زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

 موٹے اناج کو  کھانے کی پلیٹ میں قابل احترام مقام ملنا  چاہیے -  زراعت کےمرکزی  وزیر جناب تومر

Posted On: 13 DEC 2022 7:55PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ گیہوں اور چاول کے ساتھ ساتھ موٹے اناج کو بھی  کھانےکی پلیٹ میں دوبارہ  قابل احترام مقام ملنا چاہیے۔  ہندوستان کی قیادت میں ملک اور دنیا میں غذائی اجناس کو فروغ دینے کے مقصد سے اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کردہ جوار کا بین الاقوامی سال، سال 2023 میں منایا جائے گا، جس کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پہل کی ہے  اور 72 ممالک نے ہندوستان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

جناب تومر نے آج نئی دہلی میں زرعی قیادت اور عالمی غذائی کانفرنس  میں بطور مہمان خصوصی یہ بات کہی۔ جناب تومر نے کہا کہ کووڈ وبائی مرض نے ہم سب کو صحت اور غذائی تحفظ کی اہمیت کا بھی احساس دلایا ہے۔ ہماری خوراک میں غذائیت کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ موٹے اناج کا بین الاقوامی سال منانے سے موٹے اناج کی گھریلو اور عالمی کھپت میں اضافہ ہوگا جس سے روزگار میں بھی اضافہ ہوگا اور معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی  کہا کہ ہمیں ہندوستانی روایت، ثقافت اور طور طریقوں نے جو کچھ بھی دیا ہے، قدرتی مصنوعات اور قدرت کی نعمتیں کسی بھی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے یقیناً عمدہ چیز ہیں، لیکن ہمارے مصروف طرز زندگی کی وجہ سے کئی بار وقت گزر جاتا ہے اور جدیدیت کے نام پر کئی بار ہم اچھی چیزوں کو آہستہ آہستہ بھول جاتے ہیں اور ترقی کے نام پر ہم اپنی زندگی میں بہت سی دوسری چیزوں کو اپنا لیتے ہیں۔ ترقی ضروری ہے لیکن اگر ترقی فطرت  کے ساتھ  ہم آہنگ ہو تو یہ ہم سب کے لیے، انسانیت کے لیے اور ملک کے لیے بہتر ہے۔ آج ہم بہت سی چیزیں ڈھونڈتے ہیں اور انہیں مہنگے داموں  میں خریدتے ہیں، ان میں بہت سی ایسی بھی ہیں جن کے بیج کسی  کے پاس نہیں ہے یا کسان انہیں بوتے تک نہیں، لیکن آج بھی موسم کے مطابق قدرتی طریقے سے اس کی پیدا وار ہوتی  ہیں۔ جن کو ان کی خوبی کا پتہ چل گیا ہے، وہ انہیں استعمال کرتے ہیں۔ خدانے  توازن کا بھی خیال رکھا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MFER.jpg

جناب تومر نے کہا کہ موٹا اناج  ہمارے ملک میں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔  ظاہر ہے  پہلےسہولتیں کم ہوتی تھیں لیکن ہمارے زرعی شعبے، گاؤں اور  سماج کے  تانے بانے ایسے تھے  کہ چھوٹے کسان بھی اپنی ضرورت کے مطابق کھیتی باڑی کرتے تھے اور فاضل غذائی اجناس  کومنڈی میں  لے جا کر فروخت کرتے تھے۔ آہستہ آہستہ کھیتی باڑی کرتے ہوئے زیادہ منافع کا مقابلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے اجناس کی کاشت بدل گئی اور گندم اور دھان پر انحصار بڑھتا گیا۔ ہمارے کسان ملک کو وافر مقدار میں خوراک فراہم کرنے کے قابل ہیں جب کہ ہم دنیا کو بھی یہ خوراک  فراہم کر رہے ہیں لیکن رفتہ رفتہ ہماری کھانے کی پلیٹوں میں موٹے اناج کااستعمال کم ہوتا گیا،  اور یہ حالت ہوگئی  کہ موٹے اناج کا  استعمال کھانے کی پلیٹ سے غائب ہو گیا لیکن اب جب ہمارا ملک غذائی اجناس اور باغبانی کی پیداوار اس سمت آگے بڑھ رہا ہےتو غذائیت سے بھرپور اناج کی طرف توجہ مبذول کرائی جا رہی  ہے۔ آج غذائیت کی ضرورت ہے، تحقیق بھی بہت گہرائی سے ہو رہی ہے، باریک بینی سے تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ جگہ جگہ لیکچرز ہو رہے ہیں، اسکالر غور و فکر کر رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اچھی صحت کے لیے  موٹے اناج کااستعمال ضروری ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم جناب مودی نے کہا تھا کہ ہمیں موٹے اناج کے استعمال میں اضافہ  کے لئے کام کرنا چاہیے اور ان کی پہل پر ملک اور دنیا میں موٹے اناج  کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کی  اپیل پر یوگا کی طرح موٹے اناج  کی پیداوار  اور کھپت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس موقع پر فلپائن کے سابق وزیر زراعت جناب ولیم ڈار سمیت متعدد  شحصیات  موجود تھیں۔

*************

 

ش ح۔  ع ح ۔ رض

 

U. No.13775

 



(Release ID: 1883317) Visitor Counter : 181


Read this release in: English , Hindi , Punjabi