بجلی کی وزارت

بجلی  کی مرکزی وزارت  نےگرمیوں کے موسم میں بجلی کی مناسب دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کثیر جہت حکمت عملی تیار کی


مرکزی وزیر توانائی جناب آر کے سنگھ نے آنے والے موسم گرما کے مہینوں  کے دوران بجلی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور پاور سیکٹر کی کمپنیوں سے  کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوڈ شیڈنگ نہ ہو

ریلوے، کوئلہ اور بجلی کی وزارت کے سینئر حکام  نےجائزہ اجلاس میں شرکت کی

وزارت ریلوے نے کوئلے کی نقل و حمل کے لیے ضرورت کے مطابق ریک کی دستیابی کی یقین دہانی کرائی

Posted On: 09 MAR 2023 10:50AM by PIB Delhi

بجلی کی مرکزی وزارت نے آئندہ موسم گرما کے مہینوں میں بجلی کی مناسب دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ایک کثیر جہت حکمت عملی تیار کی ہے۔ مرکزی وزیر برائے توانائی اور این آر ای ، جناب آر کے سنگھ نے منگل کے روز یعنی  07 مارچ، 2023 کو پاور سیکٹر، وزارت کوئلہ اور وزارت ریلوے کے سینئر افسران کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں آنے والے مہینوں میں خاص طور پر اپریل  23 اور مئی 23  کے دوران بجلی کی اعلی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزارت بجلی کے سکریٹری جناب آلوک کمار،  جناب گھنشیام پرساد، چیئرپرسن، سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی، جناب ایس آر نرسمہن، سی ایم ڈی، گرڈ کنٹرولر آف انڈیا، محترمہ جیا ورما سنہا، ممبر، ریلوے بورڈ، سنجیو کمار کاسی، جوائنٹ سکریٹری، وزارت کوئلہ، جناب رمیش بابو، ڈائریکٹر آپریشنز، این ٹی پی سی اور ان تینوں وزارتوں کے دیگر سینئر افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔

حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر،  بجلی کی اکائیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوئلے پر مبنی پاور پلانٹوں کی دیکھ بھال پہلے سے ہی کرلیں تاکہ بحران کی مدت کے دوران کسی منصوبہ بند دیکھ بھال کی ضرورت نہ پڑے۔ سیکشن 11 کے تحت تمام درآمدی کوئلے پر مبنی پلانٹوں کو 16 مارچ 2023 سے پوری صلاحیت کے ساتھ چلانے کی ہدایات پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں۔ کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس پر کوئلے کا مناسب ذخیرہ دستیاب کرایا جائے گا۔ میٹنگ کے دوران ممبر ریلوے بورڈ نے کوئلے کی نقل و حمل کے لیے ضرورت کے مطابق   ریک کی دستیابی کی یقین دہانی کرائی۔ ریلوے کی وزارت نے سی آئی ایل، جی ایس ایس اور کیپٹیو بلاکس کے مختلف ذیلی اداروں کو 418 ریک فراہم کرنے اور مقررہ وقت میں ریک کی تعداد میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تاکہ پاور پلانٹوں میں کوئلے کا کافی ذخیرہ برقرار رکھا جاسکے۔

گیس پرمبنی بجلی کسی بھی زیادہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ وزارت نے این ٹی پی سی کو اپریل-مئی میں بحران کی مدت کے دوران اپنے 5000 میگاواٹ کے گیس پر مبنی پاور اسٹیشن چلانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ، 4000 میگاواٹ اضافی گیس پر مبنی بجلی کی گنجائش دیگر اداروں کی طرف سے گرمیوں کے مہینوں میں دستیابی کے لیے شامل کی جائے گی۔ جی اے آئی ایل  نے پہلے ہی وزارت بجلی کو گرمیوں کے مہینوں میں گیس کی ضروری فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تمام ہائیڈرو پلانٹس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آر یل ڈی  سیز / ایس ایل ڈ ی سیز (علاقائی/ریاستی لوڈ ڈسپیچ سینٹرز) کے ساتھ مشاورت سے کام کریں تاکہ اگلے مہینے کے دوران بہتر دستیابی کے لیے موجودہ مہینے میں پانی کے استعمال کو بہتر بنایا جاسکے۔ کوئلے پر مبنی نئے پلانٹوں کے ذریعے 2920 میگاواٹ کی اضافی صلاحیت دستیاب ہو گی جو اس ماہ کے آخر تک شروع ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ، وزارت کی ہدایت کے بعد، برونی میں دو یونٹس (2X110MW) بحران کی مدت کے دوران دستیاب کرائے جائیں گے۔

میٹنگ کے دوران مرکزی وزیر توانائی نے پاور کمپنیوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ گرمیوں کے مہینوں میں لوڈ شیڈنگ نہ ہو۔ جناب سنگھ نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور آنے والے مہینوں کے دوران بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے فعال اقدامات کریں۔ وزیر نے سی ای اے سے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کوئلہ مختص کرنے کے لیے ایک منصفانہ اور شفاف طریقہ کار وضع کیا جائے۔

سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے اندازوں کے مطابق، اپریل-23 کے ماہ  کے دوران بجلی کی سب سے زیادہ مانگ 229GW ہونے کی توقع ہے، جب پورے ملک میں بجلی کی مانگ  سب سے زیادہ ہوگی ۔ اس کے بعد مانگ میں کمی آ جاتی ہے کیونکہ مانسون کا موسم ملک کے جنوبی حصے سے شروع ہو جاتا ہے اور اگلے 3-4 مہینوں میں پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ جی ڈی پی 7 فیصد کے قریب بڑھنے کے ساتھ، ملک میں بجلی کی طلب 10 فیصد سالانہ کے قریب بڑھ رہی ہے۔ تخمینوں کے مطابق، اپریل 23 کے دوران توانائی کی  مانگ 1,42,097 MU رہنے کی توقع ہے، جو مئی 23 میں 1.41,464 MU تک کم ہونے سے سال 2023 میں سب سے زیادہ  ہے اور نومبر کے دوران اس مانگ میں  مسلسل کمی آتی جائے گی اور یہ کم ہو کر  1,17,049 MU تک  ہو جائے گی ۔

**********

ش ح۔ ج ق۔ ف ر

U. No.2449



(Release ID: 1905223) Visitor Counter : 126