وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے ’ ہارنیسنگ یوتھ پاور –اسکلنگ اینڈ ایجوکیشن ‘ کے موضوع پربجٹ کے بعد ویبینار سے خطاب کیا
’’اس سال کا بجٹ تعلیمی نظام کو مزید عملی اور صنعت پر مبنی بنا کر اس کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے‘‘
’’ نئی تعلیمی پالیسی کے حصے کے طور پر تعلیم اور ہنرمندی دونوں پر یکساں زور دیا جا رہا ہے‘‘
’’ ورچوئل لیبز اور نیشنل ڈیجیٹل لائبریری جیسے مستقبل کے اقدامات ہماری تعلیم، ہنرمندی اور علم اورسائنس کے پورے منظرنامہ کو تبدیل کرنے جارہے ہیں ‘‘
’’مرکزی حکومت ملک کے نوجوانوں کو ’ کلاس سے باہر کا تجربہ‘ دینے کے لیے انٹرن شپ اور اپرنٹس شپ فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے‘‘
’’ نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم کے تحت تقریباً 50 لاکھ نوجوانوں کے لیے وظیفہ کا التزام کیا گیا ہے‘‘
’’ حکومت، صنعت 4.0 کے اے آئی، روبوٹکس، آئی او ٹی اور ڈرون جیسے سیکٹرز کے لئے ہنرمند افرادی قوت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے‘‘
Posted On:
25 FEB 2023 10:55AM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ’ ہارنیسنگ یوتھ پاور –اسکلنگ اینڈ ایجوکیشن ‘ (نوجوانوں کی طاقت - مہارت اور تعلیم کو بروئے کار لانے) کے موضوع پر بجٹ کے بعد ویبینار سے خطاب کیا۔ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کیے جانے والے اقدامات کے مؤثر نفاذ کے لیے تجاویز اور خیالات کو مدعو کرنے کے لیے حکومت کے ذریعہ منعقد بجٹ کے بعد 12 ویبیناروں میں سے یہ تیسرا ویبینار ہے۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نےیہ نمایاں کیا کہ ہنر مندی اور ترقی، ہندوستان کے امرت کال کے دوران دو اہم وسیلہ ہیں اور یہ نوجوان ہی ہیں جو ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب لے کر ملک کی امرت یاترا کی قیادت کر رہے ہیں۔ امرت کال کے پہلے بجٹ میں نوجوانوں اور ان کے مستقبل پر دیئے جانے والے خصوصی توجہ کو نمایاں کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کا بجٹ تعلیمی نظام کو زیادہ عملی اور صنعت پر مبنی بنا کر اس کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے گزشتہ برسوں میں تعلیمی نظام میں لچک کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور اس میں تبدیلیاں لانے کے لیے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ نوجوانوں کی فطری صلاحیتوں اور مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم اور ہنرمندی کو ایک نئی سمت دی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر تعلیم اور ہنر مندی دونوں پر یکساں زور دیا جا رہا ہے اورانہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس پہل سے اساتذہ کا تعاون ملا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے قواعد و ضوابط کے بوجھ سے طلباء کو آزاد کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی کے شعبوں میں مزید اصلاحات کرے گی۔
کووڈ کی وبا کے دوران تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی نئی قسم کے کلاس روم بنانے میں مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان اقدامات پر غور کر رہی ہے جو ’ہرمقام سے علم تک رسائی‘ کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے ’سوئم ‘ نامی ای لرننگ پلیٹ فارم کی مثال دی جس کے 3 کروڑ ممبران ہیں۔ انہوں نے اس امکان کا اشارہ دیا کہ ورچوئل لیبارٹریز اور قومی ڈیجیٹل لائبریریاں علم کا ایک وسیع ذریعہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے ڈی ٹی ایچ چینلوں کے ذریعے مقامی زبانوں میں پڑھنے کے مواقع کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ملک میں ایسے بہت سے ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات ہو رہے ہیں، جنہیں نیشنل ڈیجیٹل لائبریری سے زیادہ طاقت ملے گی ۔’’ مستقبل کے اقدامات ہماری تعلیم، ، ہنر مندی اور علم و سائنس کے پورے منظرنامہ کو بدل دیں گے،" وزیر اعظم نے کہا،’’اب ہمارے اساتذہ کا کردار کلاس رومز تک محدود نہیں رہے گا۔‘‘انہوں نے ذکر کیا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے لئے مختلف طرح کے تدریسی مواد موجود ہو جائیں گے ، جو گاوں اور شہری اسکولوں کے درمیان فاصلہ ختم کرتے ہوئے اساتذہ کے لیے مواقع کے نئے باب کھولیں گے۔
’آن دی جاب لرننگ‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پر بہت سے ممالک خاص طور پرزور دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے نوجوانوں کو’ کلاس سے باہر کا تجربہ ‘ دینے کے لئے انٹرن شپ اور اپرنٹس شپ فراہم کرنے پر توجہ دے رہی ہے ۔وزیر اعظم نے بتایا، ’’ آج نیشنل انٹرن شپ پورٹل پر تقریباً 75 ہزار آجر موجود ہیں، جہاں اب تک 25 لاکھ انٹرن شپ کی ضروریات کو پوسٹ کیا گیا ہے ۔‘‘ انہوں نے صنعتوں اور تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس پورٹل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور ملک میں انٹرن شپ کلچر کو مزید وسعت دیں۔
وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اپرنٹس شپ ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کے لیے تیار کرے گی۔ انہوں نے ہندوستان میں اپرنٹس شپ کو فروغ دینے میں حکومت کی کوششوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے صنعتوں کو ایسی افرادی قوت کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی جو اس کے لیے صحیح ہنر مندی سے لیس ہو۔ اس سال کے بجٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے وظیفہ کی فراہمی کا ذکرکیا ، جو نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم کے تحت تقریباً 50 لاکھ نوجوانوں کو دستیاب کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اپرنٹس شپ کے لئے ماحول پیدا ہو رہا ہے اور ادائیگی کے معاملے میں صنعت کو بھی مدد مل رہی ہے۔
ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ہندوستان کو مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے آج دنیا کے جوش و خروش کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں کارکردگی پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا 4.0 کا ذکر کیا جو آنے والے برسوں میں لاکھوں نوجوانوں کو ’اسکل ، ری –اسکل اور اپ-اسکل ‘ بنائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے ذریعے قبائلیوں، معذوروں اور خواتین کے لیے ان کے مطابق پروگرام تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت صنعت 4.0 کے اے آئی، روبوٹکس، آئی او ٹی اور ڈرون جیسے سیکٹروں کے لئے ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ اس طرح ری اسکلنگ پر زیادہ توانائی اور وسائل خرچ کیے بغیر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے باصلاحیت افراد کی تلاش آسان ہو جائے گی۔ وزیر اعظم نے پی ایم وشوکرما کوشل سمان یوجنا کی مثال دی اور روایتی دستکاروں ،کاریگرو ں اور فنکاروں کی ہنرمندی کے فروغ پر زور دیا تاکہ انہیں نئے بازار کے لئے تیار کیا جاسکے اور انہیں ان کی مصنوعات کی بہترقیمت حاصل کرنے میں مدد کی جاسکے۔
وزیر اعظم نے ہندوستان میں تعلیمی شعبے میں تیزی سے تبدیلی لانے کے لئے تعلیمی حلقہ اور صنعت کے درمیان شراکت داری کے رول کی اہمیت کو واضح کیا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ بازار کی ضرورتوں کے مطابق تحقیق کو ممکن بنایا جائے گا اور تحقیقی صنعت سے مناسب فنڈنگ کے لئے بھی امکانات پیدا کئے جائیں گے۔ اس سال کے بجٹ کو نمایاں کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مصنوعی ذہانت کے لیے تین سنٹر آف ایکسی لنس کا ذکر کیا اور کہا کہ ان سے صنعتی اور تعلیمی حلقوں کی شراکت داری مضبوط ہوگی ۔ انہوں نے آئی سی ایم آر لیبارٹریوں کے بارے میں بتایا کہ یہ لیبارٹریز اب میڈیکل کالجوں اور نجی شعبوں کی تحقیق و ترقی کی ٹیموں کے لیے بھی دستیاب کرائی جائیں گی ۔ وزیراعظم نے نجی شعبوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں تحقیق و ترقی کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے کیے گئے تمام اقدامات کا بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
وزیراعظم نے حکومت کے’ مکمل حکومت کے نظریہ ‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور ہنرمندی صرف متعلقہ وزارت یا محکمے تک محدود نہیں ہیں، بلکہ ان کے امکانات ہر سیکٹر میں موجود ہیں۔ وزیر اعظم نے ہنرمندی اور تعلیم سے منسلک سبھی فریقوں سے درخواست کی کہ وہ مختلف سیکٹرز میں پیدا ہونے والے مواقع کا مطالعہ کریں اور مطلوبہ افرادی قوت تیار کرنے میں مدد کرے۔ ہندوستان کے تیزی سے توسیع پانے والے شہری ہوا بازی کے سیکٹر کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے ہندوستان کے فروغ پاتے ہوئے سفر اور سیاحت سے متعلق صنعت کا پتہ چلتا ہے ۔ ساتھ ہی روزگار کے بڑے وسائل کے دروازے بھی کھلتے ہیں۔ وزیر اعظم نے ان نوجوانوں کا اپ ڈیٹیڈ ڈیٹابیس تیار کرنے کی خواہش ظاہر کی ، جنہیں ’ اسکل انڈیا مشن‘ کے تحت تربیت دی گئی ہے۔ اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے آنے کے بعد، ہندوستان کی تربیت یافتہ افرادی قوت کہیں پیچھے نہ چھوٹ جائے ۔ انہوں نے صنعتی ماہرین پر زور دیا کہ وہ اس سمت کام کریں۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 2060)
(Release ID: 1902247)
Visitor Counter : 190
Read this release in:
Marathi
,
Bengali
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada
,
English
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Telugu
,
Malayalam