وزارت خزانہ

وزیر اعظم نے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں کو قوم کے لئے وقف کیا



‘‘ہم نے اس بات کو اعلیٰ ترجیح دی ہے کہ بینکنگ خدمات کونے کونے تک پہنچیں’’

‘‘جب مالی ساجھیداری ڈیجیٹل ساجھیداری کے ساتھ یکجا ہوجاتی ہے تو امکانات کی ایک پوری دنیا کھل جاتی ہے’’

‘‘آج ہر ایک لاکھ بالغ شہریوں پر برانچوں  کی تعداد جرمنی، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ملکوں سے بھی زیادہ ہے’’

‘‘آئی ایم ایف نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسکٹرکچر کی تعریف کی ہے’’

‘‘عالمی بینک نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ سماجی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں ہندوستان ایک لیڈر بن چکا ہے’’

‘‘آج کی بینکنگ مالی لین دین سے بھی آگے بڑھ چکی ہے اور اچھی حکمرانی  اور خدمات کی بہترفراہمی  کاذریعہ بن گئی ہے’’

‘‘اگر جن دھن کھاتوں نے ملک میں مالی شمولیت کی بنیاد رکھی ہے فن ٹیک مالی انقلاب کی بنیاد بنے گا’’

‘‘آج پورا ملک جن دھن بینک اکاؤنٹس کا تجربہ حاصل کررہا ہے’’    

کسی بھی ملک کی معیشت اتنی ہی ترقی پسند ہوتی ہے جتنا اس کا بینکنگ سسٹم مضبوط ہوتا ہے’’

ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہماری حکومت کی پہچان ہے:محترمہ سیتارمن

ڈی بی یوز ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام میں ایک فعال، بغیر کسی رکاوٹ کے بینکنگ لین دین کی سہولت فراہم کرکے صارفین کے تجربے کو بہتر بنا رہے ہیں: آر بی آئی گورنر

Posted On: 16 OCT 2022 2:02PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملک کے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں (ڈی بی یو) کو قوم کے نام وقف کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OT9Q.jpg

وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کا آغاز اس بات پر زور دیتے ہوئے کیا کہ 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں (ڈی بی یو) مالیاتی شمولیت کو مزید آگے بڑھائیں گی اور شہریوں کے  بینکنگ کے تجربے میں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی بی یو عام شہریوں کے لئے آسان زندگی کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ  بینکاری کے اس طرح کے نظم کے ذریعہ حکومت چاہتی ہے کہ کم سے کم بنیادی ڈھانچے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ خدمات فراہم کی جائیں اور یہ سب کچھ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے ڈیجیٹل طور پر ہو۔ یہ بینکنگ کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط اور بینکاری کا ایک محفوظ نظام بھی فراہم کرے گا۔ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو قرض حاصل کرنے کے لئے رقم کی منتقلی جیسے فوائد ملیں گے۔

ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں اس رُخ پر ایک اور بڑا قدم ہیں جس پر ملک میں ہندوستان کے عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے کام چل رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا مقصد عام شہریوں کو بااختیار اور انہیں طاقتور بنانا ہے۔اس طرح آخری فرد کو ذہن میں رکھ کر پالیسیاں بنائی گئی ہیں اور پوری حکومت ان کی فلاح و بہبود کی سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے ان دو شعبوں کی نشاندہی کی جن پر حکومت نے بیک وقت کام کیا ہے۔ پہلے شعبے کا تعلق  اصلاحات، مضبوطی، اور بینکاری کے نظام کو شفاف بنانے سے ہے  اور دوسرامالیاتی شمولیت کا ہے۔

ماضی کے روایتی طریقوں کو یاد کرتے ہوئے جب لوگوں کو بینک جانا پڑتا تھا وزیر اعظم نے کہا کہ اس حکومت نے بینک کو لوگوں تک پہنچا کر نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی ہے کہ بینکنگ خدمات آخری منزل تک پہنچیں۔ یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔ پہلے یہ توقع کی جاتی تھی کہ غریب بینک جائیں گے  اور اب  منظر نامہ یہ ہے کہ  بینک غریبوں کی دہلیز پر جا رہے ہیں۔ اس تبدیل میں غریبوں اور بینکوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا شامل تھا۔

ہم نے نہ صرف جسمانی فاصلہ ختم کیا بلکہ اس سے بڑھ کر ہم نے نفسیاتی فاصلہ بھی ختم کیا۔ بینکنگ کے ساتھ دور دراز کے علاقوں کا احاطہ کرنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ آج ہندوستان کے 99 فیصد سے زیادہ دیہات میں 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینک کی شاخ، بینکنگ آؤٹ لیٹ یا 'بینکنگ متر' موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو بینکنگ کی ضروریات فراہم کرنے کے لئے انڈیا پوسٹ بینکوں کے ذریعے وسیع پوسٹ آفس نیٹ ورک کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان میں فی ایک لاکھ بالغ شہری بینکوں کی شاخوں کی تعداد جرمنی، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک سے زیادہ ہے۔

کچھ طبقوں میں ابتدائی غلط فہمیوں کے باوجود وزیر اعظم نے کہا کہ آج پورا ملک جن دھن بینک کھاتوں کی طاقت کا تجربہ کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو ان کھاتوں نے انتہائی کم پریمیم پر کمزور افراد کو انشورنس فراہم کرنے کے قابل بنایا۔ اس سے غریبوں کے لئے بغیر ضمانت کے قرضوں کا راستہ کھل گیا اور ہدف سے فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں میں براہ راست فائدہ کی منتقلی فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھاتے گھر، بیت الخلا، گیس سبسڈی فراہم کرنے کا کلیدی طریقہ تھے اور کسانوں کے لیے اسکیموں کے فوائد کو بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنایا جا سکتا تھا۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسٹرکچر کی عالمی پہچان کا اعتراف کیا۔ آئی ایم ایف نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا سہرا ہندوستان کے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کے سر بندھتا ہے جنہوں نے نئی ٹیکنالوجی کو اپنایا اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔

وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ یو پی آئی نے ہندوستان کے لئے نئے امکانات کے در کھولے ہیں کہا کہ جب مالیاتی شراکتیں ڈیجیٹل پارٹنرشپ کے ساتھ مل جاتی ہیں تو امکانات کی ایک پوری نئی دنیا کھل جاتی ہے۔ یو پی آئی جیسی بڑی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہندوستان کو اس پر فخر ہے کیونکہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ٹیکنالوجی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج 70 کروڑ دیسی روپے کارڈ کام کر رہے ہیں جو غیر ملکی عاملوں کے دور اور اس طرح کی مصنوعات کی اشرافیہ کی نوعیت والے عہد سے بہت مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور معیشت کا یہ امتزاج غریبوں کے وقار اور استطاعت کو بڑھا رہا ہے اور متوسط طبقے کو بااختیار بنا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ ملک کی ڈیجیٹل فرق کو بھی ختم کر رہا ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کو ختم کرنے میں ڈی بی ٹی کے کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ڈی بی ٹی کے ذریعے مختلف اسکیموں میں 25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی منتقلی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اگلی قسط کل کسانوں کو منتقل کر دیں گے۔ آج پوری دنیا اس ڈی بی ٹی اور ہندوستان کی ڈیجیٹل طاقت کی تعریف کر رہی ہے۔ آج اسے عالمی ماڈل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک نے یہاں تک کہا دیا ہے کہ ہندوستان ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ سماجی تحفظ کو یقینی بنانے میں ایک رہنما بن گیا ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ فن ٹیک ہندوستان کی پالیسیوں اور کوششوں کا محور ہے اور یہ مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں فن ٹیک کی اس صلاحیت کو مزید وسعت دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر جن دھن کھاتوں نے ملک میں مالی شمولیت کی بنیاد رکھی تھی تو فن ٹیک مالیاتی انقلاب کی بنیاد بنے گا۔

بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء کے سرکاری اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ آنے والے وقت میں ڈیجیٹل کرنسی ہو یا آج کے دور میں ڈیجیٹل لین دین، معیشت کے علاوہ کئی اہم پہلو اس سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بچت، فزیکل کرنسی کی پریشانی کے خاتمے اور ماحولیاتی فوائد کو کلیدی فوائد کے طور پر درج کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ کرنسی کی چھپائی کے لئے کاغذ اور سیاہی درآمد کی جاتی ہے اور ڈیجیٹل معیشت کو اپنا کر ہم خود کفیل ہندوستان میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ کاغذ کی کھپت کو کم کر کے ماحول کو بھی فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ آج بینکنگ مالیاتی لین دین سے آگے بڑھ چکی ہے اور ’گڈ گورننس‘ اور ’بہتر سروس ڈیلیوری‘ کا ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ آج اس نظام نے نجی شعبے اور چھوٹی صنعتوں کے لیے بھی ترقی کے بے پناہ امکانات پیدا کئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعات اور خدمات کی فراہمی نئی صنعتوں کا ماحولیاتی نظام تشکیل نہ دے رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت آج ہماری معیشت، ہماری اسٹارٹ اپ دنیا، میک ان انڈیا اور خود انحصار ہندوستان کی ایک بڑی طاقت ہے۔ آج ہماری چھوٹی صنعتیں، ہماری بہے چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتیں بھی جی ای ایم جیسے نظام کے ذریعے سرکاری ٹینڈرعں میں حصہ لے رہی ہیں۔ انہیں کاروبار کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔ اب تک، جی ای ایم پر 2.5 لاکھ کروڑ روپے کے آرڈر کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اس سمت میں ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں کے ذریعے بہت سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت اُتنی ہی ترقی یافتہ ہوتی ہے جتنا اس کا بینکاری ک نظام مضبوط ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ملک گزشتہ 8 برسوں میں 2014 سے پہلے کے 'فون بینکنگ' سسٹم سے ڈیجیٹل بینکنگ کی طرف منتقل ہو گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہندوستان کی معیشت تسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ پرانے طریقوں کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ 2014 سے پہلے بینک اپنے کام کاج کا فیصلہ کرنے کے لئے فون کال کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فون بینکنگ کی سیاست نے بینکوں کو غیر محفوظ بنا دیا تھا اور ہزاروں کروڑ کے گھپلوں کے بیج بو کر ملک کی معیشت کو غیر محفوظ کر کے رکھ دیا تھا۔

 

موجودہ حکومت نے نظام کو کس طرح تبدیل کیا اس پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ شفافیت پر بنیادی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے جاری رکھا، این پی ایز کی شناخت میں شفافیت لانے کے بعد لاکھوں کروڑوں روپے کو بینکنگ سسٹم میں واپس لایا گیا۔ ہم نے بینکوں میں دوبارہ سرمایہ کاری کی، جان بوجھ کر نادہندگی اختیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی اور بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ میں اصلاحات کیں۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ شفاف اور سائنسی نظام کی تشکیل کی خاطر قرضوں کے لئے ٹیکنالوجی اور تجزیات کے استعمال کو فروغ دیتے ہوئے آئی بی سی کی مدد سے این پی اے سے متعلقہ مسائل کے حل کو تیز کیا گیا ہے۔ بینکوں کے انضمام جیسے فیصلے جو پالیسی فالج کا شکار تھے انہیں ملک نے بڑی دلیری کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان فیصلوں کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس جیسے نئے اقدامات اور فن ٹیک کے جدید استعمال کے ذریعے بینکنگ سسٹم کے لئے اب ایک نیا خود کار طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے۔ صارفین کے لئے جتنی خود مختاری ہے بینکوں کے لئے بھی اتنی ہی سہولت اور شفافیت ہے۔ انہوں نے ذمہ داران سے کہا کہ اس تحریک کو مزید آگے لے جایا جائے۔

اپنا خطبہ مکمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دیہی علاقوں کے چھوٹے کاروباریوں پر زور دیا کہ وہ مکمل طور پر ڈیجیٹل لین دین کی طرف بڑھیں۔ انہوں نے بینکوں پر بھی زور دیا کہ وہ ملک کے فائدے کے لئے مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے اپنانے کے لئے 100 تاجروں کو اپنے ساتھ جوڑیں۔ جناب مودی نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ مجھے یقین ہے کہ یہ اقدام ہمارے بینکاری کے نظام اور معیشت کو ایک ایسے اسٹیج پر لے جائے گا جو مستقبل رُخی ہو گا اور اس میں عالمی معیشت کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں، خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ امرت کال کے دوران، عزت مآب وزیر اعظم اور، ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور ہندوستان میں ڈیجیٹل بینکنگ حاصل کرنے کے آپ کے وژن کا احترام کرتے ہوئے، شیڈولڈ کمرشل بینک ہمارے ملک کے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس (ڈی بی یوز)قائم کر رہے ہیں۔

 

 محترمہ سیتارمن نے واشنگٹن ڈی سی سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے لانچ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ڈی بی یو ایسے لوگوں کو بینکنگ خدمات تک رسائی کے قابل بنائے گا جن کے پاس پرسنل کمپیوٹر نہیں ہے، جن کے پاس لیپ ٹاپ نہیں ہے، یا ان کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں ہے۔ . وہ اسے پیپر لیس موڈ میں ڈیجیٹل طور پر کر سکتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے جو ٹیک سیوی بھی نہیں ہیں، ایک موڈ موجود ہے جہاں انہیں ان پیپر لیس خدمات سے فائدہ اٹھانے میں سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002GCGB.jpg

وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہماری حکومت کی پہچان ہے۔

محترمہ سیتارمن نے کہا"جیسا کہ ریزرو بینک کے گورنر نے بھی وضاحت کی ہے، پیپر لیس آپریشنز  ساتوں دن چوبیس گھنٹے دستیاب ہوں گے۔ یہاں تک کہ کیش ڈپازٹ کی سہولیات یا فکسڈ ڈپازٹ یا ریکرنگ ڈپازٹ کے ڈپازٹ کو کھولنا  جیسی خدمات  کا بھی  فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہے۔ جن سمرتھ پورٹل کے ذریعے حکومت کی کریڈٹ لنک اسکیمیں  بھی عام صارفین کے لیے   دستیاب ہوں گی، ایم ایس ایم ای اور ریٹیل لون استعمال کرنے والے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

 

 

جیسا کہ وضاحت کی گئی ہے، مرکزی وزیر خزانہ نے کہا، ان ڈی بی یو  یونٹوں کے ذریعے مالی خواندگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ مالیاتی شمولیت اور ڈیجیٹل بینکنگ ہندوستانی معیشت کو زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹلائزیشن اور رسمی بنانے کے لیے ایک اور سنگ میل عبور کر رہی ہے۔ سیتارمن نے کہا "میں ان تمام نمائندوں سے گزارش کرتی ہوں جو آج یہاں موجود ہیں کہ وہ   خواندگی، مالیاتی خواندگی، بینک کے صارفین کے لیے ڈیجیٹل تعلیم اور ان تمام کاروباری اکائیوں کے لیے جو آپ کے پڑوس میں چھوٹے ہیں، کو فروغ دینے کے لیے ہر روز کم از کم کچھ وقت گزاریں۔

 

وزیر خزانہ نے کہا، "ڈیجیٹل بینکنگ کو مقبول بنانا ضروری ہے، اس لیے سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ صارفین کے لیے سستی ہونے والی ہے اور ان کے لیے اس کا استعمال کرنا بالکل  محفوظ ہوگا۔ ان خیالات کو بینک ایجنٹوں، یعنی بینکنگ ایجنٹوں، بینکنگ کرسپانڈنٹ، بینک منیجرز اور تمام عہدیداروں کو فروغ دینا ہوگا تاکہ ہندوستانی معیشت کو زیادہ سے زیادہ رسمی بنانے کا ہدف   حاصل کیا جاسکے۔

 

 بہت تیز رفتاری سے اس کی انتہائی موثر انداز میں دستاویز  سازی کرنے پر آر بی آئی اور انڈین بینک ایسوسی ایشن کو مبارکباد دیتے ہوئے، محترمہ  سیتا رمن نے کہا کہ ڈی بی یوز  ہندوستان میں مزید اور تیز ڈیجیٹل بینکنگ دینے میں بہت آگے جائیں گے اور ہماری معیشت کو بغیر نقدی والی  اور جامع معیشت کی طرف بڑھنے میں مدد کریں گے۔

 

 اس موقع پر، آر بی آئی کے گورنر جناب  شکتی کانت داس نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ واقعی ایک تاریخی موقع ہے جب 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس (ڈی بی یوز) کو ایسے وقت میں قوم کی خدمت کے لیے وقف کیا جا رہا ہے جب ہم 'آزادی کا امرت مہوتسو'منا رہے ہیں۔  یہ حکومت، آر بی آئی، انڈین بینکس ایسوسی ایشن اور شریک بینکوں کی  ایک مشترکہ پہل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003BY2G.jpg

آر بی آئی گورنر نے کہا کہ  حالیہ برسوں میں  ڈیجیٹل بینکنگ ملک میں بینکنگ خدمات کی فراہمی کے لیے ایک ترجیحی چینل کے طور پر ابھری ہے۔ ریزرو بینک بینکنگ خدمات کے لیے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لیے ترقی پسندانہ  اقدامات کر رہا ہے۔ 75 ڈی بی یوز  کے قیام کے لیے مرکزی بجٹ 2022-23 میں کیے گئے اعلان کے بعد، آر بی آئی نے انڈین بینکس ایسوسی ایشن اور اس شعبے کے دیگر ماہرین سے مشورہ کرکے  مطلوبہ رہنما خطوط جاری کیے۔

 

جناب داس نے نوٹ کیا کہ تجارتی بینکوں  – سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں – نے اس پہل کا بہت مثبت جواب دیا ہے۔ ہماری آزادی کے 75 سال کی یاد میں ملک کے 75 اضلاع میں ریکارڈ چھ ماہ کے عرصے میں 75 ڈی بی یوز  قائم کیے گئے ہیں۔

 

جناب  داس نے کہا کہ ڈی بی یوز   ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام میں ایک فعال  رکن کے طور پر کام کریں گے اور بغیر کسی کاغذی عمل کے موثر اور  محفوظ ماحول میں بینکاری خدمات فراہم کر کے مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ہماری کوششوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے بینکنگ لین دین کی سہولت فراہم کر کے صارفین کے تجربے کو بہتر بنائیں گے۔

 

آر بی آئی کے گورنر نے مزید کہا کہ   ڈی بی یو کے ذریعہ فراہم کی جانے والی مخصوص مالی خدمات میں دیگر چیزوں کے علاوہ بچت، کریڈٹ، سرمایہ کاری اور انشورنس شامل ہیں۔ شروع شروع میں کریڈٹ ڈیلیوری کے محاذ پر،، ڈی بی یوز   اسمال ٹکٹ ریٹیل اور ایم ایس ایم ای قرضوں کی انڈ ٹو انڈ  ڈیجیٹل پروسیسنگ  کی سہولت فراہم کریں گے، آن لائن درخواستوں سے لے کر تقسیم تک۔

جناب  داس نے کہا کہ " ڈی بی یوز   مخصوص شناخت شدہ حکومتی اسپانسرڈ    اسکیموں سے متعلق خدمات بھی فراہم کریں گے۔ ان یونٹس میں مصنوعات اور خدمات دو طریقوں سے  فراہم کی جائیں گی، یعنی سیلف سروس اور اسسٹڈ موڈ، جس میں سیلف سروس موڈ 24*7*365 کی بنیاد پر  دستیاب ہے ۔ بینک ڈی بی یوز   کے نقوش کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل کاروباری سہولت کاروں اور کاروباری  نماءندوں  کی خدمات کو شامل کرنے کے لیے بھی آزاد ہیں۔"

تقریب میں مرکزی وزیر خزانہ ، وزرائے اعلیٰ، مرکزی اور ریاستی وزراء؛ گورنر، آر بی آئی؛ ایل جیز ،ایم پی اور ایم ایل ایز؛ حکومت ہند کے سکریٹریز اور دیگر سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ ملک بھر کے مختلف ڈی بی یوز  سے ایم ڈی اور سی ای اوز، بینکوں کے حکام اور دیگر عوامی نمائندوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران 75 ڈی بی یوز   میں تعینات تمام اہلکار بھی منسلک رہے۔

 

ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس (ڈی بی یوز  )کے بارے میں

 

ڈی بی یوز    ان لوگوں کو اہل  بنائے گا جن کے پاس ڈیجیٹل طور پر بینکنگ خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے آئی سی ٹی  انفرااسٹرکچر نہیں ہے ۔ وہ ان لوگوں کی بھی مدد کریں گے جو ڈیجیٹل بینکنگ کو اپنانے  کے لیے  ٹیک سیوی نہیں ہیں ۔ ڈی بی یو میں مصنوعات اور خدمات صارفین کو 2 طریقوں میں پیش کی جائیں گی:

  • سیلف سروس موڈ
  • ڈیجیٹل اسسٹنس موڈ

ڈی بی یوز     مندرجہ ذیل پہلوؤں میں روایتی برانچ سے مختلف ہوں گے:

  • وہ  ساتوں دن چوبیس گھنٹے پیسہ جمع کرانے  اور نکلوانے سمیت بینکنگ خدمات فراہم کریں گے۔
  • خدمات ڈیجیٹل طور پر فراہم کی جائیں گی۔
  • جن لوگوں کے پاس کنیکٹیویٹی یا کمپیوٹنگ ڈیوائسز نہیں ہیں وہ ڈی بی یو سے پیپر لیس موڈ میں بینکنگ لین دین کر سکیں گے۔
  • بینک کا عملہ اسسٹڈ موڈ میں بینکنگ لین دین کے لیے صارفین کی مدد اور رہنمائی کے لیے دستیاب ہوگا۔
  • ڈیجیٹل مالیاتی خواندگی فراہم کرنے اور ڈیجیٹل بینکنگ کو اپنانے کے لیے بیداری پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
  •  

ڈی بی یو کے ذریعے پیش کی جانے والی خدمات میں بینکنگ کی سہولیات جیسے سیونگ اکاؤنٹ کھولنا، بیلنس چیک کرنا، پاس بک پرنٹ کرنا  ، فنڈز کی منتقلی، فکسڈ ڈپازٹ میں سرمایہ کاری، قرض کی درخواستیں، جاری کردہ چیکوں کے لیے ادائیگی روکنے کی ہدایات، کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈز کے لیے درخواست، اسٹیٹمنٹ دیکھنا ،اکاؤنٹ، ٹیکس کی ادائیگی، بلوں کی ادائیگی، نامزدگی وغیرہ شامل ہیں ۔ ڈی بی یوز      جن سمرتھ پورٹل کے ذریعے سرکاری کریڈٹ لنک اسکیموں میں آن بورڈنگ اور اسمال ٹکٹ ایم ایس ایم ای /خوردہ قرضوں کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹل پروسیسنگ کی سہولت بھی فراہم کریں گے۔

 

پس منظر

 

مالی شمولیت کو گہرا کرنے کے لیے ایک اور اقدام میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس (ڈی بی یوز    )کو قوم کے نام وقف کیا۔

 

2022-23 کی مرکزی بجٹ تقریر کے ایک حصے کے طور پر، وزیر خزانہ نے ہمارے ملک کی آزادی کے 75 سال کی یاد میں 75 اضلاع میں 75 ڈی بی یوز     قائم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ ڈی بی یو کا قیام اس مقصد کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے فوائد کو ملک کے کونے کونے تک پہنچایا جائے اور یہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کرے گی۔ 11 پبلک سیکٹر بینک، 12 پرائیویٹ سیکٹر بینک اور ایک ا سمال فنانس بینک اس کوشش میں حصہ لے رہے ہیں۔

 

ڈی بی یوز     برک   اینڈ  مارٹر آؤٹ لیٹس ہوں گے جو لوگوں کو مختلف قسم کی ڈیجیٹل بینکنگ سہولیات فراہم کریں گے جیسے سیونگ اکاؤنٹ کھولنا، بیلنس چیک کرنا ، پاس بکس پرنٹ کرنا، فنڈز کی منتقلی، فکسڈ ڈپازٹ میں سرمایہ کاری، قرض کی درخواستیں، جاری کردہ چیک کی  ادائیگی روکنے کی ہدایات، کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈز کے لیے درخواست دینا، اکاؤنٹ کا اسٹیٹمنٹ دیکھنا، ٹیکس ادا کرنا، بل ادا کرنا، نامزدگی کرنا وغیرہ۔

ڈی بی یوز    صارفین کو سال بھر بینکاری مصنوعات اور خدمات تک سستی، آسان رسائی اور بہتر ڈیجیٹل تجربہ حاصل کرنے کے قابل بنائیں گے۔ وہ ڈیجیٹل مالیاتی خواندگی کو پھیلائیں گے اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق آگاہی اور حفاظتی اقدامات سے   متعلق صارفین کی تعلیم پر خصوصی زور دیا جائے گا۔ نیز، حقیقی وقت میں مدد کی پیشکش کرنے اور ڈی بی یوز     کے ذریعے براہ راست یا کاروباری سہولت کاروں/ نمایندوں   کے ذریعے فراہم کردہ کاروبار اور خدمات سے پیدا ہونے والی کسٹمر  شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے کافی ڈیجیٹل میکانزم موجود ہوں گے۔

 

ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس (ڈی بی یوز    )کی فہرست تک رسائی کے لیے یہاں کلک کریں۔

 

****

 

 



(Release ID: 1868361) Visitor Counter : 214