سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندوستان مستقبل میں پھیلنے والی عالمی وبا کو روکنے کیلئے ویکسین کی تیاری اور اس کی فراہمی کے علاوہ اسے ڈیزائن کرنے کی غرض سے ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی خاطر تحقیق وترقی میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کریگا: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا بیان


مستقبل میں  کسی بھی عالمی وبا سے نمٹنے کی تیاریاں: کیا ہندوستان سی ای پی آئی  کے 100 دنوں کی ویکسین کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہے؟ کے موضوع پر فریدآباد کے بایوٹیک سائنس کلسٹر میں بین الاقوامی کانفرنس کااہتمام کیا گیا

ویکسین تیار کرنے اور اس کی رسائی کیلئے ایک بہتر اور زیادہ مساوی طریقہ کار کیلئے عالمی اشتراک اور انضباطی عمل آوری کی ضرورت ہے: ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن کا بیان

Posted On: 07 DEC 2022 9:27AM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان تحقیق وترقی میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کریگا تاکہ مستقبل میں رونما ہونے والی  کسی بھی عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے ویکسین تیار کرنے  اور اس کی فراہمی کے علاوہ اس کو ڈیزائن کرنے کی خاطر ایک لائحہ عمل تیار کیاجاسکے۔

‘‘مستقبل میں عالمی وبا کے لئے تیاری : کیا ہندوستان سی ای پی آئی 100 دن کے ویکسین چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہے’’ کے موضوع پر ایک دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے ایک پیغام میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کووڈ-19 اور وبائی امرا ض کی مختلف شکلوں کے ماڈل کے بارے میں نتائج کا پتہ لگانے کیلئے کوششیں ابھی بھی جاری ہیں اور ہندوستان مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے۔

یہ کانفرنس 5 او ر6دسمبر 2022 کو منعقد ہوئی جس کا اہتمام این سی آر بایوٹیک سائنس کلسٹر میں اس کے کیمپس کے اندر فرید آباد میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے بایوٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) کے خود مختار ادارے ٹرنسلیشنل  ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) کی طرف سے کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایوٹیکنالوجی کا محکمہ عالمی وبا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ردعمل کا ایک مرکز ہے اور اس نے کووڈ-19 سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹنے کیلئے بے مثال اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی بی ٹی کو اس کے 14 خودمختار اداروں کی طرف سے کافی مدد دی گئی ہےجس میں ٹی ایچ ایس ٹی آئی کی طرف سے بنیادی برتری حاصل ہے۔ جیسا کہ اس نے فوری طور پر مریضوں کے گروپس، بایوایسےسسٹم، قوت مدافعت اور سیلولر رسپانس اسسیس، ویکسین تیار کرنے کیلئے درکار جانوروں کے مطالعے اور ہندوستان کی پہلی ڈی این اے اور پروٹین سبونائٹ ویکسین کوربیویکس تیار کرنے میں ویکسین کی صنعت کو تعاون فراہم کیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کو دوہرایا کہ کووڈ-19 نےایک فوری بیداری کی کال دی ہے تاکہ  وہ اپنے طور پر مستقبل میں کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے تیاری کرسکے اور یہی موقع ہے کہ بایوٹیکنالوجی کامحکمہ اور ٹی ایچ ایس ٹی آئی مستقبل کی تیاریوں کیلئے ہندوستان کے آئی این ڈی سی ای پی آئی کے پروگرام کی قیادت کررہا ہے۔

اس میٹنگ میں ماہرین تعلیم اور صنعت سے وابستہ سرکردہ ماہرین اور لیڈران کے علاوہ ریگولیٹرس ایک ساتھ جمع ہوئے اور انہوں نے اُبھرتے ہوئے متعدی بیماریوں کیلئے ویکسین تیار کرنے کے اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ ہندوستان ایک ملک کے طور پر عالمی وبا کی تیاریوں خصوصاً عالمی جنوب کیلئے ایک پالیسی فریم ورک فراہم کرنے میں  نمایاں اور کلیدی رول ادا کریگا اور بین الاقوامی پروسیس کے ساتھ متعلقہ قومی انضباطی عمل آوری  سے خود کو وابستہ کریگا اور بڑے پیمانے پر تیزی سے ویکسین کی تیاری کیلئے مینوفیکچرنگ کی گنجائش بڑھائیگا۔ اس سے انسانی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ہماری بایوٹیک صنعت کو مضبوط بنانے میں ملک کو بھی مدد ملے گی اور ہماری معیشت اپنی موجودہ 80 ارب ڈالر کی حصے داری سے آگے بڑھ سکے گی۔

بایوٹیکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے اس بات کو دوہرایا کہ ڈی بی ٹی کا مینوفیکچرنگ اور بایومینوفیکچرنگ بڑھانے پر خصوصی زور اور صنعت اور اختراع کو بڑھانے کاعزم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کی تیاری کا عمل کافی پیچیدہ ہے اور ڈی بی ٹی سائنسی پالیسی کو آسان بناکر اس کی تیاری میں آسانی  پیدا کریگی۔ ہم آہنگی والے نظام کی ضرورت اس طرح ہےکہ ہندوستان ڈینگو، چکن گونیا، ٹی بی اور دیگر وائرل/بیکٹیریا انفیکشن سے لڑ سکتا ہے جس سے ویکسین تشخیص، علاج معالجے کے طریقوں میں تیزی سے زیادہ فعال حل پیش کیا جاسکتا ہے۔

ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر پروفیسر پرمود گرگ نے اس کام کو اُجاگر کیا جو ٹی ایچ ایس ٹی آئی تحقیق وترقی کے مختلف شعبوں میں انجام دے رہا ہے۔ ڈاکٹر گرگ نے سارس-کوو-2، ٹی بی ، ڈینگو وغیرہ جیسی متعدی بیماریوں سے متعلق اندرونی طور پر ویکسین تیار کرنے سے متعلق تحقیق اور کلینیکل ہم آہنگی ، ویکسین کی اثرپذیری سے متعلق مطالعات، پین- ہاسپٹل مطالعات، تشخیص کے طریقہ کار کے بارے میں مختصر طور پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کلینیکل تحقیقی پروگرام میں شروع کیے گئے نئے ایم ایس سی کے بارے میں ذکر کیا ۔ پروفیسر گرگ نے صنعتوں اور اکیڈمیوں کے درمیان تال میل پر بھی زور دیا اور سامعین کو بتایا کہ ٹی ایچ ایس ٹی آئی نے حال ہی میں صنعت کے ساتھ اشتراک کرکے پین بیٹا کورونا ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں ایک مشترکہ کام کیلئے سی ای پی آئی سے 12 ملین ڈالر حاصل کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایچ ایس ٹی آئی  ایک نئے ویکسین تیار کرنے کے چیلنج کے اکیڈمک جزو کو پورا کرنے کیلئے تیار ہے۔

حکومت ہند کے سابق پرنسپل  سائنسی مشیر پروفیسر کے وجئے راگھون نے بھی اس موقع پر کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے سی ای پی آئی کے 100 دن کے چیلنج  سے پیدا ہونے والے چیلنجوں اور صحت عامہ  سے متعلق معلومات ، رول اور ڈیٹا کی فراہمی کے نظام ،ویکسین پلیٹ فارمس  پری کلینیکل سہولتوں، مویشیوں کے تجربات ، انضباطی نظام، نفاذ سے متعلق نظام  اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کے عمل کی نشاندہی کرنے میں فنڈز کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ ہم خوش قسمت ہیں کہ کورونا وائرس کے لیے مضبوط امیونوجینک اسپائیک پروٹین اینٹیجن موجود ہے، لیکن یہ دوسرے انفیکشن کے معاملے میں نہیں ہو سکتا۔ لہذا 100 دن کے چیلنج کو حاصل کرنے کے لیے ایک پائیدار اور اقتصادی طور پر قابل عمل نظام کے فلو کو تیار کرنا بہت ضروری  ہے۔

ڈبلیو ایچ او میں اعلیٰ سائنسداں ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے ہندوستان کیلئے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ہندوستان کیلئے اہم بیماریوں کے سلسلے میں لائحہ عمل اور مخصوص پروڈکٹ پروفائل تیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ایک کمیٹی قائم کی ہے تاکہ وائرل فیملیز کو ترجیح دی جاسکے اور ویکسین تیار کرنے کیلئے ان فیملیز سے پروٹوٹائپ حاصل کیے جاسکیں۔ ویکسین تیار کرنےاور اس کی رسائی کے لیے ایک بہتر اور زیادہ منصفانہ نقطہ نظر کے لیے، باہمی تعاون پر مبنی ہونا، عالمی سطح پر انضباطی عمل اور ایک اخلاقی عوامی صحت کی پالیسی کو ترتیب دینا ضروری ہے۔

میٹنگ کے دوران صنعت ، تعلیم کے ماہرین اور ریگولیٹرس، لیڈن یونیورسٹی میڈیکل سینٹر ، نیدرلینڈ، ایموری یونیورسٹی یو ایس اے ، آئی آئی ایس سی بنگلور، سی ایم سی ویلّور، ٹی ایچ ایس ٹی آئی ، آئی سی ایم آر، سی ڈی ایس سی او، ڈبلیو ایچ  او، سی ای پی آئی، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ ، زائڈس لائف سائنسز، بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمیٹیڈ،  پری ماس بایو ٹیک پرائیویٹ لمیٹیڈ، بایولوجیکل ای پرائیویٹ لمیٹیڈ، پینسیا بایوٹیک لمیٹیڈ اور جینووا بایوفارماسیوٹیکلس لمیٹیڈ نے پرزنٹیشن دیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ح ا۔ ع ن۔

U-13377



(Release ID: 1881318) Visitor Counter : 133


Read this release in: English , Marathi , Tamil , Telugu