امور داخلہ کی وزارت

انٹرپول کی 90ویں جنرل اسمبلی کے اختتامی اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی  جناب امت شاہ کے خطاب کا متن

Posted On: 21 OCT 2022 4:30PM by PIB Delhi

 

دوستو

ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کے دوران نئی دہلی میں منعقدہ انٹرپول کی 90ویں جنرل اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے انتہائی مسرت  کی بات ہے۔

آج کی تاریخ یعنی 21 اکتوبر ہندوستانی پولیس کے لیے بہت اہم ہے۔ ہندوستان اس دن کو پولیس یادگار دن کے طور پر مناتا ہے۔

35000 پولیس اہلکاروں نے ہندوستان کے اتحاد اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

آج میں نے انٹرپول کے صدر اور سکریٹری جنرل کے ساتھ پولیس میموریل پر ان تمام پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

کووِڈ وبا کے بعد منعقد ہونے والی انٹرپول کی یہ جنرل اسمبلی اپنے آپ میں بہت خاص ہے۔

کووڈ کے دوران، دنیا نے پولیس کے انسانی پہلو کو دیکھا اور محسوس کیا ہے۔

گزشتہ 100 برسوں میں انٹرپول 195 ممالک پر مشتمل ایک بہت بڑا اور موثر پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو دنیا بھر میں جرائم پر قابو پانے میں بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ہندوستان انٹرپول کے قدیم ترین ارکان میں سے ایک ہے۔ یہ 1949 میں انٹرپول میں شامل ہوا۔

آج کی دنیا میں انٹرپول جیسی تنظیم تعاون اور کثیرجہتی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

حکومت ہند، ہندوستان کی وزارت داخلہ اور ہندوستان کی مختلف پولیس فورسز کی جانب سے، میں عوامی سلامتی، عالمی امن اور استحکام میں انٹرپول کی بامعنی کوششوں اور تعاون  کی ستائش کرتا ہوں۔

فوجداری نظام انصاف ہندوستان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب بھی ’ریاست‘ کا تصور پیش کیا گیا، پولیسنگ ریاست کی اولین ذمہ داری کے طور پر ابھری ہوگی۔ اپنے شہریوں کی حفاظت کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔

ہندوستانی فکر میں، قانون اور تعزیری پالیسی کے بارے میں گہرے مظاہر موجود ہیں۔ ہزاروں سال پہلے، ایک قدیم ہندوستانی رزمیہ نظم رامائن میں ویدر، شکراچاریہ، چانکیہ، تھروکورل وغیرہ نے دوستانہ  انصاف اور مناسب سزا کے اصول کو قبول کیا۔

رزمیہ نظم مہابھارت میں، امن کی کتاب میں، باب 15 میں ایک شلوک  ہے جس کا مطلب ہے:

مجرموں پر قابو پانے کے لیے، نظام انصاف کسی بھی موثر اور کامیاب حکمرانی کے طریقہ کار کا ایک لازمی پہلو ہے۔

انصاف ہی معاشرے میں بہترحکمرانی  کو یقینی بنا سکتا ہے۔

جب انصاف رات کو بھی بیداررہتا ہے، تب ہی شہری اور معاشرہ بے خوف ہوتا ہے، اور ایک اچھا معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔

اس وقت وزیر اعظم مودی کی قیادت میں حکومت ہند اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل ضروری اقدامات کر رہی ہے کہ ہماری پولیس فورس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

ہندوستانی حکومت نے حال ہی میں مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کئی نئے اقدامات کیے ہیں۔ حکومت ہند نے نیشنل فورنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی ہے۔

فوجداری انصاف کے اہم ستون جو آئی سی جے ایس (انٹر آپریبل کریمنل جسٹس سسٹم) تشکیل دیتے ہیں یعنی ای کورٹس، ای پریزنس،ای فورنسک اور ای پرازیکیوشن کو کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اور سسٹمز (سی سی ٹی این ایس) سے منسلک کیا گیا ہے۔

ہندوستانی حکومت نے دہشت گردی، منشیات اور معاشی جرائم جیسے جرائم پر ایک قومی ڈیٹا بیس بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے جامع انداز میں سائبرجرائم  سے نمٹنے کے لیے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر، I4C قائم کیا ہے۔

ڈاٹا اور معلومات میں ایک انقلاب کی خصوصیت کے اس عرصے کے دوران، جرائم اور مجرموں کی نوعیت بدل گئی ہے۔

آج جرم کی کوئی سرحدنہیں ہے اور اگر ہم اس طرح  کے جرائم اور ان مجرموں کو روکنا چاہتے ہیں تو ہم سب کو روایتی جغرافیائی سرحدوں سے ہٹ کر سوچنا ہو گا۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ مجرموں  کے گروہ بین الاقوامی سطح پر سازباز کے لیے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں، مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ممالک آپس میں تعاون اور ہم آہنگی کیوں نہ رکھیں۔

یہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے دوہرے چیلنج کوظاہر کرتا ہے۔

1.    ایک طرف قانون کو ملکوں  کے اقتداراعلی  کی حدود میں نافذ کرنا ہے،

2.    دوسری طرف، ہمیں جرائم کی عالمی نوعیت کو سمجھنا ہوگا، مجرموں کا پتہ لگانا ہوگا اور انصاف کی بھی فکر کرنی ہوگی۔

ان چیلنجز کے درمیان سکیورٹی اداروں کے کام کو آسان بنانے کے لیے انٹرپول کا کردار بہت اہم ہے اور مستقبل میں اور بھی اہم ہو جائے گا۔

اس سلسلے میں میں جنرل اسمبلی کی توجہ چند مسائل کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔

آج دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور یہ بہت مناسب ہے کہ یہ 2020-2025 کی مدت کے لیے انٹرپول کے 7 عالمی پولیسنگ اہداف میں سے پہلا اور سب سے اہم ہے۔

’’ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا‘‘

میرا پختہ یقین ہے کہ ’دہشت گردی انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔‘

سرحد پار دہشت گردی سے لڑنے کے لیے سرحد پار تعاون بہت ضروری ہے اور اس کے لیے انٹرپول بہترین پلیٹ فارم ہے۔

سب سے پہلے تمام ممالک کو دہشت گردی اور دہشت گرد کی تشریح  پر متفق ہونا گا۔

ہم اسے سیاسی مسئلہ تصور نہیں کر سکتے۔ ہم سب کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف موثر جنگ طویل مدتی، جامع اور پائیدار ہو۔

ہمیں آن لائن بنیاد پرستی کے ذریعے دہشت گردی کے نظریات کے سرحد پار پھیلاؤ پر بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم اسے سیاسی مسئلہ تصورنہیں کر سکتے۔ ہم سب کو اس کے اثر کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔

ہندوستان ہر قسم کی دہشت گردی سے لڑنے اور تکنیکی مدد اور انسانی وسائل فراہم کرنے کے لیے انٹرپول کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ہم نے بہت سے ممالک میں دیکھا ہے کہ انٹرپول نوڈل ایجنسی اور انسداد دہشت گردی ایجنسیاں مختلف ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر دہشت گردی سے لڑنے کے لیے ہمیں دنیا کی تمام انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کو اکٹھا کرنا ہو گا۔

اس سلسلے میں میں انٹرپول سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمام رکن ممالک کی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے درمیان ریئل ٹائم  میں معلومات کے تبادلے کے لیے ایک مستقل میکانزم قائم کرنے کے لیے اقدام  شروع کرے۔

ہندوستان کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے منشیات سے پاک ہندوستان کے اپنے وژن کو آگے بڑھایا ہے۔

منشیات کی عالمی تجارت کے ابھرتے ہوئے رجحانات، اور منشیات کی  دہشت گردی جیسے چیلنجوں کے پیش نظر، تمام ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے،

جیسے  کہ

1.    معلومات اور انٹیلی جنس کے تبادلے کے لیے پلیٹ فارم

2.    انٹیلی جنس پر مبنی مشترکہ کارروائی

3.    علاقائی میری ٹائم سیکورٹی تعاون

4.    باہمی قانونی مدد

5. منی لانڈرنگ سے نمٹنے  کا ایک موثر طریقہ کار۔

ہندوستان  کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے منشیات کو پکڑنے، اسے  تلف کرنے اور مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

میں انٹرپول کے آپریشن کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا۔

لائن فش  اور بھارت کا آپریشن گروڈ۔ اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپریشن لائن فش کے تحت ہندوستان  میں سب سے بڑی ضبطی عمل میں آئی  ہے۔

میری انٹرپول سے درخواست ہے کہ وہ تمام رکن ممالک کی انسداد منشیات ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ ایک وسیع نارکو ڈیٹا بیس کے درمیان ریئل ٹائم  میں معلومات کے تبادلے کا نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے ایک پہل کرے۔

یہ میری خوش قسمتی ہے کہ انٹرپول اپنی صد سالہ تقریبات کا آغاز کر رہا ہے اور میں اس کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ ان 4 دنوں کے دوران، آپ نے انٹرپول کی عالمی جرائم کے رجحان کی رپورٹ 2022 اور انٹرپول کے ویژن 2030 پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ، آپ نے چست پولیسنگ، میٹاورس اور سائبر خطرات کے منظر نامے میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس کے علاوہ I فیمیلیاڈیٹا بیس اورانٹرنیشنل چائلڈ سیکشول ایکسپلائٹیشن ڈیٹا بیس کے استعمال کو بڑھانے کے لیے 2 اہم تجاویز بھی منظور کی گئی ہیں۔

 جب 1923 میں انٹرپول کا قیام عمل میں آیا تو اس وقت جرائم اور پولیسنگ کے چیلنجز اور آج جرائم کے موڈ اور طریقے بہت مختلف ہیں، بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں اور یہ بالکل فطری ہے کہ آنے والی دہائیوں میں اور بھی تبدیلیاں آئیں گی۔

مجرمانہ ذہنیت نہیں بدلی لیکن جرائم کے ذرائع بدل رہے ہیں۔ اس سلسلے میں میری تجویز ہے کہ گزشتہ 100 برسوں میں اپنے تجربے اور کامیابیوں کی بنیاد پر انٹرپول اگلے 50 برسوں  کے لیے مستقبل کا منصوبہ تیار کرے۔

انٹرپول اپنی سرپرستی میں ایک اسٹڈی گروپ بھی تشکیل دے سکتا ہے، جو اگلے 35-50 برسوں میں ممکنہ چیلنجز اور ان کے حل کے بارے میں تفصیلی تحقیق کر سکتا ہے۔ یہ 2048 اور 2073 کے درمیان ورلڈ پولیسنگ کے نام سے ایک رپورٹ بھی تیار کر سکتا ہے۔

اور ہر 5 سال بعد اس پلان کا جائزہ لینا بھی بامعنی  ہو گا۔

مجھے یقین ہے کہ یہ تحقیق رکن ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بہت مفید ثابت ہوگی۔

مجھے اس فورم پر انٹرپول کا جھنڈا آسٹریا کے حوالے کرتے ہوئے بہت خوشی ہوئی ہے۔ ویانا جنرل اسمبلی کے لیے میری نیک خواہشات۔

آخر میں، میں ہندوستان کی طرف سے اپنے عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔

ہندوستان ہرطرح  کی دہشت گردی جیسے کہ نارکو ٹیرر، آن لائن انتہاپسندی ، منظم سنڈیکیٹس اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے  کے لیے انٹرپول کے ساتھ شراکت دار کے طور پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اس سلسلے میں، ہندوستان ایک مخصوص  مرکز یا کنونشن قائم کرنے اور دنیا کی انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات ایجنسیوں کے لیے ایک مخصوص مواصلاتی نیٹ ورک شروع کرنے کے لیے انٹرپول کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

میزبان ملک کی جانب سے، میں نئی دہلی انٹرپول اسمبلی میں حصہ لینے کے لیے تمام وفود کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

مجھے یقین ہے کہ آپ کا ہندوستان کا یہ دورہ، مختلف مقامات کی سیاحت اور دیوالی کا تہوار آپ کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔

میں جنرل اسمبلی کے بہترین انتظام کے لیے انٹرپول اور سی بی آئی کی ستائش کرتا ہوں۔

میں تمناکرتاہوں آپ سبھی بہت خوشی خوشی  اور محفوظ طریقے سے گھرجائیں  اور انھیں  الفاظ کے ساتھ میں اپنی تقریر ختم  کرتا ہوں۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 11716)



(Release ID: 1870093) Visitor Counter : 167


Read this release in: Tamil , Kannada , English