شہری ہوابازی کی وزارت

چھ گرین فیلڈ ہوائی اڈے  2019 سے  کام کر رہے ہیں


محصول کا نگرانی سے متعلق  یونٹ ماہانہ بنیاد پر بعض راستوں پر ہوائی کرایوں کی نگرانی کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ  ایئر لائنز ان کے اعلان کردہ حد سے باہر ہوائی کرایہ تو وصول نہیں کررہی ہیں

Posted On: 09 FEB 2023 3:27PM by PIB Delhi

شہری ہوا بازی کی وزارت میں وزیر مملکت جنرل (ڈاکٹر) وی کے سنگھ (ریٹائرڈ) نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ  بھارتی حکومت  نے ایک گرین فیلڈ ہوائی اڈے (جی ایف اے ) پالیسی، 2008 تیار کی ہے جو ملک بھر میں گرین فیلڈ ہوائی اڈوں کی تعمیر سے متعلق تفصیلی رہنما خطوط، طریقہ کار اور اقدامات فراہم کرتی ہے۔ جی ایف اے  پالیسی کے تحت، پروجیکٹ کے حامی- ایک ہوائی اڈے کے ڈویلپر یا متعلقہ ریاستی حکومت جو کہ گرین فیلڈ ہوائی اڈہ قائم کرنے کے لیے تیار ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ شہری ہوا بازی کی وزارت  (ایم او سی اے ) کو 2-مرحلہ کے تحت منظوری کے عمل کے لیے تجویز کردہ فارمیٹ میں ایک تجویز بھیجے، یعنی، 'سائٹ کلیئرنس' کے بعد ’اصولی طور پر‘ منظوری۔

 کلبرگی (پروجیکٹ کی لاگت 175.57 کروڑ روپے)، اورواکل (کرنول) (پروجیکٹ لاگت 187 کروڑ روپے)، سندھودرگ (پروجیکٹ لاگت 520 کروڑ روپے)، ایٹا نگر (پروجیکٹ کی لاگت 646 کروڑ روپے) کشی نگر (پروجیکٹ لاگت 448 کروڑ روپے) اور موپا (پروجیکٹ لاگت 2870 کروڑ روپے) کو 2019 سے، 6 گرین فیلڈ ہوائی اڈے  کے طور پر قابل عمل بنایا  گیا ہے، ان میں سے کشی نگر اور موپا ہوائی اڈے بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔

جی ایف اے  پالیسی 2008 کے تحت، مدھیہ پردیش ریاست  میں ایم او سی اے  نے ڈابرا (گوالیار) میں گرین فیلڈ ہوائی اڈے کے قیام کے لیے 'اصولی' طور سے  منظوری دی ہے۔ مزیدیہ کہ  ایم او سی اے نے پہلے مرحلے کی یعنی ریاست میں سنگرولی میں ایک نئے گرین فیلڈ ہوائی اڈے کی تعمیر کے لیے جگہ کی منظوری سے متعلق سائٹ کلیئرنس  دے دیا ہے۔ ائیرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نے اپنے موجودہ ہوائی اڈوں یعنی گوالیار، ریوا اور مدھیہ پردیش میں جبل پور کی توسیع کی  بھی  منظوری دے دی ہے ۔

ایئر لائن سیکٹر کو غیر منضبط  یعنی ڈی ریگولیشن کے بعد، ہوائی جہاز کا کرایہ مارکیٹ پر مبنی ہے اور حکومت کے ذریعہ نہ تواسے  قائم کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کو منظم کیا جاتا ہے۔ ہوائی ٹکٹ کی قیمتیں عام طور پر بازار کی مانگ  کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ ایئر لائن کی قیمتوں کا تعین متعدد سطحوں {بکیٹس یا ریزرویشن بکنگ ڈیزیگنیٹر (آربی  ڈی ) کے مطابق کیا جاتا ہے ۔ جو عالمی سطح پر چلائے جانے والے عمل کےعین  مطابق ہوتا  ہے۔ کرایہ کی متحرک قیمتوں کی وجہ سے، پہلے سے خریدے گئے ٹکٹ سفر کی تاریخ کے قریب خریدے گئے ٹکٹوں کے مقابلے  بہت سستے ہیں۔

 1937 کے ضابطہ  135 کے ذیلی اصول (1) کے ضابطے  کے تحت ایئر لائنز ایئر کرافٹ مناسب محصول  طے کرنے کے لیے آزاد ہیں، جن میں آپریشن کی لاگت، خدمات کی خصوصیات، مناسب منافع اور عام طور پر مروجہ محصول  سمیت تمام متعلقہ عوامل کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

شہری ہوابازی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی سی اے ) کے پاس محصول کی نگرانی سے متعلق ایک یونٹ موجود  ہے جو ماہانہ بنیاد  پرمخصوص فضائی  راستوں پر ہوائی کرایوں کی نگرانی کرتا ہے تاکہ اس بات کو  یقینی بنایا جا سکے کہ ایئر لائنز ان کے اعلان کردہ حد سے باہر ہوائی کرایہ تو وصول نہیں کررہی ہیں۔ ایئر لائنز ایئر کرافٹ  ضابطے ، 1937 کے قاعدہ 135 کے ذیلی اصول (2) کی تب تک عمل آوری کرتی ہیں جب تک کہ ان کی طرف سے وصول کیا جانے والا کرایہ ان کی ویب سائٹ پر دکھائے گئے کرایہ کے عین مطابق ہو۔

شہری ہوابازی کے سیکیورٹی سے متعلق بیورو  (بی سی اے ایس ) نے ایک اے وی ایس ای سی سرکلر نمبر 2021/09 جاری کیا گیا ہے۔ جسے  مورخہ 02.12.2021 کو  بھارت  میں سول ایروڈرومز/سول انکلیو میں پارلیمنٹ  کے معزز ممبران  کو پروٹوکول/بشکریہ/سہولت کے حوالے سے جاری کیا گیا تھا ۔ مذکورہ سرکلر کے تحت، ایئر لائنز کو اس بات کے لئے پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سفر کے دوران وی آئی پیز کی سہولت کے لیے ایروڈرومز پر ایک پروٹوکول افسر کو نامزد کریں۔ سرکلر میں ائیرلائن آپریٹرز، ہوائی اڈے آپریٹرز، ایوی ایشن سیکورٹی گروپ اور بی سی اے ایس کے  رول  کو بھی واضح کیا گیا ہے تاکہ معزز ممبران پارلیمنٹ کو ہوائی سفر میں سہولت  فراہم کی جا سکے۔

****

U.No:1457

ش ح۔ش ر۔س ا



(Release ID: 1897876) Visitor Counter : 196