امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی ،جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں وزارت داخلہ کی بائیں بازو کی انتہا پسندی پر پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، ’’خود کفیل اور نئے ہندوستان‘‘ میں تشدد اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، حکومت نے اس سمت میں بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے

مودی حکومت نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ بغیر کسی پارٹی یا نظریے کی بنیاد پر تعصب کے بہتر تال میل کی کئی کامیاب کوششیں کی ہیں

چار  دہائیوں میں پہلی بار 2022 میں، عام شہریوں اور سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد 100 سے کم ہوئی ہے

وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، وزارت داخلہ کے پاس بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی پالیسی کے تین اہم ستون ہیں - انتہا پسندانہ تشدد کو روکنے کے لیے بے رحم نقطہ نظر، مرکز   اور ریاست کے درمیان بہتر تال میل اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کی حمایت کوختم کرنے کے لیے،

 عوامی شراکت کے ذریعے ترقی

اس سہ رخی حکمت عملی نے پچھلے آٹھ سالوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی پر قابو پانے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، 2010 کے مقابلے میں 2022 میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق پرتشدد واقعات میں 76 فیصد کمی آئی ہے

بائیں باز و کی انتہا پسندی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے  شہری اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 2022  میں 90 فیصد کم ہو کر، 98 ہو گئی، جو 2010 میں 1005 تھی، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع 90 سے کم ہو کر 45 ہو گئے

سال 2019 سے، سیکورٹی فورسز نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں 175 نئے کیمپ قائم کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اور بائیں بازو کی انتہا پسندوں کی اعلیٰ قیادت کو غیر مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ، بائیں بازو کی انتہا پسندی کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑنے کے لیے سیکورٹی کے خلاء کو کم کیا ہے



ان کوششوں کے نتیجے میں بدھا پہاڑ اورچکربندہ  جیسے مشکل علاقوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کامیابی حاصل ہوئی ہے  اور بہار ،جھارکھنڈ اور اڈیشہ تقریباً بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد ہو چکے ہیں

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن میں مدد کرنے اور ہمارے فوجیوں کی جان بچانے کے لیے پچھلے ایک سال میں نئے پائلٹوں اور انجینئروں کی شمولیت سے بی ایس ایف ایئر ونگ کو مضبوط کیا گیا ہے

وزارت داخلہ مالی فنڈنگ روک کر بائیں بازو کے انتہا پسندوں کے پورے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے

میٹنگ میں تمام اراکین نے اپنے قیمتی خیالات پیش کیے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی

Posted On: 07 FEB 2023 9:47PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی، جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں بائیں بازو کی انتہا پسندی پر وزارت داخلہ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جناب نتیانند رائے، جناب  اجے کمار مشرا اور جناب  نشیت پرمانک، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹی کے اراکین، مرکزی داخلہ سکریٹری، ڈی جی، بی ایس ایف اور سی آر پی ایف اور مرکزی وزارت داخلہ  اور لائن وزارتیوں  کے کئی سینئر افسران میٹنگ  کے دوران موجود تھے۔

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں "خود کفیل نئے ہندوستان " میں تشدد اور بائیں بازو کی  انتہا پسندی کے خیالات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور حکومت ہند نے اس سمت میں قطعی نہ برداشت کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے وزارت داخلہ کی پالیسی کے تین اہم ستون ہیں، جو کہ انتہا پسندوں کے تشدد کو بے رحم انداز میں روکنے کی حکمت عملی، مرکز اور ریاستوں  کے درمیان بہتر تال میل  اور، ترقی میں عوامی شرکت کے ذریعے بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی حمایت کو ختم کرنا  ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اس تین جہتی حکمت عملی سے پچھلے آٹھ سالوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کو روکنے میں تاریخی کامیابی  ملی ہے، جیسے کہ-

  • پہلی بار  تقریباً 4 دہائیوں کے بعد  2022  میں ، عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد 100 سے کم ہوئی ہے۔
  • 2010 کے مقابلے میں 2022 میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متعلق پرتشدد واقعات میں 76 فیصد کمی دیکھی گئی۔
  • بائیں بازو کی انتہا پسندی کے واقعات میں، جانیں گنوانے والے شہری اور سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 2010 میں 1005 کے مقابلے میں 2022 میں 90 فیصد کم ہو کر 98 رہ گئی ہے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کی تعداد پہلے 90 سے کم ہو کر 45 رہ گئی ہے۔
  • سیکورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای ) اسکیم کے تحت اضلاع کی تعداد ،اپریل-2018 میں 126 سے کم ہو کر 90 ہو گئی اور جولائی-2021 سے مزید کم ہو کر 70 ہو گئی۔
  • بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای ) سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع کی تعداد ،اپریل-2018 میں 35 سے کم ہو کر 30 ہو گئی ہے اور جولائی-2021 سے مزید کم ہو کر 25 ہو گئی ہے۔
  • سال 2019 کے بعد سے، سیکورٹی فورسز نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں 175 نئے کیمپ قائم کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اور بائیں بازو کی انتہا پسندوں کی اعلیٰ قیادت کو غیر مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ، بائیں بازو کی انتہا پسندی کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑنے کے لیے سیکورٹی کے خلا ء کو کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں بدھا پہاڑ اور چکربندہ جیسے مشکل علاقوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کامیابی حاصل ہوئی ہے اور بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ تقریباً بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد ہو چکے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے نئے اختراعی طریقوں سے نکسلیوں  کو گرفتار  کیا  ہے اور اس پالیسی کے تحت جھارکھنڈ کے لوہردگا ضلع میں نئے سیکورٹی کیمپوں کے قیام کے ساتھ فروری 2022 میں 13 روزہ مشترکہ آپریشن میں بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئی  ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزارت داخلہ بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے پورے ماحولیاتی نظام کو مالی فنڈنگ روکنے کے ذریعہ  تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن میں مدد کرنے اور ہمارے فوجیوں کی جان بچانے کے لیے پچھلے ایک سال میں نئے پائلٹوں اور انجینئروں کی شمولیت سے بی ایس ایف ایئر ونگ کو مضبوط کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت نے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ بغیر کسی پارٹی یا نظریات سے متعلق تعصب کے بہتر تال میل کے لیے کئی کامیاب کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ریاستی پولیس فورس کو جدید بنانے اور متاثرہ ریاستوں کو بغیر کسی امتیاز کے قلعہ بند پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر سے متعلق مدد کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں سیکورٹی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار ترقی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی پالیسی کا بنیادی مرکز ہے اور حکومت ان علاقوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی اہم اسکیموں کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی ترقی کے لیے کئی خصوصی اسکیمیں بھی نافذ کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے 17,462 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے ،جس میں سے تقریباً 11,811 کلومیٹر پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل کنیکٹی ویٹی کو بہتر بنانے کے لیے موبائل ٹاور پروجیکٹ کے تحت گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران پہلے مرحلے میں 2,343 موبائل ٹاور لگائے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے پیش نظر انہیں جی-4  پر اپ گریڈ کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے مرحلے میں 2542 نئے موبائل ٹاور لگائے جا رہے ہیں۔

جناب شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ قبائلی اکثریتی بلاکس میں ایکلویہ اسکول کھولنے کو ،اگست-2019 سے ترجیحی علاقوں میں رکھا گیا ہے۔ جب کہ 2019 سے پہلے کے 21 سالوں میں 142 ایکلویہ رہائشی ماڈل اسکول (ای ایم آر ایس) کو منظوری دی گئی تھی، پچھلے 3 سالوں میں، 103  ای ایم آ ر ایس کو منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ 90 اضلاع میں 245 ایکلویہ اسکولوں کو منظوری دی گئی ہے اور ان میں سے 121 کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی مالی شمولیت کے لیے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گزشتہ 8 سالوں میں 1,258 بینک کی  شاخیں اور 1,348 اے ٹی ایم کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ 90 ایس آر ای اضلاع میں، ہر گرام پنچایت کے 3 کلومیٹر کے دائرے میں ڈاک خانوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ 8 سالوں میں 4,903 پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں، جن میں سے 3114 ڈاکخانے  صرف پچھلے ایک مالی سال کے دوران کھولے گئے ہیں ۔ سال 2016 میں اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم کا دائرہ 34 اضلاع سے بڑھا کر 47 اضلاع تک کردیا گیا ہے، اور اس کے تحت 47  آئی ٹی آئیز اور  ایس ڈی سیز  کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 43 آئی ٹی آئیز اور  38 ایس ڈی سیز فعال ہیں۔ میٹنگ میں تمام ممبران نے اپنی قیمتی رائے دی اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں مودی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔

 

*****************

 

 

ش ح۔ ا ک۔ ق ر

U. No.1350



(Release ID: 1897221) Visitor Counter : 139