صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

خاندانی منصوبہ بندی کی بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان  خاندانی منصوبہ بندی میں قائدانہ مہارت (ایکسل)کے  ایوارڈز 2022سے سرفراز


’ملک ‘ کے زمرہ میں ایوارڈ حاصل کرنے والا پہلا ملک بنا ہندوستان

ایوارڈ کے ذریعے جدید مانع حمل کے طریقوں کو اپنانے اور ان طریقوں تک  رسائی حاصل کرنے  کو یقینی بنانے اور خاندانی منصوبہ بندی کی نامکمل ضروریات کی کمی کو بڑے پیمانے پر پورا کرنے کی ہندوستانی کوششوں کو سراہا گیا

Posted On: 18 NOV 2022 12:50PM by PIB Delhi

خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقوں تک رسائی کو بہتر بنانے میں ملک کی کوششوں کو تسلیم کرنے کے ایک بڑے واقعہ میں ہندوستان ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے تھائی لینڈ کے پٹایا شہر میں  منعقد خاندانی منصوبہ بندی کی بین الاقوامی کانفرنس میں ’ملک‘کے زمرہ میں خاندانی منصوبہ بندی میں قائدانہ مہارت (ایکسل) ایوارڈز 2022 حاصل کیا۔

 


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002W3BA.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HDZQ.jpg

 

خاندانی منصوبہ بندی میں ہندوستان کی   کوششوں کو بہتر کرنے میں ادا کیے گئے رول کی تعریف کرتے ہوئے  صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے  ٹوئٹ کیا:

’’ہندوستان نے  @ICFP2022کے  ذریعے منعقدہ  منصوبہ بندی  میں قائدانہ مہارت کا ایکسل ایوارڈ حاصل کیا ہے۔  یہ ایوارڈ  وزیراعظم  @NarendraModi جی کی قیادت میں صحیح معلومات اور قابل اعتبار خدمات پر مبنی معیاری منصوبہ بندی کے متبادل تک یکساں رسائی کو یقینی بنانے کی ہندوستان کی کوششوں کی پذیرائی ہے‘‘۔

ہندوستان نے نہ صرف خاندانی منصوبہ بندی کے لیے  شادی شدہ لوگوں کو مانع حمل کے جدید طریقوں تک  رسائی فراہم کرنے کو یقینی بنایا ہے، بلکہ انہیں  باخبر متبادل  بھی فراہم کیا ہے۔ اس کی عکاسی نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) -5 کے ڈیٹا میں ہوتی ہے۔ این ایف ایچ ایس-5 کے ڈیٹا کے مطابق  مجموعی طور پر مانع حمل اپنانے کی شرح (سی پی آر) میں قابل  قدر اضافہ ہوا ہے۔ یہ شرح این ایف ایچ ایس -4 کے دوران 54 فیصد تھی، جو اب 67 فیصد ہوچکی ہے۔  اسی طرح خاندانی منصوبہ بندی کی نامکمل ضروریات  میں بھی بڑے پیمانے پر کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ 13 فیصد سے گھٹ کر اب 9 فیصد ہوچکی ہے۔  فرق کی نامکمل ضرورت بھی کم ہوکر 10 فیصد سے نیچے تک آگئی ہے۔

ہندوستان میں 15 سے 49 سال کی حالیہ نئی شادی شدہ عورتوں کے درمیان خاندانی منصوبہ بندی کے لیے مجموعی ’مانگ سے مطمئن‘ کی تعداد 2015-16 کے 66 فیصد سے بڑھ کر 2019-2021میں  76 فیصد  ہوچکی ہے، جوکہ عالمی پیمانے پر 2030 تک کے لیے متعین کیے گئے 75 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔ مانع حمل کے جدید طریقوں تک سستی رسائی کو آسان بنانے کی حکومت کی کوششوں کی عکاسی اس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ  این ایف ایچ ایس-5 کے ڈیٹا کے مطابق مانع حمل کے جدید طریقوں کا استعمال کرنےو الے 68 فیصد افراد اپنا یہ طریقہ پبلک ہیلتھ سیکٹر سے حاصل کرتے ہیں۔  خاندانی منصوبہ بندی کی نامکمل ضروریات کو کم کرنے کے مقصد سے حکومت کے ذریعے شروع کیا گیا فلیگ شپ  پروگرام ، مشن پرویوار وکاس نے بھی  اس مجموعی بہتری میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی میں بہتری کےلیے ہندوستان کی طرف سے کی جانے والی کوششیں  اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ملک خواتین کی صحت اور دماغی صحت کے لیے ایس ڈی جی کے اہداف کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی کی بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی ایف پی) عالمی تولیدی صحت کی برادری کے لیے ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم رہا ہے، جس نے پوری دنیا کے 120 سے زیادہ ممالک  ، تنظیموں اور افراد کو عالمی اسٹیج فراہم کیا ہے۔ تاکہ وہ خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت پر دنیا کے اس سب سے بڑے سائنسی کنکلیو  کے اہم عزائم اور حصولیابیوں کا جشن مناسکیں۔  اس کانفرنس میں 3500 سے زیادہ مندوبین نے طبعی طور پر اور ہزاروں نے ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعے شرکت کی۔

*****

 

 

ش ح۔ ق ت۔ ت ع

U NO:12675



(Release ID: 1876994) Visitor Counter : 159