آر اے این ، اور ٹیلی آگے کا کمیونیکیشن انفرا اسٹرکچر شامل ہے۔
وبائی کے بعد اقتصادی بحالی، خاص طور پر ایس ایم ایز کے لیے
17. اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ چھوٹے کاروبار اور کاروباری افراد امریکہ اور ہندوستانی معیشتوں کی جان ہیں، وزیر موصوف گوئل اور سکریٹری موصوف ریمونڈو نے دونوں ممالک کے ایس ایم ایز کے درمیان تعاون کو آسان بنانے اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا، جو وبا کے بعد کی اقتصادی بحالی میں سہولت بہم پہنچائے گا ۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ہندوستان اور امریکہ بالترتیب دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہیں، وزیر اور سکریٹری نے دونوں ایکو سسٹم، خاص طور پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں قریبی انضمام کے مواقع سے فائدہ اٹھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
18. وزیر اور سکریٹری نے مزید تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پیشہ ور افراد اور ہنرمند کارکنوں، طلباء، سرمایہ کاروں اور بزنس ٹراویلرس کی نقل و حرکت اور ان کی متعلقہ قانونی ضرورتیں، بھارت اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ اقتصادی اور تکنیکی شراکت داری کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان مزید نقل و حمل کی حمایت کرنے سے ٹریول انڈسٹری کو وبا کے بعد بحالی میں بھی مدد ملے گی، خاص طور پر ایس ایم ایز کو فائدہ پہنچے گا۔
19. اس تناظر میں، وزیر گوئل اور سکریٹری ریمونڈو نے تجارتی مکالمے کے تحت ٹیلنٹ، اینوویشن اور جامع ترقی پر ایک نئے ورکنگ گروپ کے آغاز کا اعلان کیا، جس کی قیادت امریکی محکمہ تجارت کے ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری اور ہندوستانی وزارت تجارت و صنعت کی طرف سے جوائنٹ سکریٹری (این اے ایف ٹی اے) کریں گے۔ یہ ورکنگ گروپ آئی سی ای ٹی کے تحت کوششوں کی بھی حمایت کرے گا، خاص طور پر تعاون کے لیے مخصوص ریگولیٹری رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے اور ہمارے اختراعی ماحولیاتی نظام (بشمول ٹیک اسٹارٹ اپ) کے درمیان زیادہ سے زیادہ رابطے کو فروغ دینے میں یہ اہم رول ادا کرے گا۔ یہ مشترکہ سرگرمیوں کے لیے مزید مخصوص آئیڈیاز فراہم کرے گا، جیسے کہ وقف شدہ پچنگ سیشنز اور نمائش کا اہتمام کرنا، اور نئی اختراعات کی نشاندہی کرنے اور انہیں آئی سی ای ٹی فریم ورک کے تحت پہلے سے شناخت شدہ ترجیحی شعبوں میں، صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کام کرے گا۔ وزیر موصوف اور سکریٹری موصوف نے ورکنگ گروپ کو یہ ذمے داری دی کہ وہ کسی بھی تجارتی مذاکرات کے وسط سال جائزے سے پہلے اپنی پہلی انگیجمنٹ کا اہتمام کرے۔
20. وزیر اور سکریٹری نے کمرشل ڈائیلاگ کے تحت ٹریول اینڈ ٹورازم ورکنگ گروپ کے ذریعے ماضی میں کیے گئے کام کو تسلیم کیا۔ چونکہ دونوں ممالک کووِڈ-19 کی وبا سے ابھر رہے ہیں، وزیر اور سکریٹری ٹریول اینڈ ٹورازم ورکنگ گروپ کو دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ وبا سے پہلے کی پیش رفت کو جاری رکھا جا سکے اور بہت سے نئے چیلنجوں اور مواقع سے نمٹنے کے لیے مضبوط ٹراویل اور ٹورازم کے شعبے کی تخلیق کی جاسکے اور دونوں ممالک کے ٹراویلرس کو بہتر محسوس کرایا جاسکے۔
معیارات اور موافقت تعاون
21. وزیر اور سکریٹری نے دونوں ممالک کی اس خواہش کا اعتراف کیا کہ معلومات کے بہتر تبادلے اور سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان تکنیکی ضوابط، معیارات اور ہم آہنگی کی تشخیص کے طریقہ کار پر بات چیت کے ذریعے باہمی تجارت کو آسان بنایا جائے۔ انہوں نے تجارتی مذاکرے کے تحت اسٹینڈرڈز کوآپریشن ورک اسٹریم کے ذریعے کیے گئے ماضی کے کام کا ذکر کیا اور اس اہم شعبے میں مسلسل مشغولیت کی اہمیت پر اتفاق کیا، جس میں ماحولیاتی خدمات، صاف ٹیکنالوجی، آئی سی ٹی، نقل و حمل، لاجسٹکس، فارماسیوٹیکل، انجینئرنگ، اشیا اور خوردنی اشیاء (نامیاتی مصنوعات سمیت) شامل ہیں۔ یو ایس-انڈیا اسٹینڈرڈز اینڈ کنفارمنس کوآپریشن پروگرام (ایس سی سی پی) کے پہلے اور دوسرے مراحل کی کامیابی کی بنیاد پر جسے یو ایس ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے، وزیر اور سکریٹری نے مالی سال 2023-2024 کے لیے ایس سی سی پی فیز III کا افتتاح کیا، جسے ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان معیاری تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے امریکہ کی طرف سے اے این ایس آئی (امریکن نیشنل اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ) اور ہندوستان کی طرف سے بی آئی ایس (بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز) کے درمیان شراکت داری میں انجام دیا جائے گا۔
یو ایس - انڈیا سی ای او فورم
22. وزیر اور سکریٹری نے نومبر 2022 میں سی ای او فورم کے دوبارہ آغاز کے بعد یو ایس انڈیا سی ای او فورم میٹنگ کے انعقاد کا خیرمقدم کیا، جس کے دوران انہوں نے سی ای او فورم کے اراکین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے لیے اپنی اسٹریٹجک ترجیحات کا اشتراک کیا۔ فریقین نے امریکہ اور ہندوستان کے سی ای او فورم کے اراکین کی قابل قدر خدمات اور لگن کے ساتھ ساتھ دونوں حکومتوں کے لیے ان کی مشترکہ سفارشات کو سراہا۔ دونوں حکومتیں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی منظر نامے اور تعلقات کو بڑھانے کے لیے مناسب کارروائی کے لیے سی ای او کی سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
23. سکریٹری ریمونڈو نے ’’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ کے تھیم کے ساتھ ہندوستان کی جاری جی 20 صدارت کا خیرمقدم کیا اور خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں ٹھوس نتائج کو یقینی بنانے میں مشترکہ دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیر اور سکریٹری 2024 میں واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے اگلے تجارتی مذاکرات میٹنگ کے منتظر ہیں۔ وہ زیر بحث ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے اور جن نتائج کی نشاندہی کی گئی ہے، اس سے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات میں مدد ملے گی۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 2544
(Release ID: 1905847)
Visitor Counter : 431