وزارت دفاع

رکشا منتری نے امریکی کمپنیوں کو بھارت میں مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے اور ٹیکنالوجی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مدعوکیاتاکہ خطرات سے پاک عالمی سپلائی چین تشکیل دی جاسکے


امریکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون سےبھارت کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک قوت کا اضافہ ہوگا: ڈیف ایکسپو 2022 میں یو آئی بی سی- ایس آئی ڈی ایم سیمینار میں جناب راجناتھ سنگھ کا بیان

2025 کے لیے طے کئے گئے برآمدکاری کے5 بلین امریکی ڈالر  کےنشانے سے برآمد پر مبنی مینوفیکچرنگ کی ہماری منشا کی عکاسی ہوتی ہے:رکشا منتری

Posted On: 20 OCT 2022 1:24PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے امریکی کمپنیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ بھارت میں مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کریں اور ہندوستانی صنعتوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے تعاون  میں فروغ دیں تاکہ خطرات اور غیر یقینی صورتحال سے پاک ایک عالمی سپلائی چین تشکیل دی جاسکے۔ وہ 20 اکتوبر 2022 کو گجرات کے گاندھی نگر میں امریکہ-بھارت دفاعی تعاون میں فرنٹیئرز: نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی، انوویشن اور میک ان انڈیا  12ویں ڈیف ایکسپو کے ایک حصے کے طور پر یو ایس انڈیا بزنس کونسل (یو آئی بی سی) اور سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز (ایس آئی ڈی ایم) کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتی دفاعی صنعت ترقی پسند اصلاحات کے ذریعہ گذشتہ آٹھ سالوں سے یکسرتبدیلی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان اصلاحات نے کاروبار کرنے میں سہولت پیدا کرنے کے لئے مختلف اقدامات کی شفافیت،پیشین گوئی اور ادارہ سازی کے ذریعہ بھارتی صنعت کی ترقی کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کیا ہے۔

رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ ’آتم نر بھر بھارت‘ کی راہ پالیسی فریم ورک کا ایک جامع مجموعہ ہے جو دوست ممالک سے تعلق رکھنے والے معروف اداروں اور اصل سازوسامان کے مینوفیکچررز (او ای ایمز) کے ساتھ تعاون،شراکتداری اوراشتراک کےساتھ دیسی تکنیکی اور پیداواری صلاحیت اوراہلیت پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی منڈی کے  ساتھ ساتھ برآمد کار دوست  ملکوں کے لئے بھارت میں مینو فیکچرنگ کا ایک نظریہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ’میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘۔

اہم مقصد بھارت کی مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور ساتھ ہی ساتھ عالمی مطالبات کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی او ای ایمز کی عالمی سپلائی چینز سے طویل مدتی روابط پیدا کرنا ہے ۔ ان رابطوں کے ذریعہ، بھارت آزاد دنیا کے لیے ایک محفوظ اور لچکدار عالمی سپلائی چین کے لیے تعاون  دینے کا منتظر ہے تاکہ ہماری قوم اور ہمارے شراکت داروں بشمول امریکہ کے لیے دفاعی ساز و سامان اور دیگر اسٹریٹجک مواد تک بلاتعطل اور قابل اعتماد رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔جناب راجناتھ سنگھ نے کہا جیسے جیسے بھارت کی دفاع پر مبنی  ضروریات بڑھ رہی ہے،امریکہ کی نجی شعبے کی کمپنیاں ’بھارت میں تخلیق‘ اور’بھارت  سے برآمد‘ کے وسیع امکانات تلاش کر سکتی ہیں۔

رکشا منتری نےاس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات پربھی روشنی ڈالی، جس میں بھارتی صنعت کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے نیز غیر ملکی کمپنیوں کوبھارت میں تیاری کے لیے راغب کرنے کی خاطر خریداری کے زمروں میں تعداد میں اضافہ شامل ہے۔ ’’ہم اپنے تجارتی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے اور بھارت میں ایک اعلیٰ ٹیکنالوجی دفاعی پیداواری ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی خاطر، اپنے قابل قدر شراکت دار، امریکہ کے ساتھ کام کرنے پر بےحد خوش ہیں۔ بھارت کے لیے، امریکی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک دولت  اورروزگارپیدا کرنےکے علاوہ ایک اہم اسٹریٹجک قوت بڑھانے والا ہوگا۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے ایف ڈی آئی کے ضوابط میں نرمی اور دفاعی حصول کے طریقہ کار 2020 میں خرید(بھارت میں عالمی – مینوفیکچرر) کے تعارف کو امریکی کاروباری اداروں کو ہندوستانی دفاعی صنعت کی طرف سے پیش کردہ مواقع میں  حصہ لینے کےلئے دعوت  قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی کمپنیاں اب ’میک ان انڈیا‘ کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے، انفرادی طور پر یا بھارتی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری میں، مشترکہ کاروبار یا ٹیکنالوجی معاہدے وغیرہ کے ذریعہ مینوفیکچرنگ سہولیات قائم کر سکتی ہیں۔انہوں نے اس اعتماد ظاہر کیا کہ فرمس دفاعی مینوفیکچرنگ کے لئے بھارت کو سرمایہ کاری کا ایک پرکشش مقام دلائیں گی۔

رکشا منتری نے  ملک میں ایک بالغ دفاعی صنعتی بنیاد بنانے کی سمت ایک اور بڑے قدم کے طور پر  ان مثبت  انڈیجنائزیشن دیسی فہرستوں کا ذکر کیا، جس میں آلات/سسٹم کا ایک وسیع میدان شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ فہرست نے ہندوستان میں صنعت کاروں کو مانگ کی یقین دہانی کا ایک پیمانہ فراہم کرکے ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں تازہ سرمایہ کاری کو راغب کرکے گھریلو تحقیق اور ترقی کو بھی تقویت دی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی برآمدات کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اسے ملکی دفاعی صنعتی بنیاد کی طویل مدتی پائیداری کے لیے ایک کلیدی ستون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محض گھریلو مانگ ہمیشہ منافع بخش سرمایہ کاری کرنے اور انہیں برقرار رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر معیشت فراہم نہیں کر سکتی۔رکشا منتری نے مزید کہا کہ 2025 کے لیے 5 بلین امریکی ڈالر کا برآمداتی ہدف مقرر کیا گیا ہے جو برآمد پر مبنی مینوفیکچرنگ کے لیے حکومت کے ارادے کی عکاسی کرتا ہے۔

رکشا منتری نے ہندوستان-امریکی دفاعی ٹیکنالوجی اور تجارتی پہل کے زیراہتمام ائیر لانچ شدہ  یو اے ویز کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے منصوبے کے معاہدے کو  ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں طرف کی صنعتیں اضافی ڈی ٹی ٹی آئی  جیسےپروجیکٹس  کاؤنٹر بغیر پائلٹ کے فضائی نظام اور ایک انٹیلی جنس، نگرانی، ہدف کے حصول اور جاسوسی کا پلیٹ فارم  کو دریافت کر سکتی ہیں ۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے  اس بات کی نشاندہی کی کہ بھارتی افراد نے امریکہ کی تکنیکی ترقی میں شاندار کردار ادا کیا ہے، چاہے وہ آئی ٹی سیکٹر ہو، بائیو ٹیکنالوجی ہو، خلاء ہو یا سائبر ٹیکنالوجی۔ اس کے علاوہ  انہوں نے کاروبار اور مالیات کے شعبوں میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے ۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ امریکہ ہنرکا مظاہرہ کرنے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرتا ہے اور اس نے اس کے فوائد بھی حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے امریکی کاروباریوں اور ٹیکنالوجی کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ بھارتی صنعتوں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ بھارت میں ترقی کا ایک ایسا ہی معجزہ رونما ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ صنعتی، سائنسی اور علمی سطحوں پر مل کر کام کرنے کے لیے نئی راہیں تیار کرنا اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے دفاعی تعلقات متحرک رہیں گے۔

 

***********

ش ح ۔ ش ر ۔ م ش

U. No.11648



(Release ID: 1869509) Visitor Counter : 142