ارضیاتی سائنس کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ، 2025 تک پورے ملک کے اندر ڈوپلر ویدر ریڈار نیٹ ورک کا استعمال کیا جائے گا تاکہ شدید ترین موسمی واقعات کی زیادہ درست پیش گوئی کی جا سکے
وزیر محترم نے نئی دہلی میں ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے 148 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کلیدی خطبہ دیا
وزیراعلیٰ، اتراکھنڈ پشکر سنگھ دھامی، وزیراعلیٰ، ہماچل پردیش سکھویندر سنگھ، جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ایل جی منوج سنہا، اور ہوم سکریٹری، حکومت ہند اجے کمار بھلانے اس تقریب میں شرکت کی
آئی ایم ڈی کا 2025 تک 660 ڈسٹرکٹ ایگرو میٹرولوجیکل یونٹس (ڈی اے ایم یو) قائم کرنے اور 2023 میں 3,100 بلاکس سے 2025 میں 7,000 بلاکس تک بڑھانے کا ہدف: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر موصوف نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مختلف شدید موسمی واقعات کی پیشین گوئی کے لیے موسم کی پیشین گوئی کی درستگی میں تقریباً 20-40 فیصد اضافہ ہوا ہے
2021 میں فلیش فلڈ گائیڈنس متعارف کرانے کے بعد، 2022 میں واٹر شیڈز کی تعداد 30,000 سے بڑھ کر 1,00,000 ہوگئی اور یہ ہمارے قومی استعمال کے علاوہ نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو ہر 6 گھنٹے بعد فراہم کی جارہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 4 ڈوپلر ویدر ریڈار سسٹم مغربی ہمالیائی ریاستوں جموں و کشمیر، اتراکھنڈ اور
Posted On:
15 JAN 2023 7:31PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ پی ایم او، عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ پورے ملک کے اندر 2025 تک ڈوپلر ویدر ریڈار نیٹ ورک سے استفادہ کیا جائے گا تاکہ شدید موسمی واقعات کی زیادہ درست پیش گوئی کی جاسکے۔
یہاں ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے 148 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس حقیقت پر فخر کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے تحت، آئی ایم ڈی نے ریڈار نیٹ ورک کو جن کی تعداد 2013 میں محض 15 تھی ، کو2023 میں 37 تک بڑھانے کے لئے فعال اقدامات کیے ہیں اور اگلے 2-3 سالوں میں مزید 25 کا اضافہ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ، اتراکھنڈ پشکر سنگھ دھامی، وزیراعلیٰ، ہماچل پردیش سکھویندر سنگھ، جموں و کشمر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ایل جی منوج سنہا ، ارتھ سائنسز کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن ، ڈائریکٹر جنرل موسمیات آئی ایم ڈی، ڈاکٹر مرتیونجے موہاپاترا ، ، جوائنٹ سکریٹری، ارتھ سائنسز کی وزارت، جناب ڈی ایس پانڈیان ، سائنسدان-جی، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی جناب ایس سی بھان، اصالتاً اور ورچوئل دونوں شکلوں میں یوم تاسیس کی تقریب میں شامل ہوئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ اور جے اینڈ کے کے ایل جی کو ، جنہوں نے عملی طور پر اس تقریب میں شمولیت اختیار کی، مطلع کیا کہ آئی ایم ڈی نے ایچ پی، اتراکھنڈ، لداخ اور جموں و کشمیر میں ڈوپلر ویدر ریڈار نیٹ ورک کو بڑھایا ہے جو انتہائی موسمی واقعات کی زیادہ درست پیشین گوئی کرنے میں مزید مدد کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 4 ڈوپلر ویدر ریڈار سسٹم کو مغربی ہمالیائی ریاستوں جموں و کشمیر، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے لیے وقف کیا۔ انہوں نے200 زرعی خودکار موسمیاتی ا سٹیشن بھی قوم کو وقف کئے۔ وزیر موصوف نے آئی ایم ڈی کی آٹھ اشاعتیں بھی جاری کیں اور اسکول کے بچوں کو ایوارڈز بھی دیے اور آئی ایم ڈی کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے دفاتر اور افسران کو بھی مبارکباد دی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ زرعی موسمیاتی خدمات( ایگرو میٹرولوجیکل سروسز ) کے تحت 2025 تک 660 ڈسٹرکٹ ایگرو میٹرولوجیکل یونٹس (ڈی اے ایم یو) قائم کرنے اور 2023 میں 3,100 بلاکس سے بڑھاکر 2025 میں بلاکس کی تعداد کو 7,000 تک پہنچادینے کا ہدف ہے۔
وزیرموصوف نے نشاندہی کی کہ انتباہی اور مشاورتی خدمات کسانوں اور ماہی گیروں کو اپنی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد کر رہی ہیں جیسا کہ نیشنل سینٹر فار اپلائیڈ اکنامک ریسرچ کے تازہ ترین سروے سے پتہ چلا ہے۔ مثال کے طور پر، مانسون مشن پروگرام میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں ہر ایک روپے کی سرمایہ کاری پر 50 روپے کی واپسی ہوئی ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کسانوں کو خاص طور پر بہت فائدہ ہوا ہے کیونکہ ضلع اور بلاک کی سطح پر زرعی موسمیاتی ایڈوائزریز کا استعمال کھیتی کے مختلف مراحل کے دوران کروڑوں کسانوں کے ذریعہ مؤثر طریقے سے کیا جاتا ہے اور اس سروس کو بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف نے اس بات کا ذکر کیا گزشتہ سال آئی ایم ڈی کی طرف سے شروع کی گئی ویب جی آئی ایس خدمات کو دیگر ریاستی اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر خطرے اور خطرے سے متاثر ہونے کے عنصر کے ساتھ مزید بڑھایا گیا ہے جو عوام، ڈیزاسٹر مینجرزاور اسٹیک ہولڈرز کو آفات کو مزید کم کرنے کے لیے بروقت ردعمل کی کارروائی شروع کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے،۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، موسمیاتی خدمات مختصر اور طویل مدتی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی ترقی کے لیے بہت اہم ہیں اور آئی ایم ڈی نے ان خدمات کو پہلے ہی زراعت، صحت، پانی، توانائی اور آفات کے خطرے میں کمی کے پانچ اہم شعبوں میں شروع کر دیا ہے اور اس کو وسعت دینے کے لیےانہیں مصنوعات کی تخصیص کے ذریعےمنصوبہ بندی کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جلد ہی ایک قومی فریم ورک کو ترجیحی بنیادوں پر ترتیب دیا جائے گا تاکہ موسمیاتی مصنوعات اور شعبہ جاتی ایپلی کیشنز کے لیے معلومات فراہم کی جائیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مانسون اور طوفانوں جیسے حالات سمیت موسم کی درست پیشین گوئی کے لیے مسلسل اپنی توجہ کا تعین کرنے کے لیے آئی ایم ڈی کی تعریف کی کیونکہ ہماری جی ڈی پی اب بھی زیادہ تر زراعت پر منحصر ہے۔ انہوں نے اطمینان کے ساتھ اس خیال کااظہار کیا کہ مختلف شدید موسمی واقعات بشمول مدارینی علاقوں سے اٹھنے والے طوفانوں، شدید بارشوں، دھند، گرمی کی لہر، سردی کی لہر، گرج چمک وغیرہ کی پیشنگوئی کی درستگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ سیکورٹی کے نتیجے میں نہ صرف معیشت میں بہتری آئی ہے بلکہ جنوبی ایشیائی خطے میں مانسون کے سیلابوں اور خشک سالی کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان میں بھی کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے معززین کے سامنے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران مختلف شدید موسمی واقعات کی پیشین گوئیوں کی درستگی میں تقریباً 20-40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، وزیر اعظم کے پوری حکومت والے نقطہ نظر سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ، محکمہ موسمیات دیگر موسمی واقعات کی پیشنگوئی کے لیے انسیٹ۔ 3ڈی اور ڈی آر3، اوشن سیٹ، سیٹلائٹس کے خلائی پر مبنی مشاہدے کا بہترین استعمال کر رہا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ پچھلے سال شروع کیا گیا ریڈار اور سیٹلائٹ ڈیٹا پروسیسنگ سسٹم پوری درستگی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو انجام دینے کے سلسلے میں آئی ایم ڈی کے سینے پر کامیابیوں کے تمغے سجا رہا ہے۔
انسانی زندگیوں پر پیشنگوئی کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اس نے اپنی درست پیشنگوئی اور بروقت انتباہات کے ساتھ حالیہ برسوں میں مختلف انتہائی واقعات جیسے طوفان، شدید بارش، گرج چمک، گرمی کی لہر اور سردی کی لہر وغیرہ سے ہونے والے جانی نقصان کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیزاسٹر منیجرز، عام لوگوں اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلانز، گائیڈ لائنز، ایس او پیز کی سرپرستی میں موجودہ حکومت کی طرف سے تدارکی اقدامات کئے جانے کی وجہ سے سمندری طوفانوں اور گرمی کی لہروں کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان کو واحد یا دوہرے ہندسوں تک محدود کردیا گیا ہے۔ انہوں نے جیو-اسپیشل پلیٹ فارم میں خطرے، زد میں آنے کے امکانات اور خطرے کی تشخیص کو مدنظر رکھتے ہوئے شہر اور ضلع کی سطح پر اثرات پر مبنی موسم کی پیشن گوئی اور خطرے پر مبنی وارننگ شروع کرنے کے لیے آئی ایم ڈی کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقصان سے متاثر ہونے کے امکانات کی اٹلس اور ویب-جی آئی ایس پلیٹ فارم شدید ترین موسم کی نگرانی اور پیشن گوئی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ بات ریکارڈ پر رکھنا کافی مناسب ہے کہ جب ہندوستان نے 2023 میں جی - 20 کی صدارت سنبھالی ہے، تو آئی ایم ڈی نے بھی علاقائی اور عالمی موسمیاتی نظام پر اپنا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ آئی ایم ڈی نے موسم اور آب و ہوا کی پیش گوئی کے لیے علاقائی مراکز اور عالمی مراکز کے طور پر کام کر کے عالمی تحفظ اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیرموصوف نے اس بات کا علم ہونے پر اپنی خوشی کااظہار کیا کہ 2021 میں حال ہی میں متعارف کرائی گئی فلیش فلڈ گائیڈنس نے 2022 میں ملک کے اندر واٹر شیڈ ز(پن مینڈھ) کی تعداد کو 30,000 سے بڑھا کر 1,00,000 کر دیا گیا ہے۔ ہمارے قومی استعمال کے علاوہ یہ نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو ہر 6 گھنٹے بعد فراہم کیا جا رہا ہے۔ ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے 148 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے تمام سائنس دانوں اور عملے کے ارکان، زمینی سائنس کی وزارت اور پورے موسمیاتی برادری کو اپنی مبارکباد پیش کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ نے مشترکہ طور پر ہماچل پردیش میں مراری دیوی اور جوٹ میں دو ڈوپلر ویدر ریڈار کا افتتاح کیا۔
جناب سکھویندر سنگھ نے اس اقدام کے لیے آئی ایم ڈی کا شکریہ ادا کیا اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے درخواست کی کہ وہ لاہول سپتی میں ایک اور ڈی ڈبلیو آر سسٹم فراہم کریں، جو کہ ملک کا دوسرا بڑا ضلع ہے اور اکثر بادلوں کے پھٹنے کے واقعات کا شکار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، آج کے افتتاح کے ساتھ، ریاست کا 70 فیصد احاطہ کیا جائے گا، لیکن بقیہ 30 فیصد کا خیال رکھا جائے گا اگر ڈی ڈبلیو آر لاہول-اسپتی کو دیا جائے، جس میں نہ صرف برف، گلیشیئرز اور ندیاں ہیں، بلکہ اسٹریٹجک طور پر بھی اہم ہیں کیونکہ یہ جموں و کشمیر اور لداخ سے ملحقہ والی چین کی سرحد کے قریب ہے۔
جناب سکھویندر سنگھ نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو بتایا کہ وہ جلد ہی دہلی آئیں گے اور ان کے ساتھ بیٹھیں گے اور آئی ایم ڈی اور ارتھ سائنسز کی وزارت کے اعلیٰ حکام کے ساتھ موسم کی درست پیشین گوئی کے طریقے تلاش کریں گے، خاص طور پر ہمیر پور، بلاس پور اور اونا میں درجہ حرارت۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایل جی جناب منوج سنہا، نے مشترکہ طور پر 100 کلومیٹر کے فاصلے کے ساتھ بانہال ٹاپ پر ڈی ڈبلیو آر کا افتتاح کیا۔ جناب سنہا نے کہا کہ یہ نظام زراعت اور اس سے منسلک شعبوں اور سیاحت کو بڑھانے اور مدد کرنے میں بہت آگے جائے گا جو اس وقت جموں و کشمیر کی معیشت کی بنیاد ہیں۔
جناب سنہا نے کہا، ڈی ڈبلیو آر جموں اور سری نگر دونوں خطوں کے لوگوں کو موسم کی درست معلومات حاصل کرنے میں مدد کرے گا اور یہ نیا کشمیر بنانے میں ایک نئی جہت کا اضافہ کرے گا۔ انہوں نے کہا، آئی ایم ڈی کی پیشین گوئیاں نہ صرف ہندوستان کے لاکھوں کسانوں کی مدد کر رہی ہیں بلکہ بجلی، سفر اور سیاحت، ہوا بازی، ریلوے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ جیسے شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور شری پشکر سنگھ دھامی نے مشترکہ طور پر اتراکھنڈ کے سورکنداجی میں 100 کلومیٹر کے دائرے میں ڈی ڈبلیو آر کا افتتاح کیا۔
ارضیاتی علوم کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئی ایم ڈی نے بجلی، ریلوے، سیاحت، صحت، شہری توانائی، ماحولیات وغیرہ جیسے اہم شعبوں کے لیے اپنی خصوصی خدمات کو بڑھایا ہے جس کا مقصد قومی اقتصادی ترقی میں اپنے حصہ کا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا، آئی ایم ڈی، ایم او ای ایس اور پنچایتی راج کی وزارت کی طرف سے گرام پنچایتوں اور دیہاتوں تک ہماری رسائی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ تعاون کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جناب روی چندرن نے کہا کہ ، آئی ایم ڈی کو چاہیے کہ وہ اپنی کمان میں تمام وسائل یعنی سیٹلائٹ، ریڈار، کمپیوٹر، ایڈوانس ماڈلز اور یقیناً انسانی وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرے اور یقین دلایا کہ حکومت محکمہ کو خدمات کی بہتر فراہمی میں اہل بنانے کے لیے تمام مطلوبہ تعاون فراہم کرے گی جس سے ایک عام آدمی اس قابل ہو سکے گا کہ موسم کے مطابق فیصلے کرسکے۔
ڈاکٹر مورتیون جے موہا پاترا، ڈائریکٹر جنرل آف میٹرولوجی (آئی ایم ڈی) نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ آئی ایم ڈی نے مغربی ہمالیہ کے پہاڑی علاقوں اور دہلی، ممبئی اور چنئی جیسے بڑے شہروں میں ڈوپلر ریڈار نصب کرنے جیسے مناسب اقدامات شروع کیے ہیں۔ انہوں نے اگلے 5 سالوں کے دوران دوسرے شہروں اور شمال مشرقی ریاستوں میں بھی ایسے ریڈار لگانے کا وعدہ کیا۔
ڈاکٹر موہا پاترا نے یاد کیا کہ جولائی 2020 میں ممبئی کے لیے شہری سیلاب کی وارننگ کا نظام متعارف کرایا گیا تھا جس نے ممبئی میں شدید بارش کے واقعات اور سیلاب کے بہتر انتظام میں مدد کی ہے۔ اسی طرح کا نظام چنئی میں بھی لاگو کیا گیا ہے اور اسے آنے والے برسوں میں کولکتہ، گوہاٹی اور دہلی تک بڑھایا جا رہا ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں اچانک آنے والے سیلاب اور شہری سیلاب نے معاشرے کے لیے نئے خطرات پیدا کیے ہیں۔
آئی ایم ڈی کے پاس موسم اور آب و ہوا کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے اور وہ 148 سال پہلے 15 جنوری 1875 کو اپنے آغاز سے ہی 1864 میں کلکتہ سے ٹکرانے والےمدارینی علاقوں سے آنے والے طوفان اور اس کے بعد مانسون کی ناکامی کی بنا پر 1866 اور 1871 میں آنے والے قحط کے پس منظر میں موسم کی نگرانی اور پیشنگوئی کر رہا ہے۔ اپنے وجود کے 148 سالوں کے دوران، محکمہ نے موسم سے متعلق خطرات کے خلاف ہندوستانی آبادی کی حفاظت اور فلاح و بہبود کا کام کیا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں مدد کی ہے۔ یہ حکومت کے ان چند محکموں میں سے ایک ہے جن کی خدمات زندگی کے تقریباً ہر پہلو اور معیشت کے تمام شعبوں کو متاثر کرتی ہیں۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.500
(Release ID: 1891519)
Visitor Counter : 275