سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان نے شفاف توانائی کے میدان میں فرانس کے ساتھ وسیع تر تعاون کا مطالبہ کیا اور برقی گاڑیوں اور ہائیڈروجن توانائی کی سبز توانائی کی طرف منتقلی کے نئی دہلی کے منصوبوں پر روشنی ڈالی
حکومت ہند کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایس چندر شیکھرنے نئی دہلی میں سی ایس آئی آر– نیشنل فزیکل لیباریٹری میں شفاف اور پائیدار توانائی کی ٹکنالوجیز (آئی این ایف آئی این آئی ٹی ای) پر ہند-فرانسیسی ورکشاپ کا افتتاح کیا
صحرائے تھار کو شمسی توانائی کی پیداوار کے لیے مختص جگہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، ہندوستان میں 2,100 گیگا واٹ تک شمسی توانائی پیدا کرنے کا تخمینہ ہے: ڈاکٹر ایس چندر شیکھر
سبز توانائی کی پیداوار ،ذخیرہ کاری اور تبدیلی ، خاص طور پر سبز ہائیڈروجن، سبز امونیا، اور توانائی کی ذخیرہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کے لیے فرانس اور دیگر جی 20 ممالک کے ساتھ ساجھیداری کی ضرورت ہے: ڈاکٹر این کلائیسلوی
Posted On:
23 FEB 2023 8:56AM by PIB Delhi
ہندوستان نے شفاف توانائی کے میدان میں فرانس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کا مطالبہ کیا اور نئی دہلی کی بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور ہائیڈروجن انرجی کو سبز توانائی میں منتقل کرنے کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ ہندوستانی قابل تجدید سیکٹر دنیا کے پرکشش قابل تجدید توانائی کے شعبوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے اور شمسی توانائی ملک میں قابل تجدید توانائی کا سب سے گرانمایہ ذریعہ ہے۔
نئی دہلی میں سی ایس آئی آر – نیشنل فزیکل لیبارٹری میں شفاف اور پائیدار توانائی کی ٹکنالوجیز (آئی این ایف آئی این آئی ٹی ای) پر ہند-فرانسیسی ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئے، ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، سکریٹری، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند ،نے کہا کہ حکومت نے 2022 میں 100 گیگا واٹ شمسی توانائی کی تنصیب کا ہدف مقرر کیا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحرائے تھار کو شمسی توانائی کی پیداوار کے لیے مختص مقام کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، ہندوستان میں 2,100 گیگاواٹ تک شمسی توانائی پیدا کرنے کا تخمینہ ہے۔
ڈاکٹر چندر شیکھر نے ہندوستان کی حکومت کے ایک اور اقدام کا حوالہ دیا۔ اور وہ ہے نیشنل بائیو فیول پالیسی، جس کا مقصد 2030 تک پٹرول میں ا یتھنول کی 20 فیصد اور ڈیزل میں بائیو ڈیزل کی 5 فیصد ملاوٹ حاصل کرنا ہے۔
ڈاکٹر چندر شیکھر نے نشاندہی کی کہ ایک قابل توجہ شعبہ کاربن کا حصول اور ماحول دوست انداز میں اس کی ذخیرہ کاری ہے اور جیسا کہ نیتی آیوگ کے اندازے کے مطابق، ہندوستان کے پاس تیل اور گیس کے ختم ہونے والے ذخائر، غیر معدنیات سے متعلق کوئلے کی کانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جی ٹی400-600 کی ارضیاتی سی او2 کوذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پالیسیاں، پروگرام اور ایک آزادانہ ماحول تیار کیا ہے تاکہ ملک کو قابل تجدید توانائی کی مارکیٹ میں تیزی سے آگے بڑھایا جا سکے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا شعبہ بھی شفاف توانائی کی تحقیق پر بین الاقوامی تعاون کی حوصلہ افزائی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ محترم سیکرٹری نے مزید کہا ’’مجھے امید ہے کہ اس ورکشاپ میں جس عمل اور ٹیکنالوجی پر بات کی جائے گی وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں بہت زیادہ صلاحیتوں کی حامل ہوں گی‘‘۔
اپنے خطاب میں، ڈاکٹر این کلیسیلوی ڈائریکٹر جنرل، سی ایس آئی آر اور سکریٹری ڈی ایس آئی آر نے کہا کہ ہندوستان کو قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز اور بنیادی ڈھانچے کی تیاری میں بڑے پیمانے پر اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سبز توانائی کی پیداوار ، ذخیرہ کاری اور تبدیلی ، خاص طور پر گرین ہائیڈروجن، گرین امونیا اور توانائی کی ذخیرہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کے لیے فرانس اور دیگر جی 20 ممالک کے ساتھ شراکت داری ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور فرانس کے درمیان طویل عرصے سے دوطرفہ تحقیقی تعاون جاری ہے خاص طور پر صاف اور قابل تجدید توانائیوں پر تحقیق کو بڑھانے کے لیے۔
فرانسیسی نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ (سی این آر ایس ) کے سی ای او پروفیسر اینٹون پیٹٹ نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط شراکت داری کی تعریف کی اور نئے دوطرفہ پروگراموں کے ذریعے پائیدار توانائی کی منتقلی کے حصول میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
پروفیسر اروند کمار مشرا، ڈائریکٹر سی ایس آئی آر – سی آئی ایم ایف آر نے نشاندہی کی کہ یہ ورکشاپ وسیع پیمانے پر فرانس اور ہندوستان کے تعلیمی اور صنعتی ماہرین کو اکٹھا کرنے پر مرکوز ہے تاکہ صاف اور پائیدار توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، دونوں فریقوں کو مخصوص تحقیقی مسائل اور مقاصد کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اور بایوماس انرجی، کوئلے سے میتھانول/شفاف ایندھن ، شمسی توانائی، ہائیڈروجن، توانائی ذخیرہ کرنے، کاربن کو اکٹھا کرکےاس سے استفادہ اوراس کی ذخیرہ کاری اور نئے علمی اداروں ، مشترکہ آئی پیز ، اور بایو ماس توانائی میں ٹھوس نتائج تیار کرنے کے لیے شراکت داروں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے تجربات بانٹنے، نئے آئیڈیاز دریافت کرنے، اور خود کو مختلف انداز میں سوچنے کے لیے مجبور کرنے کی ضرورت ہے۔
ورکشاپ کا مقصد دونوں ممالک کے ماہرین، محققین، پالیسی سازوں، اور صنعت کے رہنماؤں کو ایک ساتھ لانا ہے تاکہ صاف اور پائیدار توانائی کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور تعیناتی کے بارے میں معلومات، خیالات اور بہترین طریقوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔ ورکشاپ میں شمسی توانائی ، ہائیڈروجن انرجی، کاربن کو اکٹھا کرکے اس سے استفادہ اور اس کی ذخیرہ کاری ، الیکٹرو کیمیکل انرجی سٹوریج، اور شفاف ایندھنوں سے متعلق مختلف موضوعات پر پریزنٹیشنز اور مباحثے پیش کیے جائیں گے۔
اس تقریب کا اہتمام سی ایس آئی آر – سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف مائننگ اینڈ فیول ریسرچ (سی آئی ایم ایف آر) ، دھنباد، اور فرانسیسی نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ (سی این آر ایس ) ، فرانس نے مشترکہ طور پر کیا ہے اور اسے انڈو-فرنچ سنٹر فار دی پروموشن آف ایڈوانسڈ ریسرچ (سی ای ا یف آئی پی آر اے ) کی مدد حاصل ہے۔
سی ایس آئی آر – این پی ایل کے ڈائریکٹر پروفیسر وینوگوپال اچانتا نے مہمانوں، مدعو کئے گئےافراد اور مندوبین کا خیر مقدم کیا، اور سی ایس آئی آر – سی آئی ایم ایف آر کے ڈائریکٹر پروفیسر اروند کے مشرا نے افتتاحی کلمات کہے۔
ورکشاپ سے پہلے، ڈی جی، سی ایس آئی آر، اور سی این آر ایس کے سی ای او کے درمیان دوطرفہ میٹنگ میں شفاف توانائی کی تحقیق اور ترقی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان نئے تحقیق و ترقی کے پروگراموں کی تشکیل پر بات چیت بھی شامل تھی۔ اس میٹنگ میں کئی سی ایس آئی آر لیبز کے ڈائریکٹرز اور سی ای اے، سی این آر ایس ، سی ای ایف آئی پی آر اے اور ہندوستان، نئی دہلی میں فرانس کے سفارت خانے کے دیگر فرانسیسی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
آئی این ایف آئی این آئی ٹی ای ورکشاپ دونوں ممالک کے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز کو معلومات کا تبادلہ کرنے، تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کرنے اور صاف اور پائیدار توانائی کی ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کے سلسلے میں ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ تقریب کے کامیاب ہونے کی امید ہے، اور امید ہے کہ ورکشاپ کے دوران شروع ہونے والی بات چیت اور تعاون مستقبل قریب میں ٹھوس نتائج کا باعث بنے گی۔
دو طرفہ ورکشاپ کے ا نعقاد میں سی ایس آئی آر – سی آئی ایم ایف آر، انڈیا کے سینئر پرنسپل سائنسداں ڈاکٹر آر ابین مستو اور ڈپٹی ریسرچ ڈائریکٹر انچارج توانائی،سی این آر ایس ، فرانس کے توانائی کے انچارج ڈپٹی ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ سلاوی کی طرف سے تعاون دیا جا رہا ہے۔
**********
ش ح۔ س ب۔ ف ر
U. No.1982
(Release ID: 1901629)
Visitor Counter : 142