زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت اور اس کی مختلف شاخوں نے  آج 'مہیلا کسان دیوس' منا یا

Posted On: 15 OCT 2022 4:22PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت  کے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ڈائریکٹوریٹ ،نیشنل جینڈر ریسورس سینٹر ان ایگریکلچر(این جی آر سی اے) نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے تحت ایک خودمختار ادارہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن مینجمنٹ (ایم اے این اے جی ای) کے تعاون سے 15 اکتوبر 2022 کو 'مہیلا کسان دیوس' یا 'بین الاقوامی یوم  دیہی خواتین کا ' منایا ہے۔ چونکہ سال 2023 کو اقوام متحدہ (Uیو این ) کی طرف سے 'جواروں کا بین الاقوامی سال' قرار دیا گیا ہے، اس سال مہیلا کسان دیوس کا موضوع ہے، 'جوار: خواتین کو بااختیار بنانا اور غذائی تحفظ فراہم کرنا'۔ اس افتتاحی تقریب کا انعقاد مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر کی رہنمائی میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیا گیا   اور پروگرام کا تکنیکی سیشن ایم اے این اے جی ای، حیدرآباد میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹ ریسرچ (آئی آئی ایم آر )، حیدرآباد کے ذریعہ فراہم کردہ تکنیکی تعاون سےمنعقد کیا جارہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001R5UU.jpg

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ حکومت ہند کی طرف سے شروع کی گئی اور 72 ممالک کی طرف سے سال 2023 کو 'جواروں کا بین الاقوامی سال' کے طور پر منانے کے لیے اس قرارداد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے اور سال 2023 کو 'جوار کا عالمی سال' قرار دیا ہے۔ حکومت ہند نے  جوار کا بین الاقوامی سال (آئی وائی او ایم )' 2023 کو عوامی تحریک بنانے کے لیے منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ ہندوستانی جوار، ریسیپی ، ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو عالمی سطح پر قبول کیا جاسکے ۔ 'جوار کا بین الاقوامی سال' عالمی پیداوار کو بڑھانے، موثر پروسیسنگ اور کھپت کو یقینی بنانے، فصلوں کی گردش کے بہتر استعمال کو فروغ دینے اور فوڈ باسکٹ کے ایک اہم جز وکے طور پر باجرے کو فروغ دینے کے لیے فوڈ سسٹم میں بہتر رابطے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت عزت مآب وزیر اعظم  کے آ تم نربھر بھارت کے وژن کے مطابق خواتین کو زراعت کی ترقی کے مرکزی دھارے میں لانے کے لیے انہیں ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین غذائی اجناس کی بنیادی پروڈیوسرز ہیں، حیاتیاتی تنوع کی نگہبان ہیں اور باجرا ہمارے مقامی غذائی نظام میں ایک اہم غذائی اناج ہے ۔ جوار پر مبنی کاشتکاری بدلتے وقت کا مقابلہ کرنے کا  ایک وسیلہ ہے کیونکہ جوار کی کاشت حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھتی ہے اور خواتین کاشتکاروں کو زرعی  صنعت کار  اور خود  کا روزگار کرنے والی  خواتین کو بااختیار بناتی ہے جو  اپنی صلاحیتوں پر زیادہ اعتماد رکھتی ہیں اور اپنے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے قابل ہیں۔ حکومت ہند نے ترقی کے عمل کے مرکز میں خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں سیلف ہیلپ گروپس، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز پروڈیوسر کمپنیوں کی تشکیل اور کرشی وگیان کیندر جیسے مختلف اداروں میں تربیت کے ذریعے خواتین کی استعداد کار میں اضافہ شامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ECEP.jpg

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے اپنے خطاب میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں اور ہندوستانی معیشت میں خواتین کسانوں کی اہم شراکت داری  پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خود  کفیل بھارت میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان میں زراعت میں خواتین کا کردار بہت بڑا ہے اور حکومت عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں ہر شعبے میں خواتین کو ترجیح دے رہی ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم کے اقدام کی وجہ سے اقوام متحدہ نے سال 2023 کو جوار کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ آج زرعی خواتین کسان اور صنعت کار جوار اور موٹے اناج کی پیداوار، ویلیو ایڈیشن، پروسیسنگ اور غذائی تحفظ کے مختلف پہلوؤں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

جناب  تومر نے "ہندوستان میں زراعت اور خوراک کے نظام میں ثبوت پر مبنی صنفی عدم مساوات " کی تصویر کشی  کرنے والی  ایک کتاب کا اجرا کیا جو پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور محققین کے لیے ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مددگار ثابت ہوگی جہاں صنفی تجزیہ کی ضرورت ہے۔ اس تقریب میں سینئر اور درمیانی سطح کے توسیعی عہدیداروں، خواتین کسانوں اور زرعی صنعت کاروں اور مختلف ریاستوں/انسٹی ٹیوٹ/اسٹارٹ اپس کے تربیتی اداروں کے ریسورس پرسن نے شرکت کی اور خواتین اسٹارٹ اپس کے ذریعہ ایم اے این اے جی ای ، حیدرآباد میں ایک نمائش بھی لگائی گئی۔ مختلف ریاستوں سے کامیاب خواتین کاروباریوں نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات اور تجربات کا اظہار کیا۔

*****

U.No:11457

ش ح۔م م۔م ر

 



(Release ID: 1868175) Visitor Counter : 141