امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے تمام شوگر ملوں کو 60 ایل ایم ٹی کا برآمداتی کوٹہ مختص کیا ہے


حکومت نے کاشتکاروں کو جلد ادائیگی کرنے کے لیے، شوگر ملوں کو تیزی سے برآمد کرنے پر زور دیا ہے

شوگر ملوں کی آپریٹنگ لاگت کم ہوگی جیسے کہ اسٹوریج کی لاگت اور ورکنگ کیپٹل کی لاگت

ملک بھر کی تمام ملوں کے چینی کے ذخیرے کو یکساں طور پر بروئے کار لانا

شوگر ملوں کے درمیان برآمدی کوٹے کی تقسیم کا معروضی نظام

Posted On: 06 NOV 2022 1:07PM by PIB Delhi

گنّے کی پیداوار کے  افتتاحی تخیمنوں کی بنیاد پر، ملک میں چینی کی  قیمت کے استحکام اور ملک میں چینی کے ملوں کی  مالی صورتحال کو متوازن کرنے کی غرض سے ، ایک اور اقدام کے طور پر، حکومت ہند نے شوگر سیزن 23-2022 کے دوران 60 ایل ایم ٹی تک  چینی کی برآمدات کرنے کی اجازت دی ہے۔ ڈی جی ایف ٹی نے  پہلے ہی ’ممنوعہ‘ زمرے کے تحت چینی کی برآمدات کو 31 اکتوبر 2023 تک توسیع دینے کے لیے نوٹیفائی کیا ہے۔

مرکزی حکومت نے گھریلو استعمال کے لیے تقریباً 275 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) چینی کی دستیابی کو ترجیح دی ہے، جبکہ تقریباً 50 لاکھ میٹرک ٹن چینی کو ایتھینول کی پیداوار کے لیے مخصوص کی ہے اور 30 ستمبر 2023 تک تقریباً 60 لاکھ میٹرک ٹن کا اختتامی توازن رکھا ہے۔ ملک میں چینی کی ملوں کی طرف سے تیار کی جانے والی چینی کی متوازن مقدار، برآمدات کے لیے فراہم کی جائے گی۔ چونکہ چینی کے سیزن 23-2022 کے آغاز میں ، گنّے کی پیداوار کے ابتدائی تخمینے دستیاب ہیں، ا س لیے 60 ایل ایم ٹی چینی کی برآمدات دینے کی اجازت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملک میں گنّے کی پیداوار کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے گا اور دستیاب تازہ ترین تخمینوں کی بنیاد پر ، چینی کی برآمدات بھی اجازت دی جانے والی مقدار پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

شوگر سیزن 22-2021 کے دوران ، ہندوستان نے 110 ایل ایم ٹی چینی کی برآمدات کی تھی اور دنیا میں چینی کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کار بن گیا تھا، نیز ملک کے لیے اس برآمدات سے 40 ہزار کروڑ روپئے مالیت کی غیرملکی کرنسی کی کمائی ہوئی تھی۔چینی کی ملوں کے لیے  اسٹاک کی بروقت ادائیگی اور نقل وحمل کی کم لاگت کے نتیجے میں کسانوں کے گنّے کے بقایاجات کی  جلد کلیرنس کی راہ ہموار ہوئی ہے۔31 اکتوبر  2022 تک  1.18 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی گنّے کی ریکارڈ خریداری کے باوجود، شوگر سیزن 22-2021 کے لیے ، کسانوں کے گنّے کے 96 فیصد سے زیادہ واجبات پہلے ہی ادا کئے جاچکے ہیں۔

شوگر سیزن 23-2022 کے لیے، چینی کی برآمداتی پالیسی میں ، حکومت نے چینی کے تمام ملوں کے لیے چینی مل کے حساب سے برآمداتی کوٹے کا اعلان کیا ہے جس میں ایک معروضی نظام ہے، جس کی بنیاد گذشتہ تین سالوں میں چینی ملوں کی اوسط پیداوار اور آخر میں ملک کی تین سال کی چینی کی اوسط پیداوار شامل ہے۔ علاوہ ازیں، چینی کی برآمدات کو تیز کرنے اور برآمداتی کوٹے پر عمل درآمد میں چینی ملوں کی لچک کو یقینی بنانے کی غرض  سے، چینی ملیں آرڈر جاری کرنے کی تاریخ کے 60 دنوں کے اندر اندرکوٹے کو جزوی طور پر یا مکمل طور پر ،سرینڈر کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہیں یا وہ برآمداتی کوٹے کو اندرون ملک کوٹے کے ساتھ تبدیل کرسکتی ہیں۔یہ نظام ملک کے لاجسٹک سسٹم پر کم بوجھ کو یقینی بنائے گا کیونکہ تبادلہ نظام، ملک کی کھپت کے لیے ملک کے طول وعرض میں، چینی کی برآمدات اور نقل وحرکت کے لیے، دور دراز مقامات سے چینی کو بندرگاہوں تک لے جانے کی ضرورت کو کم کرے گا۔مزید برآں، تبادلے سے تمام ملکوں کے چینی کے ذخیرے کو بروئے کار لانے کو بھی یقینی بنایا جائے گا کیونکہ جو ملیں برآمد کرنے کے قابل نہیں ہیں وہ اپنے برآمداتی کوٹے کو، چینی ملکوں کے گھریلو کوٹے کے ساتھ تبدیل کرسکتی ہیں۔ شوگر سیزن 23-2022 کے اختتام پر  یہ توقع کی جاتی ہے کہ جو ملیں بنیادی طور پر بندرگاہوں کے قریب ہونے کی وجہ سے، زیادہ برآمد کرنے کے قابل ہیں،زیادہ تر شوگر ملیں برآمدات کے ذریعے اپنی پیداوار مقامی مارکیٹ یا بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کرسکیں گی اور کسانوں کے گنّے کے واجبات وقت پر ادا کریں گی۔ اس طرح ، پالیسی نے ملک میں چینی ملکوں کے لیے چیت کی صورتحال پیدا کرتی ہے۔

چینی برآمداتی پالیسی، گھریلو صارفین کے مفاد میں چینی کے شعبے میں ، قیمتوں کے ا ستحکام کو یقینی بنانے سے متعلق حکومت کی مرکوز توجہ عندیہ ہے۔ چینی کی برآمدات کو محدود کرنے سے، ملک میں قیمتیں کنٹرول میں رہیں گی اور مقامی مارکیٹ میں مہنگائی کا کوئی بڑا رجحان پیدا نہیں ہوگا۔ ہندوستانی چینی کی مارکیٹ میں پہلے ہی قیمت میں بہت معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جو کسانوں کے لیے گنّے کی ایف آر پی میں اضافے کے عین موافق ہے۔

توجہ کا ایک اور معاملہ، ملک میں ایتھینول کی پیداوار ہے جو ملک کے لیے ایندھن کی درآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور سبز توانائی کی جانب پیشرفت کرنے کے لیے ایک ترجیحی شعبہ ہے۔ ایتھینول کی زیادہ قیمتوں میں ، پیداوار کنندہ کے لیے ، پہلے ہی ڈسٹلریز کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ مزید چینی  ایتھینول کی پیداوار کے لیے فراہم  کرے۔ چینی کی برآمداتی پالیسی، ایتھینول کی پیداوار کے لیے کافی مقدار میں گنے/ چینی/ گڑ کی دستیابی کو  یقینی بنانے کا ایک اور طریقہ کار ہے۔ ای ایس وائی 23-2022 کے دوران ، چینی کا ایتھینول کی پیداوار کی جانب رخ کرنے سے توقع ہے کہ اس کی مقدار 45- 50 ایل ایم ٹی ہوجائے گی۔

حکومت نے چینی کی برآمدات کی ا جازت دے کر، کاشتکاروں اور چینی کے ملوں کے مفاد کا بھی تحفظ کیا ہے کیونکہ ملیں ، چینی کی قیمتوں میں بین الاقوامی صورتحال سے فائدہ اٹھا سکیں گی اور چینی کی بہتر قیمتیں حاصل کرسکیں گی تاکہ موجودہ شوگر سیزن 23-2022 میں ، کسانوں کے گنّے کے واجبات کی بروقت ادائیگی بھی کی جاسکتی ہے نیز ملوں کے ورکنگ کیپٹل کی لاگت ، ان کے پاس موجود چینی کے زیادہ سے زیادہ اسٹاک کی وجہ سے، کم ہوسکتی ہے۔

گذشتہ 6 سالوں میں، حکومت نے شوگر کے شعبے میں متعدد اور بروقت اقدامات کئے ہیں جن کے باعث چینی کے مل اپنے طور پر مستحکم ہوکر خود کفیل شعبہ بن سکیں۔ شوگر سیزن 23-2022 کے دوران، شوگر ملوں کو چینی کی پیداوار / مارکیٹنگ کے لیے ، کوئی سبسڈی نہیں دی گئی ہے اور یہاں تک کہ موجودہ سیزن میں بھی ، ملک کے شوگر کے شعبے سے حکومت ہند کی جانب سے مالی تعاون کے بغیر، اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔ چینی کو ایتھینول کی پیداوار کی طرف موڑنے  اور دستیابی کے مطابق اضافی چینی کی برآمدات میں سہولت فراہم کرتے ہوئے، حکومت ہند نے گنّے کے  تقریباً 5 کروڑ کسانوں کے خاندانوں کے ساتھ ساتھ ایتھینول ڈسٹلریز سمیت 5 لاکھ چینی ملکوں کے کارکنوں کے ہمراہ ، چینی کے شعبے کے مکمل ایکونظام کے مفاد کا خیال رکھا ہے تاکہ ان کی ترقی کی رفتار کو جلا مل سکے۔

*****

U.No.12254

(ش ح - اع - ر ا) 


(Release ID: 1874106) Visitor Counter : 222