امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نئی دہلی میں آج تیسری’’نو منی فار ٹیرر‘‘ وزارتی سطح کی  کانفرنس (کاؤنٹر ٹیررازم فنانسنگ) کے اختتامی اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کے خطاب کا متن

Posted On: 19 NOV 2022 4:42PM by PIB Delhi

دوستو،

مجھے ہندوستان کی آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پر نئی دہلی میں منعقدہ ’’نو منی فار ٹیرر‘‘ کے موضوع پر تیسری وزارتی سطح کی  کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بیحد خوشی ہو رہی ہے۔

سب سے پہلے ، میں دنیا کے کونے کونے سے  آئے مختلف ممالک اور کثیرالجہتی تنظیموں کے وفود کی بڑی تعداد میں شرکت کے لئے ان کا  شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ ان دو دنوں کے دوران مندوبین نے

  • دہشت گردی کی مالی معاونت میں ابھرتے ہوئے رجحانات،
  • نئی ابھرتی ہوئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کا غلط استعمال، اور
  • دہشت گردی کی مالی معاونت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون پر تبادلہ خیال کیا، تاکہ ’نو منی فار ٹیرر‘یعنی دہشت گردی کے لیے پیسہ نہیںکے ہمارے مقصد کو مؤثر طریقے سے حاصل کیا جا سکے۔ اس سے آنے والے دنوں میں بحث کو اسٹریٹجک سوچ میں ڈھالنے میں مدد ملے گی۔

یہ شرکت کرنے والے ممالک اور تنظیموں کے لیے’’دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے‘‘ کے موجودہ بین الاقوامی نظام کی تاثیر اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے حل پر بات چیت کرنے کا ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔

آج دہشت گردی نے ایسی خوفناک شکل اختیار کر لی ہے جس کا اثر ہر سطح پر نظر آ رہا ہے۔

میں واضح طور پر سمجھتا ہوں کہ ’’دہشت گردی جمہوریت، انسانی حقوق، معاشی ترقی اور عالمی امن کے خلاف سب سے بڑا ناسور ہے جسے ہمیں جیتنے نہیں دینا چاہیے‘‘۔

کوئی ایک ملک یا کوئی ایک ادارہ چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، تنہا دہشت گردی کو شکست نہیں دے سکتا۔ عالمی برادری کو اس پیچیدہ اور سرحدوں سے ماورا  خطرے کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہنا چاہیے۔

پچھلی چند دہائیوں میں، ہندوستان نے دہشت گردی سمیت کئی چیلنجوں کا کامیابی سے سامنا کیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی، انسداد دہشت گردی کے قوانین کے مضبوط ڈھانچے اور ایجنسیوں کو بااختیار بنانے کی وجہ سے ہندوستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور دہشت گردی کے مقدمات میں سخت سزائیں دینے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

تحقیقات کو سائنس اور ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے مقصد سے فارنسک سائنس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس سمت میں وزیر اعظم مودی کے ویژن کے ساتھ دنیا کی پہلی نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔

حکومت ہند نے دہشت گردی، منشیات اور اقتصادی جرائم جیسے جرائم پر قومی اور بین الاقوامی ڈیٹا بیس تیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ جامع انداز میں سائبر کرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت ہند نے انڈین سائبر کرائم کوآرڈنیشن سینٹر قائم کیا ہے۔

میں وزیر اعظم مودی کے اس عزم کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ ہندوستان انسداد دہشت گردی (سی ٹی ) اور دہشت گردی کی مالی اعانت (سی ایف ٹی ) کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کا مرکز بنے گا۔

ہم دہشت گردی کی تمام اقسام کے خلاف موثر، طویل مدتی اور ٹھوس جنگ کے بغیر خوف سے پاک معاشرے، خوف سے پاک دنیا کے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔ ہماری قوم کے شہریوں نے قیادت کو سب سے بڑی ذمہ داری سونپی ہے – ان کی حفاظت کی! اور اس ذمہ داری کی کسوٹی پر پورا اترنا ہمارا فرض ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا ہے، جس کا بنیادی مقصد ’’کاؤنٹر ٹیررزم سینکشن سسٹم‘‘ بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے قائم کردہ اس نظام نے کسی حد تک دہشت گردی کو ریاستی مالی امداد سے چلنے والے ممالک کی کارروائیوں کو روکنے کا کام کامیابی سے کیا ہے، لیکن اسے مزید سخت، شفاف اور درست بنانا ہوگا۔

ہمارا پہلا عزم شفافیت کے ساتھ تعاون ہونا چاہیے۔ تمام ممالک اور تنظیموں کو بہتر اور موثر انداز میں انٹیلی جنس شیئرنگ میں مکمل شفافیت کا عہد کرنا ہو گا۔ ہمیں دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف یہ جنگ ہر جغرافیائی اور ورچوئل جگہ پر لڑنی ہے۔

ایسے بہت سے معاملات ہیں جہاں کچھ تنظیمیں دیگر مقاصد کی آڑ میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی اور بنیاد پرستی کو فروغ دے رہی ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ یہ تنظیمیں دہشت گردی کی مالی معاونت کے چینل بھی بن جاتی ہیں۔ حال ہی میں حکومت ہند نے سماجی سرگرمیوں کی آڑ میں نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور انہیں دہشت کی طرف دھکیلنے کی سازش کرنے والی ایک تنظیم پر پابندی لگانے کا کام کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہر ملک کو ایسے اداروں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

 

کچھ ممالک، ان کی حکومتوں اور ایجنسیوں نے ’دہشت گردی‘ کو ریاستی پالیسی بنا رکھا ہے۔ دہشت گردی کے ٹھکانوں پر اقتصادی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے کریک ڈاؤن کو مزید سخت کرنا ضروری ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کو اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات سے اوپر اٹھ کر اس بارے میں  اپنا ذہن بنانا ہو گا۔

ہم دیکھتے ہیں کہ بعض ممالک سیاست کی خاطر دہشت گردوں اور دہشت گردی کو پناہ دینے والوں کی بار بار حمایت کرتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی بین الاقوامی سرحدیں نہیں ہوتیں اس لیے تمام ممالک کو سیاست بھول کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

نیز، تمام ممالک کو ’دہشت گردی‘ اور ’دہشت گردی کی مالی معاونت‘ کی تعریف پر متفق ہونا پڑے گا۔ یہ ہمارے شہریوں کے تحفظ اور انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کے تحفظ کا مسئلہ ہے، سیاسی مسئلہ نہیں!

دہشت گرد گروہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائبر اسپیس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، عوام کی حساسیت کو بھی سمجھتے ہیں اور اس لیے اسے استعمال کرتے ہیں۔ آج سائبر اسپیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑا میدان جنگ ہے۔ ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی بھی بہت بدل چکی ہے۔ 21ویں صدی کی مہلک ٹیکنالوجی اور ڈرون ٹیکنالوجی اب دہشت گردوں کے لیے بھی دستیاب ہے۔ منشیات، کرپٹو کرنسی اور حوالہ جیسے منظم جرائم کے ساتھ دہشت گردوں اور دہشت گرد گروہوں کے بڑھتے ہوئے روابط دہشت گردی کی مالی معاونت کے امکانات کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔

اس کانفرنس کا بنیادی مقصد دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے تمام ذرائع کی نشاندہی کرنا اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف ایک عملی اور قابل عمل روڈ میپ تیار کرنا ہے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جرائم پیشہ افراد ہر سال تقریباً 2 سے 4 ٹریلین ڈالر کی منی لانڈرنگ کرتے ہیں اور اس کا بڑا حصہ دہشت گردی کو بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس مقدار اور چیلنجز کے پیش نظر تمام ممالک کی انسداد دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے شعبوں میں کام کرنے والی ایجنسیوں اور ان کے افسران کو طویل المدتی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

دہشت گردی کی مالی معاونت کے تناظر میں، میں اس اجتماع کی توجہ کچھ ایسے مسائل کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جو میرے نزدیک ہم سب کی ترجیح ہونی چاہیے:

 

مالیاتی نیٹ ورک میں گمنامییعنی اینونمس سے لڑ کر قانونی مالیاتی وسائل  سے انحراف کو روکنا

  1. دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے دیگر جرائم سے حاصل ہونے والی رقوم کے استعمال کو روکنا،
  2. دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز، ورچوئل اثاثوں جیسے کرپٹو کرنسیوں، بٹوے وغیرہ کے استعمال کو روکنا،
  3. دہشت گرد نیٹ ورک کے ذریعے غیر قانونی چینلز، کیش کوریئرز، حوالہ کے استعمال کے خلاف کریک ڈاؤن،
  4. دہشت گردی کے نظریے کو پھیلانے کے لیے غیر منافع بخش تنظیم (این پی او ) کے شعبے کے غلط استعمال کو روکنا،
  5. تمام ممالک کی انسداد دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مسلسل استعداد کار میں اضافہ۔

دہشت گردی کی مالی معاونت کے تمام مراحل، جیسے دہشت گردوں کے ذریعہ فنڈز کا حصول ، فنڈز کی نقل و حرکت، دوسرے جرائم کے ذریعے تہہ داری اور بالآخر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال، ہر مرحلے پر کریک ڈاؤن کرنا ہوگا۔ اس کے لیے عالمی سطح پر ’’مخصوص لیکن اجتماعینقطہ نظر‘‘ کی ضرورت ہے۔

تمام ممالک کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مقرر کردہ معیارات، سفارشات کو صرف کاغذوں پر نہیں بلکہاس کی  روح کے مطابق نافذ کرنا ہوگا۔

میرا ماننا ہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ہمارا نقطہ نظر پانچ ستونوں پر مبنی ہونا چاہیے:

  1. تمام انٹیلی جنس اور تفتیشی ایجنسیوں کے درمیان تعاون، ہم آہنگی اور تعاون پر مشتمل ایک جامع نگرانی کا فریم ورک قائم کرنا،
  2. نچلے درجے کے معاشی جرائم سے لے کر منظم معاشی جرائم تک ٹریس، ٹارگٹ اور ٹرمنیٹ کی حکمت عملی اپنانی ہو  گی،
  3. دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق قانونی ڈھانچے کو مضبوط اور مربوطکرنا،
  4. نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے خلاف ایک مضبوط میکانزم تیار کرنا، اور،
  5. اثاثوں کی وصولی کے لیے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانا۔

دہشت گردی کی حمایت کرنے والی بارڈر لیس مالیاتی نقل و حرکت  کو روکنے کے لیے ہمیں’سرحد پار تعاون‘ کے نقطہ نظر کو بھی قبول کرنا ہوگا، تب ہییہ پلیٹ فارم کامیاب ہوگا۔

    آخر میں، میں دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرنا چاہوں گا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں،ہندوستاندہشت گردی کی تمام قسموں  جیسے کہ منی لانڈرنگ، ڈیجیٹل مالیاتی پلیٹ فارمز کا غلط استعمال، حوالہ  وغیرہ  سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، ۔

اس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت کے دوران، ہندوستان نے دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے پر مسلسل عالمی توجہ کو برقرار رکھنے کے لیے  این ایم ایف ٹی  کے اس منفرد اقدام کو برقرار رکھنے کی ضرورت محسوس کی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مستقل سکریٹریٹ قائم کیا جائے۔

اس سمت میں آگے بڑھتے ہوئے، جلد ہی جاری ہونے والے چیئر اسٹیٹمنٹ میں ہندوستان میں ایک مستقل سیکرٹریٹ قائم کرنے کی تجویز شامل ہے۔ تمام شرکاء سے قیمتی تبصرے حاصل کرنے کے لیے جلد ہی اس موضوع پر ایک ڈسکشن پیپر جاری کیا جائے گا۔

میزبان ملک کی جانب سے، میں نئی​​دہلی میں ہونے والی اس ’نو منی فار ٹیرر‘ کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے تمام ممالک اور تنظیموں کے وفود کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

میں آپ سب کی پر مسرت  اور محفوظ گھر واپسی کی نیک تمناؤں کے ساتھ اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

شکریہ!

 

******

شح۔ مم۔ م ر

U-NO. 12713


(Release ID: 1877316) Visitor Counter : 246


Read this release in: Kannada , English , Hindi , Manipuri