کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب گوئل نے اسٹیل کی صنعت سے اپیل کی کہ وہ ہند-آسٹریلیا ای سی ٹی اے معاہدہ کا بہترین استعمال کریں اور آسٹریلیا میں نئے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کریں


حکومت کی کوشش ہے کہ ایف ٹی اے میں ’میلٹ اینڈ پور‘ کی فراہمی کے ذریعے ہندوستانی اسٹیل صنعت کو تحفظ فراہم کیا جائے

صنعت کو ہندوستان کی فی کس اسٹیل کی کھپت میں کم از کم تین گنا ترقی کی خواہش کی تلقین کی

صنعت سے  کوکنگ کول کے متبادل پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے ممتاز اداروں کے ساتھ تعاون پر زور دیا

جناب گوئل نے آئی ایس اے اسٹیل کانکلیو کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کیا

Posted On: 22 NOV 2022 4:15PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور کپڑا کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے اسٹیل صنعت پر زور دیا کہ وہ ہندوستان-آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدہ (ای سی ٹی اے) معاہدہ کا بہترین استعمال کرے اور آسٹریلیا میں نئے مواقع حاصل کرنے پر غور کرے۔ وہ آج نئی دہلی میں آئی ایس اے اسٹیل کانکلیو کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کر رہے تھے۔

جناب گوئل نے مجمع کو بتایا کہ ہندوستان-آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدہ (ای سی ٹی اے) کو آسٹریلیا کی پارلیمنٹ نے پاس کر دیا ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان مضبوطی کے مقام سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک تسلیم کرتے ہیں کہ ہندوستانی معیشت دنیا کی ترقی کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آسٹریلیا کے ساتھ معاہدے کے بعد آسٹریلیا کو کی جانے والی ہماری اسٹیل کی تمام برآمدات ڈیوٹی فری ہو جائیں گی۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کا بہترین استعمال کریں اور آسٹریلیا میں نئے مواقع حاصل کرنے پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ یہ تجارتی معاہدے ہمارے نوجوانوں، مختلف شعبوں میں کاروبار کے لیے نئے مواقع فراہم کریں گے۔

جناب گوئل نے کہا کہ اسٹیل کی صنعت ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے، جو برآمدی آمدنی میں نمایاں طور پر تعاون فراہم کر رہی  ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی ہندوستانی اسٹیل کمپنیاں عالمی معیار کی اسٹیل سپلائی کرنے والی سرفہرست کمپنیاں  بن چکی ہیں۔ اعلیٰ معیار کی مصنوعات جیسے ہندوستانی اسٹیل سے بنے انجن، والوز معیاری اسٹیل کا ثبوت ہیں جو اسٹیل کی صنعت تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ برانڈ انڈیا کو تیار کرنے کی کوشش کریں اور کہا کہ اسٹیل کی صنعت ہندوستانی مصنوعات کو عالمی شناخت دلانے کی ہندوستان کی مربوط کوششوں کا بہترین نتیجہ ہے۔

وزیر موصوف نے اسٹیل انڈسٹری کی ستائش کی کہ ان کی طرف سے کووڈ کی مدت کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے طبی آلات بنانے کے لیے درکار ضروری آلات کی تیاری، کووِڈ کے علاج کے لیے مائع طبی آکسیجن کی فراہمی کے ذریعے ان کے بے پناہ تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا، اور کہا  کہ بہت سی اسٹیل کمپنیوں نے مائع طبی آکسیجن کو ترجیح دینے کے لیے پیداوار میں بھی کمی کی۔

جناب گوئل نے کہا کہ اسٹیل کی صنعت میں ترقی کی نمایاں صلاحیت ہے اور 2030 تک 300 ملین ٹن کا ہدف حاصل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں آنے والی بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ، یہ صنعت ترقی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب کہ بہت سے دوسرے ممالک جو اسٹیل کے بڑے پروڈیوسر ہیں سخت تناؤ کا سامنا کر رہے ہیں، ہندوستان کے پاس بڑی گھریلو مارکیٹ، لاگت کی مسابقت، جدید ٹیکنالوجی، مصنوعات کی وسیع رینج اور لوہے کی گھریلو صلاحیت کے لحاظ سے بہت بڑا موقع ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ہمارے مینوفیکچررز کے لیے مارکیٹ کے مزید مواقع تلاش کر رہی ہے، خاص طور پر وہ صنعتیں جو مسابقتی ہیں، اعلیٰ معیار کی حامل ہیں اور عالمی سطح پر متعلقہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسٹیل پالیسی 2017 نے ہندوستان کو اسٹیل کا دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر بننے میں مدد فراہم کی ہے۔

اسٹیل اور اسٹیل کی مختلف مصنوعات پر برآمدی ڈیوٹی واپس لینے پر، شری گوئل نے وضاحت کی کہ قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنے اور ملک میں ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے ایک عارضی اقدام کے طور پر ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی پر لگام لگی ہے۔ انہوں نے اسٹیل انڈسٹری کو اس مسئلے کو سمجھنے اور حکومت کے اقدام کی مکمل حمایت کرنے پر سراہا۔

جناب گوئل نے کہا کہ حکومت کی کوشش یہ رہی ہے کہ ہمارے ایف ٹی اے میں ’میلٹ اینڈ پور‘ التزام کے ذریعے ہندوستانی اسٹیل انڈسٹری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اس التزام کے ذریعے صرف اسٹیل جو ان ممالک میں مقامی طور پر تیار ہوتا ہے ہندوستان میں درآمد کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل کی برآمدات پر ڈیوٹی ہٹائے جانے کے ساتھ ہی ہندوستانی اسٹیل انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ میں برتری حاصل رہے گی۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کوکنگ کول کی دستیابی اسٹیل انڈسٹری کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ ممتاز اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور اس کے لیے متبادل حل تلاش کرنے کے لیے تحقیق کریں۔ انہوں نے کوکنگ کول کے لیے چند ممالک پر انحصار نہ کرنے اور خود کفیل بننے کے نئے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جناب گوئل نے نوٹ کیا کہ ہندوستان میں اسٹیل کی فی کس کھپت عالمی اوسط سے بہت کم ہے اور صنعت پر زور دیا کہ وہ عالمی اوسط تک پہنچنے کے لیے کم از کم تین گنا ترقی کی خواہش کرے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ای وی آٹو مارکیٹ اور خوشحالی کی بڑھتی ہوئی سطحیں اسٹیل اور ایلومینیم کی صنعت کے لیے ممکنہ کاروبار میں تبدیل ہو جائیں گی۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاری کے عمل کو شروع کریں اور اسٹیل میں پی ایل آئی کے تیزی سے شروع ہونے  میں مدد کریں۔

جناب گوئل نے صنعت کو مشورہ دیا کہ وہ کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے پائیداری کے شعبے میں اجتماعی تحقیق کرے۔ اس سے ہندوستانی اسٹیل کو دوسرے ممالک پر ترجیح حاصل کرنے اور بڑی منڈیوں پر قبضہ کرنے اور پائیدار اسٹیل کی بہتر قیمت حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے صنعت کے کپتانوں پر بھی زور دیا کہ وہ سوچ سمجھ کر اور چھوٹے مینوفیکچررز کی مدد کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسٹیل پر برآمدی ڈیوٹی واپس لینے سے چھوٹے مینوفیکچررز کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے انہیں ایم ایس ایم ای انڈسٹری اور انجینئرنگ مصنوعات کے برآمد کنندگان کی حمایت جاری رکھنے کی تلقین کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-6951Y2EX.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-6954Z9AZ.JPG

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DKP_5158URPE.JPG

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 12811



(Release ID: 1878052) Visitor Counter : 117