قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

عصمت دری کے متاثرین کو جلد انصاف فراہم کرنے کے مقصد سے 1023 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم اور محکمہ انصاف کے ذریعے پاسکو ایکٹ نافذ کیا جا رہا ہے


اکتیس مارچ 2023 تک ایف ٹی ایس سی اسکیم کو جاری رکھا گیا ہے

اکتیس اکتوبر 2022 تک 28 ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں میں 733 ایف ٹی ایس سی کام کر رہے ہیں

Posted On: 15 DEC 2022 2:24PM by PIB Delhi

قانون و انصاف کے وزیر جناب کرن رجیجو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد کے ساتھ فاسٹ ٹریک کورٹس/ نئی فاسٹ ٹریک کورٹ (ایف ٹی سی) کے قیام اور ہائی کورٹس کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ملک میں پچھلے تین سالوں اور موجودہ سال میں سے ہر ایک کے دوران، ریاست کے لحاظ سے ان کے کام کرنے کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہے۔

ایف ٹی سی کا قیام اور فنڈ کی تقسیم ریاستی حکومتوں کے دائرہ کار میں ہے جو متعلقہ ہائی کورٹس کے مشورے سے اپنی ضرورت اور وسائل کے مطابق ایسی عدالتیں قائم کرتی ہیں۔ 14ویں مالیاتی کمیشن (ایف سی) نے 2015 سے 2020 کے دوران گھناؤنے نوعیت کے مخصوص مقدمات، خواتین، بچوں، بزرگ شہری، معذور افراد، ٹرمینل بیماریوں سے متاثرہ افراد وغیرہ اور جائیداد سے متعلق دیوانی مقدمات کی سماعت کے لیے کل 1800 ایف ٹی سیز کے قیام کی سفارش کی تھی۔ متعلقہ مقدمات 5 سال سے زائد عرصے سے زیر التوا ہیں۔ ایف سی نے مزید ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس مقصد کے لیے ٹیکس کی منتقلی (32 فیصد سے 42 فیصد) کے ذریعے دستیاب بہتر مالیاتی جگہ کا استعمال کریں۔ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں سے مالی سال 2015-16 کے بعد سے ایف ٹی سی کے قیام کے لیے فنڈ مختص کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ مزید، فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018 کی تعمیل میں، محکمہ انصاف اکتوبر، 2019 سے 1023 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں (FTSCs) کے قیام کے لیے مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اسکیم کو نافذ کر رہا ہے تاکہ عصمت دری اور POCSO ایکٹ کے متاثرین کو جلد انصاف فراہم کیا جا سکے۔ ایف ٹی ایس سی اسکیم جو ابتدائی طور پر 1 سال کے لیے تھی، 31 مارچ 2023 تک 1572.86 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات پر 971.70 کروڑ روپے مرکزی حصہ کے طور پر نربھیا فنڈ کے تحت فنڈ کیے جانے کے لیے جاری رکھی گئی ہے۔ 31 اکتوبر 2022 تک، 733 ایف ٹی سی  28 ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔

عدالتی اصلاحات پر ایکشن ریسرچ اینڈ اسٹڈیز کے لیے ایک پلان اسکیم محکمہ انصاف کی جانب سے 2013 سے نیشنل مشن فار جسٹس ڈیلیوری اینڈ لیگل ریفارمز کے تحت نافذ کی جا رہی ہے۔ اسکیم کے تحت، ایکشن ریسرچ/ تجزیہ/ نگرانی کے مطالعے کرنے کے لیے مالی مدد کی جا رہی ہے جس میں سیمینار/ کانفرنس/ ورکشاپس کا انعقاد، تحقیق اور نگرانی کی سرگرمیوں کے لیے استعداد کار میں اضافہ، رپورٹ/ مواد کی اشاعت، انصاف کی فراہمی، قانونی تحقیق اور عدالتی اصلاحات کے شعبوں میں اختراعی پروگراموں/ سرگرمیوں کو فروغ دینا شامل ہے۔ اس اسکیم کے تحت، نیشنل لا یونیورسٹی، دہلی کے ذریعہ ”ہندوستان میں فاسٹ ٹریک عدالتوں کے کام کاج کی تشخیص“ پر ایک مطالعہ کیا گیا۔ مطالعہ کے نتائج کے مطابق، ایف ٹی سی کے قیام کے ساتھ خصوصی انفراسٹرکچر، خصوصی انتظامیہ، اور عملے کے علیحدہ کیڈر یا طریقہ کار میں نرمی نہیں تھی۔ لہذا ان کا کام باقاعدہ عدالتوں سے مختلف نہیں ہے اور انھیں باقاعدہ عدالتوں کی طرح ساختی مشکلات کا سامنا ہے۔ مناسب تعاون کی کمی نے ایف ٹی سی پر زیادہ بوجھ ڈالا ہے۔ کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل سفارشات کی گئی ہیں جو متعلقہ ریاستی حکومتوں اور ہائی کورٹس کے علم میں لائی گئی ہیں:

ایف ٹی سی میں زیادہ تجربہ کار ججوں کی تقرری۔

نیشنل کورٹ مینجمنٹ سسٹم کی مخصوص سفارشات کی ضرورت جو فاسٹ ٹریک عدالتوں پر لاگو ہوں۔

ایف ٹی سی میں تمام عدالتی افسران کی ضلعی سطح پر ماہانہ میٹنگیں تاکہ ان کی پیش رفت کی نگرانی کی جا سکے اور روزمرہ کی سماعت کو تیز رفتار کارروائی میں یقینی بنایا جا سکے۔

ویڈیو کانفرنسنگ/ ویڈیوگرافی جیسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ملک کے تمام ایف ٹی سی میں متاثرین خاص طور پر خواتین اور بچوں کو محفوظ اور آرام دہ ماحول فراہم کرنا۔

ججوں کو کمپیوٹر، ٹیکنیکل سٹاف اور انٹرنیٹ جیسی مناسب اور جدید ترین سہولیات فراہم کی جائیں۔

پانچ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے ججز کو مراعات دی جائیں۔

دیگر اضلاع میں بھی کمزور گواہوں کے ڈیپوزیشن کمپلیکس (جیسے دہلی میں قائم کیے گئے) قائم کیے جائیں گے۔

*********

ضمیمہ

ایف ٹی سی کی حیثیت – موجودہ سال سمیت پچھلے تین سالوں کے دوران زیر التوا مقدمات (ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے)

 (اکتوبر 2022 تک)

نمبر شمار

ریاست/ یو ٹی

دسمبر، 2019

دسمبر، 2020

دسمبر، 2021

اکتوبر، 2022

فنکشنل عدالتیں

زیر التوا مقدمات

فنکشنل عدالتیں

زیر التوا مقدمات

فنکشنل عدالتیں

زیر التوا مقدمات

فنکشنل عدالتیں

زیر التوا مقدمات

1

آندھرا پرادیش

21

6763

21

10069

21

10069

22

6877

2

انڈمان و نیکوبار جزائر

 

0

 

0

 

0

 

0

3

اروناچل پردیش

 

0

 

0

 

0

 

0

4

آسام

19

8108

14

10108

16

9356

15

10551

5

بہار

57

20774

33

58636

0

69792

0

0

6

چندی گڑھی

 

 

 

 

 

 

 

 

7

چھتیس گڑھ

38

6882

23

15310

23

17779

23

5394

8

دادرا و نگر حویلی

 

0

 

0

 

0

 

0

9

دہلی

10

4210

5

40733

7

48520

20

7068

10

دیپ و دمن

 

 

 

 

 

 

 

 

11

گوا

0

0

0

0

0

0

4

2038

12

گجرات

0

0

0

33560

35

35335

35

4894

13

ہریانہ

6

924

5

58511

6

65337

6

887

14

ہماچل پردیش

0

0

0

15618

0

5102

3

510

15

جموں و کشمیر

5

876

1

0

4

0

4

685

16

جھارکھنڈ

0

4632

40

14507

6

19371

34

7969

17

کرناٹک

0

0

13

38365

18

39458

0

0

18

کیرالا

0

0

23

100479

28

114020

0

0

19

لداخ

 

0

 

0

 

0

 

0

20

لکشدیپ

 

0

 

0

 

0

 

0

21

مدھیہ پردیش

0

0

2

15584

0

25769

0

0

22

مہاراشٹر

91

107491

116

52079

110

67315

111

152312

23

منی پور

4

210

6

634

6

634

10

1023

24

میگھالیہ

0

0

0

0

0

0

0

0

25

میزورم

2

154

2

0

2

0

2

223

26

ناگالینڈ

0

0

1

66

0

153

0

0

27

اوڈیشہ

0

0

0

39670

19

44689

0

0

28

پڈوچیری

 

0

 

1535

 

1452

 

0

29

پنجاب

0

0

7

52198

7

85061

7

245

30

راجستھان

 

0

 

44222

 

46048

 

0

31

سکم

1

6

2

188

2

195

2

13

32

تمل ناڈو

74

6036

73

29970

74

32519

73

107590

33

تلنگانہ

29

9950

29

15469

35

18095

0

0

34

تریپورہ

11

937

11

2551

11

3604

03

1347

35

اتر پردیش

368

405127

389

413176

376

396462

372

1036970

36

اتراکھنڈ

4

567

4

15119

4

15997

4

838

37

مغربی بنگال

88

49723

87

0

88

1166

88

72560

 

کُل

828

633370

907

1078357

898

1173298

838

1419994

**************

 

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 13862



(Release ID: 1883916) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Marathi , Tamil , Telugu