وزارات ثقافت
محکمہ آثار قدیمہ ہندنے پروجیکٹ موسم - جلدھی پورایاترا: بحر ہند کے کنارےواقع ممالک کے ساتھ ثقافتی روابط کی تلاش کے موضوع پر ایک دو روزہ قومی کانفرنس کا اہتمام کیا
Posted On:
09 OCT 2022 2:26PM by PIB Delhi
مانسون کی ہواؤں اور دیگر موسمی عوامل اور تاریخ کے مختلف ادوار میں ان قدرتی عناصر کے اثرات کو سمجھنے کی کوشش میں ، بحر ہند کے علاقےکے مختلف ممالک کے مابین بات چیت کے پیش نظر 2014 میں قطر کی دار الحکومت دوحہ میں منعقدہ یونیسکو کی 38ویں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی میٹنگ میں حکومت ہند کی وزارت ثقافت نے ’پروجیکٹ موسم‘شروع کیا تھا۔فی الحال اس پروجیکٹ کا اہتمام محکمہ آثار قدیمہ ہند کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔
مزید تحقیق کو فروغ دینے اور اس موضوع کے بارے میں ہماری سمجھ کو وسیع کرنے کے مقصد کے ساتھ، محکمہ آثار قدیمہ ہندنے 7 اور 8 اکتوبر 2022 کو انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر، نئی دہلی میں ایک دو روزہ قومی کانفرنس کا اہتمام کیا۔ اس کانفرنس میں ’’جلدھی پورا یاترا: بحر ہند کے کنارے واقع ممالک کے ساتھ ثقافتی روابط کی تلاش ‘‘ کے عنوان سے سمندری تبادلوں اور تعاملات کے کئی پہلوؤں کو شامل کیاگیا۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کا افتتاح ثقافت اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال اور ثقافت اور امور خارجہ کی وزیر مملکت محترمہ میناکشی لیکھی نے کیا۔ وزارت ثقافت، حکومت ہند میں سکریٹری، جناب گووند موہن، اوراس وقت دہلی میں تعینات بحر ہند کے علاقائی ممالک کے کئی سفیروں نےاس کانفرنس میں شرکت کی۔
محکمہ آثار قدیمہ ہند کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ورلڈ ہیریٹیج اینڈ کنزرویشن)جناب جانہویج شرما نے باضابطہ طور پر معززین اور مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ جناب گووند موہن کی دلچسپ گفتگو ہندوستان کی معاشی تاریخ کے کئی غیر معروف پہلوؤں سےوابستہ تھیں ۔ سامعین سے خطاب کرتے ہوئے، میناکشی لیکھی نے دیگر ممالک کے ساتھ ہندوستان کے اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کے متعدد پہلوؤں پر غیر جانبدارانہ تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔ اپنے خطاب میں، جناب ارجن رام میگھوال نے دوسرے ممالک کے ساتھ ہندوستان کے رابطوں سے متعلق کئی دلچسپ تاریخی واقعات کا اشتراک کیا۔ اس موقع پر ہندوستان کی سمندری وراثت کا ایک مختصر خاکہ اورہندوستان کی عالمی ثقافتی ورثے کےایک کیٹلاگ کے ساتھ پروجیکٹ موسم کے مقاصد اور دائرہ کار پرایک کتابچہ جاری کیا گیا۔
یہ کانفرنس ایک مکمل سیشن پر مشتمل تھا جس کے بعد چھ تعلیمی سیشن کا انعقاد کیا گیا ،جن میں ہر ایک ہندوستان کے سمندری تعاملات کے ایک خاص پہلو سے متعلق تھے ۔ ایک سیشن خصوصی طور پر بحر ہند کے خطے کے مختلف ممالک میں واقع تاریخی مقامات اور ڈھانچے کی شناخت کے حوالے سے عالمی ثقافتی ورثے سے وابستہ مسائل متعلق تھا ، جسی میں بین ملکی تعلقات کی مثال پیش کی گئی اوراس طرح یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی تصدیق کے لیے بین الاقوامی نامزدگی کے لیے کوالیفائی کیا گیا ۔ اس کے بعد ایک علیحدہ نشست کا انعقاد ہوا جس میں بحرہند کے مختلف خطوں کے ممالک کے نمائندوں اور سفیروں نے خطے کے بین ملکی تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت کے لیے خطے میں اہم مقامات کی بین الاقوامی نامزدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسرے دن بحر ہند کے کنارے واقع ممالک کے معزز سفیروں کے ساتھ ایک مذاکراتی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت ثقافت اور امور خارجہ کی وزیر مملکت میناکشی لیکھی نے کی جس میں سفیروں کے ساتھ خاص طور پر ٹیکسٹائل ،مسالے اور مسالہ دار کھانوں، فن تعمیر اور غیر محسوس ثقافتی ورثے کے دیگر پہلوؤں سے متعلق بین ملکی روابط سے وابستہ پروجیکٹ موسم پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
کانفرنس کے تعلیمی اجلاسوں میں ہندوستان کے مختلف حصوں سے بیس سے زیادہ دانشوروں نے شرکت کی۔ ان میں ماہرین موسمیات، ماہرین آثار قدیمہ، تاریخ داں اور موسمیاتی تبدیلی، پانی کے اندر کی تلاش اور غیر محسوس ثقافتی ورثے کے شعبوں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
11204
(Release ID: 1866271)
Visitor Counter : 213