صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے، 2023 تک ملک سے کالا آزار کے خاتمے کا جائزہ لینے کے لیے، ریاستی حکومتوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی


ریاستی حکومتیں اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کے تئیں عہد بند ہیں، مرکز نے تمام تعاون کا یقین دلایا

کالا آزار کے معاملات کی تعداد 44,533 (2007) سےکم ہو کر 834 (2022) رہ گئے جو کہ98.7  فیصدکی کمی ہے

مجموعی طور سے (99.8 فیصد) 632مقامی بلاکس نے مکمل خاتمے کا مقصد حاصل کر لیا ہے

پاکور ضلع، جھارکھنڈ کا صرف ایک بلاک (لٹی پارہ) مقامی زمرے میں ہے

Posted On: 04 JAN 2023 6:16PM by PIB Delhi

’’بھارت 2023 تک ملک سے کالا آزار کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ (99.8فیصد) 632مقامی بلاکس پہلے ہی مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کر چکے ہیں(<1 کیس/10000)۔ جھارکھنڈ میں پاکور ضلع کا صرف ایک بلاک (لٹی پارہ) مقامی زمرے میں ہے (1.23 کیس/10,000 آبادی)۔ ہم جھارکھنڈ میں اسکے خاتمے کے حصول کے لیے ریاستی حکومت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے اس وقت کہی جب انہوں نے چار مقامی ریاستوں یعنی بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں کالا آزار بیماری کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار،نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت (بہار)جناب تیجسوی یادو، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت (اتر پردیش) جناب برجیش پاٹھک اور (جھارکھنڈ) کے وزیر صحت جناب بننا گپتانیز مغربی بنگال کے سینئر افسران اس جائزہ میٹنگ میں موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002R01D.jpg

مرکزی وزیر صحت کے اس ٹویٹ کے ذریعے میٹنگ کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

 

Image

ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے اس بیماری کے خاتمے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے، ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت میں، اپنے تمام شہریوں کی صحت کو یقینی بنانا ہمارا اصل ہدف ہے‘‘۔ حکومت نے 2023 تک کالا آزار کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے آئی) کے ذریعے پکے مکانات، دیہی بجلی کاری، بروقت جانچ، علاج، وقتاً فوقتاً اعلیٰ سطحی جائزہ،اضلاع/بلاک، ریاستوں کے لیے ایوارڈ کی تقسیم کے ذریعے ترغیب دینے تک کےاقدامات شامل ہیں۔ حکومت اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر بیماری کی جلد پتہ لگانے اور اس کے بروقت علاج کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کو یقینی بنا رہی ہے۔ حکومت ہند ریاستوں کو فعال کیس کا پتہ لگانے، نگرانی، علاج، تشخیصی کٹس کی فراہمی، ادویات، سپرے وغیرہ میں مدد کر رہی ہے۔

ڈاکٹر منڈاویا نے کہا کہ ’’اگرچہ یہ قابل ستائش ہے کہ مقامی ریاستیں ٹارگیٹڈ مداخلتوں کو نافذ کر رہی ہیں اور کچھ ریاستوں نے اپنے اضلاع میں اس بیماری کو ختم کر دیا ہے، لیکن اس مقصد کو برقرار رکھنا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے کہ کیسز 1 کیس / 10000 آبادی سے کم رہیں‘‘۔ انہوں نے مقامی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہائی رسک بلاکس میں 0.5 فی 10000 آبادی کی رپورٹنگ کے واقعات کا باقاعدہ جائزہ اور مائیکرو اسٹریٹی فکیشن ہو۔’’ انہوں نے مشورہ دیا چونکہ کالا آزار معاشرے کے نچلے سماجی و اقتصادی طبقے پر اثرانداز ہوتا ہے، اس لیے جلد تشخیص اور مکمل کیس انتظامیہ، مربوط کنٹرول اور نگرانی کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل کی استعداد کار میں اضافے کو زمینی سطح پر بروئےکارلایا جانا چاہیے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’عوامی بیداری پھیلانے کے لیے، طویل بخار سے متعلق پیغامات، اس سے منسلک علامات اور تشخیص اور علاج تک مفت رسائی اور معاوضے/مراعات کے لیے دیگر حکومتی مداخلتوں کو مختلف ذرائع سے وسیع پیمانے پر پھیلانے کی ضرورت ہے‘‘۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے ریاستوں کی ان کی کوششوں کی تعریف کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ’’بدنام سینڈ فلائی کے ذریعے منتقلی کو کسی بھی قیمت پر روکا جائے۔ متاثرہ افراد کی جلد اطلاع دینے کے لیے سرکاری صحت کی سہولیات پر مفت دستیاب علامات، جلد تشخیص اور علاج کے بارے میں آگاہی مہم کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔

ریاستوں نے، اپنی اپنی ریاستوں میں بیماری کی صورتحال سے آگاہ کیا اور اس ضمن میں مستعمل اپنے بہترین طریقوں کو بھی شیئر کیا۔ ریاستی کے وزراء صحت نے مختلف مداخلتوں کے ذریعے پتہ لگانے، نگرانی، علاج کے لیے مرکز کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔ ان ریاستوں کے وزرائے صحت نے، جہاں خاتمے کا مقصدحاصل کر لیا گیا ہے، یقین دہانی کرائی کی وہ مشن موڈ میں کام جاری رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہیں تاکہ اعدادوشمار کو برقرار رکھا جا سکے۔

کالا آزار کے عالمی معاملات میں سے تقریباً 90فیصد معاملات2021 میں آٹھ ممالک سے رپورٹ کئےگئے: برازیل، اریٹیریا، ایتھوپیا، بھارت، کینیا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور سوڈان۔ عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں بھارت کا حصہ 11.5فیصدہے۔ کالا آزار چار مقامی ریاستوں بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور مغربی بنگال کے 54 اضلاع کے 633 بلاکس میں مقامی ہے۔ یہ ان ریاستوں میں قابل ذکر بیماری ہے۔ فی الحال کالا آزار کے 90فیصدسے زیادہ معاملات بہار اور جھارکھنڈ میں موجود ہیں۔ اتر پردیش (2019) اور مغربی بنگال (2017) ریاستوں نے بلاک سطح پر اپنے خاتمے کے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔

صحت کےمرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن، جے ایس جناب راجیو مانجھی اور وزارت صحت کے دیگر سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خدمات انجام دینے والے سینئر سرکاری عہدیداران، غیرسرکاری تنظیمیں اور ترقیاتی شراکت دار بھی ورچول طور پر موجود تھے۔

*****

U.No.108

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1888751) Visitor Counter : 155


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Punjabi