سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس کے قائدین  نے ہندوستان کو علم کی ایک مضبوط  معیشت  بنانے  کی راہ  پر تبادلہ خیال کیا

Posted On: 04 JAN 2023 3:20PM by PIB Delhi

حکومت ہند کے سائنسی محکموں کے قائدین نے ناگپور میں انڈین سائنس کانگریس کے پہلے مکمل اجلاس میں ہندوستان کو علم کی مضبوط معیشت بنانے کے لئے فریم ورک تیار کیا اور اس راہ میں درپیش چیلنجوں اور مواقع پر غور کیا۔

حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اے کے سود نے اس بات پر زور دیا کہ جہاں ہندوستان عالمی سطح پر اسٹارٹ اپس کے لیے تیسرا سب سے بڑا ایکو سسٹم بن کر ابھرا ہے اور ہندوستان میں گہری ٹیک اسٹارٹ اپ  لینڈ اسکیپ میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے،  لیکن  ابھی خصوصی طور  پر کنزیومر ٹیکنالوجی، آٹوموٹیو، میڈیا اور تفریح، ایگری ٹیک، انرجی یولی لیٹیز اور سائبر سیکیورٹی جیسے شعبوں میں اسے فروغ دینے کے لیے گنجائش  موجود ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوانٹم سائنس اور ٹکنالوجی، جدید مواصلاتی ٹکنالوجیز، صاف  ستھری توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور ایک صحت کے مشن میں  ٹیکنالوجیکل  انقلابات کی جانب میلان  سے  ایک  عالمی علم پر مبنی معیشت کی جانب ہندوستان کی ترقی کو فروغ مل رہا ہے۔

سائنس اور  ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)  کے محکمے  کے سکریٹری  ڈاکٹر ایس چندر شیکھر  کہا ’’سائنس ہندوستان کی کایا پلٹ کے سلسلے  میں ایک اہم رول  ادا کرے گی اور اس  کایا پلٹ کی بنیاد  ہماری  تجربہ گاہوں میں رکھی جائے گی۔ لہٰذا یہ سوچنا ہم سائنس دانوں کی ذمہ داری ہے  کہ ہماری سائنس مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے کتنی موزوں ہوگی۔ ہمیں مستقبل کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے سوالات تیار کرنے ہوں گے، خواہ وہ مینوفیکچرنگ کے ہوں یا پائیداری کے مسائل ہوں۔‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس کو مستقبل کی فیکٹریوں کا تصور کرنے اور ان کے مطابق مینوفیکچرنگ کے طریقوں کو ڈیزائن کرنے، ان پٹ کو آؤٹ پٹ کے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے تاکہ فضلہ کم سے کم ہو، سرکلر سائنس کا تصور تیار کیا جائے، ایسی زرعی ٹیکنالوجیز تیار کی جائیں جو سبسڈی کی ضرورت کو ختم کر سکیں  اور موبیلیٹی ایسے  متبادل  تلاش کریں جو کم آلودگی والے ہوں۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے گراس روٹ - گلوبل کنیکٹ کو تیار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ نچلی سطح سے  تیار کئے جانے والے سولیوشنز  عالمی مسائل کو حل کرنے کی راہ ہموار کر سکیں۔

کامیاب سائنسی سولیوشنز میں پائیداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، سی ایس آئی آر کی ڈائریکٹر جنرل، این کلئی سیلوی نے ماحولیات اور آب و ہوا کی تبدیلی، توانائی اور  موبیلیٹی، خوراک اور غذائیت، صنعت 4.0/5.0  سائنسی تحقیقات کرنے میں آسانی اور اگلے سات برسوں میں ہندوستان کے لیے اہم   ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور  اس سے کام لینے جیسے کچھ شعبوں میں ہندوستان کے چیلنجوں اور مواقع کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اگلے 17 برسوں میں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی بنیاد رکھیں گے۔

بایوٹیکنالوجی  کے محکمے  (ڈی بی ٹی)  کی سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر الکا شرما  نے بائیو مینوفیکچرنگ پر زور دیا  جو کہ  ایسی مینوفیکچرنگ ہے جو صنعت کاری کی نئی لہر کے طور پر فوسل ایندھن سے ماخوذ کیمیکلز کی جگہ بایوجیکل نظام استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ماحولیاتی کاربن کو اس کی مستحکم شکل میں بند کر سکتا ہے، جس سے ایسا راستہ ہموار ہوگا جو  ہندوستان کو پائیداری میں دنیا کی قیادت کرنے والا ملک بنائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-98



(Release ID: 1888597) Visitor Counter : 204


Read this release in: Telugu , English , Marathi , Hindi