بجلی کی وزارت
این ٹی پی سی نے پی این جی نیٹ ورک میں ہندوستان کا پہلا گرین ہائیڈروجن بلینڈنگ آپریشن شروع کیا
Posted On:
03 JAN 2023 4:33PM by PIB Delhi
· سیٹ اپ کو آدتیہ نگر، سورت میں کاوس ٹاؤن شپ کے گھرانوں کو ایچ-2این جی (قدرتی گیس) کی فراہمی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
· یہ پروجیکٹ ہندوستان کو ہائیڈروجن کی عالمی معیشت کے مرکزمرحلے میں لے آئے گا۔
· ہندوستان نہ صرف اپنے ہائیڈرو کاربن کے درآمدی بل کو نمایاں طور پر کم کرے گا بلکہ دنیا کو سبز ہائیڈروجن اور سبز کیمیکل برآمد کرنے والا ملک بن کر، غیر ملکی کرنسی کو بھی راغب کرسکتا ہے۔
کواس ایچ او پی رام پرساد، این ٹی پی سی کواس ٹاؤن شپ کے پی این جی نیٹ ورک میں گرین ہائیڈروجن انجیکشن شروع کر رہے ہیں
این ٹی پی سی کواس گرین ایچ2 بلینڈنگ پروجیکٹ جس میں الیکٹرولائزر، ہائیڈروجن اسٹوریج اور بلینڈنگ سکڈ ہے
این ٹی پی سی لمیٹڈ نے ہندوستان کے پہلے گرین ہائیڈروجن بلینڈنگ پروجیکٹ کا آغازکیا ہے۔ این ٹی پی سی کواس ٹاؤن شپ، سورت کے پائپڈ نیچرل گیس (پی این جی) نیٹ ورک میں گرین ہائیڈروجن بلینڈنگ شروع کر دی گئی ہے۔ یہ منصوبہ این ٹی پی سی اور گجرات گیس لمیٹڈ (جی جی ایل) کی مشترکہ کوشش ہے۔
پراجیکٹ سے گرین ہائیڈروجن کا پہلا مالیکیول کو، این ٹی پی سی کواس اور جی جی ایل کے دیگر سینئر ایگزیکٹوز کی موجودگی میں، کاواس کے پروجیکٹ کے سربراہ شری پی رام پرساد نے محرک کیا۔
بلینڈنگ آپریشن کے آغاز کے بعد، این ٹی پی سی کواس نے جی جی ایل حکام کی مدد سے ٹاؤن شپ کے رہائشیوں کے لیے آگاہی ورکشاپس کا انعقاد کیا۔
این ٹی پی سی اور جی جی ایل نے 30 جولائی 2022 کو وزیر اعظم ہند کی طرف سے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد، ریکارڈ وقت میں، اس سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل محنت کی ہے۔ یہ سیٹ اپ آدتیہ نگر، سورت میں، اس ٹاؤن شپ کے گھرانوں کو ایچ-2این جی (قدرتی گیس) کی فراہمی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ۔ کواس میں گرین ہائیڈروجن پہلے سے نصب 1 میگاواٹ کے تیرتے سولر پروجیکٹ سے بجلی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کے الیکٹرولائسز کے ذریعے بنایا گیا ہے۔
پٹرولیم اینڈ نیچرل گیس ریگولیٹری بورڈ (پی این جی آربی)، ریگولیٹری باڈی نے 5فیصد وی اوایل/وی او ایل کی منظوری دے دی ہے۔ پی این جی کے ساتھ گرین ہائیڈروجن کی ملاوٹ شروع کرنے کے لیے اور بلینڈنگ لیول کو مرحلہ وار بڑھا کرکے 20فیصد تک پہنچایا جائے گا۔ گرین ہائیڈروجن جب قدرتی گیس کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو یہ سی او2 کے اخراج کو کم کرتا ہے اور خالص حرارتی مواد کو یکساں رکھتا ہے۔
اس کارنامہ کو کامیابی کےساتھ صرف چند منتخب ممالک نےحاصل کیا ہے جن میں برطانیہ، جرمنی، اور آسٹریلیا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ ہندوستان کو عالمی ہائیڈروجن معیشت کے مرکزی مرحلے پر لے آئے گا۔ ہندوستان نہ صرف اپنے ہائیڈرو کاربن کے درآمدی بل کو نمایاں طور پر کم کرے گا بلکہ دنیا کو سبز ہائیڈروجن اور سبز کیمیکل برآمد کرنے والا ملک بن کر گیر ملکی کرنسی کو بھی راغب کرسکتا ہے۔
*****
U.No.77
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1888384)
Visitor Counter : 192