تعاون کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے آج سکم کے گنگٹوک میں مشرقی اور شمال مشرقی کوآپریٹو ڈیری کنکلیو 2022 کا افتتاح کیا
Posted On:
07 OCT 2022 7:06PM by PIB Delhi
جناب نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہی شمال مشرقی خطے کی حقیقی ترقی شروع ہوئی ہے
وزیر اعظم نے ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ شمال مشرقی خطے کی ترقی شروع کی، پچھلے 10 سالوں میں کیے گئے اخراجات جلد ہی آزادی کے بعد کیے گئے اخراجات سے زیادہ ہو جائیں گے
ڈیری ایک ایسی صنعت ہے جس کے ذریعے بہت سے مقاصد پورے ہوتے ہیں
خواتین کو با اختیار بنانے، غربت کے خاتمے اور کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کا واحد راستہ ڈیری انڈسٹری ہے، ڈیری بنانے کے ساتھ ساتھ ہزاروں کروڑ بچوں کے لیے غذائیت کا نظام بنایا گیا ہے
میں خواتین کو با اختیار بنانے کے شعبے میں کام کرنے والی تمام این جی اوز سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ڈیری انڈسٹری پر توجہ دیں کیونکہ ڈیری انڈسٹری خواتین کو با اختیار بنانے کی بہترین مثال ہے
ڈیری سے پیدا ہونے والی گیس سے ماحولیات میں مدد ملتی ہے، گائے کا گوبر قدرتی کھیتی میں مدد کرتا ہے اور قدرتی کھیتی انسانی صحت کو بہتر بناتی ہے
کئی سالوں سے ملک میں ایک بہت بڑا مطالبہ غربت کے خاتمے، کسانوں، ماہی گیروں، دستکاری کاریگروں اور کوآپریٹو سیکٹر کے ذریعے لاکھوں اور کروڑوں قبائلیوں کو با اختیار بنانے کا مطالبہ تھا
وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی کوآپریٹو تحریک کے 70 سال پرانے مطالبے کو پورا کرتے ہوئے تعاون کی وزارت قائم کی
تعاون کی وزارت اور نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) نے ہر پنچایت میں ایک کثیر مقصدی پی اے سی ایس کا منصوبہ بنایا ہے جو ڈیری، ایف پی او، زراعت اور گیس کی پیداوار کی تقسیم کے ساتھ ساتھ ایل پی جی کی تقسیم، پیٹرول پمپ اور اسٹوریج اور مارکیٹنگ کے انتظامات کرے گا
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں ملک کی ہر پنچایت میں پی اے سی ایس اور ڈیری بنائی جائے گی
اس کا سب سے زیادہ فائدہ ملک کے مشرقی اور شمال مشرقی خطوں کو ہونے والا ہے کیونکہ یہاں سب سے کم پی اے سی ایس رجسٹرڈ ہے، اگر شمال مشرق کی ہر پنچایت میں ایک کثیر مقصدی پی اے سی ایس ڈیری کھول دی جائے تو مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان کی خوشحالی کو کوئی نہیں روک سکتا
ہمارے پاس بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک کو دودھ پہنچانے کا بہت بڑا موقع ہے، اس عالمی منڈی کو تلاش کرنے کے لیے حکومت ایک ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو قائم کر رہی ہے جو ایکسپورٹ ہاؤس کے طور پر کام کرے گی
حکومت 2027 تک 13 لاکھ کروڑ روپے کی گھریلو ڈیری مارکیٹ کو تیس لاکھ کروڑ روپے تک بڑھانے کے لیے پر عزم ہے
حکومت ہند نے جانوروں سے متعلق بہت سی اسکیمیں بنائی ہیں، پچھلے سات سالوں میں دو ہزار کروڑ روپے کا بجٹ بڑھا کر چھ ہزار کروڑ روپے کر دیا گیا ہے
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں شمال مشرق کی ہر ریاست میں ہوائی اڈے، ریل رابطے، قومی شاہراہوں کے نئے نیٹ ورکس، آبپاشی کے نظام اور نئی صنعتیں قائم کی گئی ہیں
جناب مودی شمال مشرق کو اشٹ لکشمی کہتے ہیں، ہمیں اس طرح آگے بڑھنا ہے کہ یہ آٹھ ریاستیں ایسی ریاستیں بن جائیں جو آٹھ قسم کا سرمایہ پیدا کرتی ہیں
جناب امت شاہ نے راج بھون، گنگٹوک میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے کی نقاب کشائی کی
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے آج سکم کی دارالحکومت گنگٹوک میں مشرقی اور شمال مشرقی کوآپریٹو ڈیری کنکلیو 2022 کا افتتاح کیا۔ ایک اور تقریب میں، جناب امت شاہ نے گنگٹوک کے راج بھون میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ سکم کے گورنر جناب گنگا پرساد اور سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ اور کئی دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مشرقی اور شمال مشرقی علاقے کی ڈیری کوآپریٹو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے کہا کہ 15 سال پہلے ہمالیائی ریاست میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ملک بھر سے کوآپریٹو ڈیری کنکلیو یہاں منعقد ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے، غربت کے خاتمے اور کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کا واحد راستہ دودھ کی پیداوار ہے اور سکم میں چھوٹے کسان بھائیوں کی طرف سے روزانہ دو لاکھ لیٹر دودھ کی پیداوار دیکھ کر ذہنی سکون اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ تعاون کی وزارت اور نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) نے ہر پنچایت میں ایک کثیر مقصدی پی اے سی ایس کا منصوبہ بنایا ہے جو ڈیری، ایف پی او، زراعت اور گیس کی پیداوار کی تقسیم کا کام کرے گا۔ ایل پی جی کی تقسیم کے انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ یہ پیٹرول پمپس اور جہاں ضرورت پڑے گی ذخیرہ کرنے اور مارکیٹنگ کے انتظامات بھی فراہم کرے گی۔ پی اے سی ایس گاؤں میں PCOs کے ذریعے سکم جیسی پہاڑی ریاست کے گاؤں کو پوری دنیا سے جوڑنے کا کام بھی کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ وزارت تعاون نے اس طرح کے کثیر مقاصد اور کثیر جہتی پی اے سی ایس کی منصوبہ بندی کی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ کئی سالوں سے ملک میں کوآپریٹو سیکٹر کے ذریعے غربت کے خاتمے، کسانوں، ماہی گیروں، دستکاری کے کاریگروں اور لاکھوں کروڑوں قبائلیوں کو با اختیار بنانے کا بہت بڑا مطالبہ اور اسے پورا کرنے کے لیے تعاون کی وزارت قائم کی گئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وہ تعاون کی وزارت قائم کرکے ملک کی کوآپریٹو تحریک کے 70 سال پرانے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ کوآپریٹیو میں بہت زیادہ صلاحیت ہے اور کوآپریٹو سیکٹر گجرات کی جی ڈی پی کا ایک بہت مضبوط ستون ہے۔ صرف گجرات میں 36 لاکھ خواتین امول فیڈریشن کے ذریعے 56,000 کروڑ روپے سالانہ کماتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سکم ریاست جسے شمال مشرق کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے، اسے صرف اپنی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں جانا جانا چاہیے، بلکہ ہر گاؤں کو مالا مال کر کے اسے ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر آگے لے جانا ہے۔
مرکزی وزیر تعاون نے کہا کہ صدیوں سے مویشیوں نے ہندوستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بہت اہم رول ادا کیا ہے اور ایک زمانے میں ہمارے ملک میں دودھ اور گھی کی نہریں بہتی تھیں۔ پہلے مویشی پالنا ہمارے ملک کی بہت اہم صنعت تھی لیکن آزادی کے بعد بھی اس پر کسی نے توجہ نہیں دی اور آہستہ آہستہ یہ ختم ہو گئی۔ جناب شاہ نے کہا کہ سفید انقلاب کے بعد آج اس طرح کی بنیاد تیار ہے، اور وقت آگیا ہے کہ ڈیری کو کسان کی خوشحالی کا ذریعہ بنایا جائے اور ڈیری کو نہ صرف ایک ریاست بلکہ ہر پنچایت تک پہنچایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیری ایک ایسی صنعت ہے جس کے ذریعے بہت سے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔ ڈیری بنانے کے ساتھ ساتھ ہزاروں کروڑ بچوں کی غذائیت کا انتظام کیا جاتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ دنیا میں ہماری فی کس دودھ کی پیداوار ابھی بھی تسلی بخش نہیں ہے اور جب تک اس میں اضافہ نہیں ہوتا اتنے بڑے ملک میں غذائیت کا مسئلہ رہے گا۔ ڈیری غذائیت کا مسئلہ حل کرتی ہے کیونکہ جب جانور پالنے کے دوران ڈیری میں اپنا دودھ بیچنے والی خاتون کے ہاتھ میں چیک آ جاتا ہے تو خاندان خوشحال ہوجاتا ہے اور غربت بھی دور ہو جاتی ہے۔ انھوں نے غذائی قلت، خواتین کو با اختیار بنانے اور غریبوں کے لیے کام کرنے والی این جی اوز سے کہا کہ وہ ڈیری پر توجہ دیں کیونکہ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے ڈیری سے بڑا کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا۔
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے کہا کہ ڈیری سے پیدا ہونے والی گیس سے ماحولیات میں مدد ملتی ہے، گائے کا گوبر قدرتی کھیتی میں مدد کرتا ہے اور قدرتی کھیتی انسانی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیری سسٹم کوآپریٹو ہونا چاہیے کیونکہ اگر یہ پرائیویٹ ہے تو خواتین کو صرف چند روپے ملیں گے، کوآپریٹو سسٹم میں کمایا جانے والا منافع براہ راست خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ کوآپریٹو سسٹم میں مویشیوں کے مالکان کو اپنے مویشیوں کو سنبھالنے کے لیے ڈاکٹر کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لیے غذائیت سے بھر پور خوراک، دیکھ بھال، صحت اور ویکسینیشن جیسے تمام انتظامات بھی موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چاہے وہ گائے ہو یا بھینس، کوآپریٹیو پوری دیکھ بھال کی ذمہ داری برداشت کرے گی اور اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے 5 سالوں میں ملک کی ہر پنچایت میں پی اے سی ایس اور ایک ڈیری ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ملک کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں کو ہونے والا ہے کیونکہ یہاں سب سے کم تعداد میں پی اے سی ایس رجسٹرڈ ہیں۔ اگر شمال مشرق کی ہر پنچایت میں ایک کثیر مقصدی پی اے سی کھول دیا جائے جس میں ڈیری بھی ہو گی، تو مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان کی خوشحالی کو کوئی نہیں روک سکتا۔
مرکزی وزیر تعاون نے کہا کہ ہمیں اپنے ڈیری سیکٹر کی خوبیوں، کمزوریوں، مواقع اور چیلنجوں کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا۔ ہماری طاقت چھوٹے بے زمین کسان ہیں جو اب بھی ایک سے تین مویشی پالتے ہیں۔ شمال مشرقی سمیت کئی ریاستوں میں پانی کی کمی نہیں ہے۔ یہاں گھاس بھی آسانی سے دستیاب ہے اور حکومت نے اسے مزید بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس ملک کے دو کروڑ مویشی پالنے والوں کی تعداد سات کروڑ تک بڑھانے اور انہیں کوآپریٹیو کے سلسلے میں شامل کرنے کا ہدف ہے۔ اگر ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو خواتین کو با اختیار بنانے اور غربت کے خاتمے دونوں کو ضروری فروغ ملے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ طاقت کے ساتھ ہمیں اپنی کمزوری کو بھی دیکھنا ہوگا۔ حکومت ہند جانوروں کی اچھی نسل کے فروغ کے لیے پر عزم ہے تاکہ ہم اپنی اس کمزوری کو دور کر سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اس شعبے میں ہماری دوسری کمزوری یہ ہے کہ تقریباً 70 فیصد دودھ غیر منظم طریقے سے مارکیٹ میں جاتا ہے جس کی وجہ سے کسان کو اس کی مناسب قیمت نہیں ملتی۔ یہ ایک کمزوری کے ساتھ ساتھ ایک چیلنج بھی ہے کہ ہمیں غیر منظم طریقے سے مارکیٹ میں جانے والے اس 70 فیصد دودھ کی مقدار کو کم کرکے 20 تک لانا چاہیے۔ وزارت تعاون نے اس چیلنج سے نمٹنے کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آج ہمارے پاس اس میدان میں بہت بڑا موقع ہے۔ ہندوستان میں 130 کروڑ کی مارکیٹ ہے۔ ہمارے پڑوسی ممالک میں، دودھ کی مصنوعات سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈز اور آسٹریلیا سے آتی ہیں جن کی نقل و حمل کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ ہمارے پاس بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک کو دودھ پہنچانے کا بہت بڑا موقع ہے۔ اس عالمی منڈی کو تلاش کرنے کے لیے حکومت ایک ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو قائم کر رہی ہے، جو ایک ایکسپورٹ ہاؤس کے طور پر کام کرے گی۔ یہ ہماری کوآپریٹو ڈیری کی دودھ کی مصنوعات کو دنیا میں برآمد کرنے اور کسان کو منافع پہنچانے کے لیے کام کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ 13 لاکھ کروڑ روپے کی گھریلو ڈیری مارکیٹ بھی ہمارے سامنے ایک بڑا موقع ہے۔ حکومت 2027 تک اس بازار کو 13 لاکھ کروڑ سے بڑھا کر 30 لاکھ کروڑ کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ حکومت ہند نے جانوروں سے متعلق کئی اسکیمیں تشکیل دی ہیں اور پچھلے 7 سالوں میں 2000 کروڑ روپے کے بجٹ کو بڑھا کر 6000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ شمال مشرق کی حقیقی ترقی جناب نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہی شروع ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ شمال مشرقی خطے کی ترقی شروع کی ہے۔ جناب مودی کی قیادت میں شمال مشرقی خطے کی ہر ریاست میں ہوائی اڈے، ریل رابطے، قومی شاہراہوں کے نئے نیٹ ورک، آبپاشی کے نظام اور نئی صنعتیں قائم کی گئی ہیں۔ جناب مودی شمال مشرق کو اشٹ لکشمی کہتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمیں اس طرح آگے بڑھنا ہے کہ یہ آٹھ ریاستیں ایسی ریاستیں بن جائیں جو آٹھ طرح کے سرمائے کی تخلیق کرتی ہوں۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-م ف
U: 11169
(Release ID: 1865968)
Visitor Counter : 175