وزارت خزانہ

مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں، صنعتی شعبے کی مجموعی مالیت(جی وی اے) میں، 3.7  فیصدکا  اضافہ اضافہ ہوا


مالی سال 23 کے ایچ 1 میں مجموی گھریلو پیدا وار  کے حصص کے طور پر، نجی حتمی کھپت کے اخراجات (پی ایف سی ای)، مالی سال 15 سے لے کر اب تک کے ،تمام نصف سالوں میں سب سے زیادہ ہیں

مالی سال 22 میں ایف ڈی آئی کی آمد 21.3 بلین امریکی ڈالر رہی، جو   مالی سال 21 کے مقابلے 76 فیصد زیادہ ہے

ہندوستانی ادویاتی  برآمدات نے مالی سال 21 میں 24 فیصد اضافہ حاصل کیا

ادویہ سازی کے شعبہ میں مجموعی براہ راست سرمایہ کاری، ستمبر 2022 تک، 20 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی

مالی سال 23 کے لیے کوئلے کی پیداوار 911 ملین ٹن تک بڑھنے کا تخمینہ

اب  ہندوستان ،آٹو موبائل کی تیسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے

ہندوستان ، دنیا بھر میں دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک ہے

صنعتی ترقی، خاص طور پر ایم ایس ایم ایز کے لیےکریڈٹ

پی ایل آئی اسکیم سے اگلے پانچ سالوں میں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کا کیپیکس حاصل کرنے کی توقع

صنعت 4.0 ،آتم نربھر بھارت کے اہداف اور عالمی  اقداری سلسلوں میں کلیدی کھلاڑی بننے کے عزائم کو حاصل کرنے میں،ہندوستان کی پیش رفت کا راستہ ہے

Posted On: 31 JAN 2023 1:41PM by PIB Delhi

مالی سال 23 کی پہلی ششماہی کے لیے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر صنعتی شعبے کی طرف سے مجموعی طور پر، مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) میں 3.7 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ گزشتہ دہائی کی پہلی ششماہی میں حاصل کی گئی 2.8 فیصد کی اوسط نمو سے زیادہ ہے۔ اقتصادی سروے23-2022 خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ  نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کیا ۔

صنعتی شعبے کا جائزہ

پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ صنعت کے شعبے نے مالی سال 22 میں 10.3 فیصد کی پائیدار  ترقی کے مقابلے میں مالی سال 23 میں 4.1 فیصد کی اوسط  ترقی دیکھی ہے۔ اس نے وضاحت کی کہ یہ ممکنہ طور پر ماحصل  لاگت کے دباؤ، فراہمی  کے  سلسلوں  میں رکاوٹوں اور چین میں  لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری ماحصل  کی دستیابی کو متاثر کرنے اور عالمی معیشت کو سست کرنے کی وجہ سے ہے۔

سروے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پی ایل آئی اسکیمیں،مال  تیار کرنے کی صلاحیت کو وا  کرنے، برآمدات کو فروغ دینے، درآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور ہنر مند اور غیر ہنر مند مزدوروں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سروے پر امید تھا کہ ان پٹ کی قیمتوں میں نرمی اور طلب کے سازگار حالات مجموعی صنعتی نمو کو سہارا دیں گے۔

صنعتی ترقی کے لیے تحرک کا مطالبہ

سروے میں بتایا گیا کہ مالی برس  23  کے ایچ 1 میں جی ڈی پی  کے حصہ کے طور پر ،نجی حتمی کھپت کے اخراجات، مالی برس 15 (پی ایف سی ای)  کے بعد تمام ششماہیوں میں ، ایچ 1 یا ایچ 2 میں سب سے زیادہ تھے۔ سروے نے پر امید انداز میں اظہار کیا کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے اور ہندوستان کی تھوک افراط زر کی گرتی ہوئی شرحوں میں ظاہر ہونے کے ساتھ، بنیادی خوردہ افراط زر میں کمی آنے کی توقع ہے، جس سے ملک میں صنعتی ترقی کو مزید فروغ دینے کے لیے گھریلو مطالبے کی مانگ بہت زیادہ مضبوط ہو گی۔

اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 22 کی مستحکم  برآمدی کارکردگی، مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں کسی حد تک جاری رہی جبکہ جی ڈی پی کے حصہ کے طور پر ،سامان اور خدمات کی برآمدات ، مالی سال 23 کی پہلی ششماہی کے دوران مالی سال 16 کے بعد سے ، سب سے زیادہ رہی ہیں۔

سروے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر عالمی معیشت ،کساد بازاری کا شکار ہو جاتی ہے تو رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں برآمدی نمو مزید سست ہو سکتی ہے اور اس کے بعد کمزور بھی رہ سکتی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ تاہم، مضبوط گھریلو کھپت میں اضافہ اور سرمایہ کاری کی بحالی سے صنعتی پیداوار میں سست روی کی توقع ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002X0OG.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RW92.jpg

سروے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مالی سال 23 کے اپریل تا دسمبر کی مدت کے  دوران مینوفیکچرنگ  کے شعبے  میں نئی سرمایہ کاری کا اعلان ، مالی سال 20 کی اسی سطح سے پانچ گنا زیادہ تھا۔ سروے نے تجزیہ کیا کہ سرمایہ کاری کی طلب میں یہ اضافہ، وبا  سے پہلے کے سالوں کے مقابلے ،موجودہ اور پچھلے سال میں مرکزی حکومت کے بڑھے ہوئے کیپیکس کی وجہ سے ہوا تھا۔ اس پائیدار  رفتار  نے نجی سرمایہ کاری پر بھی  اثر  کیا ہے، جو پہلے سے ہی پنٹ اپ ڈیمانڈ، برآمداتی تحرک، اور کارپوریٹ بیلنس شیٹ کی پائیداری  پر مبنی  ہے۔ اس نے مزید کہا کہ مینوفیکچرنگ  کے شعبے میں صلاحیت کا استعمال بڑھ رہا ہے ، جو اضافی صلاحیت پیدا کرنے میں نئی سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے ایک اچھا اشارہ ہے۔

صنعت کی فراہمی کا جواب

خریدار کے مینوفیکچرنگ انڈیکس (پی ایم آئی ) میں ، مینوفیکچرنگ، جولائی 2021 سے 18 مہینوں تک توسیعی زون میں رہی، اور اس کے ذیلی اشاریے ان پٹ لاگت کے دباؤ میں کمی، سپلائر کی ترسیل کے اوقات میں بہتری، پائیدار  برآمداتی آرڈرز  اور مستقبل کی پیداوار،  سروے کو نمایاں کرتے ہیں۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003CDXK.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004SU8Q.jpg

سروے نے واضح  کیا کہ کوئلہ، کھاد، سیمنٹ، بجلی، فولاد  اور ریفائنری کی  مصنوعات کی آٹھ بنیادی صنعتوں کی ترقی مستحکم رہی ہے، جو صنعتی سرگرمیوں میں ایک وسیع رفتار کی عکاسی کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0057G1T.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0066M9C.jpg

سروے میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ صنعتی پیداوار کے اشاریہ (آئی آئی پی) کے صارف پائیدار اجزاء میں اضافہ 'پینٹ اپ' مطالبے  کی رہائی کی وجہ سے ہے، اہم اشیاء  اور بنیادی ڈھانچہ/تعمیراتی سامان میں اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ  یہ ایک اچھا سرمایہ کاری کا سلسلہ ہے، جس کی قیادت نجی شعبے کی طرف سے متوقع ہے۔

صنعت کو بینک کریڈٹ میں نمایاں  ترقی

سروے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ  صنعت کو کریڈٹ، جنوری 2022 سے بحال ہونا شروع ہوا اور  یہ جولائی 2022 سے دو عددی  ہندسوں میں بڑھ رہا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ایم ایس ایم ایز کو کریڈٹ میں بھی کچھ حد تک نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی مدد سے ایمرجنسی کریڈٹ لنکڈ گارنٹی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ (ای سی ایل جی ایس)۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4444FAW.jpg

سروے میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس ایم ایز  کو کریڈٹ کی نمو میں اضافہ پر ای سی ایل جی ایس کا اثر سب سے زیادہ 2020 اور 2021 کی وبا سے متاثرہ سالوں میں محسوس کیا گیا۔ یہ 2022 میں جاری رہا کیونکہ اسکیم کو مارچ 2023 تک بڑھا دیا گیا تھا۔

مزید یہ کہ، ایم ایس ایم ایز  کو قرضے میں اضافے کو، کھپت کی سطحوں میں اضافے سے، خاص طور پر خدمات کے شعبے میں زور دیا گیا۔ نتیجتاً، صنعت کو مجموعی کریڈٹ آف ٹیک میں ایم ایس ایم ایز کا حصہ جنوری 2020 میں 17.7 فیصد سے بڑھ کر نومبر 2022 میں 23.7 فیصد ہو گیا۔

سروے نے ظاہر کیا کہ کریڈٹ کی طلب میں مضبوط نمو کے ساتھ مل کر صلاحیت کے استعمال اور مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری، مستقبل کی طلب کے حوالے سے کاروباروں کی امید کو واضح کرتی ہے۔

مینوفیکچرنگ  کے شعبے  میں لچکدار ایف ڈی آئی کی آمد

سروے میں روشنی ڈالی گئی کہ ایف ڈی آئی  کی آمد مالی سال  22 میں 21.3 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر مالی سال  21  میں 12.1 بلین امریکی ڈالر مالیت  تک پہنچ گئی کیونکہ ترقی یافتہ معیشتوں کی وبا سے  متعلق  جاری رہنے والی توسیعی پالیسیوں کی وجہ سے عالمی لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3333TCER.jpg

سروے میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں،مینوفیکچرنگ میں ایف ڈی آئی ایکویٹی کی آمد مالی سال 22 کی پہلی ششماہی میں روس-یوکرین تنازعہ کے نتیجے میں عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے ساتھ، اپنی اسی سطح سے نیچے گر گئی۔

تاہم، سروے نے امید کا اظہار کیا کہ ایف ڈی آئی کی آمد میں بحالی  کی توقع ہے کیونکہ ہندوستانی معیشت اپنی بلند ترقی کو برقرار رکھے  ہوئے  ہے ، جبکہ دنیا بھر میں مالیاتی  کمی ، افراط زر کے دباؤ کے کمزور ہونے کے ساتھ، آسانی پیدا کرتی ہے، ۔

صنعتی گروپس کی اہم جھلکیاں

1-انتہائی چھوٹی ، چھوٹی  اور  درمیانی درجے کی صنعتیں (ایم ایس ایم ایز)

سروے میں بتایا گیا کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے کے جی وی اے میں ایم ایس ایم ایز  کا حصہ بھی مالی سال 21 میں اوسطا 36.0 فیصد تک گر گیا۔ سروے میں مزید زور دیا گیا کہ حکومت کی طرف سے آتم  نربھر بھارت پیکیج نے ایم ایس ایم ایز  پر وبا کے  باعث  ہونے والے معاشی اثرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کی ہے، جس نے وبا  سے اسمارٹ بحالی کے بعد مدد کی ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس ایم ایز  سیکٹر کی وبائی بیماری کے جھٹکے سے بازیافت اس بات سے ظاہر ہے کہ مالی  سال 22  میں ایم ایس ایم ایز  شعبے کی اکائیوں کی طرف سے ادا کیے گئے جی ایس ٹی  کے رجحان نے مالی برس   20  میں وبائی مرض سے پہلے کی سطح کو عبور کر لیا ہے۔

سمدھان پورٹل کی حکومت کی پہل، چیمپیئنز: ایم ایس ایم ایز  کے لیے واحد  ونڈو شکایات کے ازالے کا پورٹل، 200 کروڑ روپے  یا اس سے زیادہ کے کاروبار کے ساتھ ایم ایس ایم ایز  کے تجارتی وصولیوں کی رعایت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تجارتی وصولی ڈسکاؤنٹنگ سسٹم (ٹی آر ای ڈی ایس) پلیٹ فارم،  'اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس ایم ایز  کارکردگی   میں  اضافہ  کرنے  اور  رفتار بخشنے  کی اسکیم (آر اے ایم پی) وغیرہ نے ایم ایس ایم ایز  کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/222DQEL.jpg

2-الیکٹرانکس کی صنعت

سروے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ الیکٹرانک اشیاء، نومبر 2022 میں برآمدات میں مثبت نمو کی نمائش کرنے والے سرفہرست، پانچ اشیاء کےگروپوں میں شامل ہیں۔ اس  زمرے کی برآمدات میں سالانہ 55.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

الیکٹرانکس کی صنعت کی وضاحت کرتے ہوئے، سروے میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون، کنزیومر الیکٹرانکس اور صنعتی الیکٹرانکس، بڑے ڈرائیور رہے۔ اس نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان عالمی سطح پر موبائل فون بنانے والا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے، ہینڈ سیٹس کی پیداوار مالی سال 15 میں چھ کروڑ یونٹس سے بڑھ کر مالی سال 22 میں 31 کروڑ یونٹس تک پہنچ گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1118LKK.jpg

سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے پی ایل آئی  اسکیم، آئی ٹی  ہارڈویئر کے لیے پی ایل آئی  اسکیم، الیکٹرانکس اجزاء اور سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے فروغ کی اسکیم (ایس پی ای سی ایس) جیسے حکومت کے مختلف اقدامات اور ترغیبات نے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کی بنیاد کو پروان چڑھایا اور بڑھایا ہے۔

مزید برآں، ہندوستان میں سیمی کنڈکٹرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو نظام  کی ترقی کے پروگرام کے تحت، کابینہ نے 76000 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ ملک میں ایک پائیدار سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے ایکو نظام  کی جامع ترقی کو منظوری دی۔

3-کوئلہ کی صنعت

سروے نے روشنی ڈالی ہے کہ مالی سال  23 کے لیے کوئلے کی پیداوار بڑھ کر 911 ملین ٹن ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 17 فیصد زیادہ ہے۔ حکومت کے مناسب وقت پر کیے گئے اقدامات کے نتیجے میں، ہندوستان کو توانائی کے اضافی مطالبے  کو پورا کرنے کے لیے ایک بہتر پوزیشن میں رکھا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئلے کی صنعت کی سالانہ 6 سے  7 فیصد کی شرح سے نمو متوقع ہے جو مالی سال 26 تک 1 بلین ٹن اور 2030 تک تقریباً 1.5 بلین ٹن تک پہنچ جائے گی۔

4-فولاد  کی صنعت

اقتصادی سروے نے رواں مالی سال میں فولاد  کے شعبے  کی کارکردگی کو پائیدار   کے طور پر اجاگر کیا ہے، جس میں اپریل تا دسمبر 2022 کے دوران تیار فولاد  کی مجموعی پیداوار اور کھپت بالترتیب 88 ایم ٹی   اور 86 ایم ٹی   رہی ، جو پچھلے چار سالوں کی اسی مدت سے زیادہ ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں سست روی کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں، اعتدال کے باوجود، لوہے اور فولاد   کی برآمدات، مالی سال 20 کی وبا   سے پہلے کی سطحوں کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہیں۔

اسٹیل کی پیداوار اور کھپت میں اضافہ (اپریل-دسمبر)

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image018UW4K.jpg

5-ٹیکسٹائل کی صنعت

سروے میں بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال میں ٹیکسٹائل کی صنعت کو مالی سال 22 کے مقابلے میں برآمدات کو معتدل کرنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ اسی مدت کے دوران ریڈی میڈ ملبوسات کی برآمد میں سالانہ بنیادوں پر 3.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

حکومت نے سات پی ایم  میگا انٹیگریٹڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ اپیرل (پی ایم مترا) پارکس کے قیام کو منظوری دی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے یکم جنوری 2022 سے شروع ہونے والے پانچ سالوں میں10,683 کروڑ  روپے  کے منظور شدہ اخراجات کے ساتھ، ٹیکسٹائل پی ایل آئی اسکیم کا آغاز کیا۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکسٹائل، صنعت  کی پوری ویلیو چین کے لیے مربوط بڑے پیمانے پر اور جدید صنعتی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات تیار کرنے میں مدد کریں گے۔

6-دوا سازی  کی صنعت

سروے نے روشنی ڈالی کہ ہندوستانی دواسازی کی برآمدات نے مالی سال 21 میں 24 فیصد کی صحت مند ترقی حاصل کی۔ اس نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندوستان کی گھریلو دواسازی کی مارکیٹ، 2024 تک،  65 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے کا تخمینہ ہے جو کہ 2021 میں 41 بلین امریکی ڈالر تھا اور 2030 تک اس کے مزید 130 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔

فارما کی برآمدات میں مستحکم  نمو                                  فارما سیکٹر میں ایف ڈی آئی کی زیادہ آمد

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image019LV5U.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image020N7BO.jpg

سروے نے واضح  کیا ہے  کہ اس شرح نمو  کو آگے بڑھاتے ہوئے، اپریل-اکتوبر 2022 کے دوران، ادویہ  اور دواسازی کی برآمدات مالی سال 20 کے اسی  وبا  سے پہلے کی مدت کے مقابلے، 22 فیصد زیادہ تھیں۔  اس میں مزید کہا گیا کہ  ادویہ کے شعبے میں مجموعی براہ  راست سرمایہ کاری ستمبر 2022 میں 20 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی اور ایف ڈی آئی  کی آمد ستمبر 2022 تک، پانچ سالوں میں چار گنا بڑھ کر، 699 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جس کی حمایت صنعت کے لئے، سرمایہ کار دوست پالیسیوں اور مثبت نقطہ نظر کی وجہ سے ہوئی ہے۔

7-آٹوموبائل کی صنعت

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2022 میں،  ہندوستان فروخت کے لحاظ سے جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گاڑیوں کی تیسری سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ 2021 میں، ہندوستان دو پہیہ اور تین پہیہ گاڑیوں کا سب سے بڑا مینوفیکچرر تھا اور مسافر کاروں کا دنیا کا چوتھا سب سے بڑا مینوفیکچرر تھا۔

دیسی  الیکٹرک گاڑیوں  (ای وی ) کی  مارکیٹ کی وضاحت کرتے ہوئے، سروے میں کہا گیا ہے کہ 2022 اور 2030 کے درمیان کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر ) 49 فیصد کی اوسط  سے بڑھنے کی امید ہے اور 2030 تک ایک کروڑ یونٹس کی سالانہ فروخت تک پہنچنے کی امید ہے۔ اس نے مزید کہا  ہے کہ ای وی انڈسٹری 2030 تک 5 کروڑ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں وضع  کرے گی۔

جدت کو فروغ دینا

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ 2016-2021 کے دوران پیٹنٹ کی گھریلو فائلنگ میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو علم پر مبنی معیشت کی طرف ہندوستان کی منتقلی کا اشارہ ہے۔

اسٹارٹ اپس کی کامیابیوں پر بحث کرتے ہوئے، سروے نے  مزید  روشنی ڈالی کہ ڈی پی آئی آئی ٹی کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس (خود رپورٹ) کے ذریعہ گزشتہ تین سال  میں  9 لاکھ سے زیادہ   براہ راست ملازمتیں وضع  کی گئی ہیں، جس میں 2022 میں نئی ملازمتوں کی اوسط تعداد کے مقابلے میں 64 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے تقریباً 48 فیصد اسٹارٹ اپس ٹائر  II اور  III شہروں سے ہیں، جو ہماری نچلی سطح کی زبردست صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image021PIE6.jpg

صنعت 4.0

سروے نے روشنی ڈالی کہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ، آئی  او ٹی ، مشین لرننگ، اور مصنوعی ذہانت (اے آئی ) جیسی انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیوں  کو ہندوستانی مینوفیکچرنگ کے شعبے  میں اپنانا جاری ہے، تاہم بڑے پیمانے پر اپنانا ابھی باقی ہے اور ایک فعال  ماحول تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ صنعت بھارت 4.0،  یعنی  چوتھے صنعتی انقلاب کے مرکز کے قیام کے لئے حکومت کے مختلف اقدامات ، جیسے  کہ سمرتھ (اسمارٹ ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ اینڈ ریپڈ ٹرانسفارمیشن ہب)، آتم نر بھر  بھارت کے مقاصد اور اس کے اہم کردار بننے کے عزائم کو حاصل کرنے اور  عالمی اقدار کے سلسلوں  میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔

میک ان انڈیا 2.0

سروے میں بتایا گیا ہے کہ 'میک ان انڈیا 2.0' اب 27 شعبوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، جس میں 15 مینوفیکچرنگ کے شعبے  اور 12 سروس کے شعبے  شامل ہیں۔ ان میں سے، 24 ذیلی شعبوں کا انتخاب ہندوستانی صنعتوں کی طاقت اور مسابقتی برتری، درآمدی متبادل کی ضرورت، برآمدات کے امکانات اور روزگار میں اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

کارکردگی  سے منسلک ترغیب ( پی ایل آئی ) اسکیم

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ پی ایل آئی اسکیم سے اگلے پانچ سالوں میں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی توقع ہے۔ اس نے مزید کہا  ہے کہ جن شعبوں کے تحت پی ایل آئی  اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے وہ فی الحال کل درآمدات کا تقریباً 40 فیصد ہیں۔ یہ اسکیم، 14 شعبوں کا احاطہ کرتی  ہے۔  مالی سال 23 سے ہندوستان کے سالانہ مینوفیکچرنگ کیپیکس کو 15 سے 20 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً47,500 کروڑ روپے  ( 6  ارب  امریکی  ڈالر) کی حقیقی سرمایہ کاری کی گئی ہے (عمل درآمد کرنے والی وزارتوں/محکموں کی حالیہ رپورٹنگ کے مطابق)۔ اہل مصنوعات کی 3.85 لاکھ کروڑ  روپے (47  ارب امریکی ڈالر) کی  مالیت  کی پیداوار/ فروخت اور تقریباً 3 لاکھ روزگار پیدا کرنے کی اطلاع دی گئی ہے اور مالی سال 22 کے متعلقہ تخمینوں کے مقابلے میں، حقیقی سرمایہ کاری کی 106 فیصد کامیابی کی اطلاع دی گئی ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ تھوک ادویہ ، طبی  آلات  و سازو سامان ، ٹیلی مواصلات ، وائٹ گڈز اور ڈبہ بند خوراک  جیسے شعبوں میں 100 سے زیادہ تعداد میں  ایم ایس ایم ایز، پی ایل آئی  سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ، فارما سیوٹیکل، ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس، ڈبہ بند  خوراک اور وائٹ گڈز جیسے اہم شعبوں نے،  سرمایہ کاری، پیداوار، فروخت اور روزگار میں کافی حصہ رسدی  کی  ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0226KSK.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image023UYO1.jpg

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- ا ع- ق ر)

U-1035



(Release ID: 1895055) Visitor Counter : 256


Read this release in: English , Hindi , Malayalam