وزارت دفاع

وزیر اعظم نے گجرات کے وڈودرا میں سی – 295 ٹرانسپورٹ طیارہ بنانے کی سہولت کے لئے سنگِ بنیاد رکھا ، جو ملک میں پرائیویٹ سیکٹر کی پہلی سہولت ہے


ٹاٹا کنسورشیم اور ایئر بس ڈیفنس کے ذریعہ بھارت میں 40 طیارے بنائے جائیں گے۔ ملٹی رول سی – 295 طیارہ دن اور رات کے دوران تمام موسمی حالات میں کام کر سکتا ہے؛ فوری کارروائی اور فوجیوں / کارگو کو پیرا شوٹ کے ذریعے اتارنے کی سہولت سے لیس ہے

بھارت ’میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے: جناب نریندر مودی

’’ کووڈ – 19 وباء ، جنگ اور سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باوجود بھارت کی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا گیا ہے ‘‘

بھارت کم لاگت پر مینوفیکچرنگ اور زیادہ پیداوار کے مواقع فراہم کر رہا ہے: وزیر اعظم

’’ ہمارا مقصد دفاعی مینو فیکچرنگ کو 2025 ء تک 25 ارب ڈالر سے آگے لے جانا ہے ؛ دفاعی برآمدات 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی

وزیر دفاع نے مینو فیکچرنگ کی سہولت کو دفاع میں ’ آتم نربھرتا ‘کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا

’’ سی – 295 طیارہ بھارتی فضائیہ کی لاجسٹک صلاحیت کو بڑھائے گا ‘‘

ہمارا مقصد گھریلو مینوفیکچرنگ کے ذریعہ مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنا اور بھارت کو خالص دفاعی برآمد کنندہ بنانا ہے: جناب راج ناتھ سنگھ

Posted On: 30 OCT 2022 5:15PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 30 اکتوبر ، 2022 ء کو گجرات کے وڈودرا میں سی – 295 ٹرانسپورٹ طیارہ سازی کی سہولت کا سنگ بنیاد رکھا۔  یہ ملک کے نجی شعبے میں پہلی سہولت  ہے  ۔ یہ سہولت ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹیڈ  اور اسپین کی ایئر بس ڈیفنس اینڈ اسپیس ایس اے کے اشتراک سے بھارتی فضائیہ ( آئی اے ایف ) کے لئے سی – 295 طیارے تیار کرے گی۔  یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے ، جس میں ایک نجی کمپنی کی جانب سے بھارت میں فوجی طیارہ تیار کیا جائے گا۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت 21,935 کروڑ روپئے ہے۔ طیارے کو شہری مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

PIC17JX7.jpg

 

وزیراعظم کا خطاب

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم نے بھارت کو دنیا کا مینوفیکچرنگ ہب بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت لڑاکا طیارے، ٹینک، آبدوز، ادویات، ویکسین، الیکٹرانک گیجٹ، موبائل فون اور کاریں بنا رہا ہے ، جو کئی ممالک میں بہت مقبول ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ’ میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اب یہ ٹرانسپورٹ طیارے بنانے والا ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بھارت جلد ہی بڑے مسافر بردار طیارے تیار کرے گا ، جن پر فخر کے ساتھ ’ میڈ اِن انڈیا ‘ لکھا جائے گا ۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ مینوفیکچرنگ سہولت ملک کے دفاع اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کو تبدیل کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ انہوں نے اجاگر کیا کہ یہ پہلی بار ہے کہ بھارتی دفاعی شعبے میں اتنی بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ سہولت میں تیار ہونے والے ٹرانسپورٹ طیارے، نہ صرف مسلح افواج کو مضبوط کریں گے بلکہ طیارہ سازی کے ایک نئے ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے میں بھی مدد کریں گے ۔  انہوں نے کہا کہ وڈودرا، جو ایک ثقافتی اور تعلیمی مرکز کے طور پر مشہور ہے، ہوا بازی کے شعبے کے مرکز کے طور پر ایک نئی شناخت کے طور پر ابھرے گا  ۔   وزیر اعظم نے اس حقیقت پر خوشی کا اظہار کیا کہ 100 سے زیادہ ایم ایس ایم ایز  بھی اس منصوبے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ ‘ کے وعدے کو اس زمین سے نئی تقویت ملے گی کیونکہ یہ پروجیکٹ مستقبل میں دوسرے ممالک سے بھی برآمدات کے آرڈر لے سکے گا۔

بھارت کے تیزی سے ترقی پذیر ہوابازی کے شعبے پر تبصرہ کرتے ہوئے ، جناب نریندر مودی نے کہا کہ ہم ہوائی ٹریفک کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں شامل ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑان اسکیم بہت سے مسافروں کو فضائی سفر کرنے والوں میں تبدیل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ مسافر اور کارگو طیاروں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو اجاگر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو اگلے 15 سالوں میں 2000 سے زیادہ طیاروں کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم نے اجاگر کیا کہ آج اس سمت میں ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے اور بھارت نے پہلے ہی اس کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بھارت ، دنیا کے لئے ایک عالمی موقع پیش کر رہا ہے ، جو کووڈ – 19 وباء  اور جنگ کی وجہ سے سپلائی چین میں ہونے والی رکاوٹوں کا سامنا کر رہی ہے ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایسے مشکل حالات میں بھی بھارت کی ترقی کی رفتار مستحکم رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آپریٹنگ حالات میں مسلسل بہتری آرہی ہے اور بھارت لاگت کی مسابقت کے ساتھ ساتھ معیار پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ بھارت کم لاگت پر مینوفیکچرنگ اور زیادہ پیداوار کا موقع فراہم کر رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے پاس ہنر مند افرادی قوت کی وسیع تعداد موجود ہے۔

گزشتہ آٹھ سالوں میں حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ملک میں مینوفیکچرنگ کے لئے ایک بے مثال ماحول تشکیل دے رہا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر مسابقتی بناتے ہوئے کارپوریٹ ٹیکس کا ایک آسان ڈھانچہ تشکیل دینے، نجی کمپنیوں کے لئے دفاع اور خلائی شعبوں میں 100 فی صد ایف ڈی آئی کا راستہ کھولنے، 29 مرکزی لیبر قوانین کو چار کوڈز میں تبدیل کرنے، 33,000 تعمیل کو ختم کرنے اور درجنوں ٹیکسوں کے پیچیدہ جال کو ختم کر کے گڈز اینڈ سروس ٹیکس کی تشکیل کی مثالیں پیش کیں ۔  انہوں نے کہا کہ  ’’ آج بھارت میں اقتصادی اصلاحات کی ایک نئی کہانی لکھی جا رہی ہے اور ریاستوں کے علاوہ مینوفیکچرنگ سیکٹر ، اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ‘‘

جناب نریندر مودی نے ، اس کامیابی کا سہرا سوچ میں تبدیلی کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ  آج بھارت ایک نئی سو چ اور ایک نئے ورک کلچر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا ، جب دور حکومت کا تصور یہ تھا کہ حکومت سب جانتی ہے، ایک سوچ ، جس نے ملک کی صلاحیتوں اور نجی شعبے کی قوت کو کچل دیا تھا۔ اب ’ سب کا پریاس ‘ پر عمل کرتے ہوئے ، حکومت نے سرکاری اور نجی شعبے کو یکساں اہمیت دینا شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے پچھلی حکومت کے عارضی نقطہ نظر پر بھی افسوس کا اظہار کیا ، جہاں سبسڈی کے ذریعے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بمشکل فعال رکھا جاتا تھا ۔ لاجسٹکس، بجلی کی فراہمی یا پانی کی فراہمی جیسی بنیادی سہولیات کو نظر انداز کیا جاتا تھا   ۔ انہوں نے کہا کہ  ’’ ہم نے فیصلہ سازی کے عارضی انداز کو ترک کر دیا ہے اور سرمایہ کاروں کے لئے مختلف نئی مراعات لے کر آئے ہیں۔ ہم نے پیداوار سے منسلک مراعات کی اسکیم شروع کی، جس نے واضح تبدیلی پیدا کی ہے ۔ آج ہماری پالیسیاں مستحکم، پیش بین اور مستقبل پر مبنی ہیں ۔ ‘‘

وزیر اعظم نے ایک ایسے وقت کو بھی یاد کیا ، جب غالب سوچ سروس سیکٹر پر توجہ مرکوز کرنے کی تھی کیونکہ مینوفیکچرنگ کو دسترس سے باہر سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم خدمات اور مینوفیکچرنگ دونوں شعبوں میں بہتری لا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک جامع نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا ، جو مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر دونوں پر مرکوز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھارت مینوفیکچرنگ میں سب سے آگے رہنے کی تیاری کر رہا ہے۔  یہ اس لئے ممکن ہو سکا کیونکہ پچھلے آٹھ سالوں میں ہم نے مہارت کی نشوونما پر توجہ دی اور اس کے لئے ایک ماحول تیار کیا ۔ ان تمام تبدیلیوں کے ساتھ  ، آج مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بھارت کی ترقی کا سفر اس مرحلے پر پہنچ گیا ہے۔

حکومت کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ ایف ڈی آئی میں اس کے فوائد واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں 160 سے زیادہ ممالک کی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کی غیر ملکی سرمایہ کاری صرف مخصوص صنعتوں تک محدود نہیں ہے بلکہ معیشت کے 61 شعبوں پر محیط ہے اور بھارت کی 31 ریاستوں کا احاطہ کرتی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ صرف ایرو اسپیس سیکٹر میں 3 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ 2014 ء کے بعد، اس شعبے میں سرمایہ کاری سال 2000 ء سے 2014 ء کے دوران کی گئی سرمایہ کاری سے پانچ گنا بڑھی ہے ۔ جناب نریندر مودی نے ، اس بات پر روشنی ڈالی کہ آنے والے سالوں میں، دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبے ’ آتم نربھر بھارت مہم ‘  کے اہم ستون بننے والے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہمارا مقصد 2025 ء تک اپنی دفاعی پیداوار کو 25 ارب ڈالر سے زیادہ کرنا ہے ۔ ہماری دفاعی برآمدات بھی 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔ ‘‘

وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اتر پردیش اور تمل ناڈو میں جو دفاعی راہداری تیار کی جا رہی ہے ، اس سے اس شعبے کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی۔ انہوں نے حال ہی میں گاندھی نگر میں سب سے بڑے ڈیف ایکسپو کا انعقاد کرنے پر ، وزارت دفاع اور حکومت گجرات کی بھی ستائش کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیف ایکسپو میں دکھائے گئے تمام آلات اور ٹیکنالوجیز بھارت میں بنائے گئے تھے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’ پروجیکٹ سی – 295  کی جھلک ہمیں آنے والے سالوں کے ڈیف ایکسپو میں بھی نظر آئے گی۔ ‘‘

خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ، جناب نریندر مودی نے صنعت سے وابستہ تمام لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس وقت ملک میں سرمایہ کاری کے بے مثال اعتماد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اسٹارٹ اپس کو آگے بڑھنے میں مدد کرنے کے لئے مزید غور و خوض کیا جانا چاہیئے ۔ وزیر اعظم نے تحقیق کے شعبے میں نجی شعبے کی اضافہ شرکت پر بھی زور دیا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ اگر ہم اس سمت میں آگے بڑھتے ہیں تو ہم جدت اور مینوفیکچرنگ کا ایک مضبوط ماحولیاتی نظام تیار کر سکیں گے۔ آپ کو ہمیشہ’ سب کا پریاس کا منتر ‘‘یاد رکھنا ہوگا ۔ ‘‘

 

وزیر  دفاع کا خطاب

اپنے خطاب میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے پرائیویٹ سیکٹر کی پہلی مینوفیکچرنگ سہولت کا سنگ بنیاد رکھے جانے دفاع میں ’ آتم نربھرتا  ‘ کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے ٹاٹا  کنسورشیم، ایئربس اور پروجیکٹ سے وابستہ دیگر اداروں کو مبارکباد دی اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سودیشی تحریک کو فروغ دینے کے لئے ان کی تعریف کی، جن کا تعلق گجرات سے تھا۔

وزیر دفاع نے سی – 295 طیارہ  کو ایک جدید ترین ہوائی جہاز قرار دیا ، جس میں عالمی معیارات کی جدید سہولیات موجود ہیں اور جو بھارتی فضائیہ کی لاجسٹک صلاحیت میں بے مثال اضافہ کرے گا۔  انہوں نے کہا کہ ’’ یہ انتہائی اہمیت اور بڑے فخر کی بات ہے کہ تمام 56 طیاروں میں بھارت الیکٹرانکس لمیٹیڈ اور بھارت ڈائنامکس لمیٹیڈ کے تیار کردہ مقامی الیکٹرانک وارفیئر سویٹ سے لیس کیا جائے گا۔ ملک بھر سے سینکڑوں ایم ایس ایم ایز  اِس پروجیکٹ کا حصہ بنیں گی ۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ پرائیویٹ سیکٹر اور ڈی پی ایس یوز  کی مشترکہ کوششوں سے مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کی ایک روشن مثال ہے۔

PIC2J8BC.jpg

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وزارت دفاع کی طرف سے گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے اقدامات ، نہ صرف مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کریں گے بلکہ بھارت کو دفاعی سازوسامان/ پلیٹ فارم کا برآمد کار  بنانے میں بھی مدد کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سہولت پر تیار ہونے والے طیاروں کا سفر باہمی تعاون، دفاع کو بااختیار بنانے اور خود کفالت کا سفر ہوگا۔

وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر دفاع نے جناب نریندر مودی کو ایک ایسا محب وطن قرار دیا ، جس کے فیصلے نہ صرف ملک کی موجودہ ضروریات کو پورا کر رہے ہیں بلکہ اسے مستقبل کے لئے بھی تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ، وزیر اعظم کے ’ آتم نربھر بھارت ‘ کے ویژن کو حاصل کرنے کے لئے بڑی پیش قدمی کر رہا ہے کیونکہ بھارت کے لئے دنیا کے مضبوط ترین ممالک میں سے ایک بننے کے لئے یہ ضروری ہے۔ وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت کی وجہ سے بھارت کی عالمی شبیہہ پوری طرح سے بدل گئی ہے۔ نئی دلّی اب بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ایک اہم آواز بن چکی ہے، دنیا ہمیں توجہ اور احترام کے ساتھ سن رہی ہے۔

 

PIC3996O.jpg

 

ٹائم لائن

سولہ (16) طیارے پرواز کرنے کی حالت میں فراہم کئے جائیں گے۔ وہ ستمبر 2023 ء اور اگست 2025 ء کے درمیان موصول ہوں گے ۔ باقی چالیس (40) طیارے وڈودرا مینوفیکچرنگ سہولت میں تیار کئے جائیں گے۔ پہلا میڈ ان انڈیا طیارہ ستمبر 2026 ء  میں آنے کی امید ہے۔

PIC4CFKX.jpg

 

ہوائی جہاز کی صلاحیت

سی – 295 جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ 5-10 ٹن کی صلاحیت کا ایک ٹرانسپورٹ طیارہ ہے ، جو آئی اے ایف  کے پرانے ایورو  ہوائی جہاز کی جگہ لے گا۔ مضبوط اور قابل اعتماد، یہ ایک ورسٹائل اور موثر ٹیکٹیکل ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز ہے ، جو متعدد مشن انجام دے سکتا ہے۔ ہوائی جہاز، 11 گھنٹے مسلسل پرواز کے ساتھ، تمام موسمی حالات میں ملٹی رول آپریشنز انجام دے سکتا ہے۔ یہ معمول کے مطابق دن کے ساتھ ساتھ رات ، صحرا سے سمندری ماحول تک جنگی آپریشن میں کام آ سکتا ہے ۔ اس میں فوری کارروائی کرنے اور فوجیوں اور کارگو کو پیرا شوٹ سے اتارنے کے لئے پشت کی جانب ریمپ والا دروازہ ہے۔  کم فاصلے سے اڑان بھرنے اور اترنے کے قابل ، اس طیارے  کی دیگر خصوصیات  ہیں ۔

 

 

آتم نربھرتا

یہ پروجیکٹ بھارتی نجی شعبے کو  زیادہ ٹیکنالوجی والی اور انتہائی مسابقتی ہوا بازی کی صنعت میں شامل ہونے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے گھریلو ایوی ایشن مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہو گا ، جس کے نتیجے میں درآمداتی انحصار کم ہو گا اور برآمدات میں متوقع اضافہ ہو گا۔

اس کے علاوہ، اسپین میں ایئربس کی سہولت میں کل 96 فی صد  افرادی قوت کا کام  ٹاٹا کنسورشیم کے ذریعے کیا جائے گا ۔ 13,400 سے زیادہ تفصیلی حصوں، 4,600 ذیلی اسمبلیوں اور تمام سات اہم اجزاء کی اسمبلیوں کی تیاری کا کام بھارت میں ٹولز، جیگس اور ٹیسٹرز کے ساتھ کیا جائے گا۔ مختلف سسٹمز جیسے کہ انجن، لینڈنگ گیئر، ایوی اونکس، ای ڈبلیو سویٹ وغیرہ ایئربس ڈیفنس اینڈ اسپیس کے ذریعے فراہم کئے جائیں گے اور ٹاٹا  کنسورشیم کے ذریعے ہوائی جہاز میں نصب کئے جائیں گے۔  ٹاٹا  کنسورشیم فیسٹلی  کی ڈیلیوری سینٹر کے ذریعے طیارے کی پرواز کو جانچا جائے گا اور ڈیلیور کیا جائے گا ۔

تمام 56 طیارے بھارتی ڈی پی ایس یوز - بھارت الیکٹرانکس لمیٹیڈ اور بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ کے ذریعہ تیار کردہ دیسی الیکٹرانک وارفیئر سوٹ سے لیس ہوں گے۔ آئی اے ایف کو 56 طیاروں کی فراہمی مکمل ہونے کے بعد، ایئربس ڈیفنس اینڈ اسپیس کو بھارت میں تیار کردہ طیاروں کو سول آپریٹرز کو فروخت کرنے اور ان ممالک کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی ، جنہیں حکومت ہند نے منظوری دی ہے۔

روز گار کے مواقع

ٹاٹا  کنسورشیم نے سات ریاستوں میں پھیلے 125 سے زیادہ اندرون ملک ایم ایس ایم ای  سپلائروں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ ملک کے ایرو اسپیس ایکو سسٹم میں روزگار پیدا کرنے میں ایک محرک کے طور پر کام کرے گا اور توقع ہے کہ 600 انتہائی ہنر مند ملازمتیں براہ راست، 3,000 سے زیادہ بالواسطہ ملازمتیں اور 42.5 لاکھ افرادی گھنٹے سے زیادہ کام کے ساتھ اضافی 3,000 درمیانی ہنر مند روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔  تقریباً 240 انجینئرز کو اسپین میں ایئربس کی سہولت میں تربیت دی جائے گی۔

نمائش اور دیگر شرکاء

تقریب کے ایک حصے کے طور پر، وزیر اعظم نے ایک نمائش کا بھی دورہ کیا ، جس میں ایرو اسپیس انڈسٹری میں ’آتم نربھر بھارت‘ کے تحت تکنیکی اور مینوفیکچرنگ کی پیش رفت کی نمائش کی گئی تھی ۔ گجرات کے گورنر جناب اچاریہ دیوورت؛ شہری ہوا بازی کے وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا؛ گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل؛ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان؛ فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل وی آر چودھری؛ دفاع سکرٹری ڈاکٹر اجے کمار؛ شہری ہوا بازی کی وزارت کے سکریٹری جناب راجیو بنسل؛ ٹاٹا سنز  کے چیئرمین جناب این چندرا شیکھرن؛ ایئر بس کے چیف کمرشل آفیسرجناب  کرسچن شیرر اور صنعت کے دیگر رہنماؤں نے اس تقریب میں شرکت کی ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No.  12013

 



(Release ID: 1872095) Visitor Counter : 156