زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزرا جناب تومر اور جناب پارس کے ذریعہ جی-20 انٹرنیشنل فنانشل آرکیٹیکچر ورکنگ گروپ کی میٹنگ کا افتتاح


سائنس اور جدت طرازی کی وجہ سے ہندوستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے: جناب تومر

عالمی سطح پر مربوط پالیسیوں اور اقدامات پر توجہ دینے کی ضرورت

گروپ ترقیاتی فنانسنگ، مخدوش ممالک کو تعاون اور مالی استحکام فراہم کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے: جناب پارس

Posted On: 30 JAN 2023 3:14PM by PIB Delhi

جی-20 کے اولین بین الاقوامی مالیاتی آرکیٹیکچر ورکنگ گروپ کی دو روزہ میٹنگ کا جو ہندوستان کی صدارت میں منعقد ہو رہی ہے، آج چندی گڑھ میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے وزیر جناب پشوپتی کمار پارس نے افتتاح کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان سائنس اور جدت طرازی کے ساتھ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور یہ دونوں ہندوستان کے مستقبل سے مضبوط طور پر وابستہ ہیں۔ ہم نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم عالمی صحت کی دیکھ بھال میں مالی شمولیت اور پائیدار توانائی کی طرف بڑھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ عوام پر مبنی ترقی ہماری قومی حکمت عملی کی بنیاد ہے۔ یہ وہی فلسفہ ہے جو ہماری جی-20 کی صدارت کے مرکزی خیال - 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' سے واضح ہے۔

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ جی-20 کی ہندوستان کی سربراہی ہمارے تمام شہریوں کے لیے ایک قابل فخر موقع ہے۔ علاوہ ازیں ہم اس تاریخی موقع کے ساتھ آنے والی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں۔ آج دنیا کو بہت سی پیچیدہ آزمائشوں کا سامنا ہے جو آپس میں انتہائی طور پر ایک دوسرے سے پیوستہ ہیں اور ان کی صراحت صرف سرحدوں سے نہیں ہوتی۔ درپیش آزمائشیں عالمی نوعیت کی ہیں اور ان کا عالمی حل مطلوب ہے۔ اس لیے عالمی برادری کو آج ضرورت ہے کہ وہ عالمی سطح پر مربوط پالیسیوں اور اقدامات کی طرف مزید آگے بڑھے۔ کثیرالجہتی پر اعتماد کی تجدید کی بھی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک جو جمہوریت اور کثیرالجہتی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے نہ صرف کثیر جہت ترقی کا مظاہرہ کرنے کے لیے  بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ یہ بات موجبِ حیرت نہیں کہ حال ہی میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں ہندوستان کو ایک کمزور دنیا میں ایک روشنی کا مینار گردانا گیا تھا اور موسمیاتی اہداف اور کوویڈ کے بعد کی ترقی کے راستے پر واپس آنے کے ہندوستان کے عزم کی سبھی نے ستائش کی تھی۔

جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان کو جو ذمہ داری دی گئی ہے وہ اسے پورا کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہمیں ترقی کے ماڈل کے اپنے سانچے کو دوسروں سے شئیر کرنے میں خوشی ہوگی، اسی طرح ہم بھی سب سے سیکھنے کے منتظر ہیں۔ جاری سال میں اپنی ترجیحات اور نتائج کے علاوی  گفت و شنید کے ذریعے ہمارا مقصد مسائل کا عملی عالمی حل تلاش کرنا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے ہم ترقی پذیر ممالک کی آواز کو اجاگر کرنے میں بھی گہری دلچسپی لیتے ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ ہم اب کسی کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتے۔ جی-20 کے اپنے جامع، اہمیت کے حامل، عمل پر مبنی اور فیصلہ کن ایجنڈے کے ذریعے ہم اپنے مقصد کی حقیقی جذبے 'واسودھائیوا کٹمبکم' کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ کمزور اور کم آمدنی والے ترقی پذیر ممالک کو امداد فراہم کرنے میں اس گروپ کی مثالی خدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرضوں سے متعلق بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کو دور کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ایسی کوششوں کی بڑھتی ہوئی رفتار 2023 میں ہندوستان کی صدارت کے دوران جاری رہے گی۔ گروپ اس بات پر بھی غور کرے گا کہ عالمی اور مالیاتی حکمرانی کی نئے سرے سے ڈیزائننگ کرنے کے لیے ہم گروپ کی با سہولت پوزیشن کا فائدہ کیسے اٹھا سکتے ہیں۔ ہندوستان کی سربراہی میں یہ گروپ یہ جاننے کی کوشش کرے گا کہ 21 ویں صدی کی عالمی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کو جو ترقی کے بڑے معاون ہیں، کس طرح بہتر طریقے سے لیس کیا جائے۔ اس موقع پر بابائے قوم مہاتما گاندھی کو یاد کرتے ہوئے جناب تومر نے ان کا حوالہ دیا اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور ہندوستان کے تمام شہریوں کی جانب سے مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے میٹنگ کی کامیابی کے حق میں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مرکزی وزیر جناب پارس نے میٹنگ میں کہا کہ ایک محفوظ، پرامن اور خوشحال دنیا کے حق میں ہندوستان کی کوشش تعمیری بات چیت،  تخلیقی عمل، علمی اشتراک اور  اجتماعی امنگوں کو بانٹنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ ہمیں  اس سمت میں مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی-20 کی ہندوستان کی صدارت کے دوران یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ترقی کو آگے بڑھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ آج کی سخت آزمائشوں کا مقابلہ کرنے اور کمزور حلقوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے کے لیے اچھی طرح سے لیس ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی نے ورلڈ اکنامک فورم کی ڈیووس ثوٹی کانفرنس سے اپنے خطاب میں اس بات پر سنجیدگی اختیار کی تھی کہ آیا کثیرالجہتی تنظیمیں نئے عالمی نظام کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ ورکنگ گروپ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی فنانسنگ میں اپنا تعاون بڑھانے کے لیے، یہ گروپ ان تنظیموں کو مضبوط کرنے کے لیے امکانات تلاش کر سکتا ہے۔ ایسے نظاموں کی فوری طور پر نشاندہی کرنا ضروری ہے جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف سے فراہم کی جانے والی مالی امداد کو مؤثر طریقے سے ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنائیں۔ یہ بات کم آمدنی والے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے اہم ہے کیونکہ وہ ان وسائل سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔ بڑھتے ہوئے قرضوں سے سب سے زیادہ متاثر کم آمدنی والے ممالک ہوتے ہیں اور زیادہ تر ممالک درمیانی آمدنی والے ہیں۔ ورکنگ گروپ اس بات پر غور کر سکتا ہے کہ پالیسی اقدامات کے ذریعہ کس طرح  قرض کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹا جا سکتا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ دنیا بھر کے ممتاز اور متنوع ماہرین کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی آرکیٹیکچر ورکنگ گروپ جی 20 کی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ترقیاتی فنانسنگ، کمزور ممالک کی مدد، مالی استحکام کو برقرار رکھنے اور 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' کا ہدف حاصل کرنے کے رخ پر بہتر طور پر تیار ہے۔

میٹنگ میں آئی ایف اے کے شریک سربراہان مسٹر ولیم روس (فرانس)، بیونگسک جنگ (جنوبی کوریا)، ایڈیشنل سکریٹری، مرکزی وزارت خزانہ، محترمہ منیشا سنہا، آر بی آئی کی مشیر محترمہ مہوا رائے بھی شریک معززین میں شامل تھیں۔

*****

U.No:991

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1894761) Visitor Counter : 195