وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

رکشا منتری نے ہندوستان کو ایم آر او ہَب کی شکل میں تیار کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا


جناب    راجناتھ سنگھ نے رکھ رکھاؤاور معاون خدمات میں سودیشی کَرن کی ضرورت پر بھی زور دیا

نجی صنعتوں کو ضروریات سے باخبر کرنے کے لئے منعقد آئی اے ایف سیمینار میں رکشا منتری  نے شرکت کی

Posted On: 14 FEB 2023 5:52PM by PIB Delhi

رکشامنتری جناب راجناتھ سنگھ نے ہندوستان کو رکھ رکھاؤ، مرمت اور اوور ہال(ایم آر او)ہَب کی شکل میں تیار کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا ہے۔انہوں نے ہمارے دفاعی آلات اور سسٹم کی حفاظت اور ہماری دفاعی افواج کی تحفظ کے لئے ایم آر او خدمات کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔وہ 14فروری 2023 کو ایرو انڈیا 2023 میں انڈین ایئرفورس کے ذریعے منعقد ’’ایم آر او میں استحکام اور غیر مشتعمل  اَپروچ:ایرو اسپیس ڈومین میں او پی صلاحیت  میں اضافہ‘‘کے موضوع پر سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔جناب راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ سودیشی آلات کے استعمال سے ہماری دفاعی فورسز کی خود اعتمادی اور مورل مضبوط ہوگا۔انہوں نے ذکر کیا کہ ارضی-سیاسی واقعات کے سبب ہندوستان اپنے دفاعی سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لئے قدم اٹھا رہا ہے اور یقین دلایا کہ سرکار  قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لئے ہماری دفاعی فورسز کو بہترین آلات اور پلیٹ فارم  دستیاب کرانے کے لئے عہد بند ہیں۔ جناب   راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ جنگ کی تیاری کے ساتھ ساتھ سرکار نے دفاعی پیداوار اور تیاریوں میں آتم نربھرتا پر توجہ مرکوز کی ہے۔اس کے نتیجے میں ہندوستان دفاعی پیداوار کے سیکٹر میں آگے بڑھ رہا ہے۔

رکشا منتری نے انڈین ایئرفورس میں خود کفالت پیدا کرنے کے لئے مختلف پہلوں کو فہرست بند کیا۔جیسے آکاش ہتھیار سسٹم، ایل سی اے تیجس، لمبی دوری کی سطح سے ہوامیں مار کرنے والی میزائلیں، جدید درمیانی درجے کے لڑاکو طیارے اور 15ہلکے لڑاکو ہیلی کاپٹر‘پرچنڈ‘کا آرڈر۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل میں مسلح افواج میں 160پرچنڈ ہیلی کاپٹر ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اِ ن اقدامات سے مسلح افواج کے باہری انحصار کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا’’ایک طرف جب ہمیں بہترین آلات اور سسٹم کی خرید کرنی چاہئے، وہیں ہمیں ہندوستانی دفاعی سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لئے اپنے خود کے آلات اور سسٹم تیار کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔‘‘

سودیشی کَرن کو بڑھاوا دینے کی ضرورت پر بولتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے ذکر کیا کہ ’بائی انڈین-آئی ڈی ڈی ایم‘زمرے میں کم از کم 50فیصد سودیشی اشیاء کی ضرورت میں موجودہ وقت میں رکھ رکھاؤ شامل نہیں ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ خرید لاگت کے ساتھ ساتھ رکھ رکھاؤ اور خدمات میں50 فیصد سودیشی اشیاء ہونی چاہئے، تاکہ صحیح معنوں میں ’’ہندوستانی خریدیں-آئی ڈی ڈی ایم‘‘کے خواب کو تعبیر آشنا کیا جاسکے اور خود کفالت کو بڑھاوا دیا جاسکے۔انہوں نے آگے کے لئے اپنی پوری زندگی کی مدت میں دفاعی مصنوعات کی لاگت پر غور کرنے، نیز ضرورت کی طرف اشارہ کیا۔انہوں نے مشورہ دیا ’’سروس اور رکھ رکھاؤسمیت اعلیٰ قیمت والے دفاعی آلات کی لائف سائیکل قیمت کی جانچ تحویل   میں لینے کے وقت کی جانی چاہئے، تاکہ ان مصنوعات پر ان کے قابل استعمال زندگی کے کل خرچ کا واضح تخمینہ لگایا جاسکے اور ہمیں پیسے کی بہتر قیمت حاصل ہوسکے۔‘‘انہو ں نے کہا کہ اس سے ہمیں خاص طور سے دفاعی آلات کے سودیشی کَرن کی سطح  کا  تخمینہ اور مجموعی مالی خرچ کو سمجھنے میں بڑی آسانی ہوگی۔

رکشا منتری نے اس یقین کا اظہار کیا کہ انڈین ایئر فورس(ائی اے ایف) نہ صرف سلامتی کے سیکٹر میں ، بلکہ خود کفالت کے معاملے میں بھی نئی بلندیوں تک پہنچے گی۔انہوں نے سیمینار کے انعقاد کی ستائش کرتے ہوئے کہا  کہ اس سے ایک خود کفیل ایئر فورس بنانے کی کوششوں کو بڑھاوا ملے گا۔انہوں نے انڈین ایئر فورس کے وقف اور سیریا و ترکی میں زلزلے کے دوران پہلے رد عمل اور راحت و بچاؤ کی سرگرمیوں میں اس کے رول کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوشش بین الاقوامی تعلقات میں ہندوستان کے تعاون اور دنیا کے تئیں اس کے فرض کا اظہاریہ ہے۔

رکشا منتری نے افتتاحی سیشن کے دوران آئی اے ایف الیکٹرونک رکھ رکھاؤ نظم سسٹم(ای-ایم ایم ایس)کی بھی لانچنگ کی۔ای –ایم ایم ایس دنیا میں نافذ کئے گئے سب سے بڑے اورتکنیکی طور سے پیچیدہ ڈیجیٹل انٹرپرائز اسیٹ مینجمنٹ حلوں میں سے ایک ہے۔انڈین ایئر فورس کی اختراعت اور سودیشی کَرن ضرورتوں اور انڈین ایئر فورس کے رکھ رکھاؤ جرنل کا بھی اجراء کیا گیا۔اس سے قبل چیف آف دی ایئر اسٹاف  ایئر چیف مارشل  وی آر چودھری نے افتتاحی سیشن میں استقبالیہ تقریر کی۔انہوں نے پرانے بیڑے کی جدید کاری اور تسلسل کے لئے ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اَپ کے تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے ایرو اسپیس اور دفاعی صنعت سے آئی اے ایف کی صلاحیت میں اضافہ اور مزاحمت کے مقاصد میں موقع حاصل کرنے ، شامل ٹیکنالوجی کو جذب کرنے ، آر اینڈ ڈی  سینٹر کے قیام اور مسلح افواج کی مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے روایتی کاروباری منصوبہ تیار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جزوی تجربے اور آؤٹ سورسنگ کے توسط سے اوور ہال کا زبردست امکان ہے اور انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح انڈین ایئر فورس نے تقریباً 65ہزار پروزوں کا کامیاب کے ساتھ سودیشی کَرن کیا ہے۔

دوسرا سیشن انڈین ایئر فورس کے سودیشی کَرن اور آر او ایچ ضرروتوں پر مرکوز تھا۔ مباحثے کے اہم شعبوں میں ’ایم آر او کے لئے گنجائش، مرمت کی ٹیکنالوجی کی متروکیت کی تخفیف اورترقی،سرٹیفیکیشن کا عمل،ایم آراو مواقع اورابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر کمرشیل آف دی شیلف ٹیکنالوجی میں چیلنجز پر صنعت کا نقطہ نظر‘شامل تھے۔

سیمینارنجی صنعتوں کے لئے آئی اے ایف کے ریوینیو سودیشی کَرن اور مرمت و اوور ہال (آر او ایچ)ضرورتوں   کے اظہار کے لئے منعقد کیا گیا تھا۔اس  نے صنعت اور انڈین ایئر فورس کو آتم نر بھر بھارت کے حصول، نیز منصوبوں پر کام کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ سیمینار میں چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے ،  ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ جناب دشینت چوٹالہ ، وزارت دفاع کے اعلیٰ افسران ، دفاعی افواج ، ڈی پی ایس یو، ڈی آر ڈی او، نجی صنعتوں(ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے غیر ملکی او ای ایم سمیت)، انڈین ایئر فورس کے جوان اور مختلف آپریشنل اور رکھ رکھاؤ ڈائریکٹوریٹ کے نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

(U: 1648)


(Release ID: 1899195) Visitor Counter : 164


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu