صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈبلیو ایچ او گلوبل ٹی بی رپورٹ 2022 جاری


سال2021 میں ہندوستان میں 21.4 لاکھ تپ دق معاملات کی اطلاع دی گئی، جو 2020 کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے

2021 میں ملک بھر میں 22 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی تپ دق کی جانچ کی گئی تاکہ تپ دق کی جلد تشخیص اور علاج کیا جا سکے

نئی پہل پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان کے تحت، 40,000 سے زیادہ نکشے متر پورے ملک میں 10.45 لاکھ سے زیادہ ٹی بی مریضوں کی مدد کر رہے ہیں

Posted On: 28 OCT 2022 6:22PM by PIB Delhi

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 27 اکتوبر 2022 کو گلوبل ٹی بی رپورٹ 2022 جاری کی۔ رپورٹ میں پوری دنیا میں تپ دق  کے لیے تشخیص، علاج اور بیماری کے بوجھ پرکووڈ -19وباکے اثرات کو واضح  کیا گیا ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے 27 اکتوبر 2022 کو جاری ہونے والی ڈبلیو ایچ او گلوبل ٹی بی رپورٹ 2022 پر توجہ دی  ہے اور واضح کیا ہے کہ ہندوستان نے دراصل ، اہم  پیمانوں  پر وقت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے مقابلے بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سال 2021 کے لیے ہندوستان میں ٹی بی کے واقعات فی 100,000 آبادی پر 210 ہیں – جس میں 2015 کے بنیادی سال کے مقابلے (ہندوستان میں یہ واقعات فی لاکھ  256 تھے)؛ 18 فیصد کمی آئی ہے جو کہ عالمی اوسط 11 فیصد سے 7 فیصد پوائنٹ بہتر ہے۔ ان  اعداد و شمار نے واقعات کی شرح (سب سے بڑے سے سب سے  چھوٹے واقعات کی تعداد تک) کے لحاظ سے بھی ہندوستان کو 36 ویں مقام پر پہنچادیاہے ۔

جہاں کووڈ-19وبا نے پوری دنیا میں ٹی بی پروگراموں کو متاثر کیا، ہندوستان 2020 اور 2021 میں اہم کارروائیوں  کے ذریعے، اس کی وجہ سے ہونے والی رکاوٹوں کو کامیابی کے ساتھ دور کرسکا – جس کی وجہ سے قومی ٹی بی کے خاتمے کے پروگرام نے 21.4 لاکھ سے زیادہ ٹی بی معاملات  کو نوٹیفائی  کیا – جو 2020 کے مقابلے میں18فیصدزیادہ ہے۔ اس کامیابی کو پروگرام کی طرف سے برسوں کے دوران لاگو کیے گئے مستقبل کے حوالے سے کیے جانے والے مختلف اقدامات سے منسوب کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ لازمی نوٹیفکیشن پالیسی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ تمام معاملات حکومت کو رپورٹ کیے جائیں۔ مزید برآں، مریضوں کی جانچ  اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے گھر گھر جا کر ایکٹیو کیس فائنڈنگ مہم کو تیز کرنا، اس پروگرام کا ایک ستون ہے۔ 2021 میں، 22 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی ٹی بی کی جانچ کی گئی۔ اس کا مقصد کمیونٹی میں اس بیماری کی منتقلی کو روکنے کے لیے مزید کیسز تلاش کرنا اور ان کا پتہ لگانا ہے جو واقعات میں کمی کا باعث بنی ہے۔ اس مقصد کے لیے، ہندوستان  نے پتہ لگانے کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے تشخیصی صلاحیت کو بھی بڑھا دیا ہے۔ مقامی طور پر تیار کردہ مالیکیولر تشخیص نے آج ملک کے ہر حصے تک تشخیص کی رسائی کو بڑھانے میں مدد کی ہے۔ ہندوستان کے پاس ملک بھر میں 4,760 سے زیادہ مالیکیولر تشخیصی مشینیں ہیں، جو ہر ضلع تک پہنچتی ہیں۔

اس پس منظر میں، اور عالمی رپورٹ کی اشاعت سے قبل، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے ڈبلیو ایچ او کو بتایا تھا کہ وزارت نے پہلے سے ہی ایک منظم انداز میں واقعات اور اموات کی شرح کا زیادہ درست تخمینہ لگانے کے لیے گھریلو مطالعات شروع کر دیے ہیں۔ ہندوستان کا ڈیٹا 2023 کے ابتدائی حصے میں مطالعے کے اختتام کے بعد فراہم کیا جائے گا۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی اس بارے میں وزارت صحت کے موقف کو تسلیم کیا ہے اور رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’2000-2021 کے لئے ہندوستان میں ٹی بی کے واقعات اور اموات کے تخمینے عبوری ہیں  اور ہندوستان کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے ساتھ مشاورت سے حتمی شکل دیے جانے سے  مشروط ہیں۔‘‘

سنٹرل ٹی بی ڈویژن (سی ٹی ڈی) کی طرف سے شروع کی گئی وزارت صحت کے مطالعے کے نتائج تقریباً چھ ماہ میں دستیاب ہوں گے اور ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مزید شیئر کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات ملک میں ٹی بی کے حقیقی بوجھ کا اندازہ لگانے کے لیے ہندوستان  کے اپنے نیشنل پریویلنس سروے کے مطابق ہیں – جو دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا سروے ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان واحد ملک ہے جس نے 2021 میں اس طرح کا سروے مکمل کیا ہے، ایک سال جس میں ’’ ہندوستان  میں کافی صحت یابی ‘‘ دیکھنے میں آئی۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ  میں یہ بھی کہاگیاہے  کہ ایکٹیو ٹی بی بیماری کے بڑھنے  میں معاون عنصر کے طور پر غذائیت اور کم غذائیت کا اہم کردار  ہے۔ اس سلسلے میں، ٹی بی پروگرام کی نیوٹریشن سپورٹ اسکیم - نکشے پوشن یوجنا – زدپزیرلوگوں  کے لیے اہم ثابت ہوئی ہے۔ 2020 اور 2021 کے دوران، ہندوستان نے فوائد کی براہ راست منتقلی کے پروگرام کے ذریعے ٹی بی کے مریضوں کو 89 ملین ڈالر (670 کروڑروپئے )  نقد رقم  منتقل کی۔ مزید برآں، ستمبر 2022 میں، ہندوستان کے عزت مآب صدر جمہوریہ نے اپنی نوعیت کی پہلی پہل، پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان شروع کیا ہے تاکہ افراد اور تنظیموں سمیت کمیونٹی کے تعاون کے ذریعے، ٹی بی کا علاج  کرانے والوں کو اضافی غذائی امداد فراہم کی جا سکے۔ اب تک، ملک بھر میں 10,45,269 مریضوں کی مدد کے لیے 40,492 عطیہ دہندگان آگے آئے ہیں۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 11975)



(Release ID: 1871736) Visitor Counter : 218


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Telugu