امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے، مرکز نے اوپن مارکیٹ ڈسپوزل اسکیم (او ایم ایس ایس) کے تحت، 30 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کو آف لوڈ کرنے اور ریاستی حکومتوں، کیندریہ بھنڈار، نیشنل کنزیومر کوآپریٹو فیڈریشن (این سی سی ایف)،بھارت کی قومی زرعی کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن لمیٹڈ (این اے ایف ای ڈی)، ریاستی کوآپریٹیو/فیڈریشنوں وغیرہ کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے
Posted On:
10 FEB 2023 2:43PM by PIB Delhi
صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت وقتاً فوقتاً گھریلو دستیابی می اضافہ کرنے اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتی ہے۔ ان اقدامات میں، دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ، قیمتوں کو کم کرنے کے لیے بفر اسٹاک سے ریلیز، اسٹاک کی حد کا نفاذ، ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اداروں کی طرف سے اعلان کردہ اسٹاک کی نگرانی اور تجارتی پالیسی کے آلات میں ضروری تبدیلیاں کرنا شامل ہے جس میں درآمدی ڈیوٹی کو معقول بنانا، درآمدی کوٹے میں تبدیلی، اشیاء کی برآمدات پر پابندیاں نافذ کرنا وغیرہ کا احاطہ کیا جاتا ہے۔
ملک کے مجموعی غذائی تحفظ کو منظم کرنے اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے، 13 مئی 2022 کو گندم کی برآمد کی پالیسی کو مفت سے ممنوعہ زمرے میں تبدیل کر کے بھارتی دورم گندم کی برآمد پر پابندی عائد کی اور 12 جولائی 2022 سے آٹا (گندم) کی برآمد، گندم کی برآمد پر بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) کی سفارشات سے مشروط ہے۔ مزید برآں، ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور9 ستمبر 2022سے غیر باسمتی چاولوں پر، سوائے ابلے ہوئے چاول کے، 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے ۔ حکومت نے گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیےاوپن مارکیٹ ڈسپوزل اسکیم (او ایم ایس ایس) کے تحت، 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم کو آف لوڈ کرنے اور ریاستی حکومتوں، کیندریہ بھنڈار، صارفین کی قومی کوآپریٹوفیڈریشن (این سی سی ایف)، قومی زرعی کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (این اے ایف ای ڈی)، ریاستی کوآپریٹیو/فیڈریشن وغیرہ کو فروخت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
مقامی دستیابی کو بڑھانے اور دالوں کی قیمتوں کو معتدل کرنے کے لیے، تور اور اُڑد کی درآمد کو 31 مارچ 2024تک ’مفت زمرہ‘ کے تحت رکھا گیا ہے اور مسور پر درآمدی ڈیوٹی کو 31 مارچ 2024 تک صفر کر دیا گیا ہے۔ تور کے سلسلے میں ذخیرہ اندوزی اور پابندی والے تجارتی طریقوں کو روکنے کے لیے، حکومت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ضروری اشیاء کے قانون 1955 کے تحت تور کے اسٹاک ہولڈرز کے ذریعہ اسٹاک کے انکشاف کو نافذ کریں اور اسٹاک کی نگرانی اور تصدیق کریں۔ قیمتوں کی معاونت والی اسکیم (پی ایس ایس) اور قیمتوں میں استحکام کے فنڈ(پی ایس ایف) بفر سے چنا اور مونگ کا اسٹاک قیمتوں کو اعتدال میں لانے کے لیے مارکیٹ میں مسلسل جاری کیا جاتا ہے اور ریاستوں کو فلاحی اسکیموں کے لیے بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
پیاز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو مستحکم کرنے کے لیے، حکومت نے قیمتوں میں استحکام کے فنڈ (پی ایس ایف) کے تحت، ربیع 2022 کی فصل سے ریکارڈ 2.51 لاکھ میٹرک ٹن اشیاء کی خریداری کی اور ستمبر 2022 اور جنوری 2023 کے دوران اسےبڑے کھپت کے مراکز میں جاری کیا۔
خوردنی تیل کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے، حکومت نے خام پام آئل، خام سویابین آئل اور خام سورج مکھی کے تیل پر بنیادی درآمدی ڈیوٹی کو صفر کر دیا ہے اور ان تیلوں پر زرعی سیس کو 5 فیصد تک لایا گیا ہے۔ ریفائنڈ سویابین آئل اور ریفائنڈ سورج مکھی کے تیل پر بنیادی ڈیوٹی 32.5 فیصد سے کم کر کے 17.5 فیصد اور ریفائنڈ پام آئل پر بنیادی ڈیوٹی 17.5 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ حکومت نے ریفائنڈ پام آئل کی درآمد کو بھی ’مفت‘ زمرے میں رکھا ہے۔
*****
U.No.1483
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1898074)
Visitor Counter : 150