بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گریٹ نکوبار آئی لینڈ  میں انٹرنیشنل  ٹرانسشپ منٹ پورٹ کے لئے ای او آئی   طلب کی جائیں گی


مجوزہ  بندرگاہ  کی مکمل صلاحیت 16 ملین کنٹینرز   ہینڈ ل کرنے کی ہوگی  اور پہلے مرحلے میں یہ چار ملین سے زیادہ  کنٹینر ہینڈل کرے گی

 اس پروجیکٹ کے 41ہزار کروڑ ہندستانی روپیوں (5 بلین امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کے ساتھ مکمل ہونے کی توقع ہے جس میں سرکاری اور  پی پی پی لائسنس    یافتگان کی سرمایہ کاری شامل ہے

منصوبے کےمطابق ٹرانسشپ منٹ پورٹ  کے آس پاس    کے دیگر پروجیکٹوں میں ہوائی اڈہ ٹاؤن شپ اور پاور پلانٹ شامل ہے

بندرگاہوں ،جہاز رانی   اور آبی گذرگاہوں  کی وزارت کے ذریعہ  اس میں دلچسپی  رکھنے والے  تمام ٹینڈر دہندگان سے    ایکسپریشن آف انٹریسٹ (ای او آئی) طلب کی جارہی ہے

Posted On: 27 JAN 2023 10:17AM by PIB Delhi

 پروجیکٹ کی اہم خصوصیات:

  • اسٹریٹیجک  مقام -  یہ بندرگاہ  انٹرنیشنل ٹریڈ روٹ پر قائم کی جائے گی  جس کے آس پاس سنگاپور، کلانگ  اور کولمبو جیسے موجودہ ٹرانسشپ منٹ ٹرمنلز  واقع ہیں۔
  • ڈرافٹ-20 میٹر کی قدرتی گہرائی
  • طاس-  برصغیر میں یکساں بین الاقوامی سہولتوں اور ہندستانی بندرگاہوں سمیت  آس پاس کی  بندرگاہوں سے ٹرانسشپ منٹ کارگو حاصل ہونے کا امکان
  • مرحلہ1 کے لئے پروجیکٹ کی خصوصیات-2 بریک واٹرس،400 میٹر چوڑا نیوی گیشنل  چینل،800 میٹر ڈایا  ٹرننگ سرکل ، مجموعی برتھ کی لمبائی تقریباً2.3کلو میٹر  جن کو 7 برتوں میں تبدیل کیاگیا ہے، کنٹینر یارڈ،آر ایم کیو سی اور آر ٹی جی  سمیت کنٹینر ہینڈلنگ سازو سامان کے لئے 125  ہیکٹیئر ، دو لیکویڈ کارگو برتھ تیار کرنے کی گنجائش  ۔

حکومت کے ذریعہ اعلان شدہ آئی لینڈ ڈولپمنٹ پروگرام کے سلسلے میں کام کرتے ہوئے گریٹ نکوبار آئی لینڈ  کی کلی ترقی کے  ایک حصے کے طور پر بندرگاہوں ، جہا ز رانی اور آبی گذر گاہوں کی وزارت خلیج بنگال میں انڈومان اور نکو بار جزائر کے  گریٹ نکوبار آئی لینڈ کی گلاتھیا خلیج میں ایک شاندار انٹرنیشنل  کنٹینر ٹرانسشپ کورٹ (آئی سی ٹی پی) تیار کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔دیگر پروجیکٹوں میں ہوائی اڈہ، ٹاؤن شپ  اور پاور پلانٹ شامل ہیں۔  جزائر کی کلی ترقی کا مقصد بنیادی ڈھانچے  کی کمی کو پورا کرنے  اور فیڈرس سے لے کر بڑے انٹر کانٹی نینٹل کیرئرس ہر قسم کے جہازوں  کے سائز میں تیزی سے اضافے کے لئے   اقتصادی مواقع  کو بہتر بنانا ہے۔  اس کے علاوہ مجوزہ بنیادی ڈھانچے کی سہولیات  اس طرح کی ہوں گی کہ اعلی سطح کے عالمی کنٹینر شپمنٹ ٹرمنلز اور پڑوس کی بندرگاہوں  کی خدمات اور سہولیات  کی برابری کرسکیں۔

یہ پروجیکٹ تین اہم محرکات پر  توجہ مرکوز کررہا ہے،جس کے نتیجے میں یہ ایک اہم کنٹینر شپمنٹ  پورٹ بن جائے گا۔ ان میں بین الاقوامی شپنگ تجارتی راستے کے ساتھ قربت کےمعاملے میں اسٹریٹجک مقام  (40 سمندری میل)، 20میٹر سے زیادہ کی پانی کی قدرتی گہرائی  اور ہندستانی  بندرگاہوں سمیت قرب و جوار کی تمام  بندرگاہوں  سے  ٹرانسشپ منٹ  کارگو  لے جانے کی صلاحیت  شامل ہیں۔  

عرصہ دراز سے ماہرین کا خیال تھا کہ ہندستان میں ایک ٹرانس شپمنٹ  مرکزکے قیام کے لئے مضبوط اقتصادی  سہولت موجود ہے اور بہت زیادہ مالیاتی خسارے سے بچا جاسکتا ہے ،ہندستانی تجارت کے لئے لاجسٹکس کی  خامیوں کی کم کیا جاسکتا ہے ۔ برآمدات کے لئے ملک کی مسابقتی صلاحیت کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے اور ہندستان کے لئے ایشیا-افریقہ، ایشیا-امریکہ/یوروپ کنٹینر ٹریفک ٹریڈ  کے لئے ایک بڑا مرکز  بننے کا موقع پیدا کیا جاسکتا ہے۔  فی الحال ہندستان کا تقریباً 75فیصد ٹرانسشپڈ  کارگو  ہندستان کی باہر کی بندرگاہوں میں  ہینڈل کیا جاتا ہے ۔کولمبو،سنگاپور اور کلانگ بندرگاہیں اس کارگو کا 75فیصد سے زیادہ حصہ ہینڈل کرتی ہیں اس میں بھی کارگو کا 45 فیصد حصہ  کولمبو بندرگاہ ہینڈل کرتی ہے۔ ہندستانی بندرگاہیں ٹرانسشپمنٹ کارگو  کے معاملے  میں ہرسال  200-220ملین ڈالر   کی بچپ کرسکتی ہیں۔ساتھ ہی گلاتھیا   بے ٹرانس شپمنٹ  پورٹ  کو  اہم فائدے  بھی حاصل ہوں گےمثلاً غیر ملکی زرمبادلہ  کی بچت،غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری،دیگر ہندستانی بندرگاہوں میں  اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ لاجسٹکس کے بنیادی ڈھانچے میں اضافہ۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف صلاحیت حاصل ہوگی اور روزگار کے مواقع حاصل ہوں گےبلکہ  آمدنی میں حصہ داری بھی بڑھےگی۔  متعدد دیگر  متعلقہ کاروبار جیسے شپ شینڈلری  -شپ سپلائز، شپ ری پیئر، عملے کی تبدیلی کی سہولت  ،لاجسٹکس کی ویلیو ایڈیڈ خدمات  ،ویئر ہاؤسنگ  اور بنکررنگ  کا بھی  اس ٹرانس شپمنٹ پورٹ  میں منصوبہ ہے۔  اس کے علاوہ اس پروجیکٹ کے خاتمے  تک 1700 سے لے کر 4000 تک  براہ راست روزگار پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

مجوزہ سہولت 41 ہزار کروڑ ہندستانی روپے کی مجموعی تخمینہ لاگت کے ساتھ چار مرحلوں میں مکمل کی جائے گی۔  تجویز کے  مطابق پہلا مرحلہ سال 2028 میں کام شروع کردے گا جس کی ہینڈلنگ کی صلاحیت چار ملین  ٹی ای یوز ہوگی۔ آخری مرحلے کی تکمیل پر یہ صلاحیت بڑھ کر 16 ملین ٹی ای یوز ہوجائے گی۔ تجویز کے مطابق پہلے مرحلے کے لئے تخمینہ لاگت  18 ہزار کروڑ ہندستانی  روپے ہوگی، جس میں بریک واٹرس ، ڈریجنگ ، ری کلیمیشن ، برتھ ، اسٹوریج ایریاز  کی تعمیر ، سہولیات کی تیاری ، آلا ت کی حصولیابی اور تنصیب اور  اہم بنیادی ڈھانچے  کے ساتھ بندرگاہ کالونی کی تیاری  شامل ہے۔ یہ کام سرکاری مدد سے کیا جائے گا۔  

اس پروجیکٹ کے لئے لینڈ لارڈ  طریقے سے سرکاری  نجی شراکت داری (پی پی پی) کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔  پی پی  پی لائسنس داروں کو اسٹوریج ایریا ، کنٹینر ہیڈلنگ آلات  اور کم از کم گارنٹی شدہ  ٹریفک کا لحاظ کرتے ہوئے اپنے بازار اور  کاروباری اندازے کی بنیاد پر  دیگر بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے  کی  اجازت حاصل ہوگی۔   لائسنس دار کو 30 سے 50 برسوں  کا طویل مدتی پی پی  پی لائسنس دیا جائے گا (ضرورت کی  بنیاد پر)  وہ بندرگاہ کی خدمات فراہم کرانے  کے لئے ذمہ دار ہوگا اور اسے بندرگاہ استعمال کرنے والوں  پرچارجیز  لگانے ،وصول کرنے اور انہیں اپنے پاس  رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کی وزارت   کے اس شاندار منصوبے پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے  بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں  اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربا نند سونووال نے کہا کہ  یہ پروجیکٹ ہندستان کو ایک خوداعتماد اورخود کفیل بنانے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور ملک کی اقتصادی ترقی میں معاون ہوگا۔  بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کی وزارت    ہمارے وژنری وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کے شاندار وژن کے مطابق  ایک نیا ہندستان  تیار کرنےکی مسلسل کوشش کررہی ہے۔

بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گذرگاہوں کی وزارت    کی جانب سے شیاما پرساد مکھرجی پورٹ کولکتہ (ایس ایم پی کے) اس پروجیکٹ کے  نفاذ کے لئے نوڈل ایجنسی ہے اور  وہ ا س کام    کی تکمیل  ، آپریشن  ، رکھ رکھاؤ  اور مجوزہ  پروجیکٹ کی منافع بخش ترقی کے لئے متعلقہ تکنیکی مہارت ، مالی صلاحیت  ا ورکام کاج کا  تجربہ رکھنےوالے  اداروں سے  طلب کرے گی۔

آئی سی ٹی پی ، گلاتھیا بے سے متعلق پی آئی او کی تفصیل 28 جنوری 2023 سے ایس ایم پی کی ویب سائٹ https://smportkolkata.shipping.gov.in and https://kopt.enivida.in  پر دستیاب ہوگی۔جمع کرانے کی تاریخ، تاریخ آگے بڑھائے جانے ، وضاحت ، ترمیم وغیری سمیت تمام دیگر تفصیلات وقتاً فوقتاً مذکورہ بالا  ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کی جائیں گی۔  تمام اصول و ضوابط  ای او آئی نوٹی فکیشن کے مطابق ہوں گے۔

*********

ش  ح۔ ا گ ۔ ج

UNO-889


(Release ID: 1894077) Visitor Counter : 180