ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

شرم الشیخ کے سی او پی-27میں انڈیا پویلین میں’’لائف کے تصور کو سمجھنا‘‘کے موضوع پر منعقدہ ضمنی پروگرام

Posted On: 14 NOV 2022 4:26PM by PIB Delhi

جھلکیاں:

  • ایم او ای ایف سی سی یو این ڈی پی کمپنڈیم ’پریاس سے پربھاو تک‘ کا آغاز کیا گیا۔
  • کمپنڈیم میں ہندوستان کے روایتی بہترین طریقوں کو اجاگر کیا گیا۔
  • یہ وسائل کے با مقصداستعمال کے تئیں پیشرفت کرنے کے لیے ایک’’ لائف‘‘فریم ورک کی تجویز پیش کرتا ہے۔

آج سی او پی- 27 میں انڈیا پویلین میں ’’لائف کے تصور کو سمجھنا‘‘ کے موضوع پرایک ضمنی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس کی میزبانی ہندوستان اور اقوام متحدہ (یو این انڈیا) نے مشترکہ طور پر کی تھی۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو، اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یو این ای پی) کی ایگزیکٹو سکریٹری محترمہ انگر اینڈرسن،  یو این ایف سی سی کےڈپٹی ایگزیکٹو سکریٹری جناب  اویس سرمد، آئی جی پٹیل چیئر آف اکنامکس ، لندن ا سکول آف اکنامکس اینڈ گورنمنٹ کے لارڈ نکولس اسٹرن اوریو این ڈی پی کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹرمحترمہ اوشا راؤ موناری نیز دنیا بھر سے دیگر معززین نے اس تقریب میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0019XVO.jpg

جناب  بھوپیندر یادو دیگر معززین کے ساتھ پریاس سے پربھاو تک کمپیڈیم کا اجرا کرتے ہوئے

تقریب کے دوران ایم او ای ایف سی سی یو این ڈی پی کمپنڈیم ’پریاس سے پربھاو تک - بے مقصد استعمال سے بامقصد استعمال تک‘ کا آغاز کیا گیا۔ یہکمپنیڈیم، ہندوستان کے روایتی بہترین طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے جو درج ذیل شعبوں پر ’لائف‘ کی اخلاقیات کو مجسم کرتا ہے، اور رویے میں تبدیلی کے کلیدی فریم ورک کو نمایاں کرتا ہے، کہ

  • ضرورت کے مطابق صرف اتنا ہی لے کر، مصنوعات کو اپنی زندگی کے اختتام تک استعمال کرتے ہوئے، اور جو کچھ بچا ہے اسے دوبارہ استعمال یا ری سائیکل کر کے ذمہ دارانہ استعمال۔
  • وسائل کی کارکردگی کو بہتر بنانے، کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے اور ماحولیاتی ہینڈ پرنٹ کو بہتر بنانے کے لیے فضلہ اور اخراج کو کم کرنے کے لیےمرغولاتی معیشیت۔
  • ’واسودیو کٹمبکم' (ایک خاندان میں دنیا) کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے، فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنا اور تمام جانداروں کے لیے ہمدردی کے ساتھ زندگی گزارنا۔
  • دستیاب وسائل کےبامقصد اور جان بوجھ کر استعمال اور ضرورت سے زیادہ استعمال کو کم کرنے اور وسائل تک مساوی رسائی کو فروغ دینے کے ذریعے پائیدار وسائل کا انتظام۔
  • سائنس اور اختراعات کے فروغ، علم کے تبادلے، بہترین طریقوں کے فروغ اور روایتی علمی نظاموں کے تحفظ کے ذریعے ممالک اور کمیونٹیز کے درمیان بقائے باہمی اور تعاون۔

یہ حکومتوں، اداروں اور معاشروں کی رہنمائی کے لیے ایک’ لائف‘ فریم ورک کی تجویز پیش کرتا ہے تاکہ وسائل کے بامقصد استعمال کے تئیں پیشرفت کی جا سکے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002850C.png

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جناب  بھوپیندر یادو نے کہا:

’’ہم آب و ہوا کی تبدیلیوں کے خلاف اپنی مشترکہ جنگ میں ایک اہم موڑ پر ہیں، ایک ایسا موڑ جس کے لیے نہ صرف حکومتی کوششوں کی ضرورت ہے بلکہ ایک پائیدار اور مساوی کرۂ ارض کو یقینی بنانے کے لیے تمام شراکت داروں، ہر فرد کی جانب سے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے ماحولیات کے لیے طرز زندگی کا ’لائف‘ کا منتر، آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے انفرادی شراکت کو مرکز ی حثیت دیتا ہے۔

مصر اور ہندوستان، دونوں صدیوں پرانی تہذیبوں کی ایسی مثالیں ہیں ،جن کی ثقافت اور روایات میں پائیدار طرز زندگی گزارنےکے طور طریقے شامل ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، ہندوستان نے دنیا کے سامنے یہ ثابت کیا ہے کہ ماحولیات کا تحفظ ہندوستان کی پالیسی سازی کے عمل میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سال 20 اکتوبر کو وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی موجودگی میں،’مشن لائف‘ کا آغاز کیا تھا۔

میں اس موقع پر ’مشن لائف‘ کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا، جو کہ ایک عالمی عوامی تحریک ہے، جو انفرادی سطح پر ماحولیات کے حوالے سے شعوری طرز زندگی کو فروغ دیتی ہے۔ مہاتما گاندھی نے کہا تھا، جسے میں یہاں نقل کرتا ہوں

’’دنیا میں ہر ایک کی ضرورت کے لیے کافی ہے لیکن ہر کسی کے لالچ کے لئے نہیں‘‘۔

’مشن لائف‘ ایک ایسی تحریک ہے جو بے ہودہ اور فضول خرچی کی جگہ وسائل کے بامقصد اور جان بوجھ کر استعمال پر مرکوز ہے۔ یہ ماحول کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسی تحریک ہے جس کی روح میں شمولیت ہے جو ہر فرد کو ہمارے ماحول کا ٹرسٹی بناتی ہے۔

ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ آب وہوا کی تبدیلی پالیسی سازی سے بالا تر ہے اور اس کے اثرات جیو پولیٹیکل سرحدوں سے بھی آگے ہیں۔ ’مشن لائف‘ ا ٓب وہوا کی تبدیلی کے خلاف جنگ کو جمہوری بناتا ہے جس میں ہر کوئی اپنی صلاحیت کے مطابق حصہ رسدی کرسکتا ہے۔

یہ ہمیں وہ سب کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو ہماری روز مرہ کی زندگی میں ماحول کے تحفظ کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ ہمارے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مجھے آج اس عظیم اجتماع میں ’’پریاس سے پربھاؤ تک‘‘ کا مجموعہ جاری کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ کاوشیں، اثرات میں ظاہر ہورہی ہیں۔ یہ ایک ایسا فلسفہ ہے جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قابل قیادت میں، پالیسی سازی کے عمل کی رہنمائی کرتا ہے۔

میں عالمی رہنماؤں اور دنیا بھر کے شہریوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ’لائف‘ کے فلسفے کو اپنائیں اور اس تبدیلی کے لیے اپنے تعاون میں اضافہ کریں  جو وہ دنیا میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ روپیہ پیسہ استعمال کرنے کی  اب ضرورت نہیں رہی، جیسا کہ ہمارے وزیر اعظم نے کہا تھا اور میں یہاں اس کا حوالہ دینا چاہوں گا۔

’’اپنی روز مرہ کی زندگی کے انتخاب میں ، آیئے ہم سب سے زیادہ  پائیدار  اختیارات کا انتخاب  کریں۔ ہمار کرہ ارض ایک ہے، لیکن ہماری کاوشیں بہت سی ہونی چاہئیں – ایک زمین،  بہت سی کوششیں۔ ہندوستان، بہتر ماحول اور مزید عالمی فلاح وبہبود کے لیے، کسی بھی طرح کی کوشش کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے‘‘۔

ان ہی الفاظ کے ساتھ میں آج آپ لوگوں کا یہاں ا ٓنے اور اس تقریب کو کامیاب بنانے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا‘‘۔

’مشن لائف‘ کے بارے میں مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں۔

وزیر موصوف کی تقریر کے لیے یہاں کلک کریں۔

*****

U.No.12669

(ش ح - اع - ر ا) 



(Release ID: 1877460) Visitor Counter : 148


Read this release in: Kannada , English , Hindi , Tamil