قبائیلی امور کی وزارت
قبائلی امور کی وزارت نے طے شدہ علاقوں کے ضلع کلکٹروں اور پروجیکٹ افسران (آئی ٹی ڈی اے) کے لیے اچھی حکمرانی پر ورکشاپ کا کامیابی سے انعقاد کیا
قبائلی امور کے مرکزی وزیر ارجن منڈا نے تقریب کی ستائش کی اور اپنی قیمتی تجاویز مشترک کیں
قبائلی امور کی وزیر مملکت رینوکا سنگھ سروتا بھی ورکشاپ میں موجود تھیں
حکومت نے غریبوں، دلتوں، پسماندہ لوگوں اور قبائلیوں کی خواہشات کو پورا کرنے کا عزم کیا ہے: ارجن منڈا کا بیان
’’موثر پالیسی کی تشکیل اور نفاذ کے لیے قبائلی برادریوں اور قبائلی اکثریتی والے گاؤوں کے حقیقی وقت میں ڈیٹا مینجمنٹ پر زور دینا وقت کی ضرورت ہے‘‘: جناب ارجن منڈا
سکیل سیل کی بیماری کے خاتمے کی خاطر 7 کروڑ قبائلیوں کے لیے ہیلتھ پروفائل کی تشکیل مشن موڈ میں عمل میں لائی جائے گی: ارجن منڈا
قبائلیوں کی ترقی میں تیزی آئی ہے، کیونکہ ہماری حکومت قبائلی مسائل کو موثر طریقے سے حل کر رہی ہے: رینوکا سنگھ سروتا
Posted On:
11 FEB 2023 9:30AM by PIB Delhi
قبائلی امور کی وزارت نے آج نئی دہلی کے سول سروس آفیسرز انسٹی ٹیوٹ میں شیڈول علاقوں کے ضلع کلکٹروں اور پروجیکٹ افسروں (آئی ٹی ڈی اے) کے لیے ’’ اچھی حکمرانی پر ایک ورکشاپ‘‘ کا انعقاد کیا۔ دس ریاستوں کے شیڈولڈ ایریاز کے 90 سے زیادہ ڈسٹرکٹ کلکٹرس اور پروجیکٹ آفیسرز (ITDA) نے ورکشاپ میں حصہ لیا اور پالیسی اور عمل آوری میں پائے جانے والی خامیوں پر اپنے تجربات مشترک کیے، اپنے علاقوں میں باہمی طور پر سیکھنے کے ذریعے اس کو پورا کرنے کے لیے سفارشات/تجاویز پیش کیں۔
قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے مہمان خصوصی کے طور پر اس تقریب میں شرکت کی اور ورکشاپ میں حصہ لیا اوراپنی قیمتی معلومات فراہم کیں۔جناب ارجن منڈا نے کہا کہ ہم یہاں اس مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں کہ درج فہرست علاقوں میں درج فہرست قبائلیوں کے تحفظ، انہیں آگے بڑھانے اور ترقی کے امور پر بات چیت کی جائے تاکہ ان کے مطلوبہ ہدف تک پہنچا جاسکے۔ ہمارے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہم درج فہرست قبائل اورمشتہر شدہ درج فہرست علاقوں کے کردار کو سمجھیں، ترجیح دیں اور ثقافتی اعتبار سے حساس ہوں، اور اس تاریخی ناانصافی کو ختم کرنےکے لیے انصاف کو یقینی بنائیں، جس کا اشارہ جنگلات کے حقوق کے قانون کی تمہید میں دیا گیا ہے۔ دیہی علاقوں کی ہمہ گیر ترقی کو ایف آر اے، پی ای ایس اے، ایس ٹی سی، آئی ٹی ڈی اے ، پنچایت اور قبائلی کردار کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے۔ ڈسٹرکٹ کلکٹر صاحبان کو قبائلی علاقوں سے سکل سیل کی بیماری کے خاتمے پر زور دینا چاہیے۔ انہیں اپنے دماغ، دل اور پورا زور لگانا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ ایس ٹی پی اورٹی ایس پی بجٹ کی الاٹمنٹ قبائلی آبادی کے مطابق کی جائے اور اسے بنیادی سطح پر مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ ادارہ جاتی ترقی کو ملکیت لینے کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے۔ بنیادی سطح پر اسکیم کے بارے میں بیداری کو یقینی بنانے کا وقت آگیا ہے۔ ہمیں اپنی کمزوریوں کو دور کرنے پر کام کرنا چاہئے تاکہ اسے ایک طاقت میں تبدیل کیا جاسکے ۔
اس لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں، مرکزی حکومت نے غریبوں، دلتوں، پسماندہ لوگوں اور قبائلیوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا عزم کررکھا ہے جنہیں ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کے منتر کے ساتھ صدیوں سے محروم کیا جاتارہا ۔
اس موقع پر موجود قبائلی امور کی وزیر مملکت رینوکا سنگھ سروتا نے بھی بات چیت میں حصہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ قبائلی امور کی وزارت، محدود وقت میں، نئی بلندیوں کو چھونے اور وہ کارنامے حاصل کرنے میں کامیاب رہی جو پہلے کبھی حاصل نہیں کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کی ترقی میں تیزی آئی ہے، کیونکہ ہماری حکومت قبائلی مسائل کو موثر انداز میں حل کر رہی ہے اور ایک خاکہ بنا رہی ہے جو قبائلیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ قبائلیوں کی حالت میں اب نمایاں بہتری آئی ہے، کیونکہ اب ہمارے پاس ہندوستان کا ایک صدر اور قبائلی پس منظر سے تعلق رکھنے والے تقریباً آٹھ وزرا ہیں جو ملک میں بااثر عہدوں پر فائز ہیں۔ حال ہی میں، ہماری وزارت کی جھانکی جس میں ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اورجس میں قبائلی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے، نے کارتویہ پاتھ پر یوم جمہوریہ پریڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ لہذا، آج کا سیمینار، قبائلیوں کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے اور ملک کی فلاح و بہبود کے آخری میل تک پہنچنے کے لیے وزارت کی اسکیموں اور پالیسیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر زور دے گا۔
،قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب انل کمار جھانے بھی ورکشاپ میں شرکت کی اور بحث ومباحثہ میں حصہ لیا۔ انہوں نے ورکشاپ میں ضلع کلکٹروں اور پروجیکٹ افسران کی بھرپور شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وزارت کی توجہ قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود، صحت، تعلیم، معاش پر مرکوز ہے کیونکہ معاشرے کے اس طبقے کو زندگی کے تمام شعبوں میں سب سے زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک شیڈولڈ ایریاز سیل کی تشکیل کو یقینی بنائیں گے جو قبائلیوں سے متعلقہ معاملات کو مکمل حل کے ساتھ نمٹائے گی۔
مزید برآں وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سبھاس سرکار نے بھی ورکشاپ سیشن میں شرکت کی۔
وزارت کے افسران بشمول ایڈیشنل سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹریز اور دیگر سینئر افسران نے چار اہم موضوعات پر پریزنٹیشن دینے کے علاوہ مختلف گروپ مذاکرات کی نگرانی کی۔
- زمین کی منتقلی کے ضوابط، قبائلی زمین کی علیحدگی اور معاوضہ، زیادتیوں کی روک تھام کے قانون، گورنرس کے خصوصی اختیارات کا استعمال اور اس پر عمل آوری اورآئی ٹی ڈی اے/ آئی ٹی ڈی پی، ایم اے ڈی اے کے علاقوں اور کلسٹرز کے کام کاج پر خصوصی توجہ کے ساتھ پانچویں شیڈول کی دفعات کے نفاذ کا انتظام اور جائزہ میکانزم۔
- شیڈولڈ ایریاز ایکٹ 1996 (پی ای ایس اے)اور جنگلاتی رائٹس قانون 2006 (ایف آر اے)میں شیڈول ایریاز میں پنچایت توسیع کی دفعات کے نفاذ کا انتظام اور جائزہ میکانزم۔
- شیڈولڈ ایریاز میں درج فہرست قبائل کی ترقی کےلئے مرکز اور ریاستی اسکیموں کی کی یس ٹی سی اور پی ایم اے اے جی وائی تعلیمی، صحت، دیگر اسکیموں کانفاذ اورجائزہ سے متعلق میکنزم ۔
- ذریعہ معاش ایم ایس پی سے ایم ایف پی اور ون دھن وکاس کیندرز (وی ڈی وی کیز
اس کے علااوہ دس سے زیادہ ریاستوں (33 اضلاع اور 64 خواہش مند اضلاع) کے ضلع کلکٹروں نے فوکس گروپ ڈسکشن کے نتائج پر تفصیلی پرزنٹیشن دیں۔ سبھی چاروں گروپس تشکیل دیئے گئے ہیں تاکہ شیڈولڈ ایریاز کے ڈی سیز اور پی اوز کے لیے اچھی حکمرانی کے موضوعات پر بات چیت کیا جاسکے ۔ جنہیں آج نئی دہلی میں سی ایس آئی میں منعقدہ ورکشاپ میں اسکیموں کے نفاذ میں درپیش چیلنجوں اور ان کے حل کے بارے میں تفصیلی پرزنٹیشن دیئے گئے۔
اس ورکشاپ کی نوعیت کا تصور گروپ کے مباحثوں پر مبنی سلسلہ وار میٹنگوں میں سب سے پہلے کیا گیا او ر اشتراک پر مبنی طریقہ کار کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ یہ ورکشاپ کافی نتیجہ خیز رہا اور اس میں ترقیاتی پہلوؤں کے ساتھ ہی ان کے نفاذ کے لیے انتظامی ڈھانچے کے تجزیہ کے ساتھ ا ٓئینی اور قانونی شقوں (شیڈول 5 پی ای ایس ے قانون ایف آر اے پی اواےقانون )کی مربوط کاری کے لئےایک طریقہ کار پر توجہ دی گئی ۔
ورکشاپ کے نتائج کاتصور کیا گیا تھا، جو حسب ذیل ہیں:
- مندرجہ ذیل پر سفارشات/ مشورے: پالیسی کے لحاظ سے - قبائلی آبادی کی ہمہ جہت اور ہمہ گیر ترقی کی طرف توجہ۔
- قبائلی آبادی اور ان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کے لئے اشتراک اور توجہ پر مرکوز کرنے کا طریقہ۔
- ترقی کے طویل مدتی وژن کو یقینی بنانے کے لیے منصوبہ بندی ۔
- عملدرآمد کے مسائل کو سامنے لایا جائے۔
- ٹکنالوجی کا استعمال، خاص طور پرڈاکومنٹیشن کےلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ،عمل آوری کی نگرانی اور ثبوت پرمبنی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے۔
تقریب کے اختتام پر ایک اوپن ہاؤس کا بھی انعقاد کیا گیا تاکہ شرکاء کسی دوسرے موضوع پر تبادلہ خیال کرسکیں۔
قبائلی امور کی وزارت وقتاً فوقتاً ایک سلسلہ کی شکل میں اس طرح کی مزید معلوماتی ورکشاپس کا انعقاد کرتی رہے گی تاکہ تجربات کے تبادلے کے لیے مختلف فریقوں کے ساتھ مکالمے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور نئے خیالات کو فروغ دینے، قبائلیوں کو قومی دھارے میں ضم کرنے، اجتماعی طور پر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تجاویز طلب کی جائیں۔ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پرایاس' اور اس ارادے کے ساتھ آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنا۔
**********
ش ح۔ ح ا۔ ف ر
U. No.1715
(Release ID: 1899727)
Visitor Counter : 141