صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے این ایچ ایم کے لیے مشن اسٹیئرنگ گروپ کی 8ویں میٹنگ کی صدارت کی


مرکزی حکومت کے ذریعہ اپنائے گئے جامع نقطہ نظر کےتحت پہلی مرتبہ بھارت میں صحت کو ترقی سے مربوط کیا جارہا ہے: ڈاکٹر من سکھ مانڈویا

’’1.5 لاکھ سے زائد آیوشمان بھارت صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز (اے بی – ایچ سی ڈبلیو) کو مصروف عمل بنایا گیا، جو معاشرے کو جامع بنیادی  حفظانِ صحت خدمات فراہم کر رہے ہیں‘‘

2018 سے اب تک 135 کروڑ سے زائد افراد اے بی – ایچ ڈبلیو سی کا دورہ کرچکے ہیں

مقامی ضرورتوں، مقامی قوت اور چنوتیوں کے مطابق ، بھارت کا اپنا خود کا حفظان صحت ماڈل ہو سکتا ہے

Posted On: 12 JAN 2023 2:49PM by PIB Delhi

’’مرکزی حکومت کے ذریعہ اپنائے گئے ایک جامع نقطہ نظر کے تحت پہلی مرتبہ صحت کو ترقی کے ایجنڈے سے مربوط کیا جا رہا ہے۔وبائی مرض کے دور نے ہمیں اپنا حفظانِ صحت بنیادی ڈھانچہ اور بہم رسانی کا نظام مضبوط بنانے کا ایک موقع فراہم کیا۔ ‘‘ان  خیالات کا اظہار  صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا کے ذریعہ کیا گیا  جنہوں نے یہاں نیشنل صحتی مشن (این ایچ ایم) کے مشن اسٹیئرنگ گروپ (ایم ایس جی) کی آٹھویں میٹنگ کی صدارت  کے فرائض انجام دیے۔

اس موقع پر ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر شیخاوت، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات  کے مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار، صحت و کنبہ بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پوار، اور نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال  بھی موجود تھے۔

ایم ایس جی، قومی صحتی مشن کا فیصلہ سازی سے متعلق ایک اعلیٰ ادارہ ہے جو مشن کے تحت پالیسیوں اور پروگرام کے نفاذ کے سلسلے میں فیصلے لیتا ہے۔ صحت و کنبہ بہبود کی وزارت، آیوش، اسکولی تعلیم اور خواندگی سمیت حکومت ہند کی مختلف وزارتوں کے سکریٹری  حضرات، ڈبلیو سی ڈی، قبائلی امور، خزانہ اور اخراجات، پنچایتی راج، کے سینئر افسران، ریاستی حکومتوں کے ہیلتھ سکریٹری حضرات ، اور صحت عامہ سے متعلق معرو ف پیشہ واران نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔

این ایچ ایم کے تحت حصولیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ’’31 دسمبر 2022 تک 1.50 لاکھ آیوشمان بھارت صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز (اے بی – ایچ ڈبلیو سی) کے ہدف سے تجاوز کرتے ہوئے، 1.54 لاکھ ضمنی صحتی مراکز اور بنیادی صحتی مراکز کو  اے بی – ایچ ڈبلیو سی میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔قومی صحتی پالیسی 2017 (این ایچ پی 2017) کے نقطہ نظر سے ہم آہنگ، اے بی – ایچ ڈبلیو سی معاشرے کے افراد تک جامع بنیادی حفظانِ صحت رسائی فراہم کر رہے ہیں۔ 12 صحتی خدمات پیکجز بلاقیمت دستیاب ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 135 کروڑ سے زائد افراد ایچ ڈبلیو سی کا دورہ کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر مانڈویا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک جانب ہمیں عالمی حفظانِ صحت نظام  اور اس کے بہترین طور طریقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، وہیں ’’بھارت بھی اپنا خود کا حفظانِ صحت ماڈل تیار کر سکتا ہے جو کہ ملک کی علاقائی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہوگا اور جس میں مقامی قوت اور چنوتیوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہوگا۔‘‘  انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتودیہ کے فلسفہ سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے، حکومت ملک کے ہر ایک کونے میں ہر ایک فرد کو قابل استطاعت، قابل رسائی اور کوالٹی حفظانِ صحت خدمات فراہم کرانے کی خواہش رکھتی ہے۔

ایم ایس جی کو قومی صحتی مشن کے ذریعہ اپنائے گئے ’جامع نقطہ نظر‘ کے بارے میں بتایا گیا، جس میں تغیر پذیر حفظانِ صحت ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے پروگرام کے ڈیزائن میں تبدیلی بھی شامل ہے۔ اس میں منتہائے عروج تک پہنچنے کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کرنا، انکری مینٹل سے جامع نقطہ نظر (آیوش، ثانوی نگہداشت اور توسیعی پیکج)کی جانب تبدیلی ، تشخیص، ادویہ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعہ خودانحصاری میں اضافہ، ایک قومی ڈجیٹل صحتی ایکو نظام  اور مستقبل کے لیے تیار  اور لچکدار صحتی نظام قائم کرنا ؛ ایم ڈی جی سے ایس ڈی جی کی جانب تبدیلی شامل ہے۔

ایم ایس جی کو گذشتہ چند برسوں کے دوران این ایچ ایم کے تحت حاصل ہوئی کامیابیوں کے بارے میں بتایا گیا:

- ایک لاکھ اے بی – ایچ ڈبلیو سی نے ای-سنجیونی پلیٹ فارم کے توسط سے ٹیلی مشاورت خدمات فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔

- ایچ پی وی ویکسین کی تکنیکی تفصیلات اور ڈرافٹ رہنما خطوط کو منظوری دے دی گئی ہے۔

- اب تک 30 کروڑ اے بی ایچ اے آئی ڈی بنائی گئی ہیں اور انہیں قومی ڈجیٹل حفظانِ صحت ایکو نظام کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔

- تقریباً 20 کروڑ اے بی – پی ایم جے اے وائی کارڈ بنائے گئے ہیں۔

- پردھان منتری قومی ڈائلیسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی) 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 630 اضلاع میں نافذ کیا گیا ہے۔

- ضلع ہسپتالوں میں بھی دھیرے دھیرے ثانوی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

- نکشے متر پہل قدمی کے تحت 9 لاکھ سے زائد تپ دق کے مریضوں کو اپنایا گیا ہے۔

- گذشتہ 4-5 برسوں میں ملیریا کے معاملات کو کم کرنے میں جل جیون مشن کے اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

قومی صحتی مشن کے لیے مشن اسٹیئرنگ گروپ کی آٹھویں میٹنگ کے دوران ایم ایس جی کی پچھلی میٹنگ کی مختصر رودادکی تصدیق سمیت مختلف ایجنڈا نکات پر تبادلہ خیالات کیے گئے۔ ایم ایس جی کی 7ویں میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں پر کاروائی رپورٹ پر تبادلہ خیالات کیے گئے اور ایک مکمل اور جامع نقطہ نظر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں صحت سے متعلق تمام پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے اور  جس کی معاشرے تک رسائی اور اس پر اثرات پائے جاتے ہیں۔ مرکزی وزیر صحت نے نشکے متر پہل قدمی کے تحت ہوئی پیش رفت کی ستائش کرتے ہوئے 2025 تک تپ دق کے خاتمہ کے ہدف کی حصولیابی کی محترم وزیر اعظم کی تصوریت کے مطابق 2025 تک تپ دق کے خاتمہ کی ضرورت پر زور دیا۔ ایم ایس جی نے بچاؤ اور فروغ کے صحتی نقطہ نظر کی جانب توجہ مرکوز کرنے پر بھی غور و خوض کیا ، جو معاشرے میں جامع صحت و تندرستی کے نظریہ کی وکالت کرتا ہے۔ معززین نے ہر ایک طبی کالج کے ذریعہ 10 اے بی- ایچ ڈبلیو سی کا نگراں بننے کی تجویز پر غور و خوض کیا۔ بعدازاں یہ دیگر اے بی – ایچ ڈبلیو سی کی تقلید کے لیے ایک نمونہ بن جائے گا۔ یہ بنیادی صحتی شعبے میں جامع حفظانِ صحت خدمات کو یقینی بنائے گا۔ اس کے علاوہ ایم ایس جی نے قومی صحتی خدمات ایکو نظام کو مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیالات کیے  اور قومی صحتی مشن کے تحت نئی پہل قدمی کے حصہ کے طور پر موجودہ صحتی نگہداشت بنیادی ڈھانچہ کی جدید کاری اور اسے مضبوط بنانے کے لیے نئی تکنالوجی  کو اپنانے پر زور دیا۔

مرکزی وزراء نے برسوں سے ریاستوں کو فراہم کیے گئے تعاون اور ارتکازی پروگراموں کے توسط سے این ایچ ایم کے تحت ہوئی پیش رفت کی ستائش کی۔ سروائیکل کینسر جیسے امراض کے خاتمہ کے لیے نظریے، طبی کالجوں کے تحت اے بی – ایچ ڈبلیو سی کی تعداد میں اضافہ کرنے، شہری صحتی شعبہ کے مزید تفصیلی جائزے کی ضرورت ،  اور مرکز  اور ریاستوں کے درمیان تال میل میں اضافہ کرنے سمیت متعدد سجھاؤ پیش کیے گئے۔

ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے کہا کہ ایم ایس جی کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں سے حفظانِ صحت خدمات کی تمام تر سطحوں – بنیادی، دوئم اور سوئم ، پر حفظانِ صحت کی بہم رسانی کو رفتار فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں حاصل ہوئے فیڈ بیک اور سجھاؤں پر غور کیا جائے گا تاکہ کیے جانے والے اقدامات کے لیے روڈ میپ تیار کیا جاسکے۔

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.401


(Release ID: 1890801) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu