امور داخلہ کی وزارت
داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج کرناٹک کے دیون ہلی میں مرکزی تفتیشی تربیتی ادارے (سی ڈی ٹی آئی) کا سنگ بنیاد رکھا اور آئی ٹی بی پی کے رہائشی اور انتظامی کامپلیکسوں کا افتتاح کیا
Posted On:
31 DEC 2022 6:30PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے زیر قیادت حکومت نے سلامتی دستوں ، خصوصاً سرحدوں کی حفاظت کرنے والے دستوں کے جوانوں کو جدید تکنالوجی سے آراستہ کرنے ، ہاؤسنگ سے متعلق تشفی کے تناسب میں اضافہ کرنے اور جوانوں اور ان کے کنبوں کی تمام تر ضروریات کو پورا کرنے کی کوششیں کی ہیں
ہمیں آئی ٹی بی پی کے جوانوں کی سرشاری و عہدبندگی پر فخر ہے اور یقین ہے کہ جب تک سرحد پر آئی ٹی بی پی کے جوان تعینات ہیں، تب تک ہماری سرحدیں محفوظ ہیں
ملک کے عوام نے آئی ٹی بی پی کے جوانوں کی بہادری اور شجاعت کی وجہ سے انہیں ’ہِم ویر‘ کا عرفی نام دیا ہے
معاشرے میں رونما ہونے والی مسلسل تبدیلیوں کے مطابق پولیس کو ڈھالنے کے لیے تحقیق ازحد اہمیت کی حامل ہے، پورے ملک کی پولیس اور مرکزی مسلح دستوں کے لیے اس تحقیق کی ذمہ داری بی پی آر اینڈ ڈی کے سر ہے
پولیس میں مرحلہ وار اور ضابطہ جاتی اصلاحات کا عمل مسلسل جاری رہنا چاہئے، جس کے لیے اداروں، سیمینارو کے درمیان باہمی تعاون اور بہترین طریقہ ہائے کار اور چنوتیوں کے باہمی تبادلے سے تمام تر پولیس دستوں کو بہتر بنانا ضروری ہے
پولیس کے سامنے نارکوٹکس، فرضی نوٹ، حوالہ کاروبار، اشتعال انگیزی پھیلانے والی تنظیمیں، دہشت گردی، سرحدی ریاستوں میں دراندازی، ساحلی ریاستوں میں سمندر سے متعلق مسائل جیسی اہم چنوتیاں ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے مختلف دستوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بی پی آر اینڈ ڈی کے توسط سے مکالموں، سیمیناروں کا اہتمام اور باہمی تعاون ازحد اہمیت کے حامل ہیں
ملک کو بڑے شہری علاقوں میں درپیش چنوتیوں پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوگی، اور چونکہ بڑے شہروں کی پولیس انتظامیہ مستقبل قریب میں مزید چنوتیوں کا سامنا کرنے والی ہے، اس سلسلے میں تحقیق اور اس کے نتائج کے ساتھ مشق کرکے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے
بھارت کے ترقی کے سفر میں اچھا قانونی انتظام ہونا بہت ضروری ہے، اور وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت بھارتی حکومت نے گذشتہ 3 برسوں کے دوران تحقیق کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلیاں کی ہیں، جس کے نتائج اب واضح طور پر نظر آرہے ہیں
سی ڈی ٹی آئی کا مرکز کرناٹک، مہاراشٹر، گوا اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ دمن-دیو کی فارنسک ضرورتوں کو پورا کرے گا
داخلی امور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج کرناٹک کے دیون ہلی میں مرکزی تفتیشی تربیتی ادارے (سی ڈی ٹی آئی) کا سنگ بنیاد رکھا اور بھارت-تبت سرحدی پولیس (آئی ٹی بی پی) کے رہائشی اور انتظامی کامپلیکسوں کا افتتاح کیا۔ جناب امت شاہ کے ذریعہ افتتاح کیے گئے آئی ٹی بی پی کے کامپلیکسوں میں رہائشی کوارٹرس، مشترکہ عمارتیں، 120 جوانوں کے لیے بیرکس، عملہ افسران اور دیگر افسران کے لیے مطبخ شامل ہیں۔ اس موقع پر، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسواراج بومئی، مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
اپنے خطاب میں، جناب امت شاہ نے کہا کہ سی ڈی ٹی آئی کا سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ہی، پولیس دستوں تک سہولتوں کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے رابطہ کاری کی گئی ہے۔ جناب شاہ نے بی پی آر اینڈ ڈی کے مرکزی تفتیشی تربیتی ادارے کے لیے مناسب جگہ فراہم کرانے کے لیے وزیر اعلیٰ جناب بسواراج بومئی کا شکریہ ادا کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بی پی آر اینڈ ڈی ملک کے پولیس انتظام کو مضبوطی فراہم کرتا ہے، تاہم اس کے کام کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جس کا یہ ادارہ مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ، سماجی فکر، اس کی شکل، اہداف اور راستہ تبدیل ہوا ہے ، اور اگر پولیس بھی اس کے مطابق نہیں بدلی، تو وہ دھیرے دھیرے اپنی معنویت کھو دے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ معاشرے میں مسلسل رونما ہونے والی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کی غرض سے پولیس کے لیے تحقیق بہت ضروری ہے، اور بی پی آر اینڈ ڈی پولیس اور مرکزی مسلح دستوں کے لیے اس تحقیق کو انجام دینے کا ذمہ دار ہے۔
داخلی امور اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ پولیس میں مرحلہ وار اور ضابطہ جاتی اصلاحات کا عمل مسلسل جاری رہنا چاہئے، جس کے لیے اداروں، سیمیناروں کے درمیان امدادِ باہمی، بہترین طریقہ ہائے کار اور چنوتیوں کا باہمی تبادلہ ازحد ضروری ہے تاکہ پولیس فورس کو بہتر بنایا جا سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ عمل بہت ضروری ہے کیونکہ امن و امان کا مسئلہ ریاستی موضوع ہے ، اور بھارت کی ثقافتی گوناگونیت کے ساتھ مجرمانہ سرگرمیاں بھی مختلف نوعیت کی ہیں اور اس سلسلے میں مختلف چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پولیس کو ایک ریاستی موضوع کے طور پر مناسب طریقہ سے زمرہ بند کیا گیا ہے، تاہم ایک مدت سے ملک بھر میں پولیس کے ذریعہ نارکوٹکس، فرضی نوٹ، حوالہ کاروبار، اشتعال انگیزی پھیلانے والی تنظیمیں، دہشت گردی، سرحدی ریاستوں میں دراندازی، ساحلی ریاستوں میں سمندر سے متعلق مسائل جیسی مختلف چنوتیوں کا سامنا کیا گیا ہے، اور ان سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ فورسیز کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے بی پی آر اینڈ ڈی کے توسط سے مکالمے، سیمینار اور باہمی تعاون ازحد اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ اس عمل میں تیزی لائی جائے ، کیونکہ اس کے بغیر، ہم امن و امان سے متعلق چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے ملک کو تیار نہیں کر سکتے۔
جناب شاہ نے کہا کہ ملک کو بڑے شہری علاقوں کے مسائل پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوگی، اور تحقیق اور نتائج کے ساتھ مشق کرکے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ مستقبل قریب میں شہری پولیس انتظامیہ مزید چنوتیوں کا سامنا کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، سی ڈی ٹی آئی ، سی اے پی ایف ، جو کہ 1956 سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہے، کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ریاستوں کی پولیس کے تمام تر مقاصد کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ کولکاتا، حیدرآباد، غازی آباد اور راجستھان میں قائم شدہ مراکز نے زبردست تعاون پیش کیا ہے اور اب بھارتی حکومت امدادِ باہمی اور بی پی آر اینڈ ڈی کی حمایت کے ذریعہ ان تمام مراکز کےدرمیان مساوات پیدا کرے گی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ سی ڈی ٹی آئی ہمسایہ ریاستوں کرناٹک، مہاراشٹر، گوا اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ دمن- دیو کی فارنسک ضرورتوں کو بھی پورا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ترقی کے سفر میں امن و امان کی بہتر صورتحال برقرار رکھنا ازحد اہم ہے، بی پی آر اینڈ ڈی کی رہنمائی میں گذشتہ 3 برسوں کے دوران حکومت نے تحقیق کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلیاں کی ہیں، جس کے نتائج اب واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اپنے چارٹر کے تحت بی پی آر اینڈ ڈی نے وزارت داخلہ، حکومت ہند کے ذریعہ فراہم کی گئیں جگہوں پر ورٹیکل قائم کرنے کا کا م شروع کیا ہے ۔ اس کے علاوہ بی پی آر اینڈ ڈی کے تحت ماڈس اوپرانڈی بیورو بھی چل رہا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر قیادت حکومت نے مسلح دستوں، خصوصاً سرحد پر تعینات دستوں کے جوانوں کو جدید تکنالوجی سے آراستہ کرنے، ان کے ہاؤسنگ سے متعلق تشفی تناسب میں اضافہ کرنے ، اور جوانوں اور ان کے کنبوں کی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ ان کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے، آج سی ڈی ٹی آئی کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے، اور ساتھ ہی آئی ٹی بی پی کی رہائشی عمارتوں کا افتتاح بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں، رہائشی علاقوں اور انتظامی بلاکوں کی تعمیر کے لیے متعدد امور انجام دیے جا رہے ہیں تاکہ بیرکوں میں موجود اور سرحدوں کی حفاظت کرنے والے سی اے پی ایف کے جوانوں کے لیے سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے؛ اور یہ کام بلارکاوٹ جاری رہے گا۔
جناب شاہ نے کہا کہ آئی ٹی بی پی تمام تر مرکزی مسلح پولیس دستوں کے مقابلے میں مشکل ترین علاقہ میں کاروائیاں انجام دیتی ہے۔ 42 (منفی 42) ڈگری درجہ حرارت میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ان کے حوصلے اور زبردست حب الوطنی کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب آئی ٹی بی پی کے جوان سرحد پر گشت کرتے ہیں، تب ملک کو یہ یقین ہوتا ہے کہ بھارت کی سرزمین میں کوئی ایک انچ بھی اندر گھسنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ اپنے آغاز سے لے کر، آئی ٹی بی پی نے مشکل جغرافیائی حالات، سخت ماحولیاتی حالات اور دشوار گزار علاقوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔آئی ٹی بی پی نے بائیں بازو سے متعلق انتہا پسندی کے خلاف نبردآزمائی میں بھی ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی وجہ سے، خواہ اروناچل ہو، کشمیر ہو، یا لداخ ہو، آئی ٹی بی پی کے جوانوں کو عوام کے ذریعہ ’ہِم ویر‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے، یہ خطاب کسی بھی ایوارڈ سے بڑا ہے کیونکہ یہ عوام کے ذریعہ عطا کیا گیا ہے۔
داخلی امور اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ بی پی آر اینڈ ڈی کے توسط سے، ہم مسائل کی شناخت ، تحقیق پر سجھاوؤں کے تجزیے، تجزیے کی بنیاد پر پالیسی تبدیلی، پالیسی کےنفاذ اور جائزے کے مکمل سلسلے کو ختم کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم اس سے زبردست فوائد حاصل کرنے جا رہے ہیں، اور سی ڈی ٹی آئی ان مقاصد کی حصولیابی کے لیے کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت حکومت نے سی اے پی ایف کے لیے ای-آواس پورٹل کا آغاز کیا جس کی وجہ سے ہاؤسنگ سے متعلق تشفی کے تناسب میں گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران تقریباً 9 فیصد کے بقدر اضافہ رونما ہوا، 31000 مکانات تعمیر کیے گئے اور 17000 سے زائد مکانات زیر تعمیر ہیں، اور آئندہ بجٹ میں 15000 سے زائد مکانات کو منظوری دی جائے گی، جس کے نتیجہ میں ہاؤسنگ سے متعلق تشفی کا تناسب 60 فیصد سے زائد ہو جائے گا جو کہ ایک زبردست اطمینان کا باعث ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ جوانوں اور ان کے کنبوں کو فراہم کردہ حفظانِ صحت سہولتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ، آیوشمان سی اے پی ایف اسکیم کے تحت تقریباً 35 لاکھ کارڈس تقسیم کیے گئے ہیں۔ اب، محض کارڈ سوائپ کرکے، کوئی بھی شخص بغیر کسی منظوری اور دستاویز کے، علاج کے لیے جا سکتا ہے۔ مزید ہسپتالوں کے اضافہ کے ساتھ ایک برس سے بھی کم کی مدت میں ، سی اے پی ایف کے جوان اور ان کے کنبوں کے ذریعہ 20 کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر کی حفظانِ صحت خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ڈیوٹی سے متعلق فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے، تاکہ وہ جوان جو سرحد پر گشت کر رہے ہیں، انہیں صدر دفاتر میں اپنے کنبوں کے ساتھ کم از کم 100 دن گزارنے کا موقع حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت حکومت سی اے پی ایف کے جوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کلی طور پر وقف اور مستعد ہے۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.14559
(Release ID: 1887834)
Visitor Counter : 186