سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیرڈاکٹرجتیندرسنگھ نے پنجاب میں موہالی کے مقام پر جینیات کی ایڈیٹنگ اورتربیت سے متعلق قومی مرکز (این جی ای ٹی سی ) کاافتتاح کیا
ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے خوراک اورتغذیہ کی یقینی فراہمی -2023:آئی ایف این ایس کے بارے میں ایک چارروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا بھی افتتاح کیا
ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہا ہے کہ زرعی –ٹکنالوجی اسٹارٹ اپ –بھارت میں ایک خصوصی امکان اور موقع ہے او ر اس تصور کے بارےمیں ملک کے سبھی متعلقہ فریقوں کے ذریعہ زیادہ بیداری پیداکئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ کامیابی حاصل کرسکے
وزیراعظم جناب نریندرمودی کی جانب سے زور دیئے جانے کی وجہ سے ، بھارت میں اسٹارٹ اپس تحریک میں تیزی آگئی ہے اوراس کے سبب ملک میں آج تک 80000سے زیادہ اسٹارٹ اپ قائم ہوچکے ہیں
اسٹارٹ اپس کی تعداد میں اس خاطرخواہ اضافے کی زرعی اوربائیوٹکنالوجی کے شعبے میں بھی اس کے مساویانہ اورمناسبت سے عکاسی ہونی چاہیئے ، کیونکہ اس شعبے کو ابھی تک پوری طرح بروئے کار نہیں لایاجاسکاہے اور بھارت کے صنعت کاروں اورنوجوانوں نے اس کاپورا فائدہ نہیں حاصل کیاہے
Posted On:
05 JAN 2023 5:35PM by PIB Delhi
سائنس اورٹکنالوجی کے (آزادانہ چارج ) کے مرکزی وزیر مملکت ، ارضیاتی سائنس کے (آزادانہ چارج ) کے وزیر مملکت ، وزیراعظم کے دفتر پی ایم او، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اورخلاء کے محکموں کے وزیر مملکت ، ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے آج پنجاب میں موہالی کے مقام پرنیشنل ایگری –فوڈ بائیو ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی) جینیات کے ایڈیٹنگ اورتربیت سے متعلق قومی مرکز (این جی ای ٹی سی ) کا افتتاح کیا۔
وزیرموصوف نے ، اس کے ساتھ ہی ، خوراک اورتغذیہ کی یقینی فراہمی آئی ایف اے این ای -2023 کے بارے میں ایک چارروزہ بین الاقوامی کانفرنس کابھی افتتاح کیا۔
اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے ، ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ بھارت میں ایگری –ٹیک اسٹارٹ اپ کے لئے ایک خاص امکان اور موقع ہے اوراس تصور کو کامیاب بنانے کی غرض سے ملک کے سبھی متعلقہ فریقوں کی جانب سے اورزیادہ بیداری پیداکئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی جانب سے زور دیئے جانے کی وجہ سے ، بھارت میں اسٹارٹ اپس تحریک میں تیزی آگئی ہے اوراس کے سبب ملک میں آج تک 80000سے زیادہ اسٹارٹ اپ قائم ہوچکے ہیں ،جب کہ 2014سے پہلے ان اسٹارٹ اپس کی تعدادصرف 650کے قریب تھی ۔
وزیرموصوف نے کہاکہ اسٹارٹ اپس کی تعداد میں اس خاطرخواہ اضافے کی زرعی اوربائیوٹکنالوجی میں بھی اس کے مساویانہ اورمناسبت سے عکاسی ہونی چاہیئے ، کیونکہ اس شعبے کو ابھی تک پوری طرح بروئے کار نہیں لایاجاسکاہے اور بھارت کے صنعت کاروں اورنوجوانوں نے اس کاپورا فائدہ نہیں حاصل کیاہے۔انھوں نے زرعی ٹکنالوجی سے متعلق صنعت کاری میں پرکشش ذریعہ معاش اورآمدنی کے شعبوں کے بارے میں بیداری پیداکرنے پرزوردیا۔
آج جس ‘‘جینیات کے ایڈیٹنگ اور تربیت سے متعلق قومی مرکز (این جی ای ٹی سی ) ’’ کاافتتاح کیاگیاہے وہ ایک ہی مقام پر جدیدترین سہولت ہے اور یہ سی آرآئی ایس پی آر-سی اے ایس ثالثی میں جینیات کی ترمیم اورجزوی اصلاح سمیت ، جینیات کی ایڈیٹنگ سے متعلق مختلف طریق کار اختیارکرنے کی خاطر، علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کے ایک قومی پلیٹ فارم کے طورپر خدمت انجام دے گا۔ یہ نوجوان تحقیق کاروں کو اس کے طریق کار اورفصلوں میں اس کے استعمال کے بارے میں تربیت اوررہنمائی فراہم کرکے انھیں بااختیار بھی بنائے گا۔ آب وہوا سےمتعلق موجودہ منظرنامے میں ، بہترتغذیہ اورتغیرپذیر ماحولیاتی صورت حال کو برداشت کرنے کے لئے فصلوں کو بہتربناناایک اہمیت کا حامل چیلنج ہے ۔ جینیات کی ایڈیٹنگ ، ایک امیدافزا ٹکنالوجی ہوسکتی ہے، جسے بھارت کے تحقیق کار اخیتارکرسکتے ہیں ۔ این اے بی آئی نے اپنی صلاحیت کااظہار کردیاہے اوروہ کیلے ، چاول ، گیہوں، ٹماٹر ، مکئی اورموٹے اناج سمیت ، مختلف قسم کی فصلوں کے لئے جینیات کی ایڈیٹنگ کے وسیلو ں میں اضافہ کرسکتاہے ۔
خوراک اورتغذیہ کی یقینی فراہمی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس (آئی ایف اے این ایس -2023) کاانعقاد ، نیشنل ایگری –فوڈ بائیو ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی) ، سینٹرفار انو ویٹیو اینڈ ایپلائیڈ بائیو پروسیسنگ (سی آئی اے بی ) ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹ بائیو ٹکنالوجی (این آئی پی بی)اورانٹرنیشنل سینٹرفارجینیٹک انجینئرنگ اینڈ بائیو ٹکنالوجی (آئی سی جی ای بی) نے مشترکہ طورپرموہالی میں این اے بی آئی کے مقام پرکیاہے ۔ اس چارروزہ کانفرنس میں اسی بارے میں غوروخوض کیاجائے گا اور ملک میں تیزی سے بدلتے موسمی حالات کے تحت ملک کی خوراک اورتغذیہ سے متعلق یقینی فراہمی میں جینیات کی ایڈیٹنگ کسی طرح اضافہ کرسکتی ہے۔ اس کانفرنس کے دوران بہت سی نشستیں منعقدہونگی جن میں 15مختلف ملکوں کے مقررین اظہارخیال کریں گے ۔ وہ اپنی اپنی تحقیق سے متعلق معلومات کی انتہائی حدشعبوں میں پودوں کی سائنس کے لئے گراں قدر تعاون کے توسط سے اپنے تجربات بیان کریں گے ۔یہ کانفرنس میں نئے چیلنجوں اور نئے خیالات پرتبادلہ خیال کیاجائے گااورمختلف ملکوں میں لیباریٹریوں کے مابین تحقیق سے متعلق نئے تعاون اوراشتراک کو پروان چڑھانے کی غرض سے ایک اسٹیج کے طورپر بھی کام کرے گی ۔
اس کانفرنس کے دوران ، زراعت ، خوراک اورتغذیہ سے متعلق بائیو ٹکنالوجی اور جینیات کی ایڈیٹنگ کے شعبوں کے ، بین الاقوامی ماہرین اورنوجوان تحقیق کار ایک مقام پرجمع ہوں گے ۔ کانفرنس کا موضوع ، اس حقیقت کے مدنظر کہ تغذیہ کی یقینی فراہمی ایک عالمی مانگ ہے ، نوجوان طلباء ، اور تحقیق کاروں کوراغب کرنے او رتحریک دینے کے لئے موزوں اور برمحل ہے ۔ سی اے ایس 9-سی آرآئی ایس پی آر کے استعمال سے جینیات کی ایڈیٹنگ جیسے جدیدترین بائیوٹکنالوجی وسیلے میں ان اہداف کوایک پائیدار طریقےسےحاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ ملک کے مختلف حصوں کے 500سے زیادہ شرکاء نے اس کانفرنس کے لئے اپنا اندراج کرایاہے ۔ ان کے علاوہ 80مقررین (40بین الاقوامی اور40قومی) ان چاردنوں کے دوران اپنی سائنسی معلومات اور علم سے مطلع کریں گے ۔
بائیوٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ، این اے بی آئی ایک قومی ادارہ ہے ۔ جو زراعت ، خوراک اور تغذیہ سے متعلق بائیو ٹکنالوجی کے نقطہ اتصال پرتحقیقی سرگرمیوں پرتوجہ مرکوز کرتاہے ۔ جینیات کی ایڈیٹنگ ، ایک اہمیت کا حامل وسیلہ ہے ۔ جس کے ذریعہ اہم اور امتیازی خصوصیت کی حامل فصل تیارکی جاسکتی ہے ۔ آب وہوا اورموسم سے متعلق موجودہ منظرنامہ میں ، بہترتغذیہ اورتغیرپذیر ماحولیاتی صورتحال کوبرداشت کرنے والی فصلوں کو بہتربنانا ، ایک اہم چنوتی ہے ۔ جینیات کی ایڈیٹنگ اورایک امید افزا ٹکنالوجی ثابت ہوسکتی ہے ، جسے بھارت کے تحقیق کاراختیارکرسکتے ہیں تاکہ مطلوبہ اورامتیازی خصوصیت کی حامل فصل تیارکی جاسکے ۔ این اے بی آئی نے اپنی صلاحیت کا اظہار کردیاہے اوروہ کیلے ، چاول ، گیہوں ، ٹماٹر، مکئی او ر موٹے اناج سمیت ، مختلف قسم کی فصلوں کے لئے جینیات کی ایڈیٹنگ کے وسیلوں میں اضافہ کرسکتاہے ۔
***********
(ش ح ۔ ع م۔ ع آ)
U -170
(Release ID: 1889120)
Visitor Counter : 109