وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مفروضات بنام حقائق
ملک میں دودھ میں ملاوٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں جھوٹی اور حقائق کے منافی ہیں
حکومت ملک بھر میں صارفین کو محفوظ اور اچھے معیار کے دودھ کی فراہمی میں مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے
سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو کوئی اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے
Posted On:
19 JAN 2023 2:20PM by PIB Delhi
یہ بات محکمہ برائے مویشی پالن اور ڈیری، وزارت برائے ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے نوٹس میں آئی ہے کہ حکومت ہند کو عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے موصولہ ایک ایڈوائزری کے بارے میں ایک میڈیا رپورٹ میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ اگر دودھ اور دودھ کی مصنوعات میں ملاوٹ کی فوری جانچ نہیں کی جاتی ہے تو 2025 تک 87 فیصد شہری کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو جائیں گے۔ اس قسم کی غلط معلومات پھیلانے سے صارفین میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ نے مطلع کیا ہے کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے ساتھ مشاورت کے ساتھ اس معاملے کی محکمہ میں پہلے ہی جانچ کی جا چکی ہے۔ ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے کنٹری آفس نے ایف ایس ایس اے آئی کو تصدیق کی کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے حکومت ہند کو کبھی بھی ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی ہے۔
محکمہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر پھیلائی جانے والی اس قسم کی غلط معلومات پر کسی بھی طرح سے اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے۔ مویشی پروری اور ڈیری کے محکمے (ڈی اے ایچ ڈی)، حکومت ہند اور ایف ایس ایس اے آئی ملک بھر کے صارفین کو محفوظ اور اچھے معیار کے دودھ کی فراہمی میں مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
مزید برآں محکمہ کی طرف سے شائع کردہ بنیادی مویشیوں کے اعدادوشمار 2021 کے مطابق 19-2018 کے دوران ملک میں دودھ کی یومیہ پیداوار 51.4 کروڑ کلوگرام یومیہ تھی نہ کہ 14 کروڑ لیٹر یومیہ جیسا کہ مذکورہ خبر میں بتایا گیا ہے۔ ملک میں دودھ کی پیداوار 15-2014 میں 146.3 ملین ٹن سے بڑھ کر 22-2021 میں 221.06 ملین ٹن (66.56 کروڑ لیٹر یومیہ) ہو گئی ہے جس کی سالانہ شرح نمو 6.1 فیصد ہے۔ محکمہ نے 2019 کے دوران ہندوستان میں دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی مانگ پر ایک مطالعہ بھی کیا تھا۔ مطالعہ کے مطابق 2019 میں کل ہند سطح پر دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی کل کھپت 162.4 ملین میٹرک ٹن (44.50 کروڑ کلوگرام یومیہ) تھی۔ اس طرح ملک میں دودھ کی پیداوار ملک کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔
بازار میں فروخت کیے جانے والے دودھ اور دودھ کی مصنوعات کا معیار فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے وضع کردہ اور نافذ کردہ معیارات کے تحت چلتا ہے۔ ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعے کئے گئے گزشتہ ملک گیر نیشنل دودھ سیفٹی اینڈ کوالٹی سروے (این ایم کیو ایس-2018) میں لیے گئے دودھ کے 6,432 نمونوں میں سے صرف 12 نمونے (0.19 فیصد) ملاوٹ شدہ پائے گئے جو دودھ کو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ بناتے ہیں۔ یوں تو یہ ایک تشویشناک بات ہے لیکن یہ تصور سے بعید ہے کہ ملک میں رقیق دودھ میں بڑے پیمانے پر ملاوٹ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 645)
(Release ID: 1892266)
Visitor Counter : 139