سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 6جنوری 2023 سے سی ایس آئی آر کی ملک گیر مہم ’’وَن ویک، وَن لیب‘‘ کے آغاز کا اعلان کیا


ملک بھر میں موجود سی ایس آئی آر کی 37 بڑی تجربہ گاہوں / سی ایس آئی آر کے اداروں میں سے ہر ایک  ، یکے بعد دیگرے ہر آنے والے ہفتہ میں بھارت کے عوام کے سامنے اپنی مخصوص اختراع اور تکنیکی حصولیابیاں پیش کرے گا

Posted On: 17 DEC 2022 5:01PM by PIB Delhi

 

  • توقع کی جاتی ہے کہ ’’وَن ویک وَن لیب‘‘ موضوع پر مبنی یہ مہم عمیق تکنیکی اسٹارٹ اپ کاروبار  ی اداروں کے ذریعہ مواقع تلاشنے کے لیے اختراع کاروں، طلبا، تعلیمی شعبے اور صنعت کے نوجوان اذہان کو روشن کرے گی۔
  • وزیر موصوف نے نئی دہلی میں سی ایس آئی آر کی 200 ویں گورننگ باڈی میٹنگ سے خطاب کیا؛ خواتین سائنسدانوں کے لیے تحقیقی گرانٹ تجاویز کے سلسلے میں خصوصی اپیل کا اعلان کیا۔
  • ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں سی ایس آئی آر تکنیکی کامیابیوں اور اختراع کو بڑے پیمانے پر ساجھ کرنے کے لیے ایک نظام تیار کرنے کی غرض سے جلد ہی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان اور تمام تر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو تحریر ارسال کی جائے گی۔
  • وزیر  موصوف نے تنظیم کی نئی ٹیگ لائن ’’سی ایس آئی آر- بھارت کا اختراعی انجن‘‘

سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو کہ سی ایس آئی آر (سائنٹفک اور صنعتی تحقیق کی کونسل) کے نائب صدر بھی ہیں، نے آج 6جنوری 2023 سے ملک گیر سطح پر شروع ہونے جارہی مہم ’’وَن ویک، وَن لیب‘‘ کا اعلان کیا۔ اس سلسلے میں، ملک بھر میں موجود سرکردہ تجربہ گاہوں/ سی ایس آئی آر کے اداروں میں سے ہر ایک ، یکے بعد دیگرے  ہر ہفتے ، بھارت کے عوام کے سامنے اپنی خصوصی اختراع اور تکنیکی حصولیابیاں پیش کرے گا۔

نئی دہلی میں سائنس سینٹر میں سی ایس آئی آر کی 200ویں گورننگ باڈی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ ’’وَن ویک وَن لیب‘‘ موضوع پر مبنی مہم عمیق تکنیکی کاروبار کے توسط سے مواقع کی تلاش کے لیے نوجوان اختراع کاروں، طلبا، اسٹارٹ اپ اداروں، تعلیمی شعبے، اور صنعت کے اذہان کو روشن کرے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، جو کہ کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹرئیل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کے صدر ہیں، نے 15 اکتوبر 2022 کو سی ایس آئی آر سوسائٹی کی میٹنگ کی صدارت کی تھی اور گذشتہ 80 برسوں میں سی ایس آئی آر کی کوششوں کی ستائش کی تھی۔

وزیر اعظم نے سوسائٹی میٹنگ کے دوران سی ایس آئی آر سے اپیل کی تھی کہ یہ ادارہ 2042 ، یعنی جب یہ اس وقت 100 برس کا ہوجائے ، کے لیے ایک ویژن تیار کرے۔ انہوں نے گذشتہ 80 برسوں کے سفر کو دستاویزی شکل میں لانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تھی، جو کہ حاصل ہوئی ترقی کا جائزہ لینے اور کمیوں کی نشاندہی میں مدد کر سکتا ہے جنہیں دور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ تمام تجربہ گاہوں کے ایک ورچووَل سربراہ اجلاس کا اہتمام  باقاعدہ طور پر کیا جا سکتا ہے جس میں وہ ایک دوسرے کے تجربہ سے نئی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔

آج سی ایس آئی کی 200ویں گورننگ باڈی میٹنگ میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خواتین سائنسدانوں کے لیے ریسرچ گرانٹ تجاویز کے لیے خصوصی اعلان کیا۔  ریسرچ گرانٹ پروپوزل خواتین سائنسدانوں کے لیے ہے جن میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو اپنے کرئیر سے ہٹ کر تحقیق کے میدان میں واپس آنے اور ازسر نو اپنا کرئیر بنانے  میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ سی ایس آئی آر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے، سائنس اور تکنالوجی کے وزیر  نے نئی ٹیگ لائن ’’سی ایس آئی آر- بھارت کا اختراعی انجن‘‘ بھی جاری کی۔

یکم اپریل 2023 سے تمام تجربہ گاہوں میں  کاغذ کے بغیر ای – دفتر  اور رپورٹنگ سال 2022-2023  کے لیے ایڈمن کیڈر کے لیے ای-کارکردگی جائزہ نظام کو بھی منظوری دی گئی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گورننگ باڈی کے اراکین کو مطلع کیا کہ وہ وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان اور تمام تر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو تحریر ارسال کریں گے کہ وہ بنیادی سائنس اور تحقیق کو ایک مضبوط کرئیر متبادل کے طور پر اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والے اسکولی طلبا اور آرزومند نوجوانوں  کے ساتھ بڑے پیمانے پر سی ایس آئی آر کی تکنیکی حصولیابیاں ساجھا کرنے کے لیے ایک نظام وضع کریں ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سی ایس آئی آر کی میراث اس کی مختلف قومی تجربہ گاہوں اور اداروں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر کی ہر ایک تجربہ گاہ منفرد ہے اور متنوع  میدانوں جیسے جینومکس سے لے کر جیولوجی، میٹرئیل تکنالوجی سے لے کر مائیکروبئیل تکنالوجی اور خوراک سے ایندھن ، میں مہارت حاصل کر رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر کے 4500 سے زائد سائنس دانوں پر مشتمل گروپ سے اس تنظیم کو از سر نو متحرک کرنے کی اپیل کی تاکہ یہ امرت کال میں اختراع کا عالمی مرکز بن کر ابھرے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توانائی منتقلی، کاربن حاصل کرنے اور اس کو جمع کرنے، قابل رسائی شمسی بجلی، پلاسٹک ری سائیکلنگ اور قابل استطاعت توانائی ذخیرہ جیسے شعبوں میں ابھرتی ہوئی اختراع پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

ڈاکٹر این کلائی سلوی، ڈائرکٹر جنرل، سی ایس آئی آر نے 199ویں سے لے کر 200ویں تک گورننگ باڈی میٹنگوں تک سی ایس آئی آر کی سرگرمیوں اور حصولیابیوں پر ایک پرزنٹیشن پیش کی۔

موجودہ گورننگ باڈی کے اراکین میں پروفیسر اجے سود، حکومت ہند کے پی ایس اے؛ ڈاکٹر سمیر وی کامت، سکریٹری، ڈی او ڈی اور چیئرمین، ڈی آر ڈی او؛ گردیپ سنگھ، چیئرمین اور منیجنگ ڈائرکٹر، این ٹی پی سی؛ ڈاکٹر سری نواسا ریڈی، ڈائرکٹر ، سی ایس آئی آر – آئی آئی سی ٹی؛ ڈاکٹر این آنندا ولی، ڈائرکٹر، سی ایس آئی آر- ایس ای آر سی؛ فائنینس سکریٹری اور سکریٹری (لاگت)؛ جناب بابا اے کلیانی، چیئرمین اور ایم ڈی، کلیانی گروپ؛ پروفیسر کے وجے راگھون، حکومت ہند کے سابق پی ایس اے؛ ڈاکٹر وجے بھاتکر؛ ڈاکٹر کے این ویاس، سکریتری، ڈی اے ای اور چیئرمین، اے ای سی اور ڈاکٹر این کلائی سلوی، ڈی جی – سی ایس آئی آر، شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈرون، ہیلی بورن تکنالوجی، نالوں کی سفائی کی جدید مشینوں، ایروما مشن، جیسے شعبوں میں سی ایس آئی آر نے تحقیق، تعلیمی شعبے اور صنعت میں بامعنی اور مساوی شراکت داری کے لیے زبردست مواقع کے راستے کھولے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ جل جیون مشن کے ساتھ جدید ہیلی بورن جائزہ تکنالوجی کو گذشتہ برس راجستھان، گجرات، پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں استعمال کیا گیا تھا، اور یہ ’’ہر گھر نل سے جل‘‘کے وزیر اعظم نریندر مودی کے خواب اور مشن میں مثبت تعاون پیش کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح، وسیع پیمانے پر ترسیل کے لیے نالوں کی صفائی ستھرائی کا سی ایس آئی آر کے ذریعہ تیارکردہ مشینوں پر مبنی نظام سووَچھ بھارت مشن کے ہدف کی حصولیابی میں تعاون فراہم کرے گا۔

سی ایس آئی آر 26 ستمبر 1942 میں قائم ہوا اور اسے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت سی ایس آئی آر سوسائٹی کے طور پر درج رجسٹر کیا گیا۔ اس کی گورننگ باڈی کی اولین میٹنگ 09 مارچ 1942 میں منعقد ہوئی تھی جس نے دیگر ایجنڈوں سمیت کونسل کے لیے ضمنی قوانین وضع کیے۔

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.13979



(Release ID: 1884510) Visitor Counter : 142