خلا ء کا محکمہ
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت میں خلا کا شعبہ غیرملکی سیٹلائٹس کے لانچ کے ذریعے ایک بڑے غیرملکی زرمبادلہ کمانے والے کے طور پر ابھر رہا ہے
اب تک لانچ کیے گئے 385 غیرملکی سیٹلائٹس میں سے 353 غیرملکی سیٹلائٹس مودی سرکار کے تحت گزشتہ 8 برس میں خلا میں بھیجے گئے ہیں، جو کہ کل لانچ کئے گئے سیٹلائٹوں کا تقریبا 90 فیصد ہے
یوروپین سیٹلائٹس کے لانچ کے ذریعے گزشتہ 8 برس میں کمائے گئے کل 220 ملین یورو میں سے 187 ملین یورو کی کمائی ہوئی، جو کہ غیرملکی زرمبادلہ کی کمائی کا تقریبا 85 فیصد ہیں: ڈاکٹر جتیندرسنگھ
وزیر موصوف نے بتایا کہ خلا کی نئی پالیسی آخری مراحل میں ہے اور خلائی سرگرمیوں کے تمام پہلوؤں کے لیے بہترین طے شدہ پالیسی جلد ہی منظر عام پر لائی جائے گی
Posted On:
20 DEC 2022 5:35PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، نیز وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشز، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہےکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان میں خلائی سیکٹر بڑی تعداد میں غیر ملکی سیٹلائٹس کے لانچ کے ذریعے بڑے غیر ملکی زرمبادلہ کمانے والے کے طور پر ابھر رہا ہے۔
سنسد ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بھارت نے اب تک 385 غیر ملکی سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جن میں سے 353 غیرملکی سیٹلائٹس موجودہ حکومت کے تحت گزشتہ 8 سالوں میں لانچ کیے گئے، جو تمام سیٹلائٹس لانچوں کا تقریباً 90 فیصد ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید بتایا کہ غیر ملکی سیٹلائٹس کے لانچ سے حاصل ہونے والے کل 220 ملین یورو میں سے، گزشتہ 8 سالوں میں 187 ملین یورو کمائے گئے ہیں، جو کہ یوروپی سیٹلائٹس کے لانچ سے کمائے گئے کل غیرملکی زرمبادلہ کا تقریباً 85 فیصد ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ خلائی تحقیق کی بھارتی تنظیم اسرو نے اپنے تجارتی وسائل کے ذریعے غیر ملکی سیٹلائٹس کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا ہے، ان سیٹلائٹس کا تعلق ترقی یافتہ ممالک مثلا: امریکہ، فرانس، اسرائیل، برطانیہ، اٹلی، جاپان، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، کولمبیا، فن لینڈ، لتھوانیا، لگژمبرگ، ملیشیا، نیدرلینڈز، جمہوریہ کوریا، سنگاپور، اسپین، سوئٹزرلینڈ سے ہیں۔ ان سیٹلائٹوں کو تجارتی معاہدے کے تحت پی ایس ایل وی اور جی ایس ایل وی-ایم کے III لانچرز کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔
نئی خلائی پالیسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ آخری مراحل میں ہے، کیونکہ خلائی محکمہ ملک میں اس طرح کی سرگرمیوں کے تمام پہلوؤں کے لیے ایک جامع، بہتر طے شدہ پالیسی کے ذریعے خلائی سرگرمیوں کے لیے ایک قابل پیش گوئی ،مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، انضباطی نظام قائم کرنے کےمرحلے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے نجی شراکت داری کے لیے خلائی شعبے کو کھولنے کے بعد جون 2020 سے پہلے ہی بہت سے اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل) خلا کے محکمہ کے تحت ایک سرکاری سیکٹر کی کمپنی ہے ، جسے خلائی سرگرمیوں کے لیے تجارت پر مبنی نقطہ نظر لانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
مزید برآں غیر سرکاری اداروں کی تشہیر اور شروع سے آخر تک خلائی سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے ایک واحد مرکز والی ایجنسی کے طور پر ان –اسپیس کے قیام کے نتیجے میں اسٹارٹ اپ کمیونٹی میں قابل ذکر دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔ آج کی تاریخ تک 111 اسپیس اسٹارٹ اپس، ان-اسپیس ڈیجیٹل پلیٹ فارم پررجسٹرڈ کئے جاچکے ہیں۔
یاد رہے کہ اس طرح کی انقلابی اصلاحات کا نتیجہ ایل وی ایم-3 کی شکل میں بھارت کا سب سے بھاری کمرشیل لانچ ہے، جو 23 اکتوبر 2022 کو36 ون ویب سیٹلائٹس لے کر گیا۔ اس کے بعد بھارت کے پہلے نجی راکٹ وکرم-سبوربیٹل (وی کے ایس) کا شاندار اور تاریخی لانچ ہوا۔ اس راکٹ کو میسرز اسکائی روٹ ایرواسپیس پرائیویٹ لمیٹڈ، حیدرآباد نے 18 نومبر 2022 کو خلائی تحقیق کی بھارتی ادارے (اسرو) کے ذریعہ تیار کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں، حکومت نے خلائی پروگرام کو مضبوط کرنے اور اسے مزید بلندیوں تک لے جانے کے لیے کئی اہم اقدامات کئے ہیں اور کئی رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔ زمین کے مشاہدے، سیٹلائٹ کمیونی کیشن اور خلائی سائنس کے لیے خلائی نظام کی ترقی اور عمل میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اس عرصے کے دوران آپریشنل لانچ وہیکلز کی متعدد کامیاب پروازیں، جن کے ساتھ ساتھ مستقبل کی لانچ گاڑیوں کے اہم ٹیکنالوجی عناصر کی ترقی، ادراک اور جانچ کے عمل کا بھی مشاہدہ کیاگیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہاکہ آج خلائی ٹیکنالوجی تقریباً ہر گھر میں داخل ہو چکی ہے، کیونکہ خلائی ایپلی کیشنز زراعت، مٹی، آبی وسائل، زمین کا استعمال/زمین کی حد بندی، دیہی ترقیات، ارضیاتی اور آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق مطالعات ، جیو سائنسز، شہری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، قدرتی آفات کے بندوست میں تعاون اور جنگلات کے مطالعات جیسے شعبوں میں تیزی سے استعمال ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی ریل حادثات کو روکنے کے لیے بھی نہایت کارگر ثابت ہو رہی ہے، کیونکہ یہ ہائی ریزولیوشن والی تصاویر کے ذریعے ریل کے راستے میں ممکنہ رکاوٹ پیدا کرنے والی چیزوں کے بارے میں پیشگی خبردار کرتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے غیرمعمولی نقطہ نظر سے تحریک حاصل کرتے ہوئے 2016 میں اسرو نے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ ان کی ضروریات کو سمجھنے اور انفرادی محکموں/وزارتوں کو درخواستیں اور حل فراہم کرنے کے لیے ایک پرمغزاجلاس کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بصیرت افروز اجلاس کے نتیجے میں آج ہم شاہراہوں، عمارتوں اور اسمارٹ سٹیز پروجیکٹس جیسے شعبوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے وسیع پیمانے پر استعمال کا مشاہدہ کر پا رہے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ سیٹلائٹ امیجنگ، محکمہ خلا کے ریموٹ سینسنگ، بائیو ٹیکنالوجی محکمہ کے جینیاتی اور زرعی پیداوار کی ٹیکنالوجی، ایٹمی توانائی کے محکمے کی شعاع ریزی اور شیلف لائف تکنیکوں کا تحفظ اور سی ایس آئی آر لیبز میں خوراک کی ڈبہ بندی سے متعلق تحقیق ، بھارت میں ڈرونز اور جیو اسپیشل ڈیٹا میپنگ کے ساتھ کاشتکاری کی کایا پلٹ کردے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی سومتوا اسکیم ، تمام 6 لاکھ ہندوستانی دیہاتوں کا سروے کرنے کے لیے آزاد ڈرون پالیسی اور جغرافیائی ٹکنالوجی ایک اہم تبدیلی لانے والی ثابت ہوگی۔
*****
ش ح۔ م ع ۔ ت ع
U NO:14518
(Release ID: 1887473)
Visitor Counter : 157