زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی، ایس اے ایس نگر، پنجاب میں کھیت میں فصلوں کی باقیات کے انتظام کی نمائش میں شریک ہوئے اور کسانوں سے بات چیت کی


ڈاکٹر لیکھی نے ریاست کے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ سیزن کے دوران دھان کے باقیات کو جلانے پر مؤثر کنٹرول کے لئے مائیکرو لیول پر ایک جامع ایکشن پلان تیار کریں

Posted On: 03 OCT 2022 3:31PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے ضلع ایس اے ایس نگرواقع پنجاب کے کھراڑ تحصیل کے گاؤں رنگیان میں کھیت میں فصلوں کی باقیات کے انتظام کی نمائش میں شریک ہوئے اور کسانوں سے بات چیت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001L6YE.jpg

کراپ ریزیڈیو مینجمنٹ (سی آر ایم) اسکیم کے مقاصد میں ماحول کو فضائی آلودگی سے بچانا اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے ہونے والے غذائی اجزا اور مٹی کے مائکروجنزموں کے نقصان کو روکنا؛ مناسب میکانائزیشن کے استعمال کے ذریعے مٹی میں برقرار رکھنے/شامل کرکے یا مزید استعمال کے لیے جمع کرکے فصل کی باقیات کے انتظام کو فروغ دینا؛ فصلوں کی باقیات کے انتظام کی مشینری کی اپنی مرضی کے مطابق خدمات حاصل کرنے کے لئے فارم مشینری بینکوں کو فروغ دینا، تاکہ چھوٹی زمینی ملکیت اور انفرادی ملکیت کی زیادہ قیمت کی وجہ سے پیدا ہونے والی منفی معیشتوں کو پورا کیا جا سکے، مظاہرے، صلاحیت سازی کی سرگرمیوں اور فصلوں کی باقیات کے موثر استعمال اور انتظام کے لئے مختلف معلومات، تعلیم اور مواصلاتی حکمت عملی کے ذریعے ذمہ داران میں بیداری پیدا کرنا شامل ہیں۔

 

باقیات کو جلانے سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے نمٹنے، اور فصل کی باقیات کے انتظام کے لئے درکار مشینری کو سبسڈی دینے کی خاطر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کی این سی ٹی کی حکومتوں کی کوششوں کی تائید کیلئے 19-2018 میں فصل کی باقیات کے انتظام پر ایک مرکزی سیکٹر اسکیم  متعارف کرائی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو فصل کی باقیات کے انتظام کی مشینری کی خریداری کے لیے 50 فیصد کی شرح سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے اور کوآپریٹو سوسائٹیز، ایف پی تنظیموں اور پنچایتوں کو کسٹم ہائرنگ سینٹروں  کے قیام کے لیے 80 فی صد کی شرح سے امداد فراہم کی جاتی ہے۔ یہ اسکیم سپر اسٹرا مینجمنٹ سسٹمز، ہیپی سیڈر، سپر سیڈر، اسمارٹ سیڈر، زیرو تِل سیڈ کم فرٹیلائزر ڈرل، ملچر، پیڈی اسٹرا چوپر، ہائیڈرولک طور پر ریورسیبل مولڈ بورڈ پلگ، کراپ ریپرز اور ریپر بائنڈر جیسی مشینوں کے استعمال کو فروغ دیتی ہے۔ سال 2019-2018 سے 2022-2021 تک کی مدت کے دوران 2440.07 روپے کروڑ (پنجاب – 1147.62 کروڑ روپے، ہریانہ – 693.25 کروڑ روپے، اتر پردیش – 533.67 کروڑ روپے، دہلی این سی ٹی – 4.52 کروڑ روپے اور آئی سی اے آر – 61.01 کروڑ روپے) جاری کئے گئے ہیں۔

 

رواں سال کے دوران بالترتیب پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش اور آئی سی اے آر کو اب تک  240.00 کروڑ روپے، 191.53 کروڑ روپے، 154.29 کروڑ روپے اور 14.18 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ ریاستوں اور آئی سی اے آر کے پاس 2023-2022 کے دوران استعمال کے لئے دستیاب کل فنڈز بشمول پچھلے سال کا غیر خرچ شدہ بیلنس 916 کروڑ روپے ہے۔ پچھلے 4 برسوں کے دوران  ان 4 ریاستی حکومتوں نے انفرادی کسانوں اور 38,000 سے زیادہ سی ایچ سی کو 2.07 لاکھ سے زیادہ مشینیں تقسیم کیں۔ ان میں 3,243 سے زیادہ بیلرز اور ریک بھی شامل ہیں۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے ذریعہ تیار کردہ پوسا ڈیکومپوزر کو دھان کے بھوسے کے تیزی سے ختم  کرنےکے لئے موثر پایا گیا ہے۔ سال 2021 کے دوران پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کے این سی ٹی میں تقریباً 5.7 لاکھ ہیکٹر رقبے پر اس کا استعمال کیا گیا ہے جو کہ تقریباً 3.5 ملین ٹن بھوسے کے انتظام کے برابر ہے۔ سیٹلائٹ امیجنگ اور مانیٹرنگ کے ذریعے دیکھا گیا کہ اسپرے شدہ پلاٹوں کے 92 فیصد رقبے کو اس کے ذریعے کنٹرول کیا گیا ہے اور ان پلاٹوں میں صرف 8 فیصد رقبہ میں باقیات جلائے گئے ہیں۔

 

بائیو ڈیکمپوزر ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے اگست 2022 میں سی آر ایم اسکیم کے آپریشنل گائیڈ لائنز پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ اور اسکیم کے تحت فلیکسی فنڈز کے استعمال کے ذریعے کسانوں کے کھیتوں میں بائیو ڈیکمپوزر کے بڑے پیمانے پر مظاہرے کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ تین ریاستوں بالترتیب پنجاب، ہریانہ اور یوپی میں 71,304، 6,987 اور 4,242 کے طور پر 15ستمبر-2021 اور 30نومبر-2021 کے درمیان کل 82,533 باقیات جلانے کے واقعات کا پتہ چلا۔ ان تینوں ریاستوں میں مجموعی طور پر باقیات جلانے کے واقعات 2020 کے مقابلے میں 7.71 فیصد کم ہیں۔

پنجاب میں 9.85 فیصد کمی، ہریانہ میں 23.05 فیصد اضافہ اور یوپی میں 8.95 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

 

    

 

ڈاکٹر لیکھی نے اس بات پر زور دیا کہ آنے والے سیزن کے دوران دھان کی پرالی جلانے پر موثر کنٹرول کے لئے ریاستوں کو مائیکرو لیول پر ایک جامع ایکشن پلان تیار کرنا چاہیے۔ مشینوں کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کاراپنایا جائے۔ سی آر ایم  مشینوں کے ساتھ اعزازی موڈ میں بائیو ڈیکمپوزر کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ کسانوں میں بڑے پیمانے پر آگاہی کے لیے آئی ای سی کی سرگرمیاں شروع کریں۔ الیکٹرانک/پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ کسان میلوں، اشاعتوں، سیمیناروں اور اشتہارات کے ذریعے اس شعبے میںتمام ذمہ داران  کی شمولیت کے ذریعے بھرپور مہم چلائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاستی سطح پر تمام اقدامات ایک جامع انداز میں کئے جائیں تو آنے والے سیزن کے دوران باقیات جلانے پر مؤثر طریقے سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

***

ش ح۔ع س۔ ک ا

 



(Release ID: 1864839) Visitor Counter : 117


Read this release in: English , Hindi , Punjabi