کامرس اور صنعت کی وزارتہ

گزشتہ 8 برسوں کی ساختیاتی اصلاحات کی برکت سے ہندوستان دنیا کی تین اعلیٰ معیشتوں میں شامل ہو جائے گا: پیوش گوئل


انفراسٹرکچر، سیمی کنڈکٹر، داخلی اشیا سازی ہندوستان کے بعض حکمت انگیز ترجیحی شعبے: جناب گوئل

ہندوستان نے اصولوں پر مبنی ترتیب اور شفاف اقتصادی نظام کے ساتھ ہم خیال ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارتی معاہدات سے اپنی دلچسپی کا ادراک کر لیا ہے: جناب گوئل

ہندوستان کو معیار کی قدر اور اہمیت کو پہچاننے والی ذہنیت کی ضرورت ہے: جناب گوئل

جناب گوئل نے وی سی کے ذریعے 27 ویں وارٹن انڈیا اکنامک فورم کے موقع پر وسیع ترامور پر تبادلہِ خیال کیا

Posted On: 07 JAN 2023 2:28PM by PIB Delhi

صنعت و تجارت، امور صارفین، خوراک و عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج اس اعتماد کا اظہار کیا کہ گزشتہ 8 برسوں میں حکومت کی طرف سے  کی جانے والی ساختیاتی اصلاحات سے ہندوستان کو دنیا کی سرفہرست تین ترقی یافتہ معیشتوں میں شامل ہونے میں مدد ملے گی۔ وہ وی سی کے توسط سے 27ویں وارٹن انڈیا اکنامک فورم کے موقع پر بات چیت کر رہے تھے۔ آج کے پروگرام کا موضوع تھا ہندوستان غیریقینی دور میں جدت طرازی کی قیادت کر رہا ہے۔

آنے والے برسوں میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی کی راہ ہموار کرنے والی سب سے زیادہ اثر انگیز اقتصادی اصلاحات پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ پچھلے آٹھ برسوں میں ہونے والی بہت سی ساختیاتی تبدیلیوں نے ہندوستانی معیشت کی ترقی کی تیاری پر کے طریقے پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے جی ایس ٹی کا ایک اہم اصلاحات کے طور پر ذکر کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ آزمائشوں سے بھرے عالمی منظر نامے میں بھی حالیہ جی ایس ٹی کی وصولی بہت مضبوط رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان اب زیادہ ایماندار، شفاف معیشت ہے اور لوگ اب ٹیکس ادا کرنے کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسولوینسی اینڈ بینکرپسی کوڈ (آئی بی سی) بھی ایک اہم اصلاحاتی اقدام ہے جس کے نتیجے میں ہندوستان میں بینک کاری کا نظام مضبوط ہوا ہے۔ بینک صنعت کی ترقی کے لیے وسائل فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے نج کاری، خاص طور پر مالیاتی شعبے میں معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، قوانین کو عام غلطیوں کو جرم قرار نہ دینے کا متحمل بنانے اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے تعمیلات کو آسان بنانے جیسی اصلاحات کا بھی ذکر کیا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کون سے شعبے حکومت کے لیے اسٹریٹجک ترجیحات کے ہیں، جناب گوئل نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ، سیمی کنڈکٹر، داخلی اشیا سازی بعض ترجیحی شعبوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی توجہ ہندوستان میں ایک مضبوط انفراسٹرکچر کھڑا کرنے پر ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر بھی اس کوشش میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر ہندوستانی معیشت کے لیے ایک اور اہم شعبہ ہے۔ ایک اور اہم شعبہ داخلی اشیا سازی کا ہے۔ حکومت نے 14 سے زیادہ شعبوں میں ہندوستانی مینوفیکچرنگ کو شروع کرنے کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں شروع کرائی ہیں۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر/صنعتی انجمنوں کی بھی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ خود اس بات کا تعین کریں کہ انہیں حکومت سے کن شعبوں میں کس مدد کی ضرورت ہے۔

روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی کے سلسلے میں موجودہ جغرافیائی سیاسی ماحول پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب گوئل نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس یقین کو دہرایا کہ آج کا دور جنگ کا دور نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعہ ہی بحران کو حل کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے تنازعہ کو جلد حل کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ وزیر اعظم مودی نے اس مسئلہ پر عالمی رہنماؤں کے ساتھ کئی مرتبہ بات چیت کی ہے۔ بالی میں جی 20 اجلاس میں اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش میں ہندوستان نے اہم کردار ادا کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی مداخلت کی وجہ سے ہی عالمی معیشتیں جی 20 میں کسی نتیجہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں اور امید ظاہر کی کہ اس سے روس یوکرین جنگ کے حل تلاش کرنے کے لیے آگے کی راہیں طے کرنے مین بھی مدد ملے گی۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان میں حکومت نے عام آدمی کی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے اور مناسب غذائی ذخیرے، توانائی کی ضروریات، مناسب بیج، مناسب کھاد کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں میں آزاد تجارت کے معاہدوں پر دستخط کرنے میں ہندوستان کی تازہ توجہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا ہندوستان ماضی کے سائے سے باہر نکل چکا ہے۔ ہندوستان نے تسلیم کیا ہے کہ کثیر طرفہ مصروفیات اکثر اقتصادی شراکت داری کا باعث بنتی ہیں جو تمام اسٹیک ہولڈروں کے بہترین مفاد میں نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے علاقائی جامع اقتصادی ساجھے داری سے ہندوستان کے واک آؤٹ کرنے کی مثال پیش کی کیونکہیہ ایک انتہائی غیر منصفانہ، غیر متوازن معاہدہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا مفاد دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدے کا حصہ بننا ہے جو دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں متوازن ہوتے ہیں۔ ہم خیال ممالک کے ساتھ ہم بات چیت کر رہے ہیں خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن میں قواعد پر مبنی آرڈر، شفاف اقتصادی نظام اور ایسے معاہدے ہو رہے ہیں جس میں دونوں فریقوں کیجیت ہو۔

عالمی وبا کوویڈ نے جو سبق سکھایا اُس پر بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور توسیع ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت نے اسپتال کے بنیادی ڈھانچے کے معیار کو بہتر کیا ہے۔ آئی سییو بستروں اور آکسیجن کی گنجائش کو کئی گنا بڑھا دیا ہے اور ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد کو تقریباً دوگنا کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی مہارت کو فروغ دینےکی تربیت پر توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں صحت کی مفت دیکھ بھال کے پروگرام کے بارے میں بھی بات کی جو دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ اس میں 500 ملین لوگ حکومت کے زیر اہتمام پروگرام کے ذریعہ ہندوستان میں مفت صحت کی دیکھ بھال کے اہل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسان اور مضبوط سپلائی چین کی اہمیت کو تسلیم کرنا ایک اور سیکھنے کا عمل ہے۔ انہوں نے بہترین کوششوں کے باوجود عالمی وبا کوویڈ  کے دوران پی پی ای جیسے اہم آلات کے لئے قوم کی جدوجہد کو یاد کیا اور کہا کہ حکومت اب ان تمام شعبوں میں ہندوستان کیصلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ان آذمائشوں کو ہندوستان کے مستقبل کی ترقی کی کہانی کے مواقع میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہماری ہندوستانی صنعت واقعی اس مقام پر پہنچ گئی ہے اور ہندوستان اب ذاتی حفاظتی سامان تیار کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان نے مضبوط، قواعد پر مبنی نظام پر یقین رکھنے والے سرمایہکاروں کو راغب کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے اور سازگار ماحولیات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات، بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے فروغ، ڈیجیٹائزیشن اور ہندوستان دنیا کو پیش کرنے والے بہت بڑے ہنر پر توجہ مرکوز ہے جس سے ہندوستان کے مستقبل کو دوبارہ لکھنے میں مدد مل رہی ہے۔

آئندہ 25 برسوں کے چیلنجوں اور مواقع پر بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک معیار کی اہمیت کو پہچاننے اور اس کی قدر کرنے کے لیے قوم کی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے اسے ہندوستان کے مستقبل کے لیے ایک اہم عنصر قرار دیا اور کہا کہ حکومت ہندستان کو علم پر مبنی معیشت بنانے، ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے ملازمتوں کے امکانات پیدا کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ کی سرپرستی جاری رکھے گی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ہندوستان نے ڈیجیٹل طور پر 74 بلین مالیاتی لین دین کیا ہے جو یورپ، امریکہ اور چین سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجیہ ہے کہ اعلیٰ معیار، اعلیٰ ٹیکنالوجی، اعلیٰ خدمات پر مبنی قومی ذہنیت تیار کیا جائے جو باقی دنیا کی ضروریات کی تکمیل کر سکے۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1889417) Visitor Counter : 169