عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
بھارت نے آج ریاست ہریانہ کے شہر گرو گرام میں منعقدہ جی 20 ممالک کی اولین انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ میٹنگ کے دوران جی 20 ممالک سے مفرور اقتصادی مجرمین کی حوالگی کے عمل میں تیزی لانے اور اثاثہ جات کی وصولی کے لیے کثیر زاویہ جاتی کاروائی کی اپیل کی
میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کے لیے ایک ایسا انتظامی ایکو نظام تیار کرنے کا تصور پیش کیا ہے جس میں بدعنوانی کے لیے عدم برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے سرکاری دائرہ کار کے اُن بینکوں کو تقریباً 180 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کے اثاثہ جات منتقل کیے ہیں جنہیں اعلیٰ مالیت کے حامل افراد کے ذریعہ کی گئیں دھوکے بازیوں کے نتیجہ میں تقریباً 272 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کا نقصان اٹھانا پڑا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
01 MAR 2023 4:50PM by PIB Delhi
بھارت نے آج ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں منعقدہ جی 20 ممالک کی اولین انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ میٹنگ کے دوران جی 20 ممالک سے اقتصادی خاطیوں کی حوالگی کے عمل کو تیز کرنے اور داخلی و بیرونی دونوں محاذ پر اثاثوں کی وصولی کے لیے ایک کثیر زاویہ جاتی کاروائی کی اپیل کی۔
اٹلی کے ساتھ مشترکہ صدارت میں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے، سائنس و تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ترقی یافتہ بھارت کے لیے اس طرح کا انتظامی ایکو نظام تیار کرنے کا تصور پیش کیا ہے جس میں بدعنوانی کے لیے عدم برداشت کا رویہ اپنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’اقتصادی جرائم کا مسئلہ متعدد ممالک کو درپیش ہے، خصوصاً جب مجرمین ملک کےدائرے کار سے باہر نکل بھاگتے ہیں۔ بھارت نے اس سلسلے میں ، مفرور اقتصادی مجرمین ایکٹ، 2018 کی شکل میں خصوصی قانون سازی کی ہے۔اس اصطلاح کے تحت 'مفرور اقتصادی مجرم' (’’ایف ای او‘‘) کی تعریف ایک ایسے فرد کے طور پر کی گئی ہے جس کے خلاف بھارت کی کسی بھی عدالت کی جانب سے درج رجسٹر جرم کے سلسلے میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے اور جس نے فوجداری مقدمے سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ دیا ہے؛ یا بیرون ملک مفرور اقتصادی مجرم ، فوجداری مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے واپس آنے سے انکار کرتا ہے۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے میڈیا کو یہ اطلاع بھی دی کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے سرکاری دائرہ کار کے اُن بینکوں کو تقریباً 180 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کے اثاثہ جات منتقل کیے ہیں جنہیں اعلیٰ مالیت کے حامل افراد کے ذریعہ کی گئیں دھوکے بازیوں کے نتیجہ میں تقریباً 272 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جی20 مندوبین کو مطلع کیا کہ ہندوستان کا نظریہ یہ ہے کہ اندرون اور بیرون ملک جرائم سے حاصل ہونے والی آمدنی کو تیزی سے ضبط کرنے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے سے مجرموں کو اپنے ملک واپس جانے پر مجبور کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے متعلقہ جرم کی موثر تفتیش اور تیز رفتار سنوائی ہو سکے گی، اور اس سے اس طرح کے مفرور اقتصادی مجرمین کے ذریعہ کی گئیں خطاکاریوں سے وصولی کے لیے بینکوں اور دیگر مالی اداروں اور ٹیکس اتھارٹیز کو بھی مدد ملے گی۔ اور اس طرح ان بینکوں اور دیگر مالی اداروں کی مجموعی صحت کسی حد تک بحال ہو سکے گی ۔ ساتھ ہی اس سرمائے کے مزید غلط استعمال کا امکان ختم ہوگا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی ایک ایسی پیچیدہ سماجی، سیاسی اور اقتصادی چنوتی ہے جو دنیا بھر کے تمام ممالک کو متاثر کرتی ہے، بدعنوانی کے اثرات جی 20 کے باہر بھی پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی وسائل کے مؤثر استعمال پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے ، منڈی پر برے اثرات مرتب کرتی ہے، شہریوں کی زندگی کے معیار پر بری طرح اثر انداز ہوتی، عالم کاری کے فوائد کو متاثر کرتی ہے اور اقتصادی نمو اور مجموعی حکمرانی کو متاثر کرتے ہوئے سب سے زیادہ غیر متناسب طور پر غریب اور سب سے زیادہ پسماندہ افراد کو متاثر کرتی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مالی اور بینکنگ سے متعلق دھوکے بازی کی متعدد مثالیں سامنے آئی ہیں جن کی متعلقہ قانونی دفعات کے تحت تحقیقات کی گئیں جن میں اعلیٰ مالیت کے حامل افراد ملوث تھے جہاں جرم کے نتیجہ میں ہونے والی آمدنی ایک بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھی۔ انہوں نے پہلی مرتبہ صنف اور ناداری میں کمی لانے سے متعلق پروگراموں پر بدعنوانی کے اثرات کی بھی وضاحت کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بہتر تال میل ، عدالتی عمل کو ہموار کرنے اور مقدمات کے بروقت نپٹارے کے لیے باہمی تال میل ، جو زیادہ پیچیدہ ثابت ہوتا ہے اور مفرور اقتصادی مجرمین سے متعلق مقدمات اور متعلقہ اثاثہ جات کی وصولی کے معاملے میں پیش رفت میں رکاوٹیں کھڑی کرتاہے، کے بجائے کثیر جہتی کاروائی کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عالمی اقتصادی تعاون کے بنیادی فورم کے طور پر، جی 20 کو بدعنوانی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی قیادت کرنے کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ 2010 میں اس کے آغاز سے لے کر، جی 20 کا انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ (اے سی ڈبلیو جی) ہر طرح کی بدعنوانی سے نمٹنے میں پیش پیش رہا ہے۔
جی 20 کے انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ نے انسداد بدعنوانی کے اصولوں اور اچھے طریقوں کا مجموعہ، سالانہ احتسابی رپورٹس اور ضمنی تقریبات کا انعقاد جیسی دیگر رپورٹوں کو اپنا کر اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھارت کی جی20 صدارت گزشتہ صدارتوں کے دوران جی20 کے انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ میں رکھی گئی مضبوط بنیاد پر کام کرے گی اور بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی کو یقینی بنانے کے جی 20 ممالک کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاددہانی کرائی کہ وزیر اعظم مودی نے متعدد مواقع پر کہا ہے کہ – ’’ایک محفوظ اور سلامت دنیا ہماری ساجھا ذمہ داری ہے۔ جب اچھی طاقتیں مل کر کام کرتی ہیں تو بری طاقتوں کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ملتا۔‘‘
وزیر موصوف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جی 20 صدارت اثاثوں کی وصولی کے لیے ایک مؤثر، اثرانگیز اور ردعمل پر مبنی نظام کی فراہمی اور جی20 ممالک کے درمیان معلومات ساجھا کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
اپنے خطاب کے آخر میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ تمام رکن ممالک بدعنوانی کے خلاف اسی عزم کا اظہار کریں۔ انہوں نے اعتماد جتایا کہ بھارت کی صدارت اور اٹلی کی مشترکہ صدارت کے تحت انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ بدعنوانی سے بچاؤ اور اس کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے وافر نتائج لے کر آئے گا۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:2207
(Release ID: 1903531)
Visitor Counter : 133