خلا ء کا محکمہ
سال کے اختتام پر، پورے سال کا جائزہ - 2022: خلائی محکمہ
Posted On:
31 DEC 2022 11:24AM by PIB Delhi
پچھلے 8 سال میں خلائی کی اہم کامیابیاں
(سال 2014 سے 20 دسمبر 2022 تک)
بھارتی خلائی پروگرام اور اس کا ماحولیاتی نظام مختلف کامیابیوں کے ساتھ غیر معمولی طور پر فعال ہے۔ 2014 سے اب تک محکمہ کی طرف سے کئے گئے اہم کاموں کی ایک جھلک درج ذیل ہے
اہم مشن
2014 سے اب تک کل ملاکر 44 خلائی راکٹ مشن، 42 لانچ وہیکل مشن اور 5 ٹیکنالوجی ڈیموسٹریٹرز کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں۔
جنوری 2014 میں جی ایس ایل وی ڈی -5 لانچ وھیکل جی ایس ایل وی ڈی -5 لانچ وھیکل میں ملک ہی میں تیار کئے گئے کرایوجینک اپر اسٹیج والی پہلی کامیاب پرواز کے ذریعہ جی ایس اے ٹی -14 کو جی ٹی او مدار میں پہنچا یا گیا۔
ستمبر 2014 میں بھارت کا مریخ کے مدار والا خلائی طیارہ مریخ کے گرد والے مدار میں کامیابی کے ساتھ پہنچایا گیا۔جس کی وجہ سے بھارت ان ملکوں کی لیگ میں شامل ہوگیا، جواس سرخ سیارہ پر اپنا خلائی طیارہ بھیج چکے ہیں ۔ یہ خلائی طیارہ سا ت سال کے بعد بھی اپنی کارکردگی انجام دے رہا ہے اگرچہ اس کی کارکردگی کی مدت 6 مہینہ تھی لیکن یہ طیارہ بہت دلچسپ قسم کے اعدادوشمار بھیج رہا ہے ۔دسمبر 2014 ملک میں اگلی نسل کے لانچ وھیکل جی ایس ایل وی ایم کے 3 کی آزمائشی پرواز کی گئی ۔ایل وی ایم 3- ایکس / کئیر مشن کی بھی آزمائشی پرواز کی گئی ، اس وھیکل نے کریو ماڈیول ایٹماسفئریک ری انٹری ایکپری منٹ کئیر کا آغا ز کیا ۔ستمبر 2015 میں پی ایس ایل وی کے ذریعہ ایسٹرو سیٹ بھیجا گیا۔ یہ پہلا بھارتی اجرام فلکی مشن ہے ،جس کا مقصد ایکسرے ، آٖپٹیکل اور یووی اسپیکٹرل بینڈز کا ساتھ ساتھ مطالعہ کرنا ہے۔ ایسٹروسیٹ نے پانچ نئی کہکشاؤں کی دریافت کرکے ایک بڑی پیش رفت کی ہے۔اسرو نے بھارتی کاؤنسٹیلیشن کے ساتھ ، کسی جگہ کو ڈھونڈنے کا کام قائم کیا اوراسے جاری کیا ،جس کے تحت بالکل صحیح جگہ کا پتہ لگانے اور اس جگہ تک پہنچنے کے وقت کا پتہ لگانے کی خدمات فراہم کی گئیں۔ بھارت کے علاقائی نیوی گیشن سیارچہ نظام کے سبھی سات مصنوعی سیارچے پی ایس ایل وی کے ذریعہ بھیجے گئے ۔ یہ مشن 2016 میں مکمل کیا گیا تھا۔انٹی گریشن نیو آئی سی سے لیس آلات جیسے کئی بنیادی شعبوں میں مختلف نیو آئی سی پر مبنی خدمات شروع کی گئیں ،جس میں یو آئی ڈی اے آئی آدھار اندراج ، سی او آر ایس نیٹ ورک جو مربوط کیا گیا۔
سیارچوں کو خلاء میں بھیجنے والے،دوبارہ استعمال کئے جانے کے قابل راکٹ – ٹکنالوجی ڈیمونسٹریٹر کی آزمائشی پرواز 23 مئی 2016 کو کئی گئی ۔ یہ آزمائش سری ہری کوٹا سے ستیش دوھون خلائی مرکز سے کی گئی ۔
ائیر بریڈنگ پروپلژن نظام پر عمل درآمد کے تئیں اسرو کے اسکرین جیٹ انجن کا پہلا آزمائشی مشن 2016 میں کامیابی کے ساتھ بھیجا گیا ۔اس مشن کو سری ہری کوٹا کے ایس ڈی ایس سی سے بھیجا گیا تھا۔2017 میں پی ایس ایل وی سی -37 نے ایک ہی بار میں داغے جانے کے دوران مدار میں 104 سیارچے کامیابی کے ساتھ پہنچائے ۔
یہ نظریہ اٹھارہویں سارک سمٹ میں وزیر اعظم نے پیش کیا تھا لہٰذا اسرونے پڑوسی ملکو ں کی مدد کےلئے 2.2 ٹن مواصلاتی سیارچے داغے ۔
جی ایس ایل وی ایم کے -3 ڈی -1 کے پہلے ترقیاتی مشن کو جون 2017 میں مکمل کیا گیا۔
اسرو نے جولائی 2018 میں انسانی خَلائی طیارے کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پیڈ ابورٹ پی اے ٹی نے کامیابی کے ساتھ کرواسپیس سسٹم سی ای ایس کو اہل بنایا ۔ پیڈ ابورٹ آزمائشی پروا ز کی کارکردگی سی ای ایس نظام کی اہل تھی۔پیڈ ابورٹ آزمائشی پرواز سی ای ایس کی صلاحیت کا مظاہرہ تھی تاکہ لانچ پیڈ پر کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹاجاسکے ۔
یوم آزادی کے 2018 کے خطاب میں وزیراعظم نے گگنیان پروگرام کا اعلان کیا تھا، جو انسانی َخلائی دریافت کے نئے دور میں بھارت کے داخلے کا وقت تھا۔
14 نومبر 2018 کو جی ایس اے ٹی -29 مواصلاتی سیارچہ کامیابی کے ساتھ داغا گیا۔
2018 میں اسرو کا اگلی نسل کا مواصلاتی سیارچے جی سیٹ -11 5دسمبر 2018 کو ایریانے 5 وی اے 246 کی طرف سے فرنچ گیانا کے کورو جزیرے سے داغا گیا۔جی سیٹ 11 کا وزن تقریباََ 5854 کلوگرام تھا ۔ یہ اسرو کے ہاتھوں تیار کیا گیا سب سے وزنی سیارچہ تھا۔
22 جولائی 2019 کو چاند کا مشن چندریان 2 کامیابی کے ساتھ بھیجا گیا۔ یہ مشن جی ایس ایل وی ایم کے 3 – ایم 1 کے ذریعہ بھیجا گیا جو اس نئے لانچ وھیکل کی پہلی باقاعدہ پرواز تھی۔چندریان 2 تحقیقی برادری کو قابل قدر سائنسی اعداد شمار فراہم کررہا ہے۔
دسمبر 2019 میں پی ایس ایل وی –سی 48 /ری سیٹ - 2 بی آر -1 داغا گیا۔ یہ راکٹ پی ایس ایل وی کی 50ویں لانچ تھی۔
خلائی محکمے کے وزیر مملکت نے جولائی 2022 میں محفوظ اور دیر پا آپریشن مینجمنٹ کے لئے اسرو کا نظام ملک کے لئے وقف کیا۔
گگن یان پروگرام کے حصے کے طورپر اہم نظام کی جانچ کےلئے نیا جانچ راکٹ تیار کیا گیا، جس کی کارکردگی کا مظاہرہ 18 نومبر کو اترپردیش کے شہرجھانسی میں ببینا فیلڈ فائر رینج ( بی ایف ایف آر ) میں کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔
اسرو نے انفلیٹیبل ایروڈائنامک ڈی سلیریٹیر آئی اے ڈی کے ساتھ ایک نئی ٹکنالوجی کا کامیابی کے ساتھ مظاہرہ کیا گیا جو مستقبل کے مشن کے لئے بساط بدل دینے والی ایک ٹکنالوجی ہے۔
تعلیمی مدد ،صلاحیت سازی اور آؤٹ ریچ
خلائی تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ملک کی کچھ اہم جگہوں پر خلائی ٹکنالوجی انکیو بیشنل مرکز قائم کئے گئے ۔ یہ کام 2018سے کیا گیا ہے۔ اس پہل کے تحت فی الحال تعلیمی اداروں میں 6 خلائی ٹکنالوجی انکیو بیشنل مرکز میں کام کاج کررہے ہیں۔ یہ کام کاج اگرتلہ ،تریچی ، جالندھر ، راور کیلا ، ناگ پور اور بھوپال نیز وارانسی ،کروکشیتر ، جے پور ، گواہاٹی ،سورت کال اور پٹنہ میں 6 علاقائی خلائی تعلیمی مرکز میں کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں خلائی علوم کا ستیش دھون مرکز اسرو کے ذریعہ اور جموں کی مرکزی یونیورسٹی کے ذریعہ مشترکہ طورپر قائم کیا گیا ہے۔
جون 2018 میں بھارت نے صلاحیت سازی کے ایک تربیتی پروگرام اُنتی کا آغاز کیا تھا ۔اس پروگرام کا تعلق نینو سیٹ لائٹ کی تیاری سے تھا۔ پہلا انتی پروگرام 15 جنوری سے مارچ 2019 تک منعقد کیا گیا،جس میں 17 ملکوں کے 30 شرکاء نے فائدہ حاصل کیا۔ دوسرا پروگرام اکتوبر سے دسمبر 2019 کے درمیان منعقد کیا گیا اور تیسرا پروگرام اکتوبر سے دسمبر 2022 تک منعقد کیا گیا۔
2019 میں اسرو نے ینگ سائنٹسٹ پروگرام کا آغاز کیا ۔ یہ پروگرام ایک خصو صی سالانہ پروگرام ہے ،جس حکومت کے وژن جے وگیان جے انوسندھان کے مطابق ہے ۔اس پروگرام کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو خلائی ٹکنالوجی ،خلائی سائنس اور خلائی عملدرآمدکے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرنا ہے ۔ جس سے کہ وہ باہری خلا میں دلچسپی لیں۔ 22 مئی کو یوویکا پروگرام منعقد کیا گیا۔اس پروگرام کو یووا وگیانی کاریہ کرم یوویکا کا نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بھارت کی خلائی تحقیق کی تنظیم اسرو اور سوشل الفا نے آج دسمبر 2022 میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ۔ یہ مفاہمت نامہ خلائی ٹیک اختراع نیٹ ورک سے متعلق ہے ، جو اختراع سے متعلق ملک کا پہلا پلیٹ فارم ہے ۔
صنعتوں کی اصلاحات اور مزید حصہ داری
2019 میں نیو اسپیس انڈیا لمٹیڈ این ایس آئی ایل کو خلا کے محکمے کے تحت حکومت ہند کی انڈر ٹیکنگ کے طورپر شامل کیا گیا تاکہ بھارتی صنعتوں کو خَلائی پروگرام کے لئے اعلیٰ ٹکنالوجی تیار کرنے کے مقصد سے فروغ دیا جائے ۔
26 جون 2020 کو حکومت ہند نے َخلائی شعبے کی اصلاحات کا اعلان کیا جو بھارت کے َخلائی شعبے میں ایک بڑی تبدیلی تھی ،جس میں بھارت کے خلائی پروگرام میں پرائیویٹ کمپنیوں کی شراکت میں اضافہ کیا گیا تاکہ بھارت کی مارکیٹ میں عالمی خلائی معیشت کوفروغ دینے کے مقصدسے یہ پرائیویٹ کمپنیاں اہم رول ادا کرسکیں ۔جون 2022 میں وزیراعظم نے ان –اسپیس صدر دفتر کا افتتاح حیدرآبادمیں کیا۔
اصلاحات میں دو بڑی کامیابیاں یہ ہیں ، انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اور اتھورائزیشن سینٹر کا قیام اور نیو اسپیس انڈیا لمٹیڈ کے رول میں اضافہ ۔
ان –اسپیس کے قیام کا اعلان حکومت ہند نے جون 2020 میں کیا تھا ۔اس کا اعلان اسپیس کے محکمے نے ایک خودمختار ادارے کے طورپر کیا تھا تاکہ صنعت کا نظام ، تعلیمی ادارے اور اسٹارٹ اپ تشکیل دئے جائیں اور عالمی خلائی معیشت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ حاصل کیا جائے ۔
18 نومبر 2022 کو وکرم ایس کا آغاز کیا گیا ( پرارمبھ مشن ) یہ ذیلی مدار میں لے جانے والا ایک راکٹ ہے ، جسے میسرز اسکائی روٹ ایرو اسپیس پرائیویٹ لمٹیڈ حیدرآباد نے داغا تھا۔
25 نومبر 2022 کو میسرز اگنی کُل کازموس پرائیویٹ لمٹیڈ ،چنئی کی طرف سے پہلا پرائیویٹ لانچ پیڈ اور مشن کنٹرول مرکز قائم کیا گیا ۔ 4 نومبر 2022 کو اسرو نے اگنی کل کی کامیاب آزمائش کی ۔
ایچ اے ایل اور ایل این ٹی کنسورشیا 5 وی ایس ایل وی راکٹوں کی شروع سے آخر تک تیاری کے لئے بھارت کے صنعتی شراکتدار ہوں گے۔ اس میں کانٹریکٹ قدر 824 کروڑروپے ہوگی۔
بھارت کے خلائی اسٹارٹ اپ میسرز دھرو اسپیس کے دو نینو سیٹلائٹ پی ایس ایل وی سی 54 مشن کے تحت بھیجے گئے ۔ میسرز ون ویب کا جین -1 سیارچہ ایل وی ایم 3 جی ایس ایل وی ایم کے 3 کا استعمال کرتے ہوئے بھیجا گیا۔
جون 2022 میں فرنچ گویانہ کے کورو سے جی سیٹ 24مواصلاتی سیارچہ داغا گیا۔
این ایس آئی ایل نے ٹکنالوجی میں تبدیلی کے 19 معاہدوں پر دستخط کئے اور اسرو کی تیارکردہ 8ٹکنالوجیوں کو کامیابی کے ساتھ منتقل کیا گیا۔
قدرتی آفات کا بندوبست
سیلاب کی تباہ کاری پر نظررکھنے (تقریباََ 250 سیلاب کے پانی کے نقشے /سیلاب کا موسم ) ، سیلاب کی تباہ کاری کے علاقوں کی نقشہ بندی ( آسام ،بہار ،اوڈیشہ ،مغربی بنگال ، آندھرا پردیش اور اترپردیش) ، سیلاب کے بارے میں جلد وارننگ دینے والے ماڈلز ( برہمپتر ،گوداوری اور تاپی )، جنگل کی آگ کاروزانہ کی بنیاد پر پتہ لگائے جانے (35000سے زیادہ ڈی ٹیکشن / جنگل کی آگ کے موسم میں ) ، سمندری طوفان کی پیش گوئی ،جس میں اس کی شدت اور جائے وقوع بھی شامل ہے،زلزلے اور زمینی تودے کھسکنے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی شدت وغیرہ ، یہ کام انجام دئے گئے۔
کووڈ -19سے متعلق امداد
کووڈ -19 عالمی وبا کے دوران میکنکل وینٹی لیٹر اور میڈیکل آکسیجن کنسنٹریٹر جیسے آلات تیار کئے گئے اور یہ ٹکنالوجیاں بھارت صنعت کو منتقل کی گئیں ۔
*************
ش ح۔اس ۔ رم
U-21
(Release ID: 1888035)
Visitor Counter : 272