وزارت خزانہ

اقتصادی سروے میں دیہی ترقی پر مرکوز توجہ کو اجاگر کیا گیا  ہے


اس کا  مقصد  زیادہ منصفیانہ اور شمولیاتی ترقی کے لئے دیہی علاقوں میں زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے

ایم جی نریگا کے تحت وضع  کردہ  اثاثے، زرعی پیداوار اور گھریلو آمدنی پر مثبت اثر ڈال  رہے ہیں۔یہ  ہجرت اور قرض داری   میں کمی کر رہا ہے

دیہی خواتین کی افرادی قوت  میں شرکت کی شرح میں  19.7 فیصد (19-2018) سے 27.7 فیصد (21-2020) تک کا نمایاں اضافہ

Posted On: 31 JAN 2023 1:22PM by PIB Delhi

آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امورکی  مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارامن کے ذریعہ پیش کئے گئے اقتصادی سروے 23-2022 میں دیہی ترقی پر حکومت کی مرکوز توجہ  کو واضح  کیا گیا ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی 65 فیصد آبادی (2021 کے اعداد و شمار) دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور 47 فیصد آبادی کا ذریعہ معاش کے لیے انحصار  زراعت پر ہے۔ اس لیے دیہی ترقی پر حکومت کی توجہ مرکوز کرنا  ناگزیر ہے۔ حکومت کا زور دیہی علاقوں میں معیار زندگی کو بہتر بنانے پر رہا ہے تاکہ زیادہ منصفیانہ  اور جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ دیہی معیشت میں حکومت کی شمولیت کا مقصد "دیہی ہندوستان کی فعال سماجی-اقتصادی شمولیت، انضمام اور بااختیار بنانے کے ذریعے زندگیوں اور معاش کو تبدیل کرنا ہے۔"

سروے سے مراد، 2019-21 کے خاندانی صحت کے قومی سروے کے اعداد و شمار ہیں جو 16-2015  کے مقابلے میں، دیہی زندگی کے معیار سے متعلق اشاریوں کی ایک صف میں نمایاں بہتری کو ظاہر کرتا ہے، ان میں  دیگر کے علاوہ ، بجلی تک رسائی،  پینے کے پانی کے بہتر ذرائع، صحت  بیمہ  اسکیموں کے تحت کوریج وغیرہ شامل ہیں۔ گھریلو فیصلہ سازی، بینک کھاتے  رکھنے، اور موبائل فون کے استعمال میں خواتین کی شرکت میں واضح پیش رفت کے ساتھ، خواتین کو بااختیار بنانے میں بھی تیزی آئی ہے ۔ دیہی خواتین اور بچوں کی صحت سے متعلق زیادہ تر اشارے بہتر ہوئے ہیں۔ نتائج پر مبنی یہ اعدادوشمار دیہی معیار زندگی میں درمیانے درجے کی پیش رفت کوبر قرار کرتے ہیں، جس کی مدد سے بنیادی سہولیات اور پروگرام کے موثر نفاذ پر توجہ دی جاتی ہے۔

ماخذ: اکنامک سروے23-2022

سروے مختلف اسکیموں کے ذریعے، دیہی آمدنی اور معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر کو واضح  کرتا ہے۔

  1. ذریعہ معاش، مہارت کی ترقی
  • دین دیال انتودیہ یوجنا-قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے  وائی این آر ایل ایم)  کا مقصد معاشی طور پر کمزور گھرانوں کو فائدہ مند ذاتی  روزگار اور ہنر مند اجرت کے روزگار کے مواقع تک رسائی کے قابل بنانا ہے جس کے نتیجے میں ان کے لیے پائیدار اور متنوع ذریعہ معاش کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ یہ غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے اقدامات میں سے ایک ہے۔ مشن کی بنیاد اس کا 'کمیونٹی کی قیادت والا' نقطہ نظر ہے جس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کمیونٹی اداروں کی شکل میں ایک بہت بڑا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔

 دیہی خواتین اس پروگرام کے مرکز میں ہیں جو ان کو  سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے پر بڑے پیمانے پر مرکوز ہے۔ تقریباً 4 لاکھ ذاتی مدد  کے  گروپ (ایس ایچ  جی ) کے اراکین کو کمیونٹی ریسورس پرسن (سی آر پیز) کے طور پر تربیت دی گئی ہے (جیسے پشو سخی، کرشی سخی، بینک سخی، بیما سخی، پوشن سخی وغیرہ) جو بنیادی سطح  پر مشن کے نفاذ میں مدد کرتے ہیں۔ مشن نے ،غریب اور کمزور طبقوں کی کل 8.7 کروڑ خواتین کو 81 لاکھ ایس ایچ جیز میں متحرک کیا ہے۔

  • مہاتما گاندھی قومی دیہی  روز گار  گارنٹی  اسکیم (ایم  جی نریگا) کے تحت کل 5.6 کروڑ گھرانوں کو  روزگار حاصل ہوا  اور اسکیم کے تحت کل 225.8 کروڑ افرادی دن کا روزگار پیدا کیا گیا ہے (6 جنوری 2023 تک)۔ ایم  جی نریگا کے تحت کئے گئے کاموں کی تعداد میں سالوں کے دوران مسلسل اضافہ ہوا ہے۔  مالی سال 22 میں 85 لاکھ کام کو  پائے تکمیل  تک پہچایا گیا  اور مالی سال 23 میں (9 جنوری 2023 تک) اب تک 70.6 لاکھ کام مکمل ہو چکے ہیں۔ ان کاموں میں گھریلو اثاثے بنانا شامل ہیں جیسے جانوروں کے شیڈ، کھیت کے تالاب، کھودے گئے کنویں، باغبانی کے باغات، ورمی کمپوسٹنگ گڑھے وغیرہ، جس میں مستفید ہونے والے کو معیاری نرخوں کے مطابق، لیبر کے اور مادی اخراجات، دونوں ملتے ہیں۔ تجرباتی طور پر، 2-3 سال کے قلیل عرصے کے اندر، ان اثاثوں کا زرعی پیداوار، پیداوار سے متعلقہ اخراجات، اور فی گھرانہ آمدنی پر خاصا مثبت اثر دیکھا گیا ہے۔  ساتھ ہی ساتھ نقل مکانی اور قرض دار ہونے میں کمی کے ساتھ منفی تعلق بھی سامنے آیا ہے۔ غیر ادارہ جاتی ذرائع سے یہ سروے نوٹ، آمدنی کے تنوع میں مدد دینے اور دیہی روزی روٹی  میں لچک پیدا کرنے کے لیے طویل مدتی اثرات رکھتا ہے۔ دریں اثنا، اقتصادی سروے میں مہاتما گاندھی قومی دیہی  روز گار  گارنٹی  اسکیم (ایم  جی نریگا) کے کام کی ماہانہ طلب  میں سال بہ سال (وائی او وائی ) کمی آنے کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے اور یہ سروے نوٹ،کووڈ – 19  سے  بحالی کے باعث مضبوط زرعی ترقی کی وجہ سے دیہی معیشت کے معمول پر آنے سے تقویت  پا رہا ہے۔
  • ہنر مندی کی ترقی بھی حکومت  کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی دی یو-  جی کے وائی) کے تحت، 30 نومبر 2022 تک، کل 1306851 امیدواروں کو تربیت دی گئی ہے جن میں سے 789685 کو روز گار حاصل ہوا ہے۔

2-خواتین کو بااختیار بنانا

  • ذاتی مدد کے گروپس (ایس ایچ جیز) کی تبدیل جاتی صلاحیت، جس کی مثال کووڈ- 19  سے متعلق  حقیقی  ردعمل میں ان کے کلیدی کردار کے ذریعے دی گئی ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کے ذریعے دیہی ترقی کی بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے۔ ہندوستان میں تقریباً 1.2 کروڑ ایس ایچ جیز ہیں، جن میں سے 88 فیصد خواتین کے ایس ایچ جیز ہیں۔ایس ایچ جی  بینک لنکیج پروجیکٹ (ایس ایچ جی- بی ایل پی)، جو 1992 میں شروع کیا گیا تھا، دنیا کے سب سے بڑے مائیکرو فنانس پروجیکٹ کے طور پر پھلا پھولا ہے ۔ ایس ایچ جی- بی ایل پی  119 لاکھ ایس ایچ جیز  کے ذریعے 14.2 کروڑ خاندانوں کا احاطہ کرتا ہے جس میں 31 مارچ 2022 تک 47240.5 کروڑ روپے کے بچت ڈپازٹس ہیں  اور 67 لاکھ گروپس  ایسے ہیں جن پر 151051.3 کروڑ روپے  مالیت کے بغیر ضمانت کے قرضے بقایا ہیں۔ پچھلے دس سالوں (ایف وائی 13 سے ایف وائی 22) کے دوران منسلک ایس ایچ جیز  کے کریڈٹ کی تعداد میں 10.8 فیصد کی سی اے جی آر سے اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر،ایس ایچ جیز  کی بینک کی ادائیگی 96 فیصد سے زیادہ ہے، جو ان کے کریڈٹ ڈسپلن اور اعتماد کو واضح کرتی ہے۔

خواتین کے معاشی ایس ایچ جیز کا ،خواتین کے معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر بااختیار ہونے  پر مثبت، اعداد و شمار کے لحاظ سے اہم اثر پڑتا ہے، جس کے مثبت اثرات مختلف طریقوں سے حاصل ہوتے ہیں جیسے کہ پیسے کو سنبھالنے سے واقفیت، مالیاتی فیصلہ سازی، بہتر سماجی نیٹ ورک، اثاثوں کی ملکیت اور معاش میں تنوع وغیرہ۔

ڈی اے وائی – قومی دیہی  روزی روٹی کے مشن کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق، شرکاء اور کارکنان، دونوں نے خواتین کو بااختیار بنانے، خود اعتمادی میں اضافہ کرنے، شخصیت کی ترقی، سماجی برائیوں کو کم کرنے سے متعلق شعبوں  اور اس کے علاوہ، بہتر تعلیم، گاؤں کے اداروں میں زیادہ شرکت اور سرکاری اسکیموں تک بہتر رسائی کے لحاظ سے درمیانے اثرات میں پروگرام کے اعلیٰ اثرات سامنے آئے ہیں۔

کوویڈ کے دوران،ایس ایچ جیز،  خواتین کو متحد کرنے، اپنے گروپ کی شناخت  کی نمائندگی کرنے اور بحران کے انتظام میں اجتماعی طور پر تعاون کرنے کے لیے متحرک کر رہے تھے۔ وہ بحران کے انتظام میں اہم کھلاڑیوں کے طور پر ابھرے، جو سامنے سے آگے بڑھے –  جس میں ماسک، سینیٹائزر، اور حفاظتی پوشاک تیار کرنا، وبائی امراض کے بارے میں بیداری پیدا کرنا، ضروری سامان کی فراہمی، کمیونٹی کچن چلانا، کھیتی کے ذریعہ معاش کو سہارا دینا وغیرہ شامل ہیں۔ ایس ایچ جیز کے ذریعہ ماسک کی تیاری ،دور دراز دیہی علاقوں میں کمیونٹیز کے ذریعے ماسک تک رسائی اور ان کے استعمال کے قابل بنانے اور کوویڈ- 19 وائرس کے خلاف اہم تحفظات  فراہم کرنے میں ایک قابل ذکر شراکت ہے۔ 4 جنوری 2023 تک، ڈی اے وائی -  این آر ایل ایم  کے تحت ایس ایس جیزکے ذریعے 16.9 کروڑ سے زیادہ ماسک تیار کیے گئے۔

  • دیہی خواتین معاشی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ سروے میں دیہی خواتین افرادی قوت  کی شرکت کی شرح (ایف ایل ایف پی آر) میں19-2018میں 19.7 فیصد سے21-2020میں 27.7 فیصد تک نمایاں اضافے کو نوٹ کیا گیا ہے۔ سروے میں ایف ایل ایف پی آر میں اس تبدیلی کو ملازمت کے صنفی پہلو پر ایک مثبت پیشرفت قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ خواتین کو  وقت فراہم کرنے  والی دیہی سہولیات میں اضافے اور کئی سالوں میں اعلیٰ زرعی ترقی سے منسوب ہو سکتی ہے۔ دریں اثناء سروے میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کی خواتین ایل ایف پی آر کو کم سمجھا جا تا ہے۔ سروے کے ڈیزائن اور مواد میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ کام کرنے والی خواتین کی حقیقت کو زیادہ درست طریقے سے پیش کیا جا سکے۔

 3-سب  کے لئے ہاؤسنگ

حکومت نے ہر ایک کو وقار  کے ساتھ پناہ گاہ فراہم کرنے کے لیے "2022 تک سب کے لیے مکان" کا آغاز کیا۔ اس ہدف کے ساتھ، پردھان منتری آواس یوجنا-گرامین (پی ایم اے وائی – جی) نومبر 2016 میں شروع کی گئی تھی جس کا مقصد 2024 تک دیہی علاقوں میں کچے اور خستہ حال مکانات میں رہنے والے تمام اہل بے گھر گھرانوں کو، بنیادی سہولیات کے ساتھ تقریباً 3 کروڑ پکے مکانات فراہم کرنا تھا۔ اسکیم کے تحت بے زمین مستفیدین کو مکانات کی الاٹمنٹ میں سب سے زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت کل 2.7 کروڑ مکانات کی منظوری دی گئی ہے اور 6 جنوری 2023 تک 2.1 کروڑ مکانات مکمل ہوچکے ہیں۔ مالی سال 23 میں 52.8 لاکھ مکانات کی تکمیل کے کل ہدف کے مقابلے میں 32.4 لاکھ مکانات مکمل ہو چکے ہیں۔

4-پانی اور صفائی ستھرائی

  • 73 ویں یوم آزادی یعنی 15 اگست 2019 پر، جل جیون مشن (جے جے ایم) کا اعلان کیا گیا تھا، جو ریاستوں کے ساتھ شراکت داری میں نافذ کیا جائے گا۔ 2024 تک، ہر دیہی گھرانے اور اسکولوں، آنگن واڑی مراکز جیسے سرکاری اداروں، آشرم شالہ(قبائلی رہائشی اسکول)، صحت مراکز وغیرہ میں نل کے پانی کا کنکشن فراہم کیا جائے گا۔ اگست 2019 میں جے جے ایم کے آغاز کے وقت، کل 18.9 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے تقریباً 3.2 کروڑ (17 فیصد) گھرانوں کو نل کے پانی کی فراہمی  کی گئی تھی۔ مشن کے آغاز کے بعد سے، 18 جنوری 2023 تک، 19.4 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے، 11.0 کروڑ گھرانوں کو اپنے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی ہو رہی ہے۔
  • مشن امرت سروور کا مقصد آزادی کے 75 ویں سال - امرت ورش کے دوران  ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور ان کا احیاء کرنا ہے۔ اس مشن کو حکومت نے 2022 میں قومی پنچایتی راج  کے دن   پر شروع کیا تھا۔ 50,000 امرت سرووروں کے ابتدائی ہدف کے  برخلا ف، کل 93,291 امرت سروور سائٹس کی نشاندہی کی گئی، 54,047 سے زیادہ سائٹوں پر کام شروع کیا گیا اور ان میں سے جن  سائٹس پر کام شروع کر دیا گیا، اُن میں کل 24,071 امرت سروور تعمیر کیے گئے ہیں۔ اس مشن نے 32 کروڑ کیوبک میٹر پانی کے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو تیار کرنے میں مدد کی اور ہر سال 1.04,818 ٹن کاربن کی کل کاربن   درجہ بندی کی صلاحیت پیدا کی ہے۔ یہ مشن کمیونٹی کی جانب سے شرم دھان کے ساتھ ایک عوامی تحریک میں تبدیل ہوا، جہاں مجاہدین آزادی ، پدم ایوارڈ یافتہ افراد اور علاقے کے بزرگ شہریوں نے بھی واٹر یوزر گروپس کے قیام کے ساتھ حصہ لیا۔ اس کے ساتھ جلدوت ایپ کے آغاز کے ساتھ، جو حکومت کو دستاویز بندی کرنے اور زمینی پانی کے وسائل اور مقامی پانی کی سطح کی نگرانی میں مدد کرتا ہے، پانی کی کمی کو ماضی کی بات بنا دے گا۔
  • سوچھ بھارت مشن کا مرحلہ II (جی) ایف وائی 21 سے ایف وائی 25  تک زیر عمل ہے۔ اس کا مقصد تمام دیہاتوں کو او ڈی ایف پلس میں تبدیل کرنا ہے تاکہ گاؤوں کی او ڈی ایف حیثیت کو برقرار رکھا جا سکے اور تمام دیہاتوں کو ٹھوس اور مائع کچرے کے انتظام کے نظام کے ساتھ احاطہ کیا جائے۔ ہندوستان نے 2 اکتوبر 2019 کو ملک کے تمام دیہاتوں میں او ڈی ایف کا درجہ حاصل کر لیا تھا۔ اب مشن کے تحت نومبر 2022 تک تقریباً 124099 گاؤں کو او ڈی ایف  پلس قرار دیا گیا ہے۔ انڈمان اور نکوبار جزائر کو پہلا ’سوچھ، سوجل پردیش‘ قرار دیا گیا ہے اور اس کے تمام دیہاتوں کو او ڈی ایف پلس قرار دیا گیا ہے۔

 5-دھواں سے پاک دیہی گھر

پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت 9.5 کروڑ ایل پی جی کنکشن جاری کرنے سے،ایل پی جی کوریج کو 62 فیصد (1 مئی 2016 کو) سے 99.8 فیصد (1 اپریل 2021 کو) تک بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ مالی سال  22  کے مرکزی بجٹ میں پی ایم یو وائی  اسکیم یعنی اجولا  2.0 کے تحت ایک کروڑ اضافی ایل پی جی کنکشن جاری کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم استفادہ کنندگان کو ڈپازٹ فری ایل پی جی کنکشن، پہلے ری فل اور ہاٹ پلیٹ مفت فراہم کرے گی اور ان کے  لئے اندراج کا آسان طریقہ وضع کیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں مہاجر خاندانوں کو ایک خصوصی سہولت دی گئی ہے۔ اس اجولا 2.0 اسکیم کے تحت 24 نومبر 2022 تک 1.6 کروڑ کنکشن جاری کیے گئے ہیں۔

6- دیہی بنیادی ڈھانچہ

  • اپنے آغاز کے بعد سے، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا نے ،منظور شدہ 7,23,893 کلومیٹر طوالت  کی 1,73,775 کی تعداد میں  سڑکوں اور 7,789 طویل اسپین پل (ایل ایس بیز) بنانے میں مدد کی ہے۔  1,84,984 سڑکیں جن کی طوالت 8,01,838 کلومیٹر طویل ہے اور  10383 لمبے اسپین برجز (پلوں کے ایل ایس بیز)، اس کے تمام عمودی/مداخلت کے تحت سروے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ سروے کا مشاہدہ ہے کہ پی ایم جی ایس وائی پر مختلف آزاد اثرات کی جانچ کی گئی، جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کا زراعت، صحت، تعلیم، شہری کاری، روزگار پیدا کرنے وغیرہ پر مثبت اثر پڑا ہے۔
  • سوبھاگیہ- پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا، ملک کے دیہی علاقوں میں تمام خواہشمند غیر برقی گھرانوں اور شہری علاقوں میں تمام خواہشمند غریب گھرانوں کو بجلی کے کنکشن فراہم کرکے ہمہ گیر  گھریلو برقی کاری حاصل کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ کنکشن معاشی طور پر غریب گھرانوں کو مفت دیئے گئے اور دوسروں کے لئے 10 قسطوں میں کنکشن جاری ہونے کے بعد 500 روپے وصول کئے گئے۔ سوبھاگیہ اسکیم 31 مارچ 2022 کو کامیابی کے ساتھ مکمل  کرلی گئی  اور اسے بند کردیا  گیا ہے۔ دین دیال اپادھیا گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی)، دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے معیار اور اعتماد میں اضافہ کرنے کے لیے صارفین کے لئے، گاؤں / آبادیوں میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، موجودہ بنیادی ڈھانچے کو  مستحکم  اور  جدید کرنے، اور موجودہ فیڈرز/ ترسیل  کی میٹرنگ کا تصور کرتی ہے۔  اکتوبر 2017 میں سوبھاگیہ اسکیم کی  مدت کے آغاز کے بعد سے، کل 2.9 کروڑ گھرانوں کو مختلف اسکیموں یعنی (سوبھا گیہ، ڈی ڈی یو جی جے وائی، وغیرہ) کے تحت بجلی فراہم کی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

(ش ح- ا ع- ق ر)

U-1022



(Release ID: 1895052) Visitor Counter : 387